Page 1 of 8

پسندیدہ غزلیں۔۔۔۔۔۔۔ نظام الدین

Posted: Mon Apr 06, 2015 3:54 pm
by nizamuddin
[center]تم نہ مانو، مگر حقیقت ہے
عشق انسان کی ضرورت ہے
کچھ تو دل مبتلائے وحشت ہے
کچھ تری یاد بھی قیامت ہے
میرے محبوب مجھ سے جھوٹ نہ بول
جھوٹ صورت گر صداقت ہے
جی رہا ہوں اس اعتماد کے ساتھ
زندگی کو میری ضرورت ہے
حسن ہی حسن جلوے ہی جلوے
صرف احساس کی ضرورت ہے
ان کے وعدے پہ ناز تھے کیا کیا
اب در و بام سے ندامت ہے
اس کی محفل میں بیٹھ کر دیکھو
زندگی کتنی خوبصورت ہے
راستہ کٹ ہی جائے گا قابل
شوقِ منزل اگر سلامت ہے
(قابل اجمیری)[/center]

Re: پسندیدہ غزلیں۔۔۔۔۔۔۔ نظام الدین

Posted: Mon Apr 06, 2015 6:47 pm
by چاند بابو
بہت خوب.

Re: پسندیدہ غزلیں۔۔۔۔۔۔۔ نظام الدین

Posted: Mon Apr 06, 2015 7:46 pm
by محمد شعیب
س کی محفل میں بیٹھ کر دیکھو
زندگی کتنی خوبصورت ہے
راستہ کٹ ہی جائے گا قابل
شوقِ منزل اگر سلامت ہے


بہت خوب .. لاجواب

Re: پسندیدہ غزلیں۔۔۔۔۔۔۔ نظام الدین

Posted: Thu Apr 09, 2015 12:29 pm
by nizamuddin
[center]غم عاشقی سے کہہ دو، رہِ عام تک نہ پہنچے
مجھے خوف ہے یہ تہمت، مرے نام تک نہ پہنچے
میں نظر سے پی رہا تھا، تو یہ دل نے بددعا دی
تیرا ہاتھ زندگی بھر کبھی جام تک نہ پہنچے
وہ نوائے مضمحل کیا، نہ ہو جس میں دل کی دھڑکن
وہ صدائے اہلِ دل کیا، جو عوام تک نہ پہنچے
مرے طائرِ نفس کو نہیں باغباں سے رنجش
ملے گھر میں آب و دانہ تو یہ دام تک نہ پہنچے
نئی صبح پر نظر ہے مگر آہ، یہ بھی ڈر ہے
یہ سحر بھی رفتہ رفتہ کہیں شام تک نہ پہنچے
یہ ادائے بے نیازی تجھے بے وفا مبارک
مگر ایسی بے رخی کیا کہ سلام تک نہ پہنچے
جو نقابِ رخ اٹھا دی تو یہ قید بھی لگادی
اٹھے ہر نگاہ لیکن کوئی بام تک نہ پہنچے
انہیں اپنے دل کی خبریں، مرے دل سے مل رہی ہیں
میں جو اُن سے روٹھ جاؤں تو پیام تک نہ پہنچے
وہی اک خموش نغمہ ہے شکیل جانِ ہستی
جو زبان پر نہ آئے، جو کلام تک نہ پہنچے
(شکیل بدایونی)[/center]

Re: پسندیدہ غزلیں۔۔۔۔۔۔۔ نظام الدین

Posted: Sat Apr 11, 2015 4:20 pm
by بلال احمد
عمدہ شیئرنگ کے لیے شکریہ

تم کو دیکھا تو یہ خیال آیا

Posted: Fri Apr 17, 2015 3:54 pm
by nizamuddin
[center]تم کو دیکھا تو یہ خیال آیا
زندگی دھوپ تم گھنا سایہ
آج پھر دل نے اک تمنا کی
آج پھر دل کو ہم نے سمجھایا
تم چلے جاؤ گے تو سوچیں گے
ہم نے کیا کھویا ہم نے کیا پایا
ہم جسے گنگنا نہیں سکتے
وقت نے ایسا گیت کیوں گایا
(جاوید اختر)[/center]

Re: پسندیدہ غزلیں۔۔۔۔۔۔۔ نظام الدین

Posted: Sat Apr 18, 2015 5:30 pm
by چاند بابو
بہت خوب.

کبھی کسی کو مکمل جہاں نہیں ملتا

Posted: Tue Apr 21, 2015 3:30 pm
by nizamuddin
[center]کبھی کسی کو مکمل جہاں نہیں ملتا
کہیں زمین کہیں آسماں نہیں ملتا
تمام شہر میں ایسا نہیں خلوص نہ ہو
جہاں امید ہو اس کی وہاں نہیں ملتا
کہاں چراغ جلائیں کہاں گلاب رکھیں
چھتیں تو ملتی ہیں لیکن مکاں نہیں ملتا
یہ کیا عذاب ہے سب اپنے آپ میں گم ہیں
زباں ملی ہے مگر ہم زباں نہیں ملتا
چراغ جلتے ہیں بینائی بجھنے لگتی ہے
خود اپنے گھر میں ہی گھر کا نشاں نہیں ملتا
(ندا فاضلی)[/center]

اک شخص کتابوں جیسا تھا وہ شخص زبانی یاد ہوا

Posted: Wed Apr 22, 2015 4:38 pm
by nizamuddin
[center]اب کس سے کہیں اور کون سنے جو حال تمہارے بعد ہوا
اس دل کی جھیل سی آنکھوں میں اک خواب بہت برباد ہوا
یہ ہجر ہوا بھی دشمن ہے اس نام کے سارے رنگوں کی
وہ نام جو میرے ہونٹوں پر خوشبو کی طرح آباد ہوا
اس شہر میں کتنے چہرے تھے کچھ یاد نہیں سب بھول گئے
اک شخص کتابوں جیسا تھا وہ شخص زبانی یاد ہوا
وہ اپنے گاؤں کی گلیاں تھیں دل جن میں ناچتا گاتا تھا
اب اس سے فرق نہیں پڑتا ناشاد ہوا یا شاد ہوا
بے نام ستائش رہتی تھی ان گہری سانولی آنکھوں میں
ایسا تو کبھی سوچا بھی نہ تھا دل اب جتنا بیداد ہوا
(نوشی گیلانی)[/center]

کسی کا نام لو، بے نام افسانے بہت سے ہیں

Posted: Fri Apr 24, 2015 4:21 pm
by nizamuddin
[center]کسی کا نام لو، بے نام افسانے بہت سے ہیں
نہ جانے کس کو تم کہتے ہو دیوانے بہت سے ہیں
جفاؤں کے گِلے تم سے خدا جانے بہت سے ہیں
تری محفل میں ورنہ جانے پہچانے بہت سے ہیں
دھری رہ جائے گی پابندیٔ زنداں، جو اب چھیڑا
یہ دربانوں کو سمجھادو کہ دیوانے بہت سے ہیں
بس اب سوجاؤ نیند آنکھوں میں ہے، کل پھر سنائیں گے
ذرا سی رہ گئی ہے رات، افسانے بہت سے ہیں
تمہیں کس نے بلایا، مے کشوں سے یہ نہ کہہ ساقی
طبیعت مل گئی ہے ورنہ مے خانے بہت سے ہیں
بڑی قربانیوں کے بعد رہنا باغ میں ہوگا
ابھی تو آشیاں بجلی سے جلوانے بہت سے ہیں
لکھی ہے خاک اڑانی ہی گر اپنے مقدر میں
ترے کوچے پہ کیا موقوف، دیوانے بہت سے ہیں
نہ رو اے شمع! موجودہ پتنگوں کی مصیبت پر
ابھی محفل سے باہر تیرے پروانے بہت سے ہیں
مرے کہنے سے ہوگی ترکِ رسم و راہ غیروں سے
بجا ہے، آپ نے کہنے میرے مانے بہت سے ہیں
قمر! اللہ ساتھ ایمان کے منزل پہ پہنچادے
حرم کی راہ میں سنتے ہیں بت خانے بہت سے ہیں
(قمر جلالوی)[/center]

کبھی کبھی میرے دل میں خیال آتا ہے

Posted: Sat Apr 25, 2015 3:32 pm
by nizamuddin
[center]کبھی کبھی میرے دل میں یہ خیال آتا ہے

کہ زندگی تری زلفوں کی نرم چھاؤں میں
گزرنے پاتی تو شاداب ہو بھی سکتی تھی
یہ تیری جو مری زیست کا مقدر ہے
تری نظر کی شعاعوں میں کھو بھی سکتی تھی

عجب نہ تھا کہ میں بیگانہ الم رہ کر
ترے جمال کی رعنائیوں میں کھو رہتا
ترا گداز بدن، تیری نیم باز آنکھیں
انہی حسین فسانوں میں محو رہتا

پکارتیں مجھے جاب تلخیاں زمانے کی!
ترے لبوں سے حلاوت کے گھونٹ پی لیتا
حیات چیختی پھرتی برہنہ سر اور میں
گھنیری زلفوں کے سائے میں چھپ کے جی لیتا

مگر یہ ہو نہ سکا اور اب یہ عالم ہے
کہ تو نہیں، ترا غم، تیری جستجو بھی نہیں
گزرر رہی ہے کچھ اس طرح زندگی جیسے
اسے کسی کے سہارے کی آرزو بھی نہیں

زمانے بھر کے دکھوں کو لگا چکا ہوں گلے
گزر رہا ہوں کچھ انجانی راہگزاروں سے
مہیب سائے مری سمت بڑھتے چلے آتے ہیں
حیات و موت کے پرہول خار زاروں سے
نہ کوئی جادہ، نہ منزل، نہ روشنی کا سراغ
بھٹک رہی ہے خلاؤں میں زندگی میری
انہی خلاؤں میں رہ جاؤں گا کبھی کھو کر
میں جانتا ہوں مری ہم نفس مگر یونہی

کبھی کبھی مرے دل میں خیال آتا ہے
(ساحر لدھیانوی)[/center]

Re: پسندیدہ غزلیں۔۔۔۔۔۔۔ نظام الدین

Posted: Tue Apr 28, 2015 9:55 pm
by محمد شعیب
:clap: :clap:
بہت خوب
شئرنگ جاری رکھیں

نہ سیو ہونٹ نہ خوابوں میں صدا دو ہم کو

Posted: Wed Apr 29, 2015 4:28 pm
by nizamuddin
[center]نہ سیو ہونٹ نہ خوابوں میں صدا دو ہم کو
مصلحت کا یہ تقاضا ہے، بھلادو ہم کو
جرم سقراط سے ہٹ کر نہ سزا دو ہم کو
زہر رکھا ہے تو یہ آبِ بقا دو ہم کو
بستیاں آگ میں بہہ جائیں کہ پتھر برسیں
ہم اگر سوئے ہوئے ہیں جگادو ہم کو
ہم حقیقت ہیں تو تسلیم نہ کرنے کا سبب؟
ہاں اگر حرف غلط ہیں تو مٹا دو ہم کو
خضر مشہور ہو الیاس بنے پھرتے ہو
کب سے ہم گم صم ہیں ہمارا تو پتہ دو ہم کو
زیست ہے اس سحر و شام سے بیزار و زبوں
لالہ گل کی طرح رنگ قبا دو ہم کو
شورش عشق میں ہے حسن برابر کا شریک
سوچ کر جرمِ تمنا کی سزا دو ہم کو
(احسان دانش)[/center]

مرجھا کے کالی جھیل میں گرتے ہوئے بھی دیکھ

Posted: Sat May 02, 2015 3:31 pm
by nizamuddin
[center]مرجھا کے کالی جھیل میں گرتے ہوئے بھی دیکھ
سورج ہوں میرا رنگ مگر دن ڈھلے بھی دیکھ
ہرچند راکھ ہوکے بکھرنا ہے راہ میں
جلتے ہوئے پروں سے اڑا ہوں مجھے بھی دیکھ
عالم میں جس کی دھوم تھی اس شاہکار پر
دیمک نے جو لکھے کبھی وہ تبصرے بھی دیکھ
تونے کہا تھا کہ میں کشتی پہ بوجھ ہوں
آنکھوں کو اب نہ ڈھانپ مجھے ڈوبتے بھی دیکھ
بچھتی تھی جس کی راہ میں پھولوں کی چادریں
اب اس خاک گھاس کے پیروں تلے بھی دیکھ
کیا شاخ باثمر ہے جو تکتا ہے فرش کو
نظریں اٹھا شکیب کبھی سامنے بھی دیکھ
(شکیب جلالی)[/center]

Re: پسندیدہ غزلیں۔۔۔۔۔۔۔ نظام الدین

Posted: Sat May 02, 2015 5:21 pm
by محمد شعیب
اس غزل کا صرف یہ شعر سنا تھا

تونے کہا تھا کہ میں کشتی پہ بوجھ ہوں
آنکھوں کو اب نہ ڈھانپ مجھے ڈوبتے بھی دیکھ

پوری غزل پہلی مرتبہ پڑھی. بہت اعلیٰ
شئرنگ کا شکریہ

دل سے کوئی بھی عہد نبھایا نہیں گیا

Posted: Thu May 07, 2015 4:03 pm
by nizamuddin
[center]دل سے کوئی بھی عہد نبھایا نہیں گیا
سر سے جمالِ یار کا سایہ نہیں گیا
کب ہے وصالِ یار کی محرومیوں کا غم
یہ خواب تھا سو ہم کو دکھایا نہیں گیا
میں جانتا تھا آگ لگے گی ہر ایک سمت
مجھ سے مگر چراغ بجھایا نہیں گیا
وہ شوخ آئینے کے برابر کھڑا رہا
مجھ سے بھی آئینے کو ہٹایا نہیں گیا
ہاں ہاں نہیں ہے کچھ بھی مرے اختیار میں
ہاں ہاں وہ شخص مجھ سے بھلایا نہیں گیا
اڑتا رہا میں دیر تلک پنچھیوں کے ساتھ
اے سعد مجھ سے جال بچھایا نہیں گیا
(سعد اللہ شاہ)[/center]

زندگی سے ڈرتے ہو

Posted: Thu May 07, 2015 4:04 pm
by nizamuddin
Image

Re: پسندیدہ غزلیں۔۔۔۔۔۔۔ نظام الدین

Posted: Thu May 07, 2015 10:31 pm
by اضواء
شئیرنگ پر آپکا بیحد شکریہ ;fl;ow;er;

خالی ابھی جام میں کچھ سوچ رہا ہوں

Posted: Fri May 08, 2015 4:24 pm
by nizamuddin
[center]خالی ابھی جام میں کچھ سوچ رہا ہوں
اے گردشِ ایام میں کچھ سوچ رہا ہوں
ساقی تجھے اک تھوڑی سی تکلیف تو ہوگی
ساغر کو ذرا تھام، میں کچھ سوچ رہا ہوں
پہلے بڑی رغبت تھی ترے نام سے مجھ کو
اب سن کے ترا نام میں کچھ سوچ رہا ہوں
ادراک ابھی پورا تعاون نہیں کرتا
دے بادہ گلفام، میں کچھ سوچ رہا ہوں
حل کچھ تو نکل آئے گا حالات کی ضد کا
اے کثرتِ آلام میں کچھ سوچ رہا ہوں
پھر آج عدم شام سے غمگیں ہے طبیعت
پھر آج سرِشام میں کچھ سوچ رہا ہوں
(عبدالحمید عدم)[/center]

Re: پسندیدہ غزلیں۔۔۔۔۔۔۔ نظام الدین

Posted: Fri May 08, 2015 8:43 pm
by محمد شعیب
ارے واہ
کیا بلا کی غزل ہے. مزہ آگیا

ساقی تجھے اک تھوڑی سی تکلیف تو ہوگی
ساغر کو ذرا تھام، میں کچھ سوچ رہا ہوں
:clap: :clap:

پہلے بڑی رغبت تھی ترے نام سے مجھ کو
اب سن کے ترا نام میں کچھ سوچ رہا ہوں

:clap: :clap:

ادراک ابھی پورا تعاون نہیں کرتا
دے بادہ گلفام، میں کچھ سوچ رہا ہوں

:clap: :clap: