ایک غزل
Posted: Mon Aug 29, 2016 11:34 pm
ایسا نہ ہو کہ ہجر کے سالوں سے جا ملیں
لمحات_ وصل خوابوں خیالوں سے جا ملیں
اے تیرگئ شب کے مسافر , قدم نہ روک
ممکن ہے آگے چل کے اجالوں سے جا ملیں
اے کاسہء گدائی انا کا سوال کیا
آجا ضرورتوں کے پیالوں سے جا ملیں
یارب تغیرات کا یہ کھیل کب تلک ؟
ایسے عروج بھی نہ زوالوں سے جا ملیں
جو راز میرے پاس ہیں کیا کھول دوں انہیں
میں چاہتا ہوں چابیاں تالوں سے جا ملیں
آؤ دیے جلا کے علوم و فنون کے
ہم لوگ روشنی کی مثالوں سے جا ملیں
انور جمال انور
لمحات_ وصل خوابوں خیالوں سے جا ملیں
اے تیرگئ شب کے مسافر , قدم نہ روک
ممکن ہے آگے چل کے اجالوں سے جا ملیں
اے کاسہء گدائی انا کا سوال کیا
آجا ضرورتوں کے پیالوں سے جا ملیں
یارب تغیرات کا یہ کھیل کب تلک ؟
ایسے عروج بھی نہ زوالوں سے جا ملیں
جو راز میرے پاس ہیں کیا کھول دوں انہیں
میں چاہتا ہوں چابیاں تالوں سے جا ملیں
آؤ دیے جلا کے علوم و فنون کے
ہم لوگ روشنی کی مثالوں سے جا ملیں
انور جمال انور