Page 2 of 3

Re: کتنے بن جلائے گی ، اک شرار کی وحشت ------- تازہ غزل --- م۔م۔

Posted: Tue Sep 01, 2009 11:14 am
by ماظق
بہت خوب
اچھا انداز بیاں ھے جناب

Re: کتنے بن جلائے گی ، اک شرار کی وحشت ------- تازہ غزل ---

Posted: Sun Dec 12, 2010 8:05 pm
by افتخار
واہ،

Re: کتنے بن جلائے گی ، اک شرار کی وحشت ------- تازہ غزل ---

Posted: Sun May 15, 2011 12:10 pm
by انیلہ
کٹھن ہے راہگذر تھوڑی دور ساتھ چلو
بہت کڑا ہے سفر،تھوڑی دور ساتھ چلو

تمام عمر کہاں کوئی ساتھ دیتا ہے
یہ جانتا ہوں مگر تھوڑی دور ساتھ چلو

نشے میں چور ہوں میں بھی تمہیں بھی ہوش نہیں
بڑا مزا ہو اگر تھوڑی دور ساتھ چلو

یہ ایک شب کی ملاقات بھی غنیمت ہے
کسے ہے کل کی خبر تھوڑی دور ساتھ چلو

ابھی تو جاگ رہے ہیں چراغ راہوں کے
ابھی ہے دور سحر تھوڑی دور ساتھ چلو

طواف منزل ِ جاناں ہمیں بھی کرنا ہے
فراز تم بھی اگر تھوڑی دور ساتھ چلو

Re: کتنے بن جلائے گی ، اک شرار کی وحشت ------- تازہ غزل ---

Posted: Sun May 15, 2011 12:12 pm
by انیلہ
میں تو مقتل میں بھی قسمت کا سکندر نکلا
قرعہ ء فال مرے نام کا اکثر نکلا

تھا جنہیں زعم وہ دریا بھی مجھی میں ڈوبے
میں کہ صحرا نظر آتا تھا سمندر نکلا

میں نے اس جان ِ بہاراں کو بہت یاد کیا
جب کوئی پھول میری شاخِ ہنر پر نکلا

شہر والوں کی محبت کا میں قائل ہوں مگر
میں نے جس ہاتھ کو چوما وہی خنجر نکلا

تو یہیں ہار گیا ہے مرے بزدل دشمن
مجھ سے تنہا کے مقابل تیرا لشکر نکلا

میں کہ صحرائے محبت کا مسافر تھا فراز
ایک جھونکا تھا کہ خوشبو کے سفر پر نکلا

Re: کتنے بن جلائے گی ، اک شرار کی وحشت ------- تازہ غزل ---

Posted: Sun May 15, 2011 12:15 pm
by انیلہ
شوقِ رقص سے جب تک اُنگلیاں نہیں کُھلتیں
پاؤں سے ہواؤں کے ، بیڑیاں نہیں کُھلتیں

پیڑ کو دُعادے کر کٹ گئی بہاروں سے
پُھول اِتنے بڑھ آئے ، کھڑکیاں نہیں کھلتیں

پُھول بن کی سیروں میں اور کون شامل تھا
شوخی صبا سے تو بالیاں نہیں کُھلتیں

حُسن کو سمجھنے کو عُمر چاہیے ، جاناں!
دو گھڑی کی چاہت میں لڑکیاں نہیں کُھلتیں

کوئی موجہ شیریں چُوم کر جگائے گی!
سُورجوں کے نیزوں سے سیپیاں نہیں کُھلتیں

ماں سے کیا کہیں گی دُکھ ہجر کا ، کہ خودپر بھی
اِتنی چھوٹی عُمروں کی بچیاں نہیں کھلتیں

شاخ شاخ سرگرداں ، کس کی جستجو میں ہیں
کون سے سفر میں ہیں ، تتلیاں نہیں کُھلتیں

آدھی رات کی چپ میں کس کی چاپ اُبھرتی ہے
چھت پہ کون آتا ہے ، سیڑھیاں نہیں کُھلتیں

پانیوں کے چڑھنے تک حال کہہ سکیں اور پھر
کیا قیامتیں گزریں ، بستیاں نہیں کُھلتیں

Re: کتنے بن جلائے گی ، اک شرار کی وحشت ------- تازہ غزل ---

Posted: Sun May 15, 2011 12:20 pm
by انیلہ
وہ رُت بھی آئی کہ میں پُھول کی سہیلی ہُوئی
مہک میں چَمپا کلی،رُوپ میں چنبیلی ہُوئی
میں سرد رات کی برکھا سے کیوں نہ پیار کروں
نہ رُت توہے مرے بچپن کی ساتھ کھیلی ہُوئی
زمیں پہ پاؤں نہیں پڑرہے تکبّر سے
نگارِ غم کوئی دُلہن نئی نویلی ہوئی
وہ چاند بن کے مرے ساتھ ساتھ
میں اُس کے ہجر کی راتوں میں کب اکیلی ہُوئی
جو حرفِ سادہ کی صُورت ہمیشہ لکھی گئی
وہ لڑکی تیرے لیے کِس طرح پہیلی ہوئ

Re: کتنے بن جلائے گی ، اک شرار کی وحشت ------- تازہ غزل ---

Posted: Sun May 15, 2011 12:25 pm
by پپو
واہ جی واہ کیا کمال غزلیں ہیں مگر موصوفہ کا نام میں نے پہلی دفعہ دیکھا ہے تعارف بھی نہیں ہے

بہر حال زبردست شئیرنگ کا شکریہ

Re: کتنے بن جلائے گی ، اک شرار کی وحشت ------- تازہ غزل ---

Posted: Sun May 15, 2011 12:30 pm
by انیلہ
پسندکرناکاشکرہی

Re: کتنے بن جلائے گی ، اک شرار کی وحشت ------- تازہ غزل ---

Posted: Sun May 15, 2011 1:32 pm
by افتخار
v;g

Re: کتنے بن جلائے گی ، اک شرار کی وحشت ------- تازہ غزل ---

Posted: Mon May 16, 2011 3:12 pm
by نورمحمد
ابھی تو جاگ رہے ہیں چراغ راہوں کے
ابھی ہے دور سحر تھوڑی دور ساتھ چلو


v;g v;g v;g

Re: کتنے بن جلائے گی ، اک شرار کی وحشت ------- تازہ غزل ---

Posted: Mon May 16, 2011 6:12 pm
by پپو
نور بھائی یہ شعر لگتا ہے دل کو بھا گیا ہے

Re: کتنے بن جلائے گی ، اک شرار کی وحشت ------- تازہ غزل ---

Posted: Mon May 23, 2011 8:32 pm
by انیلہ
کبھی ہم بھیگتے ہیں چاہتوں کی تیز بارش میں
کبھی برسوں نہیں ملتے کسی ہلکی سی رنجش میں

تمہی میں دیوتاں کی کوئی خو بو نہ تھی ورنہ
کمی کوئی نہیں تھی میرے اندازِ پرستش میں

یہ سوچ لو پھر اور بھی تنہا نہ ہو جانا
اسے چھونے کی خواہش میں اسے پانے کی خواہش میں

بہت سے زخم ہیں دل میں مگر اِک زخم ایسا ہے
جو جل اٹھتا ہے راتوں میں جو لو دیتا ہے بارش میں

Re: کتنے بن جلائے گی ، اک شرار کی وحشت ------- تازہ غزل ---

Posted: Tue May 24, 2011 10:56 am
by نورمحمد
تمہی میں دیوتاں کی کوئی خو بو نہ تھی ورنہ
کمی کوئی نہیں تھی میرے اندازِ پرستش میں

بہت سے زخم ہیں دل میں مگر اِک زخم ایسا ہے
جو جل اٹھتا ہے راتوں میں جو لو دیتا ہے بارش میں


پوری غزل لاجواب ہے . . . میں صرف انتا کہہ سکتا ہوں سبحان اللہ . . سبحان اللہ

Re: کتنے بن جلائے گی ، اک شرار کی وحشت ------- تازہ غزل ---

Posted: Tue May 24, 2011 7:57 pm
by انیلہ
پسند کا شکریہ نورصاھب

Re: کتنے بن جلائے گی ، اک شرار کی وحشت ------- تازہ غزل ---

Posted: Tue May 24, 2011 8:10 pm
by انیلہ
ہر چاک اب جگر کا سلا دینا چاہیئے
پُر خار حسرتوں کو جلا دینا چاہئیے

جب عشق کا نصاب ہی تبدیل ہو گیا
تو نام بھی وفا کا مٹا دینا چاہیئے

ہر شخص ہے غلام یہاں اپنے نفس کا
اخلاص کی روش کو بُھلا دینا چاہیئے

برباد ہو چکا ہے مرے دل کا یہ چمن
خوابوں کی تتلیوں کو اُڑا دینا چاہیئے

مانوس ہو چکے ہیں اندھیروں سے اس قدر
تاروں کو اور قمر کو بجھا دیناچاہیئے

اس دیس میں ٹھکانے کے دن بیت ہی گئے
موسم ہے ہجرتوں کا بتا دینا چاہیئے

پندار کی شکست نے بے حال کر دیا
اپنی انا کے بُت کو گرا دینا چاہیئے

آواز اب ضمیر کی سنتا نہیں کوئی
احساس کی چُبھن کو مٹا دینا چاہیئے

ایمان کا ترازو گناہوں سے لد چکا
اب حشر ہی خُدا کو اُٹھا دینا چاہیئے

ہم بوجھ زندگی کا اُٹھائیں گے کب تلک
اب دار پہ جبیں کو جھکا دینا چاہیئے

Re: کتنے بن جلائے گی ، اک شرار کی وحشت ------- تازہ غزل ---

Posted: Sat Nov 19, 2011 1:41 am
by یاور عظیم
بہت خوب.

"یہ سوچ لو پھر اور بھی تنہا نہ ہو جانا"

Re: کتنے بن جلائے گی ، اک شرار کی وحشت ------- تازہ غزل ---

Posted: Sat Nov 19, 2011 11:11 am
by پپو
zub;ar zub;ar

Re: کتنے بن جلائے گی ، اک شرار کی وحشت ------- تازہ غزل ---

Posted: Sat Nov 19, 2011 1:17 pm
by اضواء
ہم بوجھ زندگی کا اُٹھائیں گے کب تلک
اب دار پہ جبیں کو جھکا دینا چاہیئے

بہت خوب :clap:

آپ کا شکریہ

Re: کتنے بن جلائے گی ، اک شرار کی وحشت ------- تازہ غزل ---

Posted: Sat Nov 19, 2011 3:57 pm
by پپو
[center]ہو نہ ہو یہ کوئی سچ بولنے والا ہے قتیل
جس کے ہاتھوں میں قلم پاؤں میں زنجیریں ہیں[/center]

Re: کتنے بن جلائے گی ، اک شرار کی وحشت ------- تازہ غزل ---

Posted: Sat Nov 19, 2011 5:27 pm
by عتیق
v;g v;g v;g


واہ م م مغل بھیا............................بہترین شعری پیش کرنے کا شکریہ