Posted: Wed Nov 19, 2008 3:52 am
[list]ریمشاں کےمہمان نےاس کو کھینچ کراپنی گود میں بیٹھا لیا۔ اور اسکی چھاتیوں سے کھیلنے لگا۔
" اس کوشراب پلاؤ "۔ جمیلہ نے ریمشاں سے پُشتو میں کہا۔
ریمشاں نے جلدی سےگلاس اٹھا کر عرب کے منہ سے لگا دیا۔ عربی سارا گلاس بغیرسانس لیے پی گیا ۔
ریمشاں نے دوسرے گلاس سے ایک بڑا گھونٹ لیا ۔ اور ایک کڑواہٹ محسوس کی۔ عربی نے ریمشاں کے منہ سےگلاس ہٹنے نہیں دیا ۔اور ریمشاں کو پورا گلاس پینے پر مجبور کردیا۔ گلاس ختم کرنے کے بعد ریمشاں کوسرور آنےلگا اور اس نے اپنے آپ کو بہت ہلکا محسوس کیا۔
عربی نے ریمشاں کوگود میں اٹھا کر بستر پرڈال دیا۔ اس سے پہلے کہ ریمشاں کو کچھ سمجھ آتا ۔ عربی نےایک جھٹکے ریمشاں کا ازار بند کھینچا اوراس کی شلوار اتاردی۔ اوراپنا چوغا اٹھا کراوراپنی شلوار بھی گرادی۔ ریمشاں کی آنکھیں بند ہورہی تھیں۔ اس نےمزاحمت کرنے کی کوشش کی مگر نیند اس پرغلبہ پارہی تھی ۔اس محسوس کیا کہ عربی اس کے دونوں گھٹنوں کو ایک دوسرے سے جدا کر رہا ہے۔ اس نے چاہا کہ وہ اس کو روکےمگر وہ ہل نہیں سکی۔ اس کو آنکھیں کھلی رکھنا مشکل ہورہا تھا۔ پھرعربی نےاسکی دونوں رانوں کےدرمیان ۔۔۔۔ چھواء ۔ ریمشاں اپنی پوری قوت سے چلائی " نہیں" ۔ عربی اپنے پورے بوجھ سے اس پرگرا۔ اور نیند نے ریمشاں پر حاوی آگئی۔
“شِٹ” جملیہ ، یار تم نے اس عربی کوجان سے تو نہیں ماردیا۔ نسرین نےجمیلہ سےپوچھا۔
" نہیں۔ کہو توماردوں سالے کو"۔ جمیلہ نے نسرین کو جواب دیا۔
" اور یہ ریمشاں کو کیا ہوا؟" نسرین نے کہا۔
" بیوقوف نےاپنے جوس کے بجائے نشہ آور شراب پی لی ، جو ہم نے ان لوگوں کےلیے بنائی تھی"۔ جمیلہ نے قہقہہ لگا کر کہا۔
" او کے سسٹر ، تم نےاس عربی کا سرٹھیک وقت پرتوڑا۔ ورنہ بےچاری ریمشاں ساری زندگی روتی"۔ نسرین نےہنس کر کہا۔
" میں نعمان کو کھڑکی سے پولس کا حملہ کرنے کا سگنل دیتی ہوں ۔ تم ریمشاں کو بہتے پانی کے نیچے کھڑا کر کے جگانے کی کوشش کرو۔" جمیلہ نے کہا۔[/list]
" اس کوشراب پلاؤ "۔ جمیلہ نے ریمشاں سے پُشتو میں کہا۔
ریمشاں نے جلدی سےگلاس اٹھا کر عرب کے منہ سے لگا دیا۔ عربی سارا گلاس بغیرسانس لیے پی گیا ۔
ریمشاں نے دوسرے گلاس سے ایک بڑا گھونٹ لیا ۔ اور ایک کڑواہٹ محسوس کی۔ عربی نے ریمشاں کے منہ سےگلاس ہٹنے نہیں دیا ۔اور ریمشاں کو پورا گلاس پینے پر مجبور کردیا۔ گلاس ختم کرنے کے بعد ریمشاں کوسرور آنےلگا اور اس نے اپنے آپ کو بہت ہلکا محسوس کیا۔
عربی نے ریمشاں کوگود میں اٹھا کر بستر پرڈال دیا۔ اس سے پہلے کہ ریمشاں کو کچھ سمجھ آتا ۔ عربی نےایک جھٹکے ریمشاں کا ازار بند کھینچا اوراس کی شلوار اتاردی۔ اوراپنا چوغا اٹھا کراوراپنی شلوار بھی گرادی۔ ریمشاں کی آنکھیں بند ہورہی تھیں۔ اس نےمزاحمت کرنے کی کوشش کی مگر نیند اس پرغلبہ پارہی تھی ۔اس محسوس کیا کہ عربی اس کے دونوں گھٹنوں کو ایک دوسرے سے جدا کر رہا ہے۔ اس نے چاہا کہ وہ اس کو روکےمگر وہ ہل نہیں سکی۔ اس کو آنکھیں کھلی رکھنا مشکل ہورہا تھا۔ پھرعربی نےاسکی دونوں رانوں کےدرمیان ۔۔۔۔ چھواء ۔ ریمشاں اپنی پوری قوت سے چلائی " نہیں" ۔ عربی اپنے پورے بوجھ سے اس پرگرا۔ اور نیند نے ریمشاں پر حاوی آگئی۔
“شِٹ” جملیہ ، یار تم نے اس عربی کوجان سے تو نہیں ماردیا۔ نسرین نےجمیلہ سےپوچھا۔
" نہیں۔ کہو توماردوں سالے کو"۔ جمیلہ نے نسرین کو جواب دیا۔
" اور یہ ریمشاں کو کیا ہوا؟" نسرین نے کہا۔
" بیوقوف نےاپنے جوس کے بجائے نشہ آور شراب پی لی ، جو ہم نے ان لوگوں کےلیے بنائی تھی"۔ جمیلہ نے قہقہہ لگا کر کہا۔
" او کے سسٹر ، تم نےاس عربی کا سرٹھیک وقت پرتوڑا۔ ورنہ بےچاری ریمشاں ساری زندگی روتی"۔ نسرین نےہنس کر کہا۔
" میں نعمان کو کھڑکی سے پولس کا حملہ کرنے کا سگنل دیتی ہوں ۔ تم ریمشاں کو بہتے پانی کے نیچے کھڑا کر کے جگانے کی کوشش کرو۔" جمیلہ نے کہا۔[/list]