حسن اخلاق اور چھوٹی چھو ٹی نیکیاں،!!!!!
-
- کارکن
- Posts: 193
- Joined: Wed Aug 13, 2008 12:32 am
- جنس:: مرد
- Location: Riyadh, Saudi Arabia.
- Contact:
3- ایک دوسرے کی برائی یعنی غیبت کرنا،،!!!!!!
3- ایک دوسرے کی برائی یعنی غیبت کرنا،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ تو ایک ھم لوگوں میں ایک عام بیماری ھے، مردوں سے زیادہ عورتوں میں اسکا تناسب زیادہ ھے، کیونکہ جب بھی کسی دوسرے سے ملتی ھیں تو اپنے ھی گھر کے افراد یا اڑوسی پڑوسی کی برائیوں میں مصروف ھو جاتیں ھیں، کچھ نہیں تو کوئی اپنی نند یا ساس کی اور کوئی اپنی بہو یا اسکے سسرال کی برائیاں خوب طیش میں آکر جذباتی انداز میں کرتیں ھیں،
اس موضوع کے اگر ھم تیسرے حصہ پر جائیں ایک اور ھمارے اندر جو ایک بیماریوں کا مرکب ھے، اس سے ھم بالکل ھی نابلد یعنی ناواقف ھیں، باتوں ھی باتوں ھم بہت کچھ کہہ جاتے ھیں لیکن یہ ھمیں بالکل احساس نہیں ھوتا کہ ھم انجانے نا انجانے میں گفتگو کے انداز کو بالکل غلط رنگ کی طرف لئے چلے جاتے ھیں، جو کہ ھمارے مذہب میں قطعاً ممنوع ھے،!!!!!!
میں ذرا معذرت چاھوں گا، اس موضوع کی اگلی بحث کو چھیڑ تو دیا لیکن آج کچھ وقت کی تنگی کے باعث شروع کرتے ھی آگے نہیں لے جا سکا، اس موضوع کو اگلی نشست میں لے کر چلوں گا، امید ھے کچھ خیال نہیں کریں گے،!!!!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ تو ایک ھم لوگوں میں ایک عام بیماری ھے، مردوں سے زیادہ عورتوں میں اسکا تناسب زیادہ ھے، کیونکہ جب بھی کسی دوسرے سے ملتی ھیں تو اپنے ھی گھر کے افراد یا اڑوسی پڑوسی کی برائیوں میں مصروف ھو جاتیں ھیں، کچھ نہیں تو کوئی اپنی نند یا ساس کی اور کوئی اپنی بہو یا اسکے سسرال کی برائیاں خوب طیش میں آکر جذباتی انداز میں کرتیں ھیں،
اس موضوع کے اگر ھم تیسرے حصہ پر جائیں ایک اور ھمارے اندر جو ایک بیماریوں کا مرکب ھے، اس سے ھم بالکل ھی نابلد یعنی ناواقف ھیں، باتوں ھی باتوں ھم بہت کچھ کہہ جاتے ھیں لیکن یہ ھمیں بالکل احساس نہیں ھوتا کہ ھم انجانے نا انجانے میں گفتگو کے انداز کو بالکل غلط رنگ کی طرف لئے چلے جاتے ھیں، جو کہ ھمارے مذہب میں قطعاً ممنوع ھے،!!!!!!
میں ذرا معذرت چاھوں گا، اس موضوع کی اگلی بحث کو چھیڑ تو دیا لیکن آج کچھ وقت کی تنگی کے باعث شروع کرتے ھی آگے نہیں لے جا سکا، اس موضوع کو اگلی نشست میں لے کر چلوں گا، امید ھے کچھ خیال نہیں کریں گے،!!!!
-
- کارکن
- Posts: 193
- Joined: Wed Aug 13, 2008 12:32 am
- جنس:: مرد
- Location: Riyadh, Saudi Arabia.
- Contact:
3- ایک دوسرے کی برائی یعنی غیبت کرنا،،!!!!!!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ تو ایک ھم لوگوں میں ایک عام بیماری ھے، مردوں سے زیادہ عورتوں میں اسکا تناسب زیادہ ھے، کیونکہ جب بھی کسی دوسرے سے ملتی ھیں تو اپنے ھی گھر کے افراد یا اڑوسی پڑوسی کی برائیوں میں مصروف ھو جاتیں ھیں، کچھ نہیں تو کوئی اپنی نند یا ساس کی اور کوئی اپنی بہو یا اسکے سسرال کی برائیاں خوب طیش میں آکر جذباتی انداز میں کرتیں ھیں،
اس موضوع کے اگر ھم تیسرے حصہ پر جائیں ایک اور ھمارے اندر جو ایک بیماریوں کا مرکب ھے، اس سے ھم بالکل ھی نابلد یعنی ناواقف ھیں، باتوں ھی باتوں ھم بہت کچھ کہہ جاتے ھیں لیکن یہ ھمیں بالکل احساس نہیں ھوتا کہ ھم انجانے نا انجانے میں گفتگو کے انداز کو بالکل غلط رنگ کی طرف لئے چلے جاتے ھیں، جو کہ ھمارے مذہب میں قطعاً ممنوع ھے،!!!!!!
زندگی میں کچھ اس طرح کے واقعات اکثر پیش بھی آتے ھیں کہ جن سے بعد میں اپنے کہے ھوئے الفاظوں پر خود ھی شرمندگی اٹھانی پڑتی ھے، اکثر لوگ اپنے آپ کو منوانے کیلئے یا کسی کی نظروں میں اپنے آپ کو بہتر ثابت کرنے کیلئے خود ھی اس شخص کی برائیاں کرنے لگتے ھیں جو کہ اسکا دشمن ھوتا ھے، سننے والا یہ سمجھتا ھے کہ یہ شخص میرا ھمدرد ھے اسی لئے یہ میرے دشمن کی برائی کررھا ھے، لیکن اسے یہ نہیں معلوم ھوتا کہ وہ اپنے آپ کی ھمدردی حاصل کرنے کے لئے ھی یہ سب کچھ کررھا ھے، مگر جب کچھ دنوں بعد وہ دشمن اسکا دوست بن جاتا ھے، تو یہ ساری ھمدردیاں حاصل کرنے والا خود ھی ذلیل وخوار ھو جاتا ھے،!!!!!
کیونکہ جب وہ دونوں دشمن یا ناراض دوست جب ایک ھوجاتے ھیں اور آپس میں صلح صفائی کر لیتے ھیں تو اس شخص کا جب باتوں ھی باتوں میں ذکر آتا ھے جس نے صرف ھمدردی حاصل کرنے کیلئے اس دوسرے شخص کی برائی کی تھی، تو سارا بھید کھل جاتا ھے اور ان دونوں کی نظر میں وہ ھمدردیاں حاصل کرنے والا اتنا برا بن جاتا ھے کہ وہ ان کا سامنا کرتے ھوئے گھبراتا ھے،!!!!!
ھمیں تو یہ چاھئے کہ کسی کی برائی کرنے کے بجائے اس کے دشمن کی تعریف کرکے دوسروں کے دلوں سے ایک دوسرے کی رنجشوں اور کدورتوں کو ختم کرکے آپس میں صلح صفائی کرادیں، جس سے ھم اس دنیا میں بھی عزت و احترام کا درجہ پائیں گے اور اپنی آخرت کو بھی سنوار سکیں گے،!!!!
ھم اکثر اپنا زیادہ تر وقت ان ھی فضول باتوں میں گزار دیتے ھیں جن کا کوئی فائدہ نہیں ھوتا، بس ایک دوسرے کی برائی اور لڑائی جھگڑے میں ھی وقت کو برباد کردیتے ھیں، زندگی کا ھر لمحہ جو اچھے کاموں میں اگر گزارا جائے تو اس کی قدر و قیمت کا احساس بھی ھوتا ھے کہ ھم نے اپنا وقت کسی اچھے کام میں خرچ کیا، اور دلی سکون بھی حاصل ھوتا ھے،!!!!!
اللٌہ تعالیٰ ھمیں ایک دوسرے کی برائی اور غیبت کرنے سے دور رکھے، آمین،!!!!!
آج میں نے سوچا کہ اپنے ایک تھوڑے سے وقت کو کیوں نہ میں ترجمہ قران میں سے کچھ پڑھ کر گزاروں، میں نے پہلے صفحے پر ھی سورہ فاتحہ کے تر جمے پر نظر پڑی،!!!!!
میں نے پڑھا کہ اس میں دو چیزیں بیان کی گئی ھیں ایک تو اللٌہ تعالیٰ کی صفت اور دوسری خوبصورت دعائیں، اور اس سورہ کی فضیلت تو سب کو معلوم ھی ھے کہ سورہ فاتحہ کہ بغیر نماز ھی نہیں مکمل ھوتی کیونکہ ھر رکعت میں اس کا پڑھنا لازم ھے،!!!!!
ھم سب جانتے ھیں کہ ھم میں سے بہت قران شریف کو پڑھتے ضرور ھیں اور ھر نماز میں بھی پڑھتے ھیں، لیکن مظلب نہیں سمجھ پاتے، نماز اور قران شریف کو پڑھنے کا ثواب تو یقیناً مل جاتا ھے، لیکن اگر ھم فضول باتوں میں سے اگر اپنا تھوڑا بہت وقت نکال کر روزانہ قران شریف کے صرف ایک صفحے کے ترجمے پر تھوڑا سا دھیان دیں، تو ھمیں اپنے مذھب اسلام کے بارے میں جاننے کا موقع بھی ملے گا اور ساتھ ھی مزید ثواب سے بھی اللٌہ تعالیٰ نوازے گا،!!!!!!
اللٌہ تعالیٰ ھم سب مسلمان بھائی بہنوں کو قران شریف کو سمجھ کر پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے،آمین،!!!!
یہ تو ایک ھم لوگوں میں ایک عام بیماری ھے، مردوں سے زیادہ عورتوں میں اسکا تناسب زیادہ ھے، کیونکہ جب بھی کسی دوسرے سے ملتی ھیں تو اپنے ھی گھر کے افراد یا اڑوسی پڑوسی کی برائیوں میں مصروف ھو جاتیں ھیں، کچھ نہیں تو کوئی اپنی نند یا ساس کی اور کوئی اپنی بہو یا اسکے سسرال کی برائیاں خوب طیش میں آکر جذباتی انداز میں کرتیں ھیں،
اس موضوع کے اگر ھم تیسرے حصہ پر جائیں ایک اور ھمارے اندر جو ایک بیماریوں کا مرکب ھے، اس سے ھم بالکل ھی نابلد یعنی ناواقف ھیں، باتوں ھی باتوں ھم بہت کچھ کہہ جاتے ھیں لیکن یہ ھمیں بالکل احساس نہیں ھوتا کہ ھم انجانے نا انجانے میں گفتگو کے انداز کو بالکل غلط رنگ کی طرف لئے چلے جاتے ھیں، جو کہ ھمارے مذہب میں قطعاً ممنوع ھے،!!!!!!
زندگی میں کچھ اس طرح کے واقعات اکثر پیش بھی آتے ھیں کہ جن سے بعد میں اپنے کہے ھوئے الفاظوں پر خود ھی شرمندگی اٹھانی پڑتی ھے، اکثر لوگ اپنے آپ کو منوانے کیلئے یا کسی کی نظروں میں اپنے آپ کو بہتر ثابت کرنے کیلئے خود ھی اس شخص کی برائیاں کرنے لگتے ھیں جو کہ اسکا دشمن ھوتا ھے، سننے والا یہ سمجھتا ھے کہ یہ شخص میرا ھمدرد ھے اسی لئے یہ میرے دشمن کی برائی کررھا ھے، لیکن اسے یہ نہیں معلوم ھوتا کہ وہ اپنے آپ کی ھمدردی حاصل کرنے کے لئے ھی یہ سب کچھ کررھا ھے، مگر جب کچھ دنوں بعد وہ دشمن اسکا دوست بن جاتا ھے، تو یہ ساری ھمدردیاں حاصل کرنے والا خود ھی ذلیل وخوار ھو جاتا ھے،!!!!!
کیونکہ جب وہ دونوں دشمن یا ناراض دوست جب ایک ھوجاتے ھیں اور آپس میں صلح صفائی کر لیتے ھیں تو اس شخص کا جب باتوں ھی باتوں میں ذکر آتا ھے جس نے صرف ھمدردی حاصل کرنے کیلئے اس دوسرے شخص کی برائی کی تھی، تو سارا بھید کھل جاتا ھے اور ان دونوں کی نظر میں وہ ھمدردیاں حاصل کرنے والا اتنا برا بن جاتا ھے کہ وہ ان کا سامنا کرتے ھوئے گھبراتا ھے،!!!!!
ھمیں تو یہ چاھئے کہ کسی کی برائی کرنے کے بجائے اس کے دشمن کی تعریف کرکے دوسروں کے دلوں سے ایک دوسرے کی رنجشوں اور کدورتوں کو ختم کرکے آپس میں صلح صفائی کرادیں، جس سے ھم اس دنیا میں بھی عزت و احترام کا درجہ پائیں گے اور اپنی آخرت کو بھی سنوار سکیں گے،!!!!
ھم اکثر اپنا زیادہ تر وقت ان ھی فضول باتوں میں گزار دیتے ھیں جن کا کوئی فائدہ نہیں ھوتا، بس ایک دوسرے کی برائی اور لڑائی جھگڑے میں ھی وقت کو برباد کردیتے ھیں، زندگی کا ھر لمحہ جو اچھے کاموں میں اگر گزارا جائے تو اس کی قدر و قیمت کا احساس بھی ھوتا ھے کہ ھم نے اپنا وقت کسی اچھے کام میں خرچ کیا، اور دلی سکون بھی حاصل ھوتا ھے،!!!!!
اللٌہ تعالیٰ ھمیں ایک دوسرے کی برائی اور غیبت کرنے سے دور رکھے، آمین،!!!!!
آج میں نے سوچا کہ اپنے ایک تھوڑے سے وقت کو کیوں نہ میں ترجمہ قران میں سے کچھ پڑھ کر گزاروں، میں نے پہلے صفحے پر ھی سورہ فاتحہ کے تر جمے پر نظر پڑی،!!!!!
میں نے پڑھا کہ اس میں دو چیزیں بیان کی گئی ھیں ایک تو اللٌہ تعالیٰ کی صفت اور دوسری خوبصورت دعائیں، اور اس سورہ کی فضیلت تو سب کو معلوم ھی ھے کہ سورہ فاتحہ کہ بغیر نماز ھی نہیں مکمل ھوتی کیونکہ ھر رکعت میں اس کا پڑھنا لازم ھے،!!!!!
ھم سب جانتے ھیں کہ ھم میں سے بہت قران شریف کو پڑھتے ضرور ھیں اور ھر نماز میں بھی پڑھتے ھیں، لیکن مظلب نہیں سمجھ پاتے، نماز اور قران شریف کو پڑھنے کا ثواب تو یقیناً مل جاتا ھے، لیکن اگر ھم فضول باتوں میں سے اگر اپنا تھوڑا بہت وقت نکال کر روزانہ قران شریف کے صرف ایک صفحے کے ترجمے پر تھوڑا سا دھیان دیں، تو ھمیں اپنے مذھب اسلام کے بارے میں جاننے کا موقع بھی ملے گا اور ساتھ ھی مزید ثواب سے بھی اللٌہ تعالیٰ نوازے گا،!!!!!!
اللٌہ تعالیٰ ھم سب مسلمان بھائی بہنوں کو قران شریف کو سمجھ کر پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے،آمین،!!!!
-
- مشاق
- Posts: 2577
- Joined: Sat Aug 23, 2008 7:45 pm
- جنس:: مرد
- Location: کراچی۔خیرپور۔سندہ
- Contact:
-
- معاون خاص
- Posts: 13369
- Joined: Sat Mar 08, 2008 8:36 pm
- جنس:: مرد
- Location: نیو ممبئی (انڈیا)
-
- کارکن
- Posts: 193
- Joined: Wed Aug 13, 2008 12:32 am
- جنس:: مرد
- Location: Riyadh, Saudi Arabia.
- Contact:
آج کل تو ھر جگہ قران پاک اردو ترجمے اور تفسیر کے ساتھ ھمارے مستند عالم دین کی نگرانی میں چھپی ھوئی مناسب ھدیہ میں دستیاب ھیں، ھمیں ان سے فائدہ اٹھانا چاھئے،!!!!!
ایک بار ھم ترجمے اورتفسیر کے ساتھ قران شریف کو پڑھنا شروع تو کریں پھر دیکھیں کہ کچھ ھی دنوں میں آپ کا دل کہیں اور نہیں لگے گا، سوائے قران پاک کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کیلئے،!!!!!
ایک بار ھم ترجمے اورتفسیر کے ساتھ قران شریف کو پڑھنا شروع تو کریں پھر دیکھیں کہ کچھ ھی دنوں میں آپ کا دل کہیں اور نہیں لگے گا، سوائے قران پاک کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کیلئے،!!!!!
-
- معاون خاص
- Posts: 13369
- Joined: Sat Mar 08, 2008 8:36 pm
- جنس:: مرد
- Location: نیو ممبئی (انڈیا)
بالکل درست فرمایا آپ نے۔عبدالرحمن سید wrote:آج کل تو ھر جگہ قران پاک اردو ترجمے اور تفسیر کے ساتھ ھمارے مستند عالم دین کی نگرانی میں چھپی ھوئی مناسب ھدیہ میں دستیاب ھیں، ھمیں ان سے فائدہ اٹھانا چاھئے،!!!!!
ایک بار ھم ترجمے اورتفسیر کے ساتھ قران شریف کو پڑھنا شروع تو کریں پھر دیکھیں کہ کچھ ھی دنوں میں آپ کا دل کہیں اور نہیں لگے گا، سوائے قران پاک کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کیلئے،!!!!!
-
- کارکن
- Posts: 193
- Joined: Wed Aug 13, 2008 12:32 am
- جنس:: مرد
- Location: Riyadh, Saudi Arabia.
- Contact:
ھمارے سرکاری عہدہ داروں کی کارکردگی اور ھماری ذمہ داریاں
اگر ھمارے ملک کے محافظوں کی زندگی پرسکون اور اطمنان بخش ھوگی، تو وہ کبھی بھی غلط راستہ اختیار نہیں کریں گے، ھر محکمے میں لوگ پریشان حال ھیں اور وہ ناجائز طریقہ کار کو استعمال کررھے ھیں، اگر حکومت سب سے پہلے ھمارے ملک کے تمام سرکاری ملازمین کو اپنے بجٹ میں تھوڑا سا اضافہ کرکے ان کا صحیح حق دلادیں، تو وہ لوگ اپنے فرائض سے کبھی بھی غافل نہیں ھونگے، کم از کم ان کی رھائیش، بچوں کی تعلیم اور خوراک کے حصول میں تسلی بخش رعایت ھو جائے کہ وہ سکون سے گزارا کرسکیں، اور کچھ بچت بھی کر سکیں، اس طرح وہ اپنے ملک کے عوام کی خدمت میں کوتاہی بھی نہیں برتیں گے، اور ھمارے ملک کے لوگوں کو تھوڑا بہت اطمنان اور سکون بھی میسر آجائے گا، ساتھ ھی ملک کی خدمت کرکے زیادہ سے زیادہ معاشی ترقی میں اضافہ بھی کرسکیں گے،!!!!!
اس وقت ھم جو ان سرکاری اداروں میں کام کررھے ھیں، ملک کی دولت میں اضافہ کرنے کے بجائے اسے چند سکوں کی خاطر دوسروں کی جیبوں میں ڈال رھے ھیں، اگر یہ چند سکے حکومت اپنے سرکاری ملازموں کو اگر اپنے پاس سے ادا کردے تو یہ حکومت کی دولت دوسروں کی جیبوں کے بجائے سرکاری خزانے میں جمع ھوگی، لوگ سرکاری اداروں کی مہربانیوں سے ھی ناجائز طریقوں سے اپنا انکم ٹیکس بچا رھے ھیں، اپنے ھی گھر میں ھم بجلی کی چوری کررھے ھیں، اور ناجائز بجلی کے کنکشن سے اپنا کاروبار چلا رھے ھیں، اور دوسروں کا حق مار رھے ھیں، اسی وجہ سے آج بجلی کے بحران کا ھم خود شکار ھیں، سرکاری اداروں کے کارندے لوگوں کی اپنی زمینوں پر سے انکا قبضہ دوسروں کو دے رھیں ھیں اور اصل حق دار کو بے دخل کررھے ھیں، اور اکثر لوگ اپنی جائداد کا ٹیکس بھی ادا نہیں کرتے، وہ بھی غیر قانونی طریقے سے معاف کروالیتے ھیں،!!!!!
اس کے علاوہ ھمیں بھی اپنی کم از کم اپنی ضروریات اور خواھشات میں کچھ تھوڑی بہت کمی لے آئیں تو بھی اس مسئلہ پر بھی کسی حد تک قابو پایا جاسکتا ھے، اگر ھم 16 کروڑ عوام میں سے اگر 25 % لوگ بھی اپنے روزمرہ کے خرچ میں سے صرف 5 روپے کی بھی بچت کرلیں تو ھم اپنے ملک کی حالت میں کچھ تھوڑا بہت سدھار لا سکتے ھیں،!!!!!!
اس کے لئے سب سے پہلے ھم خود اپنے گھر سے ھی اس مہم کا آغاز کریں تو کتنا بہتر ھوگا، ھمارے گھر میں اپنے ملازم کے ساتھ پہلے بہتر سلوک اور اس کی مدد سے یہ سلسلہ شروع کریں، اس کے بعد اپنے رشتہ داروں اور ھمسایہ پڑوسی کے گھر میں پریشان حال مصیبت زدہ لوگوں کیلئے جو کچھ بھی ھم کرسکتے ھیں، مدد کرنے کی کوشش کرین، چاھے وہ ان کی اپنی زبان سے پر خلوص خبر گیری کا راستہ ھی کیوں نہ اختار کریں، اگر ھم اپنے خرچ میں تھوڑی بہت کمی لا کر اس مہم کی شروعات تو کریں، ھمارے بچوں کے ھی اخراجات کو لے لیجئے کہ ھم نے ان کی ھر جائز اور ناجائز خواھشات کو پورا کرنے کیلئے کتنی فضول خرچی کر جاتے ھیں، دعوتوں، شادی بیاہ کی بے فضول رسومات، اپنی اور بچوں کی سالگرہ، اور دیگر تقریبات میں ھم آج کل صرف دکھاوے کیلئے کتنا فضول پیسہ ضایع کررھے ھیں، ساتھ ھی ھم کھانے پینے کی اشیاء کو ضائع اور برباد کررھے ھیں، جبکہ دوسری طرف لوگ مہنگائی کے اس دور میں بھوک پیاس سے تڑپ رھے ھیں، یہ سب کچھ ھمارے سامنے ھے، اور ھم نے اپنی آنکھیں بند کی ھوئی ھیں، کس کس بات کو لے کر ھم رویں گئے، کہاں تک سنو گئے کہاں تک سناؤں،؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
اور ھمارے سیاست داں اپنی ھی آپس کی سیاسی جنگ میں لگے ھوئے ھیں، عوام کو بس دلاسہ ھی دیتے آرھے ھیں، بہت بڑی بڑی باتیں کرتے ھیں، غربت اور فاقہ کشی کو ختم کرنے کا وعدہ کرتے ھوئے دوسرے راستوں پر نکل لیتے ھیں، عملی طور پر نہ کوئی منصوبہ بندی ھے نہ کوئی اصلاحات ھیں، بس سب کچھ تقریروں اور کاغذات تک ھی محدود ھو کر رہ گیا ھے،!!!!!!
اس وقت ھم جو ان سرکاری اداروں میں کام کررھے ھیں، ملک کی دولت میں اضافہ کرنے کے بجائے اسے چند سکوں کی خاطر دوسروں کی جیبوں میں ڈال رھے ھیں، اگر یہ چند سکے حکومت اپنے سرکاری ملازموں کو اگر اپنے پاس سے ادا کردے تو یہ حکومت کی دولت دوسروں کی جیبوں کے بجائے سرکاری خزانے میں جمع ھوگی، لوگ سرکاری اداروں کی مہربانیوں سے ھی ناجائز طریقوں سے اپنا انکم ٹیکس بچا رھے ھیں، اپنے ھی گھر میں ھم بجلی کی چوری کررھے ھیں، اور ناجائز بجلی کے کنکشن سے اپنا کاروبار چلا رھے ھیں، اور دوسروں کا حق مار رھے ھیں، اسی وجہ سے آج بجلی کے بحران کا ھم خود شکار ھیں، سرکاری اداروں کے کارندے لوگوں کی اپنی زمینوں پر سے انکا قبضہ دوسروں کو دے رھیں ھیں اور اصل حق دار کو بے دخل کررھے ھیں، اور اکثر لوگ اپنی جائداد کا ٹیکس بھی ادا نہیں کرتے، وہ بھی غیر قانونی طریقے سے معاف کروالیتے ھیں،!!!!!
اس کے علاوہ ھمیں بھی اپنی کم از کم اپنی ضروریات اور خواھشات میں کچھ تھوڑی بہت کمی لے آئیں تو بھی اس مسئلہ پر بھی کسی حد تک قابو پایا جاسکتا ھے، اگر ھم 16 کروڑ عوام میں سے اگر 25 % لوگ بھی اپنے روزمرہ کے خرچ میں سے صرف 5 روپے کی بھی بچت کرلیں تو ھم اپنے ملک کی حالت میں کچھ تھوڑا بہت سدھار لا سکتے ھیں،!!!!!!
اس کے لئے سب سے پہلے ھم خود اپنے گھر سے ھی اس مہم کا آغاز کریں تو کتنا بہتر ھوگا، ھمارے گھر میں اپنے ملازم کے ساتھ پہلے بہتر سلوک اور اس کی مدد سے یہ سلسلہ شروع کریں، اس کے بعد اپنے رشتہ داروں اور ھمسایہ پڑوسی کے گھر میں پریشان حال مصیبت زدہ لوگوں کیلئے جو کچھ بھی ھم کرسکتے ھیں، مدد کرنے کی کوشش کرین، چاھے وہ ان کی اپنی زبان سے پر خلوص خبر گیری کا راستہ ھی کیوں نہ اختار کریں، اگر ھم اپنے خرچ میں تھوڑی بہت کمی لا کر اس مہم کی شروعات تو کریں، ھمارے بچوں کے ھی اخراجات کو لے لیجئے کہ ھم نے ان کی ھر جائز اور ناجائز خواھشات کو پورا کرنے کیلئے کتنی فضول خرچی کر جاتے ھیں، دعوتوں، شادی بیاہ کی بے فضول رسومات، اپنی اور بچوں کی سالگرہ، اور دیگر تقریبات میں ھم آج کل صرف دکھاوے کیلئے کتنا فضول پیسہ ضایع کررھے ھیں، ساتھ ھی ھم کھانے پینے کی اشیاء کو ضائع اور برباد کررھے ھیں، جبکہ دوسری طرف لوگ مہنگائی کے اس دور میں بھوک پیاس سے تڑپ رھے ھیں، یہ سب کچھ ھمارے سامنے ھے، اور ھم نے اپنی آنکھیں بند کی ھوئی ھیں، کس کس بات کو لے کر ھم رویں گئے، کہاں تک سنو گئے کہاں تک سناؤں،؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
اور ھمارے سیاست داں اپنی ھی آپس کی سیاسی جنگ میں لگے ھوئے ھیں، عوام کو بس دلاسہ ھی دیتے آرھے ھیں، بہت بڑی بڑی باتیں کرتے ھیں، غربت اور فاقہ کشی کو ختم کرنے کا وعدہ کرتے ھوئے دوسرے راستوں پر نکل لیتے ھیں، عملی طور پر نہ کوئی منصوبہ بندی ھے نہ کوئی اصلاحات ھیں، بس سب کچھ تقریروں اور کاغذات تک ھی محدود ھو کر رہ گیا ھے،!!!!!!
- چاند بابو
- منتظم اعلٰی
- Posts: 22224
- Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
- جنس:: مرد
- Location: بوریوالا
- Contact:
بہت شکریہ بڑے بھیا آپ کی تحریر ہمارے رویوں پر ایک تنقید کے ساتھ ساتھ مشعلِ راہ بھی ہے۔ واقعی ہمیں خود اپنے اندر تبدیلی لانا ہو گی کیونکہ ہم یہ ڈھنڈوراتو بہت پیٹ چکے ہیں کہ سسٹم خراب ہے لیکن یہ ماننے کے لئے کوئی بھی تیار نہیں ہے کہ اس سسٹم کی تشکیل ہم سب مل کر ہی کرتے ہیں۔ اور اگر ہم سب اپنے اندر مثبت تبدیلی پیدا کرنے میں کامیاب ہو جائیں تو سسٹم خودبخود ہی درستگی کی جانب مائل ہوجائے گا۔
بہت اچھی اور مفید تحریر کے لئے بڑے بھیا کا بہت شکریہ۔
بہت اچھی اور مفید تحریر کے لئے بڑے بھیا کا بہت شکریہ۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
-
- معاون خاص
- Posts: 13369
- Joined: Sat Mar 08, 2008 8:36 pm
- جنس:: مرد
- Location: نیو ممبئی (انڈیا)
-
- کارکن
- Posts: 193
- Joined: Wed Aug 13, 2008 12:32 am
- جنس:: مرد
- Location: Riyadh, Saudi Arabia.
- Contact:
- چاند بابو
- منتظم اعلٰی
- Posts: 22224
- Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
- جنس:: مرد
- Location: بوریوالا
- Contact:
بھیا جی میں سمجھتا ہوں کہ واقعی آپ ایک بہت اہم کام سرانجام دے رہے ہیں لیکن ہمیں بھول جانا بھی تو کوئی اچھی بات نہیں یہاں بھی کچھ لوگ روز آپکا انتظار کرتے ہیں۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
-
- مشاق
- Posts: 2577
- Joined: Sat Aug 23, 2008 7:45 pm
- جنس:: مرد
- Location: کراچی۔خیرپور۔سندہ
- Contact:
-
- معاون خاص
- Posts: 13369
- Joined: Sat Mar 08, 2008 8:36 pm
- جنس:: مرد
- Location: نیو ممبئی (انڈیا)
-
- کارکن
- Posts: 193
- Joined: Wed Aug 13, 2008 12:32 am
- جنس:: مرد
- Location: Riyadh, Saudi Arabia.
- Contact:
-
- مشاق
- Posts: 2577
- Joined: Sat Aug 23, 2008 7:45 pm
- جنس:: مرد
- Location: کراچی۔خیرپور۔سندہ
- Contact:
-
- کارکن
- Posts: 193
- Joined: Wed Aug 13, 2008 12:32 am
- جنس:: مرد
- Location: Riyadh, Saudi Arabia.
- Contact:
شکریہ مجیب جی،!!!!مجیب منصور wrote:سرجی میں پہلے بھی کسی فورم پر آپ کی خدمت میں عرض کرچکاہوں کہ آپ کی یہ عاجزی وانکساری ہمیں بہت پسند ہے بلکہ ذات خداوندی کو توایسا انسان محبوب ہوتاہے
اللہ تعالی آپ کو خوشیوں سے نوازے
یہ سب آپکی محبت اور آپکا خلوص ھی تو ھے،!!!!!
جہاں خلوص اور خوبصورت اخلاق ھوگا وہاں خودبخود عاجزی اور انکساری پیدا ھو جائے گی،!!!!
خوش رھیں، اور اپنی دعاؤں میں مجھے بھی شامل رکھا کریں،!!!!!
-
- مشاق
- Posts: 2577
- Joined: Sat Aug 23, 2008 7:45 pm
- جنس:: مرد
- Location: کراچی۔خیرپور۔سندہ
- Contact: