انصاف کا تقاضا .....؟
Posted: Sun Dec 21, 2014 5:49 pm
سابق آئی ایس آئی چیف جنرل حمید گل صاحب نے ٹی وی ون پر ایک انٹرویو میں سابق امیر طالبان کمانڈر نیک محمد محسود صاحب اور سابق امیر بیت اللہ محسود صاحب کو اسلام کا مجاهد کہا هے
اب سول سوسائٹی لبرلز اور متحدہ قومی موومنٹ چند گهنٹوں کہ نوٹس پر اس جنرل حمید گل صاحب کہ خلاف کیوں ریلیاں نہیں نکالتے ؟
کیوں اس جنرل کی ماں بہن ایک نہیں کرتے ؟
کیوں اسے گرفتار کرنے کا نہیں کہتے ؟
کیوں اس کا گهر گرانے کا نہیں کہتے ؟
الطاف بهیا لال مسجد گرادو جامعہ حفصہ بند کرو مولوی عبدالعزیز صاحب کو گرفتار کرو،
اس آرمی پبلک اسکول کی سیکیورٹی کی ذمہ داری بهی تو کسی کی تهی،
لیکن ان حساس سیکیورٹی اداروں کہ خلاف کب ریلیاں نکالو گے ؟
اس کے پی کے حکومت کہ سیکیورٹی اداروں کہ خلاف کب ریلیاں نکالو گے ؟
قصائی نے کمزور شخص کو مارا پیٹا اور گالم گلوچ سے بهی نوازه، اس کمزور کا ایک جن دوست تها، اس نے جن سے کہا کہ مجھے کسی نے مارا هے آپ چل کہ مجھے بدلا دلوادو،
وه جن اس کہ ساتھ بازار آیا اور قصائی کہ پڑوس کہ دوکاندار کو مارنے لگا، اس دوست نے کہا کہ یہ نہیں بلکے وه قصائی هے، وه جن دوسری طرف کہ دوکان والے کو مارنے لگا، دوست جهنجهلا کہ بولا ارے یہ نہیں وه قصائی هے،
جن نے پلٹ کر کہا کیا بکواس کرتے هو، دیکھتے نہیں اس قصائی کہ ہاتھ میں ٹوکا هے،
الطاف بهیا قصائی کہ ہاتھ سے ٹوکا کب لو گے؟
اب جب کہ پهانسیاں دینے کا عمل شروع هو چکا تو انصاف کا تقاضہ یہ هے کہ متحدہ قومی موومنٹ کہ 31 دهشت گرد سزائے موت کہ قیدیوں کہ طور پہ جیلوں میں A کلاس کی زندگی گزار رهے هیں اور کبھی کبھی پیرول پہ باہر کی دنیا بهی گهوم آتے هیں انہیں بهی فی الفور تختہ دار پہ لٹکائیں کہ هم پاکستانیوں کو یہ لگے کہ اب اس ملک پاکستان میں کالے اور گورے کہ لیئے ایک هی قانون هے،
بشکریہ بھائی بشیر بن عزیز
Bashir Bin Aziz
اب سول سوسائٹی لبرلز اور متحدہ قومی موومنٹ چند گهنٹوں کہ نوٹس پر اس جنرل حمید گل صاحب کہ خلاف کیوں ریلیاں نہیں نکالتے ؟
کیوں اس جنرل کی ماں بہن ایک نہیں کرتے ؟
کیوں اسے گرفتار کرنے کا نہیں کہتے ؟
کیوں اس کا گهر گرانے کا نہیں کہتے ؟
الطاف بهیا لال مسجد گرادو جامعہ حفصہ بند کرو مولوی عبدالعزیز صاحب کو گرفتار کرو،
اس آرمی پبلک اسکول کی سیکیورٹی کی ذمہ داری بهی تو کسی کی تهی،
لیکن ان حساس سیکیورٹی اداروں کہ خلاف کب ریلیاں نکالو گے ؟
اس کے پی کے حکومت کہ سیکیورٹی اداروں کہ خلاف کب ریلیاں نکالو گے ؟
قصائی نے کمزور شخص کو مارا پیٹا اور گالم گلوچ سے بهی نوازه، اس کمزور کا ایک جن دوست تها، اس نے جن سے کہا کہ مجھے کسی نے مارا هے آپ چل کہ مجھے بدلا دلوادو،
وه جن اس کہ ساتھ بازار آیا اور قصائی کہ پڑوس کہ دوکاندار کو مارنے لگا، اس دوست نے کہا کہ یہ نہیں بلکے وه قصائی هے، وه جن دوسری طرف کہ دوکان والے کو مارنے لگا، دوست جهنجهلا کہ بولا ارے یہ نہیں وه قصائی هے،
جن نے پلٹ کر کہا کیا بکواس کرتے هو، دیکھتے نہیں اس قصائی کہ ہاتھ میں ٹوکا هے،
الطاف بهیا قصائی کہ ہاتھ سے ٹوکا کب لو گے؟
اب جب کہ پهانسیاں دینے کا عمل شروع هو چکا تو انصاف کا تقاضہ یہ هے کہ متحدہ قومی موومنٹ کہ 31 دهشت گرد سزائے موت کہ قیدیوں کہ طور پہ جیلوں میں A کلاس کی زندگی گزار رهے هیں اور کبھی کبھی پیرول پہ باہر کی دنیا بهی گهوم آتے هیں انہیں بهی فی الفور تختہ دار پہ لٹکائیں کہ هم پاکستانیوں کو یہ لگے کہ اب اس ملک پاکستان میں کالے اور گورے کہ لیئے ایک هی قانون هے،
بشکریہ بھائی بشیر بن عزیز
Bashir Bin Aziz