کس دن تیری شنوائی اے دیدہٴ تر ہوگی

ملکی اور غیرملکی واقعات، چونکا دینے والی خبریں اور کچھ نیا جو ہونے جا رہا ہے
Post Reply
علی عامر
معاون خاص
معاون خاص
Posts: 5391
Joined: Fri Mar 12, 2010 11:09 am
جنس:: مرد
Location: الشعيبہ - المملكةالعربيةالسعوديه
Contact:

کس دن تیری شنوائی اے دیدہٴ تر ہوگی

Post by علی عامر »

کس دن تیری شنوائی اے دیدہٴ تر ہوگی

سپریم کورٹ آف پاکستان کے پانچ رکنی بنچ نے کراچی میں کراچی کے حالات پر جاری کئے گئے سوموٹو نوٹس کی سماعت مکمل کرلی اور فیصلہ محفوظ کرلیا۔ سیاسی تنظیموں نے اس سماعت کے دوران بے حد دلچسپی کا مظاہرہ کیا اور بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ میڈیا نے بھی اپنے کیمرے عدالت کے باہر مستقل نصب کر دیئے تھے جو عدالت کے اوقات کار کے دوران ہر آنے جانے والے کی فوٹیج ریکارڈ کرتے اور وکلاء اور فریقین کے تاثرات حاصل کرکے عوام تک پہنچانے کا کام کرتے رہے۔ عوام نے سپریم کورٹ سے ساری اُمیدیں وابستہ کررکھی ہیں اور بیتابی سے فیصلے کے منتظر ہیں بقول ناصر کاظمی مرحوم #
ہر چند ترے لطف سے محروم نہیں ہم
لیکن دل بیتاب کی مشکل تو وہی ہے
اس میں کوئی شک نہیں کہ سپریم کورٹ کے بنچ کی کراچی میں آمد اور سماعت کے دوران ہلاکتوں کی تعداد میں قابل ذکر کمی واقع ہوئی اور جیسا کہ میں نے اپنے گزشتہ کالم میں لکھا تھا کہ پولیس کی مستعدی اور کارکردگی قابل ستائش رہی۔ جمعرات 15 ستمبر کو عدالت کے اوقات کار کے فوراً بعد دوبارہ حیدرآباد میں قاسم آباد اور دوسرے علاقوں میں دکانیں بند کرانے کا سلسلہ اور ہوائی فائرنگ کے واقعات دوبارہ میڈیا میں دکھائے جانے لگے۔ ہڑتال کی دھمکیاں پھر شروع ہوگئیں اور چوراہوں میں ٹائر جلانے کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ رینجرز کو آپریشن کے دوران کامیابیاں ملی ہیں مگر ایک اخباری رپورٹ کے مطابق زیادہ تر اسلحہ جو رپورٹروں کو دکھایا جاتا ہے یہ لائسنس شدہ اسلحہ ہے جو کہ خانہ تلاشی کے دوران مکین خود پیش کرتے ہیں۔ سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ کی سماعت کے دوران زیادہ تر فریقین نے کراچی کے عمومی حالات کا ذکر کیا اور زور اس بات پر تھا کہ حکومت آئین میں دی گئی شقوں کے مطابق عوام کو جان اور مال کا تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہوگئی ہے۔ پولیس نامعلوم لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے اپنا فرض پورا کردیتی ہے اور پھر اُن ایف آئی آر میں کسی کی کوئی گرفتاری نہیں ہوتی اور نہ ہی کوئی ملزم نامزد ہوتا ہے۔ دوران بحث اس بات کا ذکر بھی ہوا کہ گواہوں کو تحفظ حاصل نہیں ہے اور کچھ وکلاء نے انٹرنیٹ پر موجود یونائیٹڈ نیشنز کا گواہوں کے تحفظ سے متعلق پروگرام ڈاؤن لوڈ کرکے پرنٹ کرکے عدالت میں پیش کیا اور یہ بحث کی کہ اگر گواہوں کو تحفظ حاصل ہو تو وہ استغاثہ کی مدد کر سکتے ہیں اور ملزموں کو ایف آئی آر میں نامزد کرسکتے ہیں اور عدالت میں گواہی بھی دے سکتے ہیں۔ سب پارٹیوں کے نامزد وکلاء یا اُن کے نمائندوں نے عدالت میں حکومت کی ناکامی، ملزموں کی عدم گرفتاری‘ پولیس کی بے بسی اور غیر فعالی اور عدالتوں سے ملزموں کی رہائی پر بحث کی۔ ملزموں کو گرفتار کرکے سخت سزائیں دینے کی تجاویز دی گئیں۔ کسی نے یہ نہیں بتایا کہ ان واقعات کی روک تھام کیسے کی جائے۔ عدم تشدد کی سیاست کو کس طرح فروغ دیا جائے، اسلحے سے پاک معاشرہ کیسے قائم کیا جائے۔ انسانی حقوق کا تحفظ کیسے کیا جائے۔ لوگوں کے جان ومال کی حفاظت کیسے کی جائے۔ فریقین نے کوئی حل پیش نہیں کیا۔ عدالت کے بار بار استفسار پر کچھ وکلاء نے سابقہ عدالتی فیصلوں کے حوالے دیئے جن کے مطابق حکومت کی ناکامی کی صورت میں فوج نے کنٹرول حاصل کرلیا تھا اور عدالتوں نے اُس قبضے کو کبھی جائز اور کبھی ناجائز قرار دیا تھا۔ ڈوسو کیس سے لے کر بے نظیر کیس کی نظیریں پیش کی گئیں۔ کچھ وکلاء نے آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت سول حکومت کی مدد کے لئے فوج طلب کرنے کی بات کی تو کسی نے آئین کے آرٹیکل 232 کے تحت ایمرجنسی کے نفاذ کی بات کی۔ عدالت نے وکلا کو بار بار اشارے دیئے کہ تمام مسائل کا حل آئین کے اندر موجود ہے اور ماورائے آئین حل پر بات نہ کریں۔ مجھے یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ وکلاء نے عدالت کی کوئی خاص مدد نہیں کی اور تمام کام عدالت پر ہی چھوڑ دیا کہ وہ خود ہی کریں۔
دوسری طرف وفاق کے وکیل بابر اعوان نے بار بار اس بات پر زور دیا کہ حکومت ناکام نہیں ہوئی۔ کراچی میں 112 تھانے ہیں بدامنی کے واقعات صرف 30 تھانوں کی حدود سے رپورٹ ہوئے ہیں جب کہ باقی سارا شہر پُرامن ہے۔ بابر اعوان نے کہا کہ بنگلہ دیش کی طرح کا حل بنگلہ دیش میں بھی ناکام ہوچکا ہے اور اُنہوں نے اصرار کیا کہ صوبائی اور مرکزی حکومتیں بالکل درست کام کررہی ہیں۔ اُنہوں نے تسلیم کیا کہ کہیں کہیں کوتاہیاں ضرور دیکھنے میں آئی ہیں اور ان کا سدباب بھی کیا جارہا ہے مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ حکومت فیل ہوگئی ہے۔ عدالت نے وکلاء سے کہا کہ جو کچھ بھی وہ مزید کہنا چاہتے ہیں لکھ کر دے دیں اس میں کوئی شک نہیں کہ سپریم کورٹ نے کراچی اور حیدرآباد کے عوام کا درد محسوس کرکے سوموٹو نوٹس جاری کیا اور پھر اُس کی سماعت انتہائی صبر وتحمل سے کی اور فیصلہ محفوظ کرلیا جس کا اب لوگوں کو بے تابی سے انتظار ہے۔
چونکہ فیصلہ محفوظ ہے اس لئے قانون کے مطابق اس پر اس وقت کوئی قیاس آرائی نہیں کی جاسکتی اور نہ ہی کسی خواہش کا اظہار کرنا مناسب ہے۔ اس لئے اس موضوع پر فیصلہ آنے کے بعد تبصرہ کیا جائے گا جب تک انتظار فرمایئے۔ عدالتی فیصلہ کچھ بھی ہو۔ حقیقت یہ ہے کہ معاشرے میں امن اور قانون کی حکمرانی قائمکرنے کے لئے ہمیں خود جتن کرنے ہوں گے،ول دکھانی ہوگی، دہشت گردی کی خونی سیاست کا بائیکاٹ کرنا ہوگا اور اپنی صفوں سے ،کالی بھیڑوں کو نکال باہر کرنا ہوگا جو کہ سیاست میں جانوں کا زیاں کرتے ہیں۔ لوگوں کو یہ سمجھنا چاہئے کہ جنگ اور سیاست میں بہت فرق ہے۔ جنگوں میں جانیں لی اور دی جاتی ہیں جب کہ سیاست میں لوگوں کے دل جیتے جاتے ہیں۔ اپنے سیاسی پروگرام کا پروپیگنڈہ کرکے اُس کے حامی اور مداح پیدا کئے جاتے ہیں اور اُن کی مالی اور اخلاقی سپورٹ سے الیکشن جیتے جاتے ہیں۔ بندوق کی نوک پر ووٹ حاصل کرنے کو سیاست نہیں دہشت گردی کہتے ہیں۔ اس کا تدارک کرنا ہوگا۔ سیاسی پارٹیوں کو خود اپنا احتساب کرنا ہوگا اور اپنی صفوں سے ایسے لوگوں کو نکالنا ہوگا جو کہ اُن کی پارٹی کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں اور اُن کا نام استعمال کرکے اپنے مذموم ارادوں کی تکمیل کرتے ہیں۔ ایسے لوگوں کی نشاندہی بھی سیاسی پارٹیوں کو خود کرنی پڑے گی۔ میری تجویز ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان اس امر کا خصوصی نوٹس لے اور جن پارٹیوں کے دہشت گرد ونگز ہیں اُن پارٹیوں پر الیکشن میں حصہ لینے پر پابندی لگادیں۔ یہ کڑوا گھونٹ ہم سب کو پینا پڑے گا۔ اس کے سوا کوئی چارہ نہیں بقول فیض احمد فیض #
کب جان لہو ہوگی، کب اشک گہر ہوگا
کس دن تری شنوائی اے دیدہ تر ہوگی


کالم نویس: خواجہ نوید احمد ایڈووکیٹ
بشکریہ: روزنامہ جنگ
17-ستمبر-2011ء
اضواء
ٹیم ممبر
ٹیم ممبر
Posts: 40424
Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
جنس:: عورت
Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه

Re: کس دن تیری شنوائی اے دیدہٴ تر ہوگی

Post by اضواء »

پاکستان ایک اسلامی ملک ہے اور بہادربھی
پر یہ بہادری اور طاقت غریب عوام پر ہی کیوں ؟؟؟؟
ہماری یہ ہی دعاء ہے
اللهم انصر الاسلام والمسلمين في كل مكان
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
پپو
ٹیم ممبر
ٹیم ممبر
Posts: 17803
Joined: Tue Mar 11, 2008 8:54 pm

Re: کس دن تیری شنوائی اے دیدہٴ تر ہوگی

Post by پپو »

v;g v;g
علی عامر
معاون خاص
معاون خاص
Posts: 5391
Joined: Fri Mar 12, 2010 11:09 am
جنس:: مرد
Location: الشعيبہ - المملكةالعربيةالسعوديه
Contact:

Re: کس دن تیری شنوائی اے دیدہٴ تر ہوگی

Post by علی عامر »

گور ۔۔ منٹ اگر مخلص ہو جائے تو چند ہی دنوں‌ میں حالات پر قابو پایا جا سکتا ہے ۔۔۔ مسئلہ آئین کا نہیں ۔۔۔ آئین تو ایک بے جان ورق ہے ۔۔۔ مسئل آئین پر عمل درامد کا نہ ہونا ہے ۔۔۔ اصل اور سب سے بڑا مجرم وہ ہے جو خود تو اس آئین کے لباس میں اپنے آپ کو ڈھانپ لیتا ہے جبکہ بے چاری عوام کا لباس تار تار کر دیتا ہے ۔۔۔ be;a

اللہ ۔۔ ہمارے وطن عزیز پاکستان اور ہمیں ۔۔۔ نیک صالح حکمران نصیب فرمائے۔ جو صیحح معنوں میں حکمرانی کے آداب سے بہرہ مند ہو ۔۔۔ آئین آئین کی گردان کی بجائے ۔۔۔ اپنی عوام کی خدمت کو اپنا شعار سمجھے ۔۔۔۔ آمین۔
Post Reply

Return to “منظر پس منظر”