Page 1 of 1

جس شہر میں بھی رہنا، اکتائے ہوئے رہنا

Posted: Sat Apr 04, 2015 4:02 pm
by nizamuddin
[center][center]بے چین بہت پھرنا، گھبرائے ہوئے رہنا
اک آگ سی جذبوں کی دہکائے ہوئے رہنا
چھلکائے ہوئے چلنا خوشبو لبِ لعلیں کی
اک باغ سا ساتھ اپنے مہکائے ہوئے رہنا
اس حسن کا شیوہ ہے جب عشق نظر آئے
پردے میں چلے جانا، شرمائے ہوئے رہنا
اک شام سی کر رکھنا کاجل کے کرشمے سے
اک چاند سا آنکھوں میں چمکائے ہوئے رہنا
عادت ہی بنالی ہے تم نے تو منیر اپنی
جس شہر میں بھی رہنا، اکتائے ہوئے رہنا
(منیر نیازی)
[link]http://www.urduinc.com/urdu-poetry[/link][/center]

Re: جس شہر میں بھی رہنا، اکتائے ہوئے رہنا

Posted: Mon Apr 06, 2015 7:55 pm
by محمد شعیب
v;g zub;ar