Page 12 of 14

Re: ان باکس : ایس ایم ایس پٹورا

Posted: Sat Oct 23, 2010 10:08 am
by اعجازالحسینی
پاکستانی لڑکے نے چائنی لڑکی سے شادی کی

لڑکی ایک سال بعد مر گئی

لڑکا بہت رو رہا تھا

ایک پٹھان دلاسا دیتے ہوءے بولا

بس یار ! چائنا کا مال تو اتنا ہی چلتا ہے

Re: ان باکس : ایس ایم ایس پٹورا

Posted: Sat Oct 23, 2010 9:00 pm
by بلال احمد
:lol: :lol: :lol: :lol: :lol: :lol:

Re: ان باکس : ایس ایم ایس پٹورا

Posted: Wed Oct 27, 2010 10:53 am
by اعجازالحسینی
کوئی دروازہ رنگ کیتا

واہ واہ

کوئی دروازہ رنگ کیتا

اک دکھ سجناں دا دوجا بجلی نے تنگ کیتا

Re: ان باکس : ایس ایم ایس پٹورا

Posted: Wed Oct 27, 2010 11:15 am
by بلال احمد
[center]وہ بخشتا ہے گناہ عظیم بھی لیکن
ہماری چھوٹی سی نیکی سنبھال رکھتا ہے

ہم اسے بھول جاتے ہیں روشنی میں
وہ تاریکی میں‌بھی خیال رکھتا ہے

جو کبھی دیر سے لوٹوں تو میری ماں کی طرح
وہ میرے رزق کا حصہ نکال رکھتا ہے

گھروں میں جن کے دیا بھی نہیں ہے ان کے لیے
فضا میں چاند تارے اچھال رکھتا ہے

محبت اپنے بندوں سے کمال رکھتا ہے
وہ ایک اللہ ہی ہے جو
تیرا اور میرا خیال لازوال رکھتا ہے
[/center]

Re: ان باکس : ایس ایم ایس پٹورا

Posted: Wed Oct 27, 2010 11:09 pm
by چاند بابو
واہ واہ
گھروں میں جن کے دیا بھی نہیں ان کیلئے
فضا میں چاند تارے اچھال رکھتا ہے
کیا بات ہے بہت اچھی غزل ہے بلال بھیا شئیر کرنے کا بہت شکریہ۔

Re: ان باکس : ایس ایم ایس پٹورا

Posted: Wed Oct 27, 2010 11:12 pm
by بلال احمد
پسند کرنے کا شکریہ بھائی جان :inlove: :inlove: :inlove:

Re: ان باکس : ایس ایم ایس پٹورا

Posted: Thu Oct 28, 2010 12:09 am
by چاند بابو
[center]Image[/center]
بیوی کچن سے: اجی سنتے ہو میں دن بدن خوبصورت ہوتی جا رہی ہوں۔
میاں: اچھا وہ کیسے۔
بیوی: اب تو مجھ سے روٹیاں بھی جلنے لگی ہیں۔
[center]Image[/center]
یہاں اُلجھے اُلجھے رُوپ بہت
پر اصلی کم، بہرُوپ بہت
اس پیڑ کے نیچے کیا رُکنا
جہاں سایہ کم ہو، دُھوپ بہت
چل انشاء اپنے گاؤں میں
بیٹھیں گے سُکھ کی چھاؤں میں

کیوں تیری آنکھ سوالی ہے؟
یہاں ہر اِک بات نرالی ہے
اِس دیس بسیرا مت کرنا
یہاں مُفلس ہونا گالی ہے
چل انشاء اپنے گاؤں میں
بیٹھیں گے سُکھ کی چھاؤں میں

جہاں سچے رشتے یاریوں کے
جہاں گُھونگھٹ زیور ناریوں کے
جہاں جھرنے کومل سُکھ والے
جہاں ساز بجیں بِن تاروں کے
چل انشاء اپنے گاؤں میں
بیٹھیں گے سُکھ کی چھاؤں میں

[center]Image[/center]

Re: ان باکس : ایس ایم ایس پٹورا

Posted: Thu Oct 28, 2010 8:46 am
by بلال احمد
اِس دیس بسیرا مت کرنا
یہاں مُفلس ہونا گالی ہے
چل انشاء اپنے گاؤں میں
بیٹھیں گے سُکھ کی چھاؤں میں
سچ ہی کہتے ہیں انشاء جی ;( ;( ;(

Re: ان باکس : ایس ایم ایس پٹورا

Posted: Mon Nov 08, 2010 10:14 pm
by بلال احمد
[center]ہونٹوں سے چھوا اس نے احساس اب تک ہے


آنکھوں نم اور سانسوں میں آگ اب تک ہے


وقت گزر گیا پر اسکی یاد نہیں گئی


اف وہ ہری مرچ کا سواد اب تک ہے[/center]

Re: ان باکس : ایس ایم ایس پٹورا

Posted: Mon Nov 08, 2010 10:16 pm
by بلال احمد
[center]کوئی پیار کرنے والا اگر دکھ دے

اور

آپ کی آنکھوں میں آنسو آجائے

تو

اس یقین کے ساتھ آنسو صاف کرنا

کہ

اب اس کے ساتھ کتوں والی کرنی ہے
:lol: :lol: :lol: :lol: :lol: :lol:[/center]

Re: ان باکس : ایس ایم ایس پٹورا

Posted: Mon Nov 08, 2010 10:17 pm
by بلال احمد
[center]محبتوں میں یہی خوف کیوں مسلط رہتا ہے فراز

کہیں میرے سوا کسی اور سے تو محبت نہیں اسے
[/center]

Re: ان باکس : ایس ایم ایس پٹورا

Posted: Tue Nov 09, 2010 12:20 am
by چاند بابو
‌‌[center]Image[/center]
ایک شادی شدہ جوڑا اپنی شادی کی 25 ویں سالگرہ منا رہا تھا۔
اس جوڑے کی سب سے اہم بات یہ تھی کہ پورے پچیس سال میں ان کی ایک بار بھی لڑائی نہیں ہوئی تھی۔
ایک بہت بڑے ٹیلی ویژن نے اس سالگرہ منانے کا انتظام کیا اور ایک لائیو ٹیلی تھان پیش کیا۔
سالگرہ منانے کے دوران کمپئیر نے شوہر سے پوچھا،
آپ کی پچیس سال کی زندگی میں یہ کیسے ہو گیا کہ آپ ایک بار بھی نہیں لڑے؟
میرا مطلب ہے کہ آپ کے لئے یہ کیوں کر ممکن ہو سکا؟
شوہر نے معصومیت سے جواب دیا۔
جب ہماری شادی ہوئی تو ہم شادی کی سالگرہ منانے کے لئے شملہ گئے تھے۔
وہاں ہم نے گھوڑ سواری شروع کی۔
اتفاق سے میری بیوی کو جو گھوڑا دیا گیا وہ تھوڑا اڑیل تھا۔
اس نے راستے میں ایک بار میری بیوی کو گرانے کی کوشش کی،
تو میری بیوی نے گھوڑے سے مخاطب ہو کر کہا۔
ہے تمہاری یہ پہلی غلطی ہے آئندہ ایسی غلطی ہرگز نا کرنا۔
تھوڑی دور جا کر گھوڑے نے پھر اسے گرانے کی کوشش کی،
تو میری بیوی نے پھر گھوڑے سے مخاطب ہو کر کہا۔
یہ تمہاری دوسری اور آخری غلطی ہے میں تمہیں تنبیہ کرتی ہیں۔
آخرکار تھوڑی دور اور جا کر اس گھوڑے نے میری بیوی کو گرا ہی دیا۔
میری بیوی اٹھی اور ریوالور نکال کر کہا یہ تمہاری تیسری غلطی تھی۔
ڈز، ڈز، ڈز اس نے تین فائر کیئے اور گھوڑا مار ڈالا۔
میں چلایا، ارے عقل کی اندھی، احمق یہ تم نے کیا کیا ایک معصوم جانور کو مار ڈالا۔
تو میری بیوی میری طرف مڑی اور کہا،
ہے تمہاری یہ پہلی غلطی ہے آئندہ ایسی غلطی ہرگز نا کرنا۔

اور پھر اس کے بعد ہماری زندگی بھر کبھی لڑائی نہیں ہوئی۔

[center]Image[/center]
ایڈیسن : لمپ کی روشنی میں پڑھتا تھا۔
گراہم بیل: موم بتی کی روشنی میں پڑھتا تھا۔
شیکسپئر: سٹریٹ لائٹ کی روشنی میں پڑھتا تھا۔
ایک بات سمجھ نہیں آئی کہ یہ سب سالے دن میں کیا چرس پیتے تھے کیا؟

[center]Image[/center]
[center]ایسا کیا لکھوں کے تیرے دل کو تسکین پہنچے
کیا یہ کافی نہیں کہ میری دعاؤں میں تم ہو
[/center]
[center]Image[/center]
[center]کیسے دورِ جہالت میں جی رہے ہیں ہم اقبال
یہاں آدم کا بیٹا لطف اندوز ہوتا ہے ہوا کی بیٹی کا رقص دیکھ کر
[/center]
[center]Image[/center]
[center]گلاب کو بھی کنول بنا دیتے
ان کی اک نظر پہ غزل بنا دیتے

کمبخت مرتا نہیں ہم پہ کوئی ورنہ
بوریوالا میں بھی تاج محل بنا دیتے[/center]

[center]Image[/center]
پہلا سردار: یارا یہ موٹر سائیکل اتنا تیز کیوں کر دیا۔
دوسرا سردار: بریک فیل ہو گیا ہے اس سے پہلے کہ ایکسیڈنٹ ہو جائے جلدی سے گھر پہنچ جاتے ہیں۔

[center]Image[/center]
ماں: بیٹا جلدی سے اٹھ جاؤ سکول جانے کا وقت ہو چکا ہے۔
بیٹا: ماں میں سکول جانا نہیں چاہتا۔
ماں: مجھے کوئی سی دو وجوہات بتاؤ جن کی بنا پر تم سکول جانا نہیں چاہتے۔
بیٹا: ایک یہ کہ مجھ سے سکول کے تمام بچے نفرت کرتے ہیں، اور دوسری یہ کہ سکول کے تمام اساتذہ مجھ سے نفرت کرتے ہیں۔
ماں: یہ کوئی وجہ نہیں ہے تمہیں سکول جانا ہی پڑے گا۔
بیٹا: اچھا آپ مجھے کوئی دو وجوہات بتائیں جن کی وجہ سے مجھے سکول جانا چاہئے۔
ماں: ایک یہ کہ تم 42 سال کے ہو گئے ہو اور دوسری یہ کہ تم اس سکول کے پرنسپل ہو۔

[center]Image[/center]
[center]تم میری خاک جو گلیوں سے اٹھا لائے ہو
یہ تو بتلاؤ تمہیں کوزہ گری آتی ہے

اپنے ہاتھوں کی خراشوں سے پریشان نا ہوتم
سیکھتے سیکھتے آئینہ گری آتی ہے[/center]

[center]Image[/center]
اس سال سعودی حکومت نے پاکستان کی دو حج درخواستیں نامنظور کی ہیں۔
پہلی درخواست ہمارے صدرِ پاکستان کی ہے،
جو اس لئے نامنظور کر دی گئی تاکہ جمرات پر حاجیوں کو پریشانی نا ہو کہ پتھر کس شیطان کو مارنے ہیں۔
اور دوسری درخواست الطاف بھائی کی ہے۔
اس کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ اسلام ٹیلیفونک حج کی اجازت نہیں دیتا ہے۔

[center]Image[/center]
استاد جی سردار سے: ٹھنڈ کو جملے میں استعمال کرو
سردار: تسی سانوں سبق پڑھا دتا، ساڈے پلے پوے نا پوے توانوں تے ٹھنڈ پے گئی نا۔

[center]Image[/center]
فیڈرل تعلیمی بورڈ اور ملتان تعلیمی بورڈ کے سوالات میں فرق:
فیڈرل تعلیمی بورڈ: آپ کا نام کیا ہے (دس نمبر)
ملتان تعلیمی بورڈ: آپ کا نام کیا ہے، اس کے اجزاء کون کون سے ہیں، اس کی مماثلت اور تضاد کو پانچ پانچ مثالوں سے واضح کیجئے، اور گراف کی مدد سے اس کے چھوٹے اور پڑے اعداد کو نمایاں کریں۔ (دو نمبر)

[center]Image[/center]
ایک بات ہمیشہ یاد رکھئے: قلم کی اہمیت تلوار سے زیادہ ہوتی ہے۔
کیونکہ
تلوار سے شلوار میں نالا نہیں ڈالا جا سکتا ہے۔

[center]Image[/center]
بوریوالا کی کوئی اچھائی نا ہوتی
اگر ریاست سویٹس کی مٹھائی نا ہوتی
ریواڑی کی رس ملائی نا ہوتی
چمن کی آئس کریم کھائی نا ہوتی
غلہ منڈی میں اگر صفائی نا ہوتی
گول گپوں میں ڈالی کھٹائی نا ہوتی
ڈاکٹرز کی اتنی کمائی نا ہوتی
ریشم گلی میں اتنی رعنائی نا ہوتی
تانا بانا نے دھوم مچائی نا ہوتی
شہر میں سی این جی آئی نا ہوتی
نسیم شاہ کے لوگوں میں برائی نا ہوتی
نذیر جٹ کی ڈگری کی دھلائی نا ہوتی

[center]Image[/center]

Re: ان باکس : ایس ایم ایس پٹورا

Posted: Tue Nov 09, 2010 12:29 am
by علی بابا
واہ جی واہ

Re: ان باکس : ایس ایم ایس پٹورا

Posted: Tue Nov 09, 2010 10:41 am
by اعجازالحسینی
واہ جی واہ

انّے واہ

Re: ان باکس : ایس ایم ایس پٹورا

Posted: Tue Nov 09, 2010 11:12 am
by اعجازالحسینی
ایک شادی شدہ جوڑا اپنی شادی کی 25 ویں سالگرہ منا رہا تھا۔
اس جوڑے کی سب سے اہم بات یہ تھی کہ پورے پچیس سال میں ان کی ایک بار بھی لڑائی نہیں ہوئی تھی۔
ایک بہت بڑے ٹیلی ویژن نے اس سالگرہ منانے کا انتظام کیا اور ایک لائیو ٹیلی تھان پیش کیا۔
سالگرہ منانے کے دوران کمپئیر نے شوہر سے پوچھا،
آپ کی پچیس سال کی زندگی میں یہ کیسے ہو گیا کہ آپ ایک بار بھی نہیں لڑے؟
میرا مطلب ہے کہ آپ کے لئے یہ کیوں کر ممکن ہو سکا؟
شوہر نے معصومیت سے جواب دیا۔
جب ہماری شادی ہوئی تو ہم شادی کی سالگرہ منانے کے لئے شملہ گئے تھے۔
وہاں ہم نے گھوڑ سواری شروع کی۔
اتفاق سے میری بیوی کو جو گھوڑا دیا گیا وہ تھوڑا اڑیل تھا۔
اس نے راستے میں ایک بار میری بیوی کو گرانے کی کوشش کی،
تو میری بیوی نے گھوڑے سے مخاطب ہو کر کہا۔
ہے تمہاری یہ پہلی غلطی ہے آئندہ ایسی غلطی ہرگز نا کرنا۔
تھوڑی دور جا کر گھوڑے نے پھر اسے گرانے کی کوشش کی،
تو میری بیوی نے پھر گھوڑے سے مخاطب ہو کر کہا۔
یہ تمہاری دوسری اور آخری غلطی ہے میں تمہیں تنبیہ کرتی ہیں۔
آخرکار تھوڑی دور اور جا کر اس گھوڑے نے میری بیوی کو گرا ہی دیا۔
میری بیوی اٹھی اور ریوالور نکال کر کہا یہ تمہاری تیسری غلطی تھی۔
ڈز، ڈز، ڈز اس نے تین فائر کیئے اور گھوڑا مار ڈالا۔
میں چلایا، ارے عقل کی اندھی، احمق یہ تم نے کیا کیا ایک معصوم جانور کو مار ڈالا۔
تو میری بیوی میری طرف مڑی اور کہا،
ہے تمہاری یہ پہلی غلطی ہے آئندہ ایسی غلطی ہرگز نا کرنا۔

اور پھر اس کے بعد ہماری زندگی بھر کبھی لڑائی نہیں ہوئی۔
بڑا خوبصورت نقشہ کھینچا ہے آپ نے اپنی آنے والی زندگی کا چاند بابو صاحب :devil: :devil:

Re: ان باکس : ایس ایم ایس پٹورا

Posted: Tue Nov 09, 2010 7:32 pm
by چاند بابو
ہاہاہاہاہا
آپ کا تو بس جب بس نہیں چلتا ایک ہی بات لے بیٹھتے ہیں۔
ارے بابا ہمارا تو دور ابھی آنے والا ہے اور آپ تو اتنی اچھی زندگی اسوقت گزار رہے ہیں۔

Re: ان باکس : ایس ایم ایس پٹورا

Posted: Wed Nov 10, 2010 5:23 pm
by اعجازالحسینی
کھسیانی بلی کھمبا نوچے

آپ پر یہ مثال فٹ آتی ہے :lol: :lol: :lol: :lol:

Re: ان باکس : ایس ایم ایس پٹورا

Posted: Wed Nov 10, 2010 5:54 pm
by چاند بابو
یہ تو دیکھنے والے فیصلہ کرتے ہیں کہ اس میں‌کھسیانی بلی کون ہے۔ v_v_f

Re: ان باکس : ایس ایم ایس پٹورا

Posted: Sun Jan 30, 2011 11:04 pm
by چاند بابو
[center]Image[/center]

ائے نئے سال بتا تجھ میں نیا کیا ہے؟
ہرطرف خلق نے کیوں شور مچا رکھا ہے؟
روشنی دن کی وہی، تاروں بھری رات وہی،
آج بھی ہم کو نظر آتی ہے ہر بات وہی،
آسمان بدلا ہے نا بدلی یہ افسردہ زمیں،
اک ہندسے کا بدلنا کوئی جدت تو نہیں،
اگلے برسوں کی طرح ہوں گے قرینے تیرے،
کسے معلوم نہیں بارہ مہینے تیرے،
بے سبب دیتے ہیں کیوں لوگ مبارک بادیں،
سب کیا بھول گئے وقت کی کڑوی یادیں،
تو نیا ہے تو دیکھا صبح نئی، شام نئی،
ورنہ ان آنکھوں نے دیکھے ہیں نئے سال کئی،


[center]Image[/center]

سردار نے اپنے بیٹے سے کہا: پتر جا اک گلاس پانی لے آ۔
بیٹا: سوری ابا میں نئی جا سکدا۔
دوسرا بیٹا غصے سے: ابا ایہہ تے ہے ای بدتمیز، جا توں آپی لے آ۔


[center]Image[/center]

مرزا غالب 2011 میں:

کوئی امید بر نہیں آتی
حکومت کہاں ہے نظر نہیں آتی
چپ رہ کر بھی دیکھ لیا ہم نے
شرم ان کو مگر نہیں آتی
پہلے ہوتی تھی لوڈ شیڈنگ ایک گھنٹہ
اب سارا دن لائیٹ گھر نہیں آتی
چینی تھی 20 روپے کلو جو کبھی
اب تو 20 کی پاؤ بھی نہیں آتی
آ جاتا ہے بلاول ہر روز پاکستان
اور بختاور عید پر بھی نہیں آتی
بی بی کو مرے ہوئے تو گزر گئے تین سال
یہ کمبخت زرداری کو موت کیوں نہیں آتی


[center]Image[/center]

ایک دانا آدمی ایک بار کسی محفل میں بیٹھے تھے۔
انہوں نے حاضرینِ محفل کو ایک لطیفہ سنایا،
تمام حاضرین ہنسی سے لوٹ پوٹ ہو گئے،
کچھ دیر بعد انہوں نے وہی لطیفہ پھر سے سنایا،
اس بار حاضرینِ محفل نے پھر کھل کر داد دی،
کچھ دیر بعد انہوں نے پھر وہی لطیفہ ایک بار پھر سنایا،
اب کی بار تھوڑے سے لوگ ہنسے باقی چپ رہے،
تھوڑی دیر بعد ایک بار پھر انہوں نے یہی لطیفہ سنایا،
لیکن اب کی بار مجمع میں سے کوئی بھی نہیں ہنسا۔
یہ دیکھ کر انہوں نے کہا۔
اگر تم ایک ہی ہنسی والی بات پر بار بار ہنس نہیں سکتے ہیں،
تو پھر تم ایک ہی بات پر بار بار روتے کیوں ہو۔
ماضی کو بھول جاؤ اور آگے کی سوچو۔


[center]Image[/center]

دنیا گول ہے،
چوہا بلی سے ڈرتا ہے اور بلی کتے سے،
کتا بھیڑیئے سے ڈرتا ہے اور بھڑیا گینڈے سے،
گینڈا چیتے سے ڈرتا ہے اور چیتا ہاتھی سے،
ہاتھی شیر سے ڈرتا ہے اور شیر آدمی سے
آدمی بیوی سے ڈرتا ہے اور بیوی
۔
۔
۔
۔
۔
۔
چوہے سے

نتیجہ: دنیا گول ہے


[center]Image[/center]

دل کو سب سے زیادہ درد کب ہوتا ہے،
فیل ہونے پر؟
نہیں،
پیار میں دھوکہ کھانے پر؟
یہ بھی نہیں،
چوٹ لگنے پر؟
نہیں،
دل کو سب سے زیادہ درد اسوقت ہوتا ہے،
جب آپ اپنا موبائل چارجنگ کے لئے لگا کر جاؤ،
اور دو گھنٹے بعد آ کر دیکھو کہ سوئچ ہلا ہوا ہے۔


[center]Image[/center]

سچی حقیقت:
جب آپ بے حد خوش ہوتے ہیں تو اس شخص کے پاس جانا چاہتے ہو جس سے تم بے حد پیار کرتے ہو۔
لیکن جب آپ بے حد اداس ہوتے ہیں تو اس شخص کے پاس جانا چاہتے ہیں جو آپ سے بے حد پیار کرتا ہے۔


[center]Image[/center]


تتلیوں کے موسم میں
نوچنا گلابوں کا
ریت اس نگر کی ہے
اور نہ جانے کب سے ہے
دیکھ کر پرندوں کو
باندھنا نشانوں کا
ریت اس نگر کی ہے
اور نہ جانے کب سے ہے
تم ابھی نئے ہو ناں
اسی لئےپریشاں ہو
آسماں کی جانب اس طرح سے مت دیکھو
آفتیں جب آنی ہوں ٹوٹنا ستاروں کا
ریت اس نگر کی ہے
اور نہ جانے کب سے ہے
شہر کے یہ باشندے
نفرتوں کو بو کر بھی
انتظار کرتے ہیں
فصل ہو محبت کی
چھوڑ کر حقیقت کو
ڈھونڈنا سرابوں کا
ریت اس نگر کی ہے
اور نہ جانے کب سے ہے
اجنبی فضائوں میں
اجنبی مسافر سے
اپنے ہر تعلق کو دائمی سمجھ لینا
اور جب بچھڑ جانا
مانگنا دعاؤں کا
ریت اس نگر کی ہے
اور نہ جانے کب سے ہے
خامشی میرا شیوا
گفتگو ہنر ان کا
میری بے گناہی کو لوگ کیسے مانیں گے
بات بات پر جب کے مانگنا حوالوں کا
ریت اس نگر کی ہے
اور نہ جانے کب سے ہے


[center]Image[/center]

جب بیٹی چوکھٹ پہ رک جائے،
اور عزت کا بیوپار کرے،
جب باپ کی عزت کھو جائے،
جب قوم کی غیرت سو جائے،
جب بھائی کو طعنے ملتے ہوں،
جب بہنوں کے دل جلتے ہوں،
جب ماؤں کی نظریں جھکتی ہوں،
جب سانس لبوں پہ رک جائے،
جب شرم و حیا کا آمیزہ ،
جب ایک کنواری دوشیزہ،
جب بے شرمی کو اپنائے،
جب خود کو ذلت میں ڈھالے،
جب غیر کے سینے لگ جائے،
اور اپنا آپ گنوا آئے،
تو ایسی حالت کو ساقی،
یہاں لوگ محبت کہتے ہیں۔


[center]Image[/center]

[center]کبھی دوستی کے جھگڑے کبھی دشمنی کی باتیں
وہی آپ ہی کے قصے وہی آپ ہی کی باتیں

وہ ملے ہیں مجھ کو اکثر، سرِراہ چلتے چلتے
وہی اجنبی نگاہیں، وہی بے رخی کی باتیں

نا سمجھ سکا جہاں میں، کوئی میرا دردِ پنہاں
میرے غم کو لوگ سمجھے میری شاعری کی باتیں

کوئی ہم کو یہ بتائے، یہ جنوں نہیں تو کیا ہے
ملے جب بھی ہم کسی سے کریں آپ ہی کی باتیں

میرے حال پہ وہ یونہی، کچھ ایسے مسکرائے
میں سنا رہا ہوں جیسے کسی اجنبی کی باتیں
[/center]

[center]Image[/center]

Re: ان باکس : ایس ایم ایس پٹورا

Posted: Sun Jan 30, 2011 11:36 pm
by علی عامر
شکریہ چاند بابو ... r:o:s:e