[center]اِس کا سوچا بھی نہ تھا اب کے جو تنہا گزری
وہ قیامت ہی غنیمت تھی جو یکجا گزری
آ گلے تجھ کو لگا لوں میرے پیارے دشمن
اک مری بات نہیں تجھ پہ بھی کیا کیا گزری
میں تو صحرا کی تپش، تشنہ لبی بھول گیا
جو مرے ہم نفسوں پر لب ِدریا گزری
آج کیا دیکھ کے بھر آئی ہیں تیری آنکھیں
ہم پہ اے دوست یہ ساعت تو ہمیشہ گزری
میری تنہا سفری میرا مقدر تھی فراز
ورنہ اس شہر ِتمنا سے تو دنیا گزری[/center]
اِس کا سوچا بھی نہ تھا اب کے جو تنہا گزری - احمد فراز
-
- معاون خاص
- Posts: 13369
- Joined: Sat Mar 08, 2008 8:36 pm
- جنس:: مرد
- Location: نیو ممبئی (انڈیا)
Re: اِس کا سوچا بھی نہ تھا اب کے جو تنہا گزری - احمد فراز
بہت خوب
شیئرنگ کے لیئے شکریہ۔
شیئرنگ کے لیئے شکریہ۔
-
- کارکن
- Posts: 121
- Joined: Mon May 04, 2009 11:38 am
- جنس:: مرد
- Location: بوریوالا
- Contact:
Re: اِس کا سوچا بھی نہ تھا اب کے جو تنہا گزری - احمد فراز
ماظق بھائی بہت بہت شکریہ
کیا شعر ہے
آج کیا دیکھ کے بھر آئی ہیں تیری آنکھیں
ہم پہ اے دوست یہ ساعت تو ہمیشہ گزری
کیا شعر ہے
آج کیا دیکھ کے بھر آئی ہیں تیری آنکھیں
ہم پہ اے دوست یہ ساعت تو ہمیشہ گزری
[center]پڑھنے کيلئے يہاں پر کلک کيجئے[/center]