Page 1 of 1

میری بہن

Posted: Fri Apr 07, 2017 9:38 pm
by وارث اقبال
بہن کے شہر سے گزرتے
انہی گلیوں میں بہن میری رہتی ہے
رک جاؤ بھیا یہ مجھ سے کہتی ہے
کبھی آؤں گا پھر بہنا،یہ کہہ کر میں
ہمیشہ اُن گلیوں سے گزر آتا ہوں
وہ بھی راہ تکتی رہتی ہے میں بھی راہ تکتا رہتا ہوں
زباں اُس کی بھی قفل کی ماری
زبان میری بھی قفل کی ماری
آنکھیں اُ س کی بھی کھلی کتاب
آنکھیں میری بھی کھلی کتاب
میں بھی پڑھنا چاہتا ہوں ہوں وہ کتاب
مگر
کیا کروں ہمیشہ
میرے پاس وقت کی،
فرصت کی
عینک نہیں ہوتی
وہ بھی پڑھنا چاہتی ہوگی
میرے پیار کی کتاب
مگر
شاید
اُس کے پاس اجازت کی
عینک نہیں ہوتی

Re: میری بہن

Posted: Fri Apr 07, 2017 10:44 pm
by چاند بابو
بہت خوب۔