Re: درسِ حدیث ۔۔۔ اصلاحی سلسلہ
Posted: Sat Jan 30, 2010 5:04 pm
[center]نماز جنازہ اور تدفین میں شرکت[/center]
حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا ارشادِ پاک ہے
“ جوشخص کسی جنازے پر نماز پڑھے اسکو ایک قیراط ملے گا ،اور جو اس کے پیچھے جائے، یہاں تک کہ اس کی تدفین مکمل ہوجائے تو اسکو دو قیراط ملیں گے جن میں سے ایک قیراط اُ حد پہاڑ کے برابر ہو گا “( جامع ترمذی)
کسی مسلمان کے مرنے پر اسکی نمازِ جنازہ پڑھنے اور جنازے کے ساتھ قبرستان جاکر تدفین میں شرکت کرنے کی بہت فضیلت آئی ہے ۔
بلکہ اس کو حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے مسلمان کا حق قرار دیا ہے کہ اس کے مرنے پر نماز جنازہ میں شرکت کی جائے اورجنازے کے ساتھ قبرستان جایا جائے ۔علمائے کرام نے فرمایاہے کہ جنّت کی نعمتوں اور وہاں ملنے والے اجرو ثواب کا چونکہ دنیا میں صحیح تصّور ممکن نہیں اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم انسانوں کی سمجھ سے قریب لانے کے لئے ایسے الفاظ استعمال فرماتے ہیں جو دنیا کے معاملات میں رائج اور مشہور ہیں۔
آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نےجنازے کی شرکت کے ثواب کو قیراط سے تعبیر فرمایا جو سونے چاندی کا ایک وزن ہوتا ہے لیکن ساتھ ہی یہ فرمایا کہ اسے دنیا کے قیراط کی طرح نہ سمجھا جائے بلکہ وہ اپنی عظمت میں اُحد پہاڑ کے برابر ہو گا یعنی جنازہ پڑھنےپر عظیم ثواب الگ ہے، اور جنازے کے ساتھ جاکر تدفین میں شرکت کاثواب علیحدہ ہے اور دونوں بڑے عظیم ثواب ہیں ۔
حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا ارشادِ پاک ہے
“ جوشخص کسی جنازے پر نماز پڑھے اسکو ایک قیراط ملے گا ،اور جو اس کے پیچھے جائے، یہاں تک کہ اس کی تدفین مکمل ہوجائے تو اسکو دو قیراط ملیں گے جن میں سے ایک قیراط اُ حد پہاڑ کے برابر ہو گا “( جامع ترمذی)
کسی مسلمان کے مرنے پر اسکی نمازِ جنازہ پڑھنے اور جنازے کے ساتھ قبرستان جاکر تدفین میں شرکت کرنے کی بہت فضیلت آئی ہے ۔
بلکہ اس کو حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے مسلمان کا حق قرار دیا ہے کہ اس کے مرنے پر نماز جنازہ میں شرکت کی جائے اورجنازے کے ساتھ قبرستان جایا جائے ۔علمائے کرام نے فرمایاہے کہ جنّت کی نعمتوں اور وہاں ملنے والے اجرو ثواب کا چونکہ دنیا میں صحیح تصّور ممکن نہیں اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم انسانوں کی سمجھ سے قریب لانے کے لئے ایسے الفاظ استعمال فرماتے ہیں جو دنیا کے معاملات میں رائج اور مشہور ہیں۔
آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نےجنازے کی شرکت کے ثواب کو قیراط سے تعبیر فرمایا جو سونے چاندی کا ایک وزن ہوتا ہے لیکن ساتھ ہی یہ فرمایا کہ اسے دنیا کے قیراط کی طرح نہ سمجھا جائے بلکہ وہ اپنی عظمت میں اُحد پہاڑ کے برابر ہو گا یعنی جنازہ پڑھنےپر عظیم ثواب الگ ہے، اور جنازے کے ساتھ جاکر تدفین میں شرکت کاثواب علیحدہ ہے اور دونوں بڑے عظیم ثواب ہیں ۔