اسلام ایک مکمل ضابطہ

مذاہب کے بارے میں گفتگو کی جگہ
Post Reply
سید شاہ رُخ کمال
کارکن
کارکن
Posts: 18
Joined: Fri Dec 03, 2010 11:04 pm
جنس:: مرد
Location: پاکستانی
Contact:

اسلام ایک مکمل ضابطہ

Post by سید شاہ رُخ کمال »

اگر مضمون پڑھنے میں دشواری ہو تو مندرجہ ذیل لِنک پر جا کر پی. ڈی. ایف فائل کھول لیں:
http://tinyurl.com/islam-1mzh-2

اس مضمون کے جملہ حقوق بحق صاحبزادہ سیّد شاہ رُخ کمال گیلانی محفوظ ہیں۔
بغیر قلمی اجازت اس مضمون کا استعمال کسی بھی جگہ پر کسی بھی طریقے سے غیر قانونی ہے۔
یہ مضمون ماہنامہ سوہنے مہربان ماہِ ربیع الاوّل و ربیع الثانی 1432ھ میں شائع ہوا

اسلام ایک مکمل ضابطہٴ حیات ہے تحریر: صاحبزادہ سیّد شاہ رُخ کمال گیلانی


”اسلام ایک مکمل ضابطہٴ حیات ہے“۔ یہ جملہ اکثر سننے میں آتا ہے۔ مگر اکثر لوگ جب یہ کلمات ادا کرتے ہیں تو ذاتی طور پر اس کے معنوں سے بے خبر ہوتے ہیں۔ واللہ! ایک عام آدمی یہ کلمات ادا تو کر دیتا ہے مگر اس کی وضاحت بیان کرنے سے عاجز رہتا ہے۔ اس کو اس بات کا علم تو ہوتا ہے کہ اسلام ایک مکمل ضابطہٴ حیات ہے مگر اس بات سے لا علم ہوتا ہے کہ کیسے اسلام ایک مکمل ضابطہٴ حیات ہے۔ وہ اپنے باپ دادا سے سنی ہوئی بات آگے تو سنا دیتا ہے مگر قرآن کی اس آیت کی طرف غور نہیں کرتا:
اَفَلَا يَتَدَبَّرُوْنَ الْقُرْاٰنَ اَمْ عَلٰي قُلُوْبٍ اَقْفَالُهَا 24؀
(سورة محمد، آیت 24(
ترجمہ۔ تو کیا وہ قرآن کو سوچتے نہیں یا بعضے دلوں پر ان کے قفل لگے ہیں۔ (کنز الایمان(
بے شک اسلام ایک مکمل ضابطہٴ حیات ہے مگر یہ ایک تشریح طلب موضوع ہے جسے ایک قسط میں مکمل کرنا ممکن نہیں۔ میں صرف اس مضمون کا خلاصہ کروں گا۔ اللہ تعالیٰ قرآنِ کریم میں ارشاد فرماتے ہیں:
۔۔۔ اَلْيَوْمَ اَ كْمَلْتُ لَكُمْ دِيْنَكُمْ وَاَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِيْ وَرَضِيْتُ لَكُمُ الْاِسْلَامَ دِيْنًا ۔۔۔
(سورة المائدہ، آیت 3(
ترجمہ۔ آج میں نے تمہارے لئے دین کامل کردیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کردی اور تمہارے لئے اسلام کو دین پسند کیا۔(کنز الایمان(
کسی چیز کو کاملیت اور اکملیت تب ہی ملتی ہے جب اس میں ہر چیزموجود ہو اور وہ ہر نقص سے پاک ہو اور کسی چیز کے لیے دوسرا راستہ نہ تلاش کرنا پڑے۔ یہ دعویٰ کسی عام کتاب کا نہیں کہ آج دین مکمل ہو گیا بلکہ قرآن کا ہے کہ جس بارے میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں:
لَّا يَمَسُّهٗٓ اِلَّا الْمُطَهَّرُوْنَ 79۝ۭ
(سورة الواقعة، آیت 79(
ترجمہ۔ اسے نہ چھوئیں مگر با وضو (کنز الایمان)
یعنی اس کتاب یا اس کے کلمات کو کوئی شیطانی طاقت ہاتھ نہیں لگا سکتی کیونکہ اسے صرف مطہر لوگ ہی ہاتھ لگا سکتے ہیں۔
اور دوسرے مقام پر فرمایا:
اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَاِنَّا لَهٗ لَحٰفِظُوْنَ Ḍ۝
(سورة الحجر، آیت 9(
ترجمہ۔ بیشک ہم نے اتارا ہے یہ قرآن اور بیشک ہم خود اس کے نگہبان ہیں۔ (کنز الایمان(
گویا یہ دعویٰ کسی شیطان کا یا شیطانی ذہن کا نہیں (نعوذ باللہ من ذالک)۔ اب ہم نے یہ دیکھنا ہے کہ کیا واقعی اسلام ایک مکمل ضابطہٴ حیات ہے یا نہیں؟ کیا اسلام زندگی کے ہر پہلو پر نظر ڈالتا ہے اور اس کا حل نکالتا ہے یا نہیں؟
اگر تاریخ کے اوراق اٹھا کر دیکھیں اور انبیائے بنی اسرائیل کی زندگیوں کا مطالعہ کریں تو یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ تمام مذاہب کسی نہ کسی پہلو کو نظر انداز کر دیتے تھے۔ تمام مذاہب صرف اس دور کی ضروریات کے مطابق تعلیمات پیش کرتے۔ حتیٰ کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا وہ قول کہ جس میں آپ علیہ السلام نے اس بارے میں دنیا کو بتایا، آج بھی کتابِ مقدس یعنی بائبل میں شامل ہے۔ آپ علیہ السلام فرماتے ہیں:
(متّی کی انجیل، 5:17-18) یہ نہ سمجھو کہ مَیں توریت یا نبیوں کی کتابوں کو منسوخ کرنے آیا ہوں۔ منسوخ کرنے نہیں بلکہ پُورا کرنے آیا ہوں۔ کیونکہ مَیں تم سے سچ کہتا ہوں کہ جب تک آسمان اور زمین ٹل نہ جائیں ایک نقطہ یا ایک شوشہ توریت سے ہرگز نہ ٹلیگا جب تک سب کچھ پورا نہ ہو جائے۔
اور دوسرے مقام پر آپ علیہ السلام فرماتے ہیں کہ ابھی تم برداشت نہیں رکھتے مگر جب نبی آخر الزماں ﷺ تشریف لائیں گے تو تمہیں مکمل سچائی سے آگاہ کریں گے۔
لیکن میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ میرا جانا تمہارے لئے فائدہ مند ہے کیونکہ اگر میں نہ جاﺅں تو وہ مددگار تمہارے پاس نہ آئیگا لیکن اگر جاﺅنگا تو اُسے تمہارے پاس بھیج دونگا۔ اور وہ آکر دُنیا کو گناہ اور راستبازی اور عدالت کے بارے میں قصور وار ٹھہرائےگا۔ گُناہ کے بارے میں اِسلئے کہ وہ (یہودی) مجھ پر ایمان نہیں لاتے۔ راستبازی کے بارے میں اِسلئے کہ میں باپ کے پاس جاتا ہوں اور تم مجھے پھر نہ دیکھو گے۔ عدالت کے بارے میں اِسلئے کہ دُنیا کا سردار مُجرم ٹھہرایا گیا ہے۔ مُجھے تم سے اَور بہت سی باتیں کہنا ہے مگر اب تم اُنکی برداشت نہیں کر سکتے۔ لیکن جب وہ یعنی روحِ حق (ﷺ) آئیگا تو تمکو تمام سچائی کی راہ دِکھائیگا۔ اِسلئے کہ وہ اپنی طرف سے نہ کہیگا لیکن جو کچھ سنیگا وُہی کہیگا اور تمہیں آیندہ کی خبریں دیگا۔
(یُوحنّا کی انجیل، 16:7-13(
اسی طرح اس پیشن گوئی کا ذکر قرآنِ کریم میں بھی ملتا ہے:
وَاِذْ قَالَ عِيْسَى ابْنُ مَرْيَمَ يٰبَنِيْٓ اِسْرَاۗءِيْلَ اِنِّىْ رَسُوْلُ اللّٰهِ اِلَيْكُمْ مُّصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيَّ مِنَ التَّوْرٰىةِ وَمُبَشِّرًۢا بِرَسُوْلٍ يَّاْتِيْ مِنْۢ بَعْدِي اسْمُهٗٓ اَحْمَدُ ۭ فَلَمَّا جَاۗءَهُمْ بِالْبَيِّنٰتِ قَالُوْا هٰذَا سِحْــرٌ مُّبِيْنٌ Č۝
)سورة الصف، آیت 6(
ترجمہ۔ اور (وہ وقت بھی یادکیجئے) جب عیسیٰ بن مریم (علیہ السلام) نے کہا: اے بنی اسرائیل! بےشک میں تمہاری طرف اللہ کا بھیجا ہوا (رسول) ہوں، اپنے سے پہلی کتاب تورات کی تصدیق کرنے والا ہوں اور اُس رسولِ (معظّم ﷺ) کی (آمد آمد) کی بشارت سنانے والا ہوں جو میرے بعد تشریف لا رہے ہیں جن کا نام (آسمانوں اور اس وقت) احمد (ﷺ) ہے، پھر جب وہ تشریف لے آئے تو وہ کہنے لگے: یہ تو کھلا جادو ہے۔
)عرفان القرآن(
گویا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے زمانہ تک شریعتِ موسوی نا مکمل تھی اور ہر نبی آ کر زمانہ کے لحاظ سے نئی تعلیمات پیش کرتا جو کچھ عرصہ کے لیے ہوتیں۔ اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام بھی زندگی کے تمام پہلو نہ بیان کر سکے اور اس کام کو اسلام پر چھوڑ دیا۔
اللہ تعالیٰ قرآنِ کریم میں ارشاد فرماتا ہے:
لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِيْ رَسُوْلِ اللّٰهِ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ
(سورة الاحزاب، آیت 21(
ترجمہ۔ بیشک تمہیں رسول اللہ کی پیروی بہتر ہے
(کنز الایمان(
اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
آپ ﷺ کا اخلاق تو قرآن ہی تھا۔
(صحیح مسلم، جلد اوّل، حدیث نمبر 1733(
(سنن ابو داﺅد، جلد اوّل، حدیث نمبر 1329(
(سنن نسائی، جلد اوّل، حدیث نمبر 1604(
قرآن میں ہر چیز کا ذکر خلاصتہً یا تفصیلاً موجود ہے۔ قرآن کا عکس رسول اللہ ﷺ ہیں۔ اور ان دونوں چیزوں کا مجموعہ اسلام کہلاتا ہے۔ اگر ہم اسلام میں دیکھیں کہ غریب کے ساتھ کیا سلوک کرنا ہے تو لفظی تحریر بھی مل جائے گی اور ایک ویڈیو کی طرح رسول اللہ ﷺ کا اسوہ بھی دیکھنے کے لیے میسر ہو گا۔
اسلام نے ہر شخص کے لیے اصول مرتب کر دیئے اور فرمایا کہ یہ اللہ کی حدود ہیں، ان سے تجاوز نہ کرنا۔ اگر ایسا کرو گے تو
وَالْعَصْرِ Ǻ۝ۙ اِنَّ الْاِنْسَانَ لَفِيْ خُسْرٍ Ą۝ۙ اِلَّا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّ ڏ وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ Ǽ۝ۧ
(سورة عصر، آیات 1 تا 3(
ترجمہ۔ اس زمانہ محبوب کی قسم۔ بیشک آدمی ضرور نقصان میں ہے۔ مگر جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے اور ایک دوسرے کو حق کی تاکید کی اور ایک دوسرے کو صبر کی وصیت کی۔ (کنز الایمان(

اسلام نے چھوٹے کو بڑے کا ادب سکھایا اور بڑے کو چھوٹے سے شفقت سکھائی۔ اس نے والدین کو اولاد کے حقوق سمجھائے اور اولاد کو والدین کے حقوق سکھائے۔ اس نے عورت کو وہ درجہٴ کامل دیا کہ عورت کو چار طبقوں میں بانٹ کر چار الگ الگ مقامات سے نوازا۔ عورت کا تقدس اتنا بڑھا دیا کہ عورت کی طرف بری نگاہ کو بھی گناہ قرار دیا۔ عورت کو وہ حقوق عطا کئے کہ معاشرے میں عزت سے زندگی بسر کر سکے۔ ایک بیوی کو مرد کے حقوق بتائے اور ایک مرد کو اس کی بیوی کی طرف اس کے فرائض بتائے۔ گھر میں رہنے کے آداب سکھائے۔ گھر چلانے کے آداب سکھائے۔ ازواجِ مطہرات اور سیدة خاتونِ جنت سلام اللہ علیہا نے عورتوں کو زندگی بسر کر کے دکھایا کہ اس طرح زندگی بسر کرو۔ علامہ اقبالؒ فرماتے ہیں:
مزرعِ تسلیم را حاصل بتول
مادراں را اُسوہٴ کامل بتول
آں ادب پروردہٴ صبر و رضا
آسیا گردان و لب قرآن سرا
مردوں کے لیے رسول اللہ ﷺ ٴاُسوہٴ کامل بنے۔ آپ ﷺ نے بتایا کہ کس طرح ایک یتیم کو صبر سے زندگی گزارنی چاہیے۔ آپ ﷺ نے اپنا بچپنا یتیمی میں گزارا۔ آپ ﷺ نے غریبی میں بھی زندگی بسر کی۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے کاروبار اور تجارت بھی کی۔ آپ ﷺ کے خوبصورت اصولوں سے متاثر ہو کر عرب کی امیر ترین عورت، حضرت خدیجة الکبریٰ سلام اللہ علیہا، نے آپ ﷺ سے شادی کی۔ آپ ﷺ نے قریش کے ظلم سہہ کر ایک مظلوم کے لیے ٴاُسوہٴ کامل پیش کیا۔ آپ ﷺ نے صادق اور امین کے القاب کما کر ایک عام انسان کے لیے ٴاُسوہٴ کامل پیش کیا۔
رسول اللہ ﷺ نے ہجرت کے بعد مدینہ کی حکومت سنبھال کر ایک حاکم کو راہ دکھائی۔ آپ ﷺ نے کھیتی باڑی کر کے ایک کسان کو راہ دکھائی۔ آپ ﷺ نے جنگوں میں شرکت فرمائی اور ایک جرنل، کرنل، سپاہی اور سپہ سالار کو جنگ اور انسانیت کے اصول سکھائے۔ قاضی کے لیے ایک ایسا اُسوہ پیش کیا اور اتنے عمدہ فیصلے کیے کہ بالآخر کفار اور اہل کتاب بھی آپ ﷺ سے فیصلہ کرواتے۔ جب جنگ کے قیدی پکڑے تو ایسا سلوک کیا کہ ایک جرنل کی آنکھیں کھول دیں اور بتایا کہ قیدیوں پر ظلم نہیں کرنا۔ گو آپ ﷺ خود اُمّی لقب تھے مگر امت کو ایسا سبق دیا کہ آپس میں محبت قائم کر دی۔ یہ وہی عرب تھا کہ جو صدیاں صرف اس بات پر لڑتا تھا کہ میری بکری پہلے پانی پئے گی۔
پھر صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین نے ایک غلام اور مرید کو آدابِ مالک و مرشد سکھائے۔ حضرت علی کرم اللہ علیٰ وجہہ الکریم نے انا عبد عبید محمد صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کہہ کر عاجزی کی حدود مکمل کر دیں۔ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے گھر بار لٹا کر کہا اللہ اور اس کا رسول کافی ہے۔ بقولِ اقبالؒ:
ع صدیق کے لیے ہے خدا کا رسول بس

بقولِ راقم الحروف:
اُدھر دیکھو الگ آتی نظر شانِ صحابیّت
کہ ہے بو بکرؓ نے سمجھایا عنوانِ صحابیّت
جو واری جان و مال و گھر‘ یہ ہے مانِ صحابیّت
وہ ہیں اوّل خلیفہ‘ یہ بہت آنِ صحابیّت
وہ صدیق و رفیق اور یار ہیں‘ خسرِ رسول اللہ
کہ جس کی بیٹی ہے آخر میں آرامِ رسول اللہ

حضرت بلالِ حبشی رضی اللہ عنہ کا عشق بھی غلامی کی انتہا تھی۔ بقولِ راقم الحروف:
بلالِ حبشی ہے کالا‘ مگر رتبہ بہت اعلیٰ
اذاں نہ دی جب اُس نے تو خدا نے مہر کو ٹالا
گرم صحرا‘ وہ پتھر میں احد اللّٰہ سنا ڈالا
قریشی سب ہی نیچے اور حبشی کعبے سے بالا
نہ کرنا فخر اپنے حُسن حورانِ جنت تم!
کہ بنتِ عمّہ کو بھی ملا ہے مصطفےٰ حکم
حضرت بلالِ حبشی رضی اللہ عنہ نے جہاں گرم صحرا میں پتھروں اور چابکوں کو برداشت کرتے ہوئے بھی بتایا کہ مالک کا ہی نام سچا ہے اور اُسی کا نام لینا چاہیے خواہ جان ہی کیوں نہ چلی جائے۔ تو دوسری طرف رسول اللہ ﷺ نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو کعبہ کے اوپر کھڑے ہو کر اذان دینے کا حکم دیا۔ایک تو غلام سے محبت کرنا سکھا دیا اور دوسرا قریشیوں کو حبشی سے نیچے رکھ کر برابری سکھا دی کہ کسی کالے کو کسی گورے پر اور کسی گورے کو کسی کالے پر اور کسی عجمی کو کسی عربی پر اور کسی عربی کو کسی عجمی پر کوئی فوقیت حاصل نہیں مگر تقویٰ کی بنا پر۔
اسلام نے وہ تمام چیزیں جو صحت اور دل کے لیے مضر ہیں، حرام قرار دے دیں۔ اور جو چیزیں فائدہ مند ہیں انہیں حلالًا طیبة کہہ کر حلال اور پاک کر دیا۔ اسلام نے وہ اصول مرتب کیے کہ گمراہ ہونے کا خدشہ ہی نہ رہا۔ مثلاً سجدہ کرنا حرام نہیں اگر اللہ کی رضا سے ہو۔ پرانی امتیں سجدہ کرتی تھیں۔ مگر اسلام میں غیر اللہ کو سجدہ کرنا اس وجہ سے حرام قرار دے دیا گیا کہ جو شرک کا تھوڑا خدشہ پرانی امتوں میں تھا وہ بالکل ختم ہو جائے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیں مرشدی سیّد محمد مبارک علی گیلانی مدظلہ العالی کی تحریر میثاق النبیّن کی آٹھویں قسط (ماہنامہ سوہنے مہربان، ماہِ ذیقعدة ۱۳۴۱ھ)۔ شراب کو حرام قرار دیا اور آج سائنس بھی یہی کہتی ہے کہ شراب نقصان دہ ہے۔ بقولِ شاعر:
ع سائنس محمد کا پتا پوچھ رہی ہے
اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر رکھی گئی اور وہ پانچوں جسمانی اور روحانی صحت کے لیے بہت فائدہ مند ہیں۔ آستانہ عالیہ قادریہ منڈیر شریف سیّداں کے سجادہ نشین سیّد محمد مبارک علی گیلانی جب بھی کسی شخص سے بیعت لیتے ہیں تو اپنے بزرگوں کی سنت میں ایک نصیحت بھی کرتے ہیں کہ پانچ وقت کی نماز پابندی سے پڑھو اور کلمہ شریف دن میں کم از کم ایک سو مرتبہ پڑھو۔ درود شریف کا ورد بھی کیا کرو۔
اسلام نے صفائی کو آدھا دین قرار دیا۔ حضرت ابو مالک الاشعری سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
الطهور شطر الایمان
صفائی نصف ایمان ہے۔
(اس کوامام مسلم نے، امام احمد نے، الترمذی نے، الدارمی نے، نسائی نے عمل الیوم واللیلةمیں، ابن ماجہ نے، بیہقی نے کتاب السنن میں، الطبرانی نے، ابن حبان نے اور ابن مندة نے کتاب الایمان میں روایت کیا)۔
اسلام نے آدمی کو چار شادیوں کی اجازت دے کر بدکاری کو معاشرے سے ختم کر دیا۔ اسلام نے وہ سزائیں مقرر کیں کہ جنہیں سن کر ہی آدمی اس عمل سے باز رہتا ہے۔ اگر اسلام کے قوانین ہمارے ملک میں بھی بعینہ نافذ ہوں تو شاید ہمارے معاشرے میں بھی یہ تمام برائیاں ختم ہو جائیں اور آئندہ کبھی جنم نہ لیں۔
قرآن کا یہ دعویٰ کہ اس میں ہر خشک و تر موجود ہے، فقط دعویٰ ہی نہیں بلکہ سورج کی طرح روشن سچائی ہے۔ اسلام نے کھانے، پینے، اٹھنے، بیٹھنے، سونے، جاگنے، سلام کرنے، گھر میں داخل ہونے، لباس پہننے، کنگھی کرنے، مسواک کرنے، بات کرنے، گویا ہر شے کے آداب سکھائے۔ ہمسائے کے حقوق سکھائے، دکان کے آداب سکھائے، خرید و فروخت کے آداب سکھائے۔ اور اتنی تفصیل سے سکھائے کہ ہر موضوع پر کم از کم ایک کتاب مرتب ہوئی۔ اور قرآن کی جامعیت کہ یہ تمام موضوع ایک جگہ اکٹھے کر کے ایک دین اسلام دیا جو ضابطہٴ حیات ہے اور مکمل و اکمل ہے۔
سیّد شاہ رُخ کمال
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: اسلام ایک مکمل ضابطہ

Post by چاند بابو »

بہت خوب محترم سید شاہ رخ کمال صاحب بہترین مضمون شئیر کرنے کا بہت بہت شکریہ۔

سید مبارک علی شاہ صاحب کا مختصر تعارف بھی شئیر کر دیں۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
بلال احمد
ناظم ویڈیو سیکشن
ناظم ویڈیو سیکشن
Posts: 11973
Joined: Sun Jun 27, 2010 7:28 pm
جنس:: مرد
Contact:

Re: اسلام ایک مکمل ضابطہ

Post by بلال احمد »

جزاک اللہ. شیئرنگ کیلئے ممنون ہوں
بڑی بے چین رہتی ہے طبیعت اب میری محسن
مجھے اب قتل ہونا ہے، مگر قاتل نہیں ملتا
سید شاہ رُخ کمال
کارکن
کارکن
Posts: 18
Joined: Fri Dec 03, 2010 11:04 pm
جنس:: مرد
Location: پاکستانی
Contact:

Re: اسلام ایک مکمل ضابطہ

Post by سید شاہ رُخ کمال »

:bismillah:;

سید محمد مبارک علی شاہ صاحب گیلانی مد ظلہ العالی دربارِ عالیہ قادریہ درگاہِ حضرت محبوبِ ذات منڈیر شریف سیداں کے سجادہ نشین ہیں. اپنے والد کے سجادہ نشین ہونے کے ساتھ ساتھ آپ مسندِ محبوبِ ذات کے بھی سجادہ نشین ہیں. والد کی سجادہ نشینی تو ہر فرد کو ہی ملتی ہے مگر درگاہ کی مسند کی سجادہ نشینی، ایک وقت میں، صرف ایک بندے کے نصیب میں ہوتی ہے.
میں نے آپ کے والدِ گرامی اور آپ کے تین چچا حضور پر مضمون بعنوان فرزندانِ حضرت محبوبِ ذات لکھا تھا مگر آپ پر ابھی تک کوئی مضمون نہیں لکھا. آپ نے اپنے برادرِ اصغر کے ساتھ مل کر دن رات ایک کی اور دربارِ عالیہ کا نام روشن کیا. سجادہ نشینی کے ابتدائی دور میں تو یہ معمول تھا روزانہ جگہ جگہ جا کر محافل کا انعقاد کرتے. بعد ازاں یہ معمول رہا کہ صبح دربارِ عالیہ پر ہیں تو رات محفل میں. پھر بڑھاپے کی وجہ سے ایک دن چھوڑ کر ایک دن محفل میں جایا کرتے تھے. پچھلے سال سے آپ بہت کم محافل میں گئے ہیں. بہر حال، آپ نے عام لوگوں کے ساتھ ساتھ علماء حضرات کو بھی منڈیر شریف سے متعارف کروایا. اس سب کے بعد آپ کے پاس لکھنے کا وقت نہیں بچتا تھا. بہر حال پھر بھی آپ ایک کتاب کے مصنف ہیں.
کتاب "مصباح العرفان" 2011 میں شائع ہوئی اور وہ حضرت محبوبِ ذات کی سوانح حیات پر لکھی گئی. گو کہ حضرت محبوبِ ذات قدس سرہُ العزیز کی سوانح حیات پر پہلی بھی کتابیں لکھی جا چکی ہیں مگر اس کتاب میں چند مزید واقعات بھی شامل تھے جو پہلے کبھی شائع نہ ہوئے تھے اور اس میں پرانے واقعات کی نئی شہادتیں بھی موجود تھیں. 2011 میں ہی اس کتاب کا دوسرا ایڈیشن بھی چھپ گیا.
آپ کا پورے دن کا معمول یہی ہے کہ صبح 11 بجے سے عصر تک بیٹھ کر فردآ فردآ دعا کرتے ہیں. اتوار کو آپ فجر کے بعد ہی باہر تشریف لے آتے ہیں. بدھ کو پورا دن اور جمعہ کو جمعہ کی نماز کے بعد دربارِ عالیہ پر تشریف نہیں رکھتے. حضرت محبوبِ ذات، آپ کے فرزند اور حضرت سجادہ نشین بھی دعا و تعویذ کے پیسے نہیں لیتے. فرماتے ہیں یہ فی سبیل اللہ ہے اور ہمارے اوپر اس کے پیسے لینا حرام ہے.

میں کوشش کروں کا کہ جلد آپ کی مختصر سوانح حیات لکھوں.
سیّد شاہ رُخ کمال
اضواء
ٹیم ممبر
ٹیم ممبر
Posts: 40424
Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
جنس:: عورت
Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه

Re: اسلام ایک مکمل ضابطہ

Post by اضواء »

جزاك الرحمن الجنة ...
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
Post Reply

Return to “مذہبی گفتگو”