Page 1 of 1

غزل

Posted: Tue Jun 22, 2021 8:09 pm
by AbdulRasheed1
غزل

بات کُچھ اور تھی پر لُبّ لُباب اور کوئی
پائی تعبِیر کوئی اور، تھا خواب اور کوئی

سخت موسم تو گُلستاں کے سبھی ہم نے سہے
لے گیا چُن کے مگر سارے گُلاب اور کوئی

ایرے غیرے کے لیئے دل میں لچک کیا رکھنا
تھا جو اِک شخص مگر اُس کا حساب اور کوئی

کیا نِکالے گا بھلا حل وہ مُعمّوں کا حُضور
ہم نے پُوچھا ہے سوال اور، جواب اور کوئی

راس آئی نہ تُمہیں بات جو شائستہ کہی
پِھر تو کرنا ہی پڑا ہم کو خِطاب اور کوئی

دِل میں اعادہ کیا اور ہی مشقوں کا مگر
کُھل گئے ہم پہ مُحبّت میں ہی باب اور کوئی

ہم کہاں اور کہاں ساقئِ محفِل کی نظر؟؟
تم نے دیکھا ہے جِسے ہو گا جناب! اور کوئی

کر کے اعمال بھی ہاتھ اپنے رہے ہیں خالی
ڈھوئے جاتا ہے گُنہ اور ثواب اور کوئی

ہم نے وہ فصل بھی کاٹی ہے جو بوئی ہی نہ تھی
آئے حِصّے میں رشِیدؔ اپنے عذاب اور کوئی

رشید حسرتؔ

Re: غزل

Posted: Thu Jun 24, 2021 4:43 pm
by چاند بابو
غزل شئیر کرنے کا بہت بہت شکریہ محترم۔