طیبہ میں دعوت...انداز بیاں …سردار احمد قادری

مہکتی باتیں، اقوال زریں کا مجموعہ
Post Reply
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

طیبہ میں دعوت...انداز بیاں …سردار احمد قادری

Post by چاند بابو »

بوڑھے حبشی کی آنکھوں میں ایک عجیب چمک تھی۔ اس کے چہرے کی کالی رنگت غلاف کعبہ کی طرح اُجلی اور روشن تھی۔ اس کے قریب سے ایک عجیب طرح کی فرحت انگیز خوشبو آرہی تھی۔ اس کے ساتھ بیٹھا ہوا دوسرا حبشی خاموشی سے اس کی باتیں سن رہا تھا۔ یہ دونوں حبشی ہمارے سامنے کھانے کی میز پر بیٹھے تھے یہ ایک سہانی اور خوشبووٴں سے لبریز شام تھی۔ ان کا خاندان صدیوں سے حرم نبوی میں مزار مقدس کے احاطے میں خدمت میں مامور ہے۔ یہ حبشی نسل کے لوگ ہیں اور ان کی خصوصیت یہ ہوتی ہے کہ یہ اپنی نسل آگے نہیں بڑھا سکتے۔ ان کے اندر قدرتی طور پر نسل کشی یعنی نسل پیدا کرنے کی صلاحیت ہی نہیں ہوتی، لیکن یہ ایک مخصوص خاندان میں ہر زمانے میں پیدا ہوتے رہتے ہیں۔ یہ حبشی غلام وہاں جاتے ہیں جہاں دنیا کا کوئی بادشاہ ،کوئی حکمران نہیں جا سکتا کسی تاجدار کو تاجدارِ مدینہ کی بارگاہ میں حاضری کی اجازت نہیں ہے جو بھی جاتے ہیں اوپر والی سطح سے جالیوں کے اندر جاکر دیوار کے قریب کھڑے ہو کر سلام عرض کرکے واپس آجاتے ہیں۔ میں نے بوڑھے حبشی سے پوچھا کہ آپ کب سے مزار شریف کے احاطے میں جارہے ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ میں اس نوجوان کی عمر میں تھا جب وہاں جانے کی سعادت نصیب ہوئی۔ چالیس سال سے زیادہ کا عرصہ ہوگیا ہے۔ دوسر ا بوڑھا حبشی اس سے بھی پہلے وہاں جانے کی سعادت حاصل کررہا ہے اور صفائی کی خدمت سرانجام دے رہا ہے۔ میں نے بات آگے بڑھانے کے لئے اپنے سامنے بیٹھے ہوئے حبشی سے پوچھا کیا کوئی بادشاہ وقت، کوئی حکمران کوئی صدر، وزیراعظم وہاں جا سکتا ہے جہاں آپ صفائی کی خدمت کے لئے جاتے ہیں؟ بوڑھے حبشی نے اپنی آنکھیں میری آنکھوں میں گاڑتے ہوئے یقین سے بھرپور لہجے میں جواب دیا ”نہیں! ہرگز نہیں“۔ ”جب یہاں کا بادشاہ اندر نہیں جاتا تو کسی اور کو وہاں جانے کی اجازت کس طرح مل سکتی ہے، وہاں صرف ہم خدمت گار جاتے ہیں اور وہ بھی اس وقت جب ہمیں وہاں خدمت کے لئے بھیجا جاتا ہے“۔ ”کیا وہاں بادشاہ نورالدین زنگی کی بنائی ہوئی دیوار موجود ہے جو اس نے دو یہودیوں کی اس سازش کے افشا ہونے پر تعمیر کرائی تھی جو وہاں سے جسم اطہر کو نکالنے کا ناپاک ارادہ لے کر آئے تھے اور حضور علیہ الصلوٰة و السلام کے حکم کے تحت ان کو پکڑ لیا گیا تھا اور پھر نورالدین نے پیتل، فولاد، تانبہ اور چاندی کو ملا کر سیسہ پلائی ہوئی دیوار مزار شریف کے اردگرد تعمیر کرا دی تھی“۔ ”ہاں وہ دیوار موجود ہے۔ اس دیوار کے قریب ایک پرانی دیوار بھی موجود ہے“۔ ”پرانی دیوار؟“ میں نے حیرانی اور تجسس سے پوچھا۔ ”ہاں یہ پرانی دیوار پتھروں سے بنائی گئی ہے اور یہ حجرہٴ سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی نشاندہی کرتی ہے“۔ میری حیرانی اور بڑھ رہی تھی میں نے پوچھا ”اس دیوار کے احاطے کے بارے میں ذرا کچھ اور بتایئے“۔ ”اس دیوار میں ایک کھڑکی ہے جو حجرہٴ سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی طرف کھلتی ہے، اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھر کی ایک کھڑکی سیدہ فاطمہ کے گھر کی طرف رکھوائی تھی تاکہ جب چاہیں اپنی پیاری بیٹی کو دیکھ سکیں، ان سے بات کرسکیں“۔ بوڑھا حبشی باتیں کررہا تھا اور ہمارے دل و دماغ 14 صدیوں کا سفر طے کرکے عہدِ رسالت مآب ﷺمیں پہنچ چکے تھے۔
دوسرے بوڑھے حبشی نے اس دیوار کے حوالے سے ایک اور بات چھیڑ دی۔ ”ایک دفعہ مزار شریف کے ارد گرد پتھر کی بنی ہوئی یہ قدیم دیوار کمزور ہوگئی اور اس کے کچھ پتھر گر پڑے ہم نے حکمرانوں کو اس کی اطلاع کی، پھر مدینہ منورہ کے گورنر نے پیغام بھجوایا کہ آج شام میں خود آوٴں گا۔ اس دیوار کی تعمیر کے لئے کسی اور کو بلانے کی ضرورت نہیں“۔ بوڑھے حبشی نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے بتایا: ”اس شام مدینہ کے گورنر سعودی شہزادے نے حرم نبوی میں آکر پہلے اپنا لباس بدلا، اس نے خدمت گاروں کا لباس پہنا اور ہمارے ساتھ ادب و احترام کے ساتھ اندر داخل ہوا۔ جب وہ مزار شریف کے قریب زیرِ زمین سطح پر دیوار کے احاطے میں پہنچا تو وہ کانپ رہا تھا۔ پھر وہ زاروقطار رونے لگا۔ وہ روتا جاتا تھا اور کہتا جاتا تھا کہ میری یہ سعادت کہ میں اس خدمت کے لئے یہاں حاضر ہوگیا ہوں۔ اس گورنر نے مزدوروں کی طرح اینٹیں اٹھا اٹھا کر ہماری مدد کی اور ہم نے اس قدیم دیوار کی مرمت کردی۔ اس نے باہر آکر اللہ رب العالمین کا شکر ادا کیا اور کہا کہ میں امریکہ کی یونیورسٹی میں پڑھتا رہا ہوں اور میں سمجھتا تھا کہ وہاں کی تعلیم حاصل کرنا بہت بڑا اعزاز ہے لیکن آج معلوم ہوا کہ دربارِ نبوی کی خدمت کرنا دنیا کا سب سے بڑا اعزاز ہے۔ ہم حضور علیہ الصلوٰة والسلام کے مہمان تھے اور آپ نے اپنے خادموں کے ذریعے ہماری دعوت کی تھی۔ شہر طیبہ کے مطعم طیبہ کی یہ دعوت طعام اس سفر مبارک کا یادگار حصہ تھا۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
بلال احمد
ناظم ویڈیو سیکشن
ناظم ویڈیو سیکشن
Posts: 11973
Joined: Sun Jun 27, 2010 7:28 pm
جنس:: مرد
Contact:

Re: طیبہ میں دعوت...انداز بیاں …سردار احمد قادری

Post by بلال احمد »

سبحان اللہ. چاند بھائی اتنی شاندار شیئرنگ کے لیے شکریہ :inlove: :inlove: :inlove:
بڑی بے چین رہتی ہے طبیعت اب میری محسن
مجھے اب قتل ہونا ہے، مگر قاتل نہیں ملتا
رضی الدین قاضی
معاون خاص
معاون خاص
Posts: 13369
Joined: Sat Mar 08, 2008 8:36 pm
جنس:: مرد
Location: نیو ممبئی (انڈیا)

Re: طیبہ میں دعوت...انداز بیاں …سردار احمد قادری

Post by رضی الدین قاضی »

سبحان اللہ
اچھی شیئرنگ کے لیئے شکریہ چاند بھائی۔
اعجازالحسینی
مدیر
مدیر
Posts: 10960
Joined: Sat Oct 17, 2009 12:17 pm
جنس:: مرد
Location: اللہ کی زمین
Contact:

Re: طیبہ میں دعوت...انداز بیاں …سردار احمد قادری

Post by اعجازالحسینی »

بہت ہی خوب شیئرنگ کی ہے آپ نے چاند با بو
[center]ہوا کے رخ پے چلتا ہے چراغِ آرزو اب تک
دلِ برباد میں اب بھی کسی کی یاد باقی ہے
[/center]

روابط: بلاگ|ویب سائیٹ|سکرائبڈ |ٹویٹر
نورمحمد
مشاق
مشاق
Posts: 3928
Joined: Fri Dec 03, 2010 5:35 pm
جنس:: مرد
Location: BOMBAY _ AL HIND
Contact:

Re: طیبہ میں دعوت...انداز بیاں …سردار احمد قادری

Post by نورمحمد »

آپ کا بہت بہت شکریہ چاند بھائ

لاجواب تحریر ہے .

کیا اس کے آگے بھی کچھ تفصیل ہے ؟‌؟‌÷
نورمحمد
مشاق
مشاق
Posts: 3928
Joined: Fri Dec 03, 2010 5:35 pm
جنس:: مرد
Location: BOMBAY _ AL HIND
Contact:

Re: طیبہ میں دعوت...انداز بیاں …سردار احمد قادری

Post by نورمحمد »

کیا اس کے آگے بھی کچھ تفصیل ہے ؟‌؟
Post Reply

Return to “باتوں سے خوشبو آئے”