ميں اپنی ذات پر کيے جانے والے حملوں اور اپنی مذہبی وابستگی کے حوالے سے جملوں پر کوئ راۓ نہيں دوں گا کيونکہ اس سے بحث اور بات چيت کے عمل ميں کسی معنی خيز پہلو کو اجاگر کرنے ميں کوئ مدد نہيں مل سکتی۔
بحثيت ايک مسلمان کے ميں تمام راۓ دہندگان کی جانب سے حضور پاک
![Sala Allah Ho Ilahi Wasalm sw:](./images/smilies/a207.gif)
اصل واقعہ يہ ہے کہ انھيں ايک جنونی شخص نے دن دھاڑے قتل کيا اور پھر اقبال جرم بھی کر ليا۔ بجاۓ اس کے کہ اس جرم کی مذمت کی جاۓ اور عدالت کو ملک ميں رائج قوانین کی روشنی ميں فيصلے کا اختيار ديا جاۓ، کچھ لوگ اس جرم کی نہ صرف توجيہہ پيش کر رہے ہيں بلکہ اسے ايک ہيرو کے طور پر بيان کر رہے ہیں۔
جيسا کہ ميں نے پہلے بھی واضح کيا تھا کہ امريکی حکومت گورنر تاثير کے قتل کو ايک مذہبی معاملہ نہیں سمجھتی۔ يہ ملک کے ايک اہم عہديدار کے خلاف کيا جانے والا جرم ہے اور اسے اسی تناطر میں ديکھنا چاہيے۔ اس جرم کو مذہبی رنگ دے کر اور عوام کے جذبات کو بھڑکا کر اسے ايک "کارنامہ" قرار دينا ايک انتہائ خطرناک روش ہے جس سے لوگوں کو يہ ترغيب ملے گی کہ وہ قانون کو اپنے ہاتھ ميں ليں اور ہر اس شخص کو سزا دينے کی ذمہ داری پوری کريں جس نے ان کی دانست ميں اپنے بيان يا کردار سے مخصوص مذہبی سوچ کی تضحيک کی ہے۔ يہ واضح رہنا چاہيے کہ يہ لائحہ عمل صرف اور صرف ايک خونی افراتفری کی جانب لے جاۓ گا۔
يقينی طور پر کوئ يہ نہيں چاہے گا کہ پاکستان کو ايک ايسے معاشرے ميں تبديل کر ديا جاۓ جہاں پر قانون کی حکمرانی اور عدالتی نظام جسے عوام نے خود اپنی جدوجہد سے بحال کروايا ہے اسے مسترد کر ديا جاۓ اور ہر شخص اپنے ہاتھوں سے انصاف کے حصول کو ترجيح دينے لگے۔
پاکستان کے طويل المدت اسٹريجک دوست اور پارٹنر کی حيثيت سے امريکی حکومت نے انصاف، انسانی حقوق اور ملک پر حکومت کی رٹ قائم رہنے کے تسليم شدہ عالمی ضابطوں اور قوانين کی روشنی ميں اپنے نقطہ نظر کا اظہار کيا ہے۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDig ... 320?v=wall