Posted: Tue Oct 21, 2008 4:41 am
- 14 -
وہ آدمی ہینڈ بیگ لئے ہوئے جیسے ہی باہر نکلا کلب کی کمپاونڈ کے پارک سے دو آدمی اس طرف بڑھے ۔
”کیا رہا ۔“ایک نے پوچھا۔
”مل گیا۔“بیگ والے نے کہا۔
”کاغذات ہیں بھی یا نہیں ۔“
”میں نے کھول کرنہیں دیکھا ۔“
”گدھے ہو۔“
”وہاں کیسے کھول کر دیکھتا۔“
”لاو....ادھر لاو ۔ “اس نے ہینڈ بیگ ہاتھ میں لیتے ہوئے کہا!پھر وہ چونک کربولا ۔”اوہ !یہ اتنا وزنی کیوں ہے ۔“
اس نے بیگ کھولنا چاہا لیکن اس میں قفل لگاہوا تھا ۔
”چلو یہاں سے “تیسرا بولا”یہاں کھولنے کی ضرورت نہیں ۔“
کمپاونڈر کے باہر پہنچ کر وہ ایک کار میں بیٹھ گئے ۔ ان مین سے ایک کارڈرائیور کرنے لگا۔
شہر کی سڑکوں سے گزر کر کار ایک ویران راستے پر چل پڑی آبادی سے نکل آنے کے بعد انہوں نے کار کے اندر روشنی کردی ۔
ان میں سے ایک جو کافی معمر مگر اپنے دونوں ساتھیوں سے زیادہ طاقتور معلوم ہوتا تھا ایک پتلے سے تار کی مدد سے ہینڈ بیگ کا قفل کھولنے لگا اورپھرجیسے ہی ہینڈ بیگ کا فلیپ اٹھایا گیا پچھلی سیٹ پر بیٹھے ہوئے دونوں آدمی بے ساختہ اچھل پڑے ۔کوئی چیز بیگ سے اچھل کر ڈرائیور کی کھوپڑی سے ٹکرائی اور کار سڑک کے کنارے کے ایک درخت سے ٹکراتے ٹکراتے بچی ۔ رفتار زیادہ تیز نہیں تھی ورنہ کارکے آجانے میں کوئی دقیقہ باقی نہیں رہ گیا تھا ۔ تین بڑے بڑے مینڈک کار میں اچھل رہے تھے ۔
بوڑھے آدمی کے منہ سے ایک موٹی سی گالی نکلی اور دوسرا ہنسے لگا ۔
”شٹ اپ “بوڑھا حلق کے بل چیخا۔ ”تم گدھے ہو۔ تمہاری بدولت....“
”جناب میں کیا کرتا میں اسے وہاں کیسے کھول سکتا تھا اس کا بھی تو خیال تھا کہ کہیں پولیس نہ لگی ہو ۔“
”بکواس مت کرو پہلے ہی اطمینان کر چکا تھا وہاں پولیس کا کوئی آدمی نہیں تھا کیا تم مجھے معمولی آدمی سمجھتے ہو ۔ اب اس لونڈے کی موت آگئی ہے ۔ارے تم گاڑی روک دو۔ “کاررک گئی ۔
بوڑھا تھوڑی دیر تک سوچتا رہا پھر بولا۔
”کلب میں اس کے ساتھ اور کون تھا۔“
”ایک خوبصورت سی عورت اور دونوں شراب پی رہے تھے ۔“
”غلط ہے !عمران شراب نہیں پیتا۔“
”پی رہا تھا جناب۔“
بوڑھا پھرکسی سوچ میں پڑ گیا۔
” چلو! واپس چلو ۔ “وہ کچھ دیر بعد بولا ۔ ”میں اسے وہیں کلب میں مارڈالوں گا ۔“کارپھر شہر کی طرف مڑی۔
”میرا ‘خیال ہے کہ وہ اب تک مر چکا ہوگا ۔‘بوڑھے کے قریب بیٹھے ہوئے آدمی نے کہا ۔
”نہیں !وہ تمہاری طرح احمق نہیں ہے !“بوڑھا جھنجھلا کر بولا۔”اس نے ہمیں دھوکا دیا ہے تو خود بھی غافل نہ ہوگا۔“
”تب تو وہ کلب ہی سے چلا گیا ہوگا۔“
”بحث مت کرو۔“بوڑھے نے گرج کر کہا ۔”میں اسے ڈھونڈ کرماروں گا ۔ خواہ وہ اپنے گھر ہی میں کیوں نہ ہو۔“
وہ آدمی ہینڈ بیگ لئے ہوئے جیسے ہی باہر نکلا کلب کی کمپاونڈ کے پارک سے دو آدمی اس طرف بڑھے ۔
”کیا رہا ۔“ایک نے پوچھا۔
”مل گیا۔“بیگ والے نے کہا۔
”کاغذات ہیں بھی یا نہیں ۔“
”میں نے کھول کرنہیں دیکھا ۔“
”گدھے ہو۔“
”وہاں کیسے کھول کر دیکھتا۔“
”لاو....ادھر لاو ۔ “اس نے ہینڈ بیگ ہاتھ میں لیتے ہوئے کہا!پھر وہ چونک کربولا ۔”اوہ !یہ اتنا وزنی کیوں ہے ۔“
اس نے بیگ کھولنا چاہا لیکن اس میں قفل لگاہوا تھا ۔
”چلو یہاں سے “تیسرا بولا”یہاں کھولنے کی ضرورت نہیں ۔“
کمپاونڈر کے باہر پہنچ کر وہ ایک کار میں بیٹھ گئے ۔ ان مین سے ایک کارڈرائیور کرنے لگا۔
شہر کی سڑکوں سے گزر کر کار ایک ویران راستے پر چل پڑی آبادی سے نکل آنے کے بعد انہوں نے کار کے اندر روشنی کردی ۔
ان میں سے ایک جو کافی معمر مگر اپنے دونوں ساتھیوں سے زیادہ طاقتور معلوم ہوتا تھا ایک پتلے سے تار کی مدد سے ہینڈ بیگ کا قفل کھولنے لگا اورپھرجیسے ہی ہینڈ بیگ کا فلیپ اٹھایا گیا پچھلی سیٹ پر بیٹھے ہوئے دونوں آدمی بے ساختہ اچھل پڑے ۔کوئی چیز بیگ سے اچھل کر ڈرائیور کی کھوپڑی سے ٹکرائی اور کار سڑک کے کنارے کے ایک درخت سے ٹکراتے ٹکراتے بچی ۔ رفتار زیادہ تیز نہیں تھی ورنہ کارکے آجانے میں کوئی دقیقہ باقی نہیں رہ گیا تھا ۔ تین بڑے بڑے مینڈک کار میں اچھل رہے تھے ۔
بوڑھے آدمی کے منہ سے ایک موٹی سی گالی نکلی اور دوسرا ہنسے لگا ۔
”شٹ اپ “بوڑھا حلق کے بل چیخا۔ ”تم گدھے ہو۔ تمہاری بدولت....“
”جناب میں کیا کرتا میں اسے وہاں کیسے کھول سکتا تھا اس کا بھی تو خیال تھا کہ کہیں پولیس نہ لگی ہو ۔“
”بکواس مت کرو پہلے ہی اطمینان کر چکا تھا وہاں پولیس کا کوئی آدمی نہیں تھا کیا تم مجھے معمولی آدمی سمجھتے ہو ۔ اب اس لونڈے کی موت آگئی ہے ۔ارے تم گاڑی روک دو۔ “کاررک گئی ۔
بوڑھا تھوڑی دیر تک سوچتا رہا پھر بولا۔
”کلب میں اس کے ساتھ اور کون تھا۔“
”ایک خوبصورت سی عورت اور دونوں شراب پی رہے تھے ۔“
”غلط ہے !عمران شراب نہیں پیتا۔“
”پی رہا تھا جناب۔“
بوڑھا پھرکسی سوچ میں پڑ گیا۔
” چلو! واپس چلو ۔ “وہ کچھ دیر بعد بولا ۔ ”میں اسے وہیں کلب میں مارڈالوں گا ۔“کارپھر شہر کی طرف مڑی۔
”میرا ‘خیال ہے کہ وہ اب تک مر چکا ہوگا ۔‘بوڑھے کے قریب بیٹھے ہوئے آدمی نے کہا ۔
”نہیں !وہ تمہاری طرح احمق نہیں ہے !“بوڑھا جھنجھلا کر بولا۔”اس نے ہمیں دھوکا دیا ہے تو خود بھی غافل نہ ہوگا۔“
”تب تو وہ کلب ہی سے چلا گیا ہوگا۔“
”بحث مت کرو۔“بوڑھے نے گرج کر کہا ۔”میں اسے ڈھونڈ کرماروں گا ۔ خواہ وہ اپنے گھر ہی میں کیوں نہ ہو۔“