مرزا غالب کے لطیفے . . .
Re: مرزا غالب کے لطیفے . . .
باغی مسلمان
غدر کے بعد مرزا کی پنشن بند تھی اور دربار میں شرکت کی اجازت نہ تھی، ایک روز پنڈت موتی لال، میر منشی لیفٹیننٹ پنجاب مرزا سے ملنے آئے، پنشن کا ذکر چلا تو مرزا نے کہا ۔۔۔
"تمام عمر میں ایک دن شراب نہ پی ہو تو کافر اور ایک دفعہ نماز پڑھی ہو تو گنہگار، پھر میں نہیں جانتا کہ سرکار نے کسطرح مجھے باغی مسلمانوں میں شمار کرلیا۔"
غدر کے بعد مرزا کی پنشن بند تھی اور دربار میں شرکت کی اجازت نہ تھی، ایک روز پنڈت موتی لال، میر منشی لیفٹیننٹ پنجاب مرزا سے ملنے آئے، پنشن کا ذکر چلا تو مرزا نے کہا ۔۔۔
"تمام عمر میں ایک دن شراب نہ پی ہو تو کافر اور ایک دفعہ نماز پڑھی ہو تو گنہگار، پھر میں نہیں جانتا کہ سرکار نے کسطرح مجھے باغی مسلمانوں میں شمار کرلیا۔"
Re: مرزا غالب کے لطیفے . . .
چودہ طبق
مرزا کے ایک شاگرد نے ان سے کہا۔
حضرت آج میں امیر خسرو کی قبر پر گیا تھا، مزار پر کھرنی کا درخت ہے، اسکی کھرنیاں میں نے خوب کھائیں، کھرنیوں کا کھانا تھا کہ فصاحت و بلاغت کا دروازہ کھل گیا، دیکھیئے میں کیسا فصیح و بلیغ ہوگیا ہوں۔
مرزا چہک کر بولے۔۔
"ارے میاں تین کوس کیوں گئے؟ میرے پچھواڑے کے پیپل کی پیپلیاں کیوں نہ کھا لیں، جو چودہ طبق روشن ہو جاتے۔"
مرزا کے ایک شاگرد نے ان سے کہا۔
حضرت آج میں امیر خسرو کی قبر پر گیا تھا، مزار پر کھرنی کا درخت ہے، اسکی کھرنیاں میں نے خوب کھائیں، کھرنیوں کا کھانا تھا کہ فصاحت و بلاغت کا دروازہ کھل گیا، دیکھیئے میں کیسا فصیح و بلیغ ہوگیا ہوں۔
مرزا چہک کر بولے۔۔
"ارے میاں تین کوس کیوں گئے؟ میرے پچھواڑے کے پیپل کی پیپلیاں کیوں نہ کھا لیں، جو چودہ طبق روشن ہو جاتے۔"
Re: مرزا غالب کے لطیفے . . .
چودہ طبق
مرزا کے ایک شاگرد نے ان سے کہا۔
حضرت آج میں امیر خسرو کی قبر پر گیا تھا، مزار پر کھرنی کا درخت ہے، اسکی کھرنیاں میں نے خوب کھائیں، کھرنیوں کا کھانا تھا کہ فصاحت و بلاغت کا دروازہ کھل گیا، دیکھیئے میں کیسا فصیح و بلیغ ہوگیا ہوں۔
مرزا چہک کر بولے۔۔
"ارے میاں تین کوس کیوں گئے؟ میرے پچھواڑے کے پیپل کی پیپلیاں کیوں نہ کھا لیں، جو چودہ طبق روشن ہو جاتے۔"
مرزا کے ایک شاگرد نے ان سے کہا۔
حضرت آج میں امیر خسرو کی قبر پر گیا تھا، مزار پر کھرنی کا درخت ہے، اسکی کھرنیاں میں نے خوب کھائیں، کھرنیوں کا کھانا تھا کہ فصاحت و بلاغت کا دروازہ کھل گیا، دیکھیئے میں کیسا فصیح و بلیغ ہوگیا ہوں۔
مرزا چہک کر بولے۔۔
"ارے میاں تین کوس کیوں گئے؟ میرے پچھواڑے کے پیپل کی پیپلیاں کیوں نہ کھا لیں، جو چودہ طبق روشن ہو جاتے۔"
Re: مرزا غالب کے لطیفے . . .
میاں مٹھو
جاڑے کے موسم میں ایک دن طوطے کا پنجرا سامنے رکھا تھا، طوطا سردی کے سبب پروں میں منہ چھپائے بیٹھا تھا، مرزا نے دیکھا تو کہا ۔۔
"میاں مٹھو، نہ تمھارے جورو، نہ بچے، تم کس فکر میں یوں سر جھکائے بیٹھے ہو۔"
جاڑے کے موسم میں ایک دن طوطے کا پنجرا سامنے رکھا تھا، طوطا سردی کے سبب پروں میں منہ چھپائے بیٹھا تھا، مرزا نے دیکھا تو کہا ۔۔
"میاں مٹھو، نہ تمھارے جورو، نہ بچے، تم کس فکر میں یوں سر جھکائے بیٹھے ہو۔"
Re: مرزا غالب کے لطیفے . . .
تاریخا
مرزا نے حضرت صاحب عالم مارہروی سے ان کا سنِ ولادت دریافت کیا، انہوں نے کہا کہ میرا سالِ ولادت لفظ "تاریخ" سے نکلتا ہے جس کا عدد 1211 ہجری ہے۔ مرزا کی ولادت 1212 ہجری میں واقع ہوئی تھی، چنانچہ اس کے جواب میں مرزا نے یہ شعر لکھ بھیجا:
ہاتفِ غیب سُن کے یہ چیخا
ان کی تاریخ، میرا تاریخا
مرزا نے حضرت صاحب عالم مارہروی سے ان کا سنِ ولادت دریافت کیا، انہوں نے کہا کہ میرا سالِ ولادت لفظ "تاریخ" سے نکلتا ہے جس کا عدد 1211 ہجری ہے۔ مرزا کی ولادت 1212 ہجری میں واقع ہوئی تھی، چنانچہ اس کے جواب میں مرزا نے یہ شعر لکھ بھیجا:
ہاتفِ غیب سُن کے یہ چیخا
ان کی تاریخ، میرا تاریخا
Re: مرزا غالب کے لطیفے . . .
شیطان
مرزا کی بیٹھک ایک چھوٹا سا تنگ کمرہ تھا جسکا دروازہ بھی بیحد چھوٹا تھا۔ ایک بار رمضان کے مہینے میں مفتی صدرالدین آزردہ ٹھیک دوپہر کے وقت مرزا سے ملنے آئے، اس وقت مرزا اپنے کسی دوست کے ساتھ چوسر کھیل رہے تھے۔
آرزدہ انہیں دیکھ کر کہنے لگے کہ مرزا صاحب ہم نے حدیث میں پڑھا تھا کہ رمضان کے مہینے میں شیطان قید ہوتا ہے مگر آپ کو چوسر کھیلتے ہوئے دیکھ کر حدیث کی صحت میں تردد پیدا ہوگیا ہے۔
مرزا نے فوراً کہا، قبلہ حدیث بالکل صحیح ہے، مگر آپ کو معلوم ہو کہ وہ جگہ جہاں شیطان قید رہتا ہے، یہی تو ہے۔
مرزا کی بیٹھک ایک چھوٹا سا تنگ کمرہ تھا جسکا دروازہ بھی بیحد چھوٹا تھا۔ ایک بار رمضان کے مہینے میں مفتی صدرالدین آزردہ ٹھیک دوپہر کے وقت مرزا سے ملنے آئے، اس وقت مرزا اپنے کسی دوست کے ساتھ چوسر کھیل رہے تھے۔
آرزدہ انہیں دیکھ کر کہنے لگے کہ مرزا صاحب ہم نے حدیث میں پڑھا تھا کہ رمضان کے مہینے میں شیطان قید ہوتا ہے مگر آپ کو چوسر کھیلتے ہوئے دیکھ کر حدیث کی صحت میں تردد پیدا ہوگیا ہے۔
مرزا نے فوراً کہا، قبلہ حدیث بالکل صحیح ہے، مگر آپ کو معلوم ہو کہ وہ جگہ جہاں شیطان قید رہتا ہے، یہی تو ہے۔
-
- مدیر
- Posts: 10960
- Joined: Sat Oct 17, 2009 12:17 pm
- جنس:: مرد
- Location: اللہ کی زمین
- Contact:
-
- مشاق
- Posts: 3928
- Joined: Fri Dec 03, 2010 5:35 pm
- جنس:: مرد
- Location: BOMBAY _ AL HIND
- Contact:
Re: مرزا غالب کے لطیفے . . .
زین بھائ . . ادھر آپ نے تو پوری کتاب چھاپ دی . . .ہا ہاہا
Re: مرزا غالب کے لطیفے . . .
خانہ داری
مرزا خانہ داری کو سخت مصیبت قرار دیتے تھے، کسی نے انکے ایک شاگرد امراؤ سنگھ کی دوسری بیوی کے مرنے کا حال لکھا اور ساتھ ہی یہ بھی لکھا کہ اسکے ننھے ننھے بچے ہیں اب اگر تیسری شادی نہ کرے تو کیا کرے اور بچوں کی کسطرح پرورش ہو۔
مرزا اسکے جواب میں لکھتے ہیں۔
"امراؤ سنگھ کے حال پر اسکے واسطے رحم اور اپنے واسطے رشک آتا ہے، اللہ اللہ ایک وہ ہیں کہ دو دو بار انکی بیڑیاں کٹ چکی ہیں اور ایک ہم ہیں کہ ایک اور پچاس برس سے جو پھانسی کا پھندہ گلے میں پڑا ہے تو نہ پھندہ ہی ٹوٹتا ہے نہ دم ہی نکلتا ہے، اس کو سمجھاؤ کہ بھائی تیرے بچوں کو میں پال لوں گا، تو کیوں بلا میں پھنستا ہے۔
مرزا خانہ داری کو سخت مصیبت قرار دیتے تھے، کسی نے انکے ایک شاگرد امراؤ سنگھ کی دوسری بیوی کے مرنے کا حال لکھا اور ساتھ ہی یہ بھی لکھا کہ اسکے ننھے ننھے بچے ہیں اب اگر تیسری شادی نہ کرے تو کیا کرے اور بچوں کی کسطرح پرورش ہو۔
مرزا اسکے جواب میں لکھتے ہیں۔
"امراؤ سنگھ کے حال پر اسکے واسطے رحم اور اپنے واسطے رشک آتا ہے، اللہ اللہ ایک وہ ہیں کہ دو دو بار انکی بیڑیاں کٹ چکی ہیں اور ایک ہم ہیں کہ ایک اور پچاس برس سے جو پھانسی کا پھندہ گلے میں پڑا ہے تو نہ پھندہ ہی ٹوٹتا ہے نہ دم ہی نکلتا ہے، اس کو سمجھاؤ کہ بھائی تیرے بچوں کو میں پال لوں گا، تو کیوں بلا میں پھنستا ہے۔
Re: مرزا غالب کے لطیفے . . .
بارش
ایک روز مرزا برآمدے میں بیٹھے شراب پی رہے تھے، بارش ہو رہی تھی، کسی نے کہا۔ "بارش بہت ہوئی ہے۔"
مرزا نے جواب دیا۔
"میں تو جب جانوں کہ پانی چبوترے کے اوپر آ جائے۔"
ساتھی نے عرض کی۔ "حضرت اتنے میں تو تمام دلی ڈوب جائے گی۔"
ایک روز مرزا برآمدے میں بیٹھے شراب پی رہے تھے، بارش ہو رہی تھی، کسی نے کہا۔ "بارش بہت ہوئی ہے۔"
مرزا نے جواب دیا۔
"میں تو جب جانوں کہ پانی چبوترے کے اوپر آ جائے۔"
ساتھی نے عرض کی۔ "حضرت اتنے میں تو تمام دلی ڈوب جائے گی۔"
Re: مرزا غالب کے لطیفے . . .
نام کی مُہر
ایک روز بہادر شاہ ظفر اپنے چند مصاحبوں کے ساتھ باغ میں ٹہل رہے تھے، مرزا بھی ساتھ تھے۔ اس باغ کے آم سوائے بادشاہ یا بیگمات کے اور کسی کو میسر نہ آ سکتے تھے۔ مرزا بار بار آموں کی طرف غور سے دیکھ رہے تھے۔
بادشاہ نے پوچھا۔ "مرزا اس قدر غور سے کیا دیکھ رہے ہو؟"
عرض کی۔ "پیر و مرشد یہ جو کسی نے کہا ہے
بر سرِ ہر دانہ بہ نوشتہ عیاں
کیں فلاں ابنِ فلاں ابنِ فلاں
میں بھی دیکھ رہا ہوں کہ کسی دانے پر میرے نام کی مہر بھی ہے۔“
بادشاہ یہ سن کر مسکرائے اور اسی روز آموں کا ایک ٹوکرا مرزا کے ہاں بھجوا دیا۔
ایک روز بہادر شاہ ظفر اپنے چند مصاحبوں کے ساتھ باغ میں ٹہل رہے تھے، مرزا بھی ساتھ تھے۔ اس باغ کے آم سوائے بادشاہ یا بیگمات کے اور کسی کو میسر نہ آ سکتے تھے۔ مرزا بار بار آموں کی طرف غور سے دیکھ رہے تھے۔
بادشاہ نے پوچھا۔ "مرزا اس قدر غور سے کیا دیکھ رہے ہو؟"
عرض کی۔ "پیر و مرشد یہ جو کسی نے کہا ہے
بر سرِ ہر دانہ بہ نوشتہ عیاں
کیں فلاں ابنِ فلاں ابنِ فلاں
میں بھی دیکھ رہا ہوں کہ کسی دانے پر میرے نام کی مہر بھی ہے۔“
بادشاہ یہ سن کر مسکرائے اور اسی روز آموں کا ایک ٹوکرا مرزا کے ہاں بھجوا دیا۔
Re: مرزا غالب کے لطیفے . . .
قاطع برہان
مرزا نے ایک کتاب "قاطع برہان" لکھی، اسکا جواب اکثر مصنفوں نے دیا، ان میں سے بعض کے جواب مرزا نے بھی لکھے اور ان میں زیادہ تر شوخی اور ظرافت سے کام لیا لیکن مولوی امین الدین کی کتاب "قاطع قاطع" کا جواب مرزا نے کچھ نہیں دیا کیونکہ اس میں فحش اور ناشائستہ الفاظ کثرت سے لکھے تھے۔
کسی نے کہا۔ "حضرت آپ نے اس کا کچھ جواب نہیں لکھا۔"
مرزا نے جواب دیا۔ "اگر کوئی گدھا تمھارے لات مار دے تو کیا تم بھی اس کے لات مارو گے؟"
مرزا نے ایک کتاب "قاطع برہان" لکھی، اسکا جواب اکثر مصنفوں نے دیا، ان میں سے بعض کے جواب مرزا نے بھی لکھے اور ان میں زیادہ تر شوخی اور ظرافت سے کام لیا لیکن مولوی امین الدین کی کتاب "قاطع قاطع" کا جواب مرزا نے کچھ نہیں دیا کیونکہ اس میں فحش اور ناشائستہ الفاظ کثرت سے لکھے تھے۔
کسی نے کہا۔ "حضرت آپ نے اس کا کچھ جواب نہیں لکھا۔"
مرزا نے جواب دیا۔ "اگر کوئی گدھا تمھارے لات مار دے تو کیا تم بھی اس کے لات مارو گے؟"
Re: مرزا غالب کے لطیفے . . .
گدھے اور آم
مرزا صاحب کے دوستوں میں سے حکیم رضی الدین خاں کو آم نہیں بھاتے تھے، ایک دن وہ مرزا کے مکان پر برآمدے میں بیٹھے تھے، اتنے میں ایک کمہار اپنے گدھے لے کر گزرا، گلی میں آم کے چھلکے پڑے ہوئے تھے، گدھے نے انہیں سونگھا اور چھوڑ دیا، اس پر حکیم صاحب چہک کر بولے۔
"مرزا صاحب، دیکھیئے آم ایسی شے ہے جسے گدھا بھی نہیں کھاتا۔"
مرزا نے جواب دیا۔ "بے شک گدھا آم نہیں کھاتا۔"
مرزا صاحب کے دوستوں میں سے حکیم رضی الدین خاں کو آم نہیں بھاتے تھے، ایک دن وہ مرزا کے مکان پر برآمدے میں بیٹھے تھے، اتنے میں ایک کمہار اپنے گدھے لے کر گزرا، گلی میں آم کے چھلکے پڑے ہوئے تھے، گدھے نے انہیں سونگھا اور چھوڑ دیا، اس پر حکیم صاحب چہک کر بولے۔
"مرزا صاحب، دیکھیئے آم ایسی شے ہے جسے گدھا بھی نہیں کھاتا۔"
مرزا نے جواب دیا۔ "بے شک گدھا آم نہیں کھاتا۔"
Re: مرزا غالب کے لطیفے . . .
اجرت
ایک روز میر مہدی مجروح مرزا کے پاس آئے، مرزا پلنگ پر پڑے کراہ رہے تھے۔ میر مہدی پاؤں دابنے لگے، مرزا نے کہا "بھئی تو سید زادہ ہے، مجھے کیوں گنہگار کرتا ہے۔" انہوں نے نہ مانا اور کہا۔ "اگر آپ کو ایسا ہی خیال ہے تو پیر دابنے کی اجرت دے دیجیئے گا۔" مرزا نے کہا "ہاں اس میں مضائقہ نہیں۔"
جب وہ پیر داب چکے تو انہوں نے اجرت طلب کی۔ مرزا نے کہا۔
"بھئی کیسی اجرت؟ تم نے میرے پاؤں دابے، میں نے تمھارے پیسے دابے، حساب برابر ہوا۔"
ایک روز میر مہدی مجروح مرزا کے پاس آئے، مرزا پلنگ پر پڑے کراہ رہے تھے۔ میر مہدی پاؤں دابنے لگے، مرزا نے کہا "بھئی تو سید زادہ ہے، مجھے کیوں گنہگار کرتا ہے۔" انہوں نے نہ مانا اور کہا۔ "اگر آپ کو ایسا ہی خیال ہے تو پیر دابنے کی اجرت دے دیجیئے گا۔" مرزا نے کہا "ہاں اس میں مضائقہ نہیں۔"
جب وہ پیر داب چکے تو انہوں نے اجرت طلب کی۔ مرزا نے کہا۔
"بھئی کیسی اجرت؟ تم نے میرے پاؤں دابے، میں نے تمھارے پیسے دابے، حساب برابر ہوا۔"
Re: مرزا غالب کے لطیفے . . .
بلا
ایک دفعہ مرزا مکان بدلنا چاہتے تھے، ایک مکان خود دیکھ کر آئے، اسکا دیوان خانہ تو پسند آگیا لیکن محل سرا خود نہ دیکھ سکے۔ گھر پر آ کر اسکے دیکھنے کے لئے بی بی کو بھیجا، وہ دیکھ کر آئیں تو ان سے پسند ناپسند کا حال پوچھا۔ انہوں نے کہا۔ "اس میں تو لوگ بلا بتاتے ہیں۔"
مرزا نے چہک کر جواب دیا۔ "کیا دنیا میں آپ سے بھی بڑھ کر کوئی بلا ہے؟"
ایک دفعہ مرزا مکان بدلنا چاہتے تھے، ایک مکان خود دیکھ کر آئے، اسکا دیوان خانہ تو پسند آگیا لیکن محل سرا خود نہ دیکھ سکے۔ گھر پر آ کر اسکے دیکھنے کے لئے بی بی کو بھیجا، وہ دیکھ کر آئیں تو ان سے پسند ناپسند کا حال پوچھا۔ انہوں نے کہا۔ "اس میں تو لوگ بلا بتاتے ہیں۔"
مرزا نے چہک کر جواب دیا۔ "کیا دنیا میں آپ سے بھی بڑھ کر کوئی بلا ہے؟"
Re: مرزا غالب کے لطیفے . . .
[center] [/center]
بڑی بے چین رہتی ہے طبیعت اب میری محسن
مجھے اب قتل ہونا ہے، مگر قاتل نہیں ملتا
مجھے اب قتل ہونا ہے، مگر قاتل نہیں ملتا
Re: مرزا غالب کے لطیفے . . .
مرزاغالب کے ہوں ایک مہمان آئے ملاقات کے بعد وہ واپس جانے لگے تو مرزاغالب موم بتی لے کر دروازے تک انہیں چھوڑنے گئے مہمان اس حسن اخلاق سے بہت متاثر ہوئے اور اُن ہو نے کہا اس زحمت کیلے بہت شکریہ مرزاغالب مسکرائے اور کہا جناب میں اس لئےایاہوں کہیں آپ میرا جوتا نہ چوری کر جائیں۔
[center]
Bura Nahi Socha Kabhi Bhi Mene Kisi K Liye
Jis Ki Jesi Soch , Usne Wesa He Jaana Mujhe[/center]
Bura Nahi Socha Kabhi Bhi Mene Kisi K Liye
Jis Ki Jesi Soch , Usne Wesa He Jaana Mujhe[/center]
-
- ٹیم ممبر
- Posts: 40424
- Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
- جنس:: عورت
- Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه
Re: مرزا غالب کے لطیفے . . .
باپ رے باپ
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]