Page 1 of 6

اردو ناولز سے لئے گئے اقتباسات۔۔۔۔۔۔ نظام الدین

Posted: Mon Apr 06, 2015 3:59 pm
by nizamuddin
بہت سے لوگ دنیا میں جان بوجھ کر دھوکا کھاتے ہیں۔ انہیں معلوم ہوتا ہے کہ ہم جس بندے پر اپنے خالص جذبات کا خزانہ لٹارہے ہیں وہ اس قابل نہیں ہے۔ اس کے باوجود انسان بڑا خوش فہم واقع ہوا ہے۔ وہ ایک ذرا سی امید اور خوش گمانی کے چکر میں اپنی محبت کے مدار کے اردگرد چکر لگاتا رہتا ہے کہ شاید کہیں کوئی اندر جانے کا راستہ مل جائے۔ ایسے لوگ جان بوجھ کر اپنے دل کے کہنے پر سرابوں کے پیچھے بھاگتے ہیں اور آخر تھک ہار کر گر جاتے ہیں۔
(صائمہ اکرم چوہدری کے ناول ’’گمشدہ جنت‘‘ سے اقتباس)

Re: اردو ناولز سے لئے گئے اقتباسات۔۔۔۔۔۔ نظام الدین

Posted: Mon Apr 06, 2015 6:47 pm
by چاند بابو
بہت خوب محترم نظام الدین صاحب.

Re: اردو ناولز سے لئے گئے اقتباسات۔۔۔۔۔۔ نظام الدین

Posted: Mon Apr 06, 2015 7:48 pm
by محمد شعیب
دراصل ایسا کرنے والے تخیلات اور خوابوں کی دنیا میں رہتے ہیں. اور انہیں اس میں مزہ آتا ہے.
شئرنگ کا شکریہ

Re: اردو ناولز سے لئے گئے اقتباسات۔۔۔۔۔۔ نظام الدین

Posted: Thu Apr 09, 2015 12:31 pm
by nizamuddin
لوگوں کے لئے وہ باہر بہتی بارش کا پانی تھا جس نے میرے گال بھگودیئے تھے۔ اچھا ہی ہے کہ قدرت نے بارش کے پانی یا آنسوؤں میں سے کسی ایک کا رنگ جدا تخلیق نہیں کیا تھا ورنہ شاید میرے لئے جواب دینا مشکل ہوجاتا۔ کاش سبھی رونے والوں کے سروں پر کوئی بادل آکر برس جایا کرتا تو ہم میں سے بہتوں کا بھرم باقی رہ جاتا۔
(ہاشم ندیم کے ناول ’’ایک محبت اور سہی‘‘ سے اقتباس)

گناہ تو ساری عمر پیچھا کرتے ہیں

Posted: Sat Apr 11, 2015 12:45 pm
by nizamuddin
وہ کیسی عجیب سی کیفیت ہوتی ہے کہ جب دعا نہیں مانگی جاتی ۔۔۔۔۔۔۔۔ دعا کے لئے اٹھے ہاتھوں کو دیکھ کر انہی ہاتھوں سے کئے جانے والے گناہ یاد آجاتے ہیں، تب ہمیں کیوں لگتا ہے کہ ہم گناہوں سے توبہ کرلیں گے اور پھر انہیں بھلا کر سب ٹھیک ہوجائے گا ۔۔۔۔۔۔۔ گناہ ایسے پیچھا نہیں چھوڑتے، ان کے آثار ہمیشہ ان جگہوں پر موجود رہتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ گناہ تو ساری عمر پیچھا کرتے ہیں
(نمرہ احمد کے ناول ’’جنت کے پتے‘‘ سے اقتباس)

Re: اردو ناولز سے لئے گئے اقتباسات۔۔۔۔۔۔ نظام الدین

Posted: Sat Apr 11, 2015 1:09 pm
by محمد شعیب
بہت خوب
بہترین شئرنگ کا شکریہ

Re: اردو ناولز سے لئے گئے اقتباسات۔۔۔۔۔۔ نظام الدین

Posted: Sat Apr 11, 2015 4:17 pm
by بلال احمد
بہترین سلسلہ شروع کرنے اور شیئرنگ کے لیے شکریہ

خاموشی

Posted: Mon Apr 13, 2015 3:39 pm
by nizamuddin
بعض دفعہ خاموشی وجود پر نہیں دل میں اترتی ہے، پھر اس سے زیادہ مکمل، خوبصورت اور بامعنی گفتگو کوئی اور چیز نہیں کرسکتی اور یہ گفتگو انسان کی ساری زندگی کا حاصل ہوتی ہے اور اس گفتگو کے بعد ایک دوسرے سے کبھی دوبارہ کچھ کہنا نہیں پڑتا ۔۔۔۔۔ کچھ کہنے کی ضرورت رہتی ہی نہیں !!!
(عمیرہ احمد کے ناول ’’حاصل‘‘ سے اقتباس)

Re: اردو ناولز سے لئے گئے اقتباسات۔۔۔۔۔۔ نظام الدین

Posted: Mon Apr 13, 2015 11:55 pm
by چاند بابو
واہ کیا بات کہہ دی ہے. بہت خوبصورت

انسان بڑا خوش فہم واقع ہوا ہے

Posted: Tue Apr 14, 2015 2:36 pm
by nizamuddin
[center]بہت سے لوگ دنیا میں جان بوجھ کر دھوکا کھاتے ہیں۔ انہیں معلوم ہوتا ہے کہ ہم جس بندے پر اپنے خالص جذبات کا خزانہ لٹارہے ہیں وہ اس قابل نہیں ہے۔ اس کے باوجود انسان بڑا خوش فہم واقع ہوا ہے۔ وہ ایک ذرا سی امید اور خوش گمانی کے چکر میں اپنی محبت کے مدار کے اردگرد چکر لگاتا رہتا ہے کہ شاید کہیں کوئی اندر جانے کا راستہ مل جائے۔ ایسے لوگ جان بوجھ کر اپنے دل کے کہنے پر سرابوں کے پیچھے بھاگتے ہیں اور آخر کار تھک ہار کر گر جاتے ہیں۔
(صائمہ اکرم چوہدری کے ناول ’’گمشدہ جنت‘‘ سے اقتباس)[/center]

Re: انسان بڑا خوش فہم واقع ہوا ہے

Posted: Tue Apr 14, 2015 10:11 pm
by محمد شعیب
nizamuddin wrote:[center]بہت سے لوگ دنیا میں جان بوجھ کر دھوکا کھاتے ہیں۔ انہیں معلوم ہوتا ہے کہ ہم جس بندے پر اپنے خالص جذبات کا خزانہ لٹارہے ہیں وہ اس قابل نہیں ہے۔ اس کے باوجود انسان بڑا خوش فہم واقع ہوا ہے۔ وہ ایک ذرا سی امید اور خوش گمانی کے چکر میں اپنی محبت کے مدار کے اردگرد چکر لگاتا رہتا ہے کہ شاید کہیں کوئی اندر جانے کا راستہ مل جائے۔ ایسے لوگ جان بوجھ کر اپنے دل کے کہنے پر سرابوں کے پیچھے بھاگتے ہیں اور آخر کار تھک ہار کر گر جاتے ہیں۔
(صائمہ اکرم چوہدری کے ناول ’’گمشدہ جنت‘‘ سے اقتباس)[/center]
یہ اقتباس آپ اوپر بھی نقل کر چکے ہیں. مکرر ہو گیا

Re: انسان بڑا خوش فہم واقع ہوا ہے

Posted: Wed Apr 15, 2015 3:52 pm
by nizamuddin
محمد شعیب wrote:
nizamuddin wrote:[center][/center]
یہ اقتباس آپ اوپر بھی نقل کر چکے ہیں. مکرر ہو گیا
یقینا.... نشاندہی کا شکریہ......

صبر کرنا اور صبر آجانا

Posted: Fri Apr 17, 2015 3:58 pm
by nizamuddin
’’صبر کرنے‘‘ اور ’’صبر آجانے‘‘ میں بہت فرق ہوتا ہے۔ اپنے دل پر جبر کرکے اپنا حوصلہ آزما کر چپ سادھ لینا اول الذکر جبکہ رو دھو کر، اپنا غم منا کر آنکھوں میں آنسوؤں کی قلت ہوجانے کے بعد خاموشی اختیار کرلینا موخر الذکر کے زمرے میں آتا ہے۔
صبر کوئی کوئی ’’کرتا‘‘ ہے۔
صبر ہر ایک کو ’’آجاتا‘‘ ہے۔
(آمنہ ریاض کے ناول ’’مرگِ وفا‘‘ سے اقتباس)

Re: اردو ناولز سے لئے گئے اقتباسات۔۔۔۔۔۔ نظام الدین

Posted: Sat Apr 18, 2015 5:28 pm
by چاند بابو
بہت شکریہ محترم.

محبت کا دروازہ

Posted: Tue Apr 21, 2015 3:33 pm
by nizamuddin
محبت وہ شخص کرسکتا ہے جو اندر سے خوش ہو، مطمئن ہو اور پرباش ہو۔ محبت کوئی سہ رنگا پوسٹر نہیں کہ کمرے میں لگالیا ۔۔۔۔۔ سونے کا تمغہ نہیں کہ سینے پر سجالیا۔۔۔۔ پگڑی نہیں کہ خوب کلف لگا کر باندھ لی اور بازار میں آگئے طرہ چھوڑ کر۔ محبت تو روح ہے۔۔۔۔۔ آپ کے اندر کا اندر ۔۔۔۔ آپ کی جان کی جان ۔۔۔۔۔۔ محبت کا دروازہ صرف ان لوگوں پر کھلتا ہے جو اپنی انا، اپنی ایگو اور اپنے نفس سے جان چھڑا لیتے ہیں۔
(اشفاق احمد کے ناول ’’من چلے کا سودا‘‘ سے اقتباس)

زندگی کی ضرورت

Posted: Wed Apr 22, 2015 4:41 pm
by nizamuddin
بعض دفعہ ساری زندگی گزارنے کے بعد بھی ہم یہ جان نہیں پاتے کہ ہمیں آخر زندگی میں کس چیز کی ضرورت تھی ۔۔۔۔۔۔ کسی چیز کی ضرورت تھی بھی یا نہیں ۔۔۔۔۔۔۔ اور بعض دفعہ زندگی کے آخری لمحات میں ہمیں محسوس ہوتا ہے کہ جس چیز کو ہم نے زندگی کا حاصل بنا رکھا تھا اس چیز کے بغیر زندگی زیادہ اچھی گزر سکتی تھی۔
(عمیرہ احمد کے ناول ’’امر بیل‘‘ سے اقتباس)

معصوم ، سادہ اور پیارے لوگ

Posted: Thu Apr 23, 2015 4:56 pm
by nizamuddin
ہم بہت ترقی یافتہ نہیں ہیں، بہت پڑھے لکھے بھی نہیں ہیں، دھوکہ دہی، رشوت زنی، قتل و غارت اور بہت سی برائیوں میں بھی ملوث ہیں۔ ہمارے ہاں ظلم کھلے عام کیا جاتا ہے اور مظلوم بھی ہم ہی ہوتے ہیں، ہم پسماندہ بھی ہیں اور پست ذہن کے بھی، مگر اس سب کے باوجود جہان سکندر! ہم دل کے بے نہیں ہیں۔ ہمارے دل بہت سادہ، بہت معصوم، بہت پیارے ہوتے ہیں۔
(نمرہ احمد کے ناول ’’جنت کے پتے‘‘ سے اقتباس)

Re: اردو ناولز سے لئے گئے اقتباسات۔۔۔۔۔۔ نظام الدین

Posted: Tue Apr 28, 2015 9:57 pm
by محمد شعیب
بہت خوب
جاری رکھیں

’’محبت اندھی ہوتی ہے‘‘

Posted: Wed Apr 29, 2015 4:30 pm
by nizamuddin
یہ عقیدت، محبت سے کمال اوپر کی چیز ہوتی ہے۔ محبت میں جذبات کا عنصر زیادہ ہوتا ہے اور عقیدت صرف اور صرف حقیقت ہوتی ہے۔ سنا ہوگا ’’محبت اندھی ہوتی ہے‘‘ جبکہ عقیدت اک دیدہ بینا ہوتی ہے۔ محبت، شکوے شکایتیں، سچ، جھوٹ اور دو بیوقوف، ڈرامہ گیر، جذبات پسند افراد کے درمیان شاید ایک ریت کا پل ہوتی ہے جس کے آس پاس شک، بدگمانی اور بے اعتمادی کے جھکڑ، آندھیاں مسلسل زور آزمائیاں کرتے رہتے ہیں، عقیدت میں حسد اور شکوہ نہیں ہوتا۔
(محمد یحییٰ کی کتاب ’’کاجل کوٹھا‘‘ سے اقتباس)

’’محبت اندھی ہوتی ہے‘‘

Posted: Wed Apr 29, 2015 4:40 pm
by nizamuddin
یہ عقیدت، محبت سے کمال اوپر کی چیز ہوتی ہے۔ محبت میں جذبات کا عنصر زیادہ ہوتا ہے اور عقیدت صرف اور صرف حقیقت ہوتی ہے۔ سنا ہوگا ’’محبت اندھی ہوتی ہے‘‘ جبکہ عقیدت اک دیدہ بینا ہوتی ہے۔ محبت، شکوے شکایتیں، سچ، جھوٹ اور دو بیوقوف، ڈرامہ گیر، جذبات پسند افراد کے درمیان شاید ایک ریت کا پل ہوتی ہے جس کے آس پاس شک، بدگمانی اور بے اعتمادی کے جھکڑ، آندھیاں مسلسل زور آزمائیاں کرتے رہتے ہیں، عقیدت میں حسد اور شکوہ نہیں ہوتا۔
(محمد یحییٰ کی کتاب ’’کاجل کوٹھا‘‘ سے اقتباس)