Page 1 of 1

اشفاق احمد.. " سفر در سفر "

Posted: Sat Jun 14, 2014 11:39 am
by کامران خان
اشفاق احمد.. " سفر در سفر "
"نماز کی قضا ھے بیٹا ' خدمت کی کوئی قضا نہیں..!! "
لاھور میں جب میں نے ایک بابا سے کہا کہ میں صوفی بننا چاھتا ھوں تو انہوں نے پوچھا.. " کس لئے..؟ "
میں نے کہا.. " اس لئے کہ یہ مجھے پسند ھے.. "
آپ نے کہا.. " مشکل کام ھے ' سوچ لو.. "
میں نے عرض کیا.. " اب مشکل نہیں رھا کیوں کہ اس کی پرائمری اور مڈل پاس کر چکا ھوں.. پاس انفاس نفی اثبات کا ورد کر لیتا ھوں.. اسم ذات کے محل کی بھی پریکٹس ھے.. آگے کے راستے معلوم نہیں ' وہ آپ سے پوچھنے آیا ھوں اور آپ کی گائیڈینس چاھتا ھوں.. "
بابا نے ھنس کر کہا.. " تو پھر تم روحانی طاقت حاصل کرنا چاھتے ھو ' صوفی بننا نہیں چاھتے ھو.. "
میں نے کہا.. " ان دونوں میں کیا فرق ھے..؟ "
کہنے لگے.. " روحانی طاقت حاصل کرنے کا مقصد صرف خرق عادات یعنی کرامات کا حصول ھے اور یہ طاقت چند مشقوں اور ریاضتوں سے پیدا ھو سکتی ھے.. لیکن تصوف کا مقصد کچھ اور ھے..؟ "
" وہ کیا..؟ " میں نے پوچھا..
بابا نے کہا.. " تصوف کا مقصد خدمت خلق اور مخلوق خدا کی بہتری میں لگے رھنا ھے.. مخلوق الله سے دور رھنا رھبانیت ھے اور الله کی مخلوق میں الله کے لئے رھنا یہ پاکی ھے اور دین ھے.. "
مجھے اس بابا کی یہ بات اچھی نہ لگی.. بیچارہ پینڈو بابا تھا اور اس کا علم محدود تھا..
میں اٹھ کر آنے لگا تو کہنے لگا.. " روٹی کھا کر جانا.. "
میں نے کہا.. " جی کوئی بات نہیں.. میں ساھیوال پہنچ کر کر کھا لوں گا.. "
کہنے لگا.. " خدمت سعادت ھے.. ھمیں اس سے محروم نہ کرو.. "
بابا اندر سے رکابی اور پیالی لے آیا.. پھر اس نے دیگچے سے شوربہ نکل کر پیالی میں ڈالا اور دال رکابی میں ' چنگیر سے مجھے ایک روٹی نکال کر دی جسے میں ھاتھ میں پکڑ کر کھانے لگا.. وھاں مکھیاں کافی تھیں ' بار بار ڈائیو لگا کر حملے کرتی تھیں.. بابا میرے سامنے بیٹھ کر مکھیاں اڑانے کے لئے کندوری ھلانے لگا اور میں روٹی کھاتا رھا..
اتنے میں مغرب کی اذان ہوئی.. کونے میں اس کے مریدوں نے تھوڑی سی جگا لیپ پوت کر کے ایک مسجد سی بنا رکھی تھی.. وھاں دس بارہ آدمیوں کی جماعت کھڑی ھو گئی..
مجھے یہ دیکھ کر بڑی ندامت ھوئی کہ میں روٹی کھا رھا ھوں اور پیر مکھیاں جھل رھا ھے..
میں نے کہا.. " بابا جی آپ نماز پڑھیں.. "
کہنے لگے.. " آپ کھائیں.. "
میں نے کہا.. " جی مجھے بڑی شرمندگی ھو رھی ھے.. آپ جا کر نماز پڑھیں.. "
مسکرا کر بولے.. " کوئی بات نہیں ' آپ کھانا کھائیں.. "
تھوڑی دیر بعد میں نے پھر کہا.. " جناب عالی ! انہوں نے نیت بھی باندھ لی ھے.. آپ نماز ادا کر لیں ' قضا ھو جائے گی.. "
بابا ھنس کر بولا..
"نماز کی قضا ھے بیٹا ' خدمت کی کوئی قضا نہیں..!! "

Re: اشفاق احمد.. " سفر در سفر "

Posted: Sat Jun 14, 2014 11:43 am
by محمد شعیب
بہت خوب
واقعی تصوف کا مقصد بہت کم لوگ جانتے ہیں. مافوق العادت کام تو مداری بھی کر لیتے ہیں. لیکن خلق خدا کی خدمت کا جذبہ ہی اصل تصوف ہے.
شئرنگ کا شکریہ

Re: اشفاق احمد.. " سفر در سفر "

Posted: Sat Jun 14, 2014 11:46 am
by کامران خان
شکریہ محمد شعیب بھائی.

Re: اشفاق احمد.. " سفر در سفر "

Posted: Sat Jun 14, 2014 8:54 pm
by اضواء
بہت خوب zub;ar v;g بہترین شئیرنگ کی فراہمی پر آپ کا شکریہ کامران ;fl;ow;er;