’فحش سائٹس سائبر مجرموں کی شکارگاہ‘
’فحش سائٹس سائبر مجرموں کی شکارگاہ‘
ایک تحقیق کے مطابق فحش ویب سائٹس پر جانے والے افراد کے سائبر مجرموں کا شکار بننے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔
اس تحقیق کے لیے محققین نے خود کچھ فحش ویب سائٹس تخلیق کیں اور پھر ان پر آنے والے افراد کا جائزہ لیا۔ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی کہ بہت سی فحش ویب سائٹس پر یا تو ’میلیشیئس‘ پروگرام موجود ہوتے ہیں یا پھر وہاں آنے والے افراد کی جیب مختلف طریقوں سے خالی کروائی جاتی ہے۔
فحش ویب سائٹس کی آن لائن مقابلہ بازی نے اسے جدید طریقے استعمال کرنے والے سائبر مجرموں کے لیے بہترین شکار گاہ بنا دیا ہے۔ اس تحقیقی ٹیم کے سربراہ اور کمپیوٹر سکیورٹی کے ماہر ڈاکٹر گلبرٹ وانڈریسک کے مطابق ’انہوں نے ایک ایسا نظام تشکیل دے دیا ہے جسے بڑے پیمانے پر سائبر جرائم کے لیے استعمال کرنا آسان ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ تحقیق اس عام خیال کو جانچنے کے لیے شروع کی گئی کہ فیش ویب سائٹس پر جانا خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ ان کے مطابق پہلے اس صنعت کے منافع اور اقتصادیات پر تو تحقیق کی جا چکی ہے لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ اس سے جڑے خطرات پر بات کی گئی ہے۔تحقیقاتی اعدادوشمار کے مطابق دنیا میں بنائی جانے والی تمام ویب سائٹس کا بارہ فیصد فحش ویب سائٹس پر مشتمل ہے جبکہ چوبیس سال سے کم عمر کے ستّر فیصد مرد ان ویب سائٹس پر جاتے ہیں۔ اس تحقیق کے دوران جن پینتیس ہزار فحش ڈومینز کا جائزہ لیا گیا ان میں سے نوّے فیصد سے زائد تک رسائی مفت تھی۔ ان ڈومینز پر موجود دو لاکھ انہتر ہزار ویب سائٹس میں سے تین اعشاریہ دو تین فیصد ویب سائٹس پر نقصان دہ سافٹ ویئر اور وائرس موجود تھے۔
بہت سی دیگر ویب سائٹس پر ایسے طریقے استعمال کیے گئے تھے جن کی مدد سے ویب سائٹ پر آنے والے صارف کو زیادہ سے زیادہ دیر تک آن لائن رکھا جا سکتا تھا۔ ان طریقوں میں جاوا سکرپٹ کیچرز بھی شامل تھے جن کی وجہ سے لوگوں کا اس ویب سائٹ کو بند کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔
محققین کے مطابق بیشتر فحش ویب سائٹس چونکہ مفت رسائی دیتی ہیں اس لیے ان کی آمدن اور کامیابی کا دارومدار لوگوں کی ان ویب سائٹس پر آمد پر ہوتا ہے۔ ڈاکٹر وانڈریسک کے مطابق ’یہ انتہائی سخت مقابلہ ہے اور ہر کوئی زیادہ سے زیادہ صارفین کو رجھانے کی کوشش کرتا ہے‘۔انٹرنیٹ پر ٹریفک کو مختلف طریقوں سے استعمال کیا جاتا ہے۔ مشہور ویب سائٹس ان معلومات کو ان کمپنیوں کو فروخت کرتی ہیں جو گاہک کی تلاش میں ہوتی ہیں جبکہ کبھی اسے سرچ انجنز میں اپنی درجہ بندی کو بڑھانے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
ڈاکٹر وانڈریسک کا کہنا ہے کہ یہ معلومات سائبر مجرمان کے لیے شکارگاہ کا کام کرتی ہیں۔ اس خیال کو ثابت کرنے کے لیے محققین نے بالغان کے لیے دو ویب سائٹس تخلیق کیں اور پھر ایک سو ساٹھ ڈالر کے عوض ان ویب سائٹس تک ویب ٹریفک لانے کا انتظام بھی کیا۔ ان ویب سائٹس پر آنے والے انچاس ہزار افراد کے جائزے سے سامنے آیا کہ ان میں سے بیس ہزار افراد ایسا براؤزر یا کمپیوٹر استعمال کر رہے تھے جس کا فائدہ سائبر مجرم اٹھا سکتے ہیں۔
ڈاکٹر وانڈریسک کے مطابق ’اگر کسی سائبر مجرم کو ایک ہی جگہ بیس ہزار افراد تک رسائی مل جائے تو اسے اور کیا چاہیے‘۔ ان کا کہنا ہے کہ ایک عام صارف کے لیے اس بات کا تعین آسان نہیں ہوتا کہ ایک صحیح فحش سائٹ اور مجرمانہ مقاصد کے لیے بنائی گئی سائٹ میں کیا فرق ہے۔
ان کے مطابق اگر کوئی بھی شخص فحش ویب سائٹس پر جانا چاہتا ہے تو اسے اپنے سکیورٹی سافٹ ویئر کو اپ ٹو ڈیٹ رکھنا چاہیے اور براؤزنگ پروگرام میں موجود ’سیف براؤزنگ‘ کی آپشن استعمال کرنی چاہیے۔
اس تحقیق کے لیے محققین نے خود کچھ فحش ویب سائٹس تخلیق کیں اور پھر ان پر آنے والے افراد کا جائزہ لیا۔ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی کہ بہت سی فحش ویب سائٹس پر یا تو ’میلیشیئس‘ پروگرام موجود ہوتے ہیں یا پھر وہاں آنے والے افراد کی جیب مختلف طریقوں سے خالی کروائی جاتی ہے۔
فحش ویب سائٹس کی آن لائن مقابلہ بازی نے اسے جدید طریقے استعمال کرنے والے سائبر مجرموں کے لیے بہترین شکار گاہ بنا دیا ہے۔ اس تحقیقی ٹیم کے سربراہ اور کمپیوٹر سکیورٹی کے ماہر ڈاکٹر گلبرٹ وانڈریسک کے مطابق ’انہوں نے ایک ایسا نظام تشکیل دے دیا ہے جسے بڑے پیمانے پر سائبر جرائم کے لیے استعمال کرنا آسان ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ تحقیق اس عام خیال کو جانچنے کے لیے شروع کی گئی کہ فیش ویب سائٹس پر جانا خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ ان کے مطابق پہلے اس صنعت کے منافع اور اقتصادیات پر تو تحقیق کی جا چکی ہے لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ اس سے جڑے خطرات پر بات کی گئی ہے۔تحقیقاتی اعدادوشمار کے مطابق دنیا میں بنائی جانے والی تمام ویب سائٹس کا بارہ فیصد فحش ویب سائٹس پر مشتمل ہے جبکہ چوبیس سال سے کم عمر کے ستّر فیصد مرد ان ویب سائٹس پر جاتے ہیں۔ اس تحقیق کے دوران جن پینتیس ہزار فحش ڈومینز کا جائزہ لیا گیا ان میں سے نوّے فیصد سے زائد تک رسائی مفت تھی۔ ان ڈومینز پر موجود دو لاکھ انہتر ہزار ویب سائٹس میں سے تین اعشاریہ دو تین فیصد ویب سائٹس پر نقصان دہ سافٹ ویئر اور وائرس موجود تھے۔
بہت سی دیگر ویب سائٹس پر ایسے طریقے استعمال کیے گئے تھے جن کی مدد سے ویب سائٹ پر آنے والے صارف کو زیادہ سے زیادہ دیر تک آن لائن رکھا جا سکتا تھا۔ ان طریقوں میں جاوا سکرپٹ کیچرز بھی شامل تھے جن کی وجہ سے لوگوں کا اس ویب سائٹ کو بند کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔
محققین کے مطابق بیشتر فحش ویب سائٹس چونکہ مفت رسائی دیتی ہیں اس لیے ان کی آمدن اور کامیابی کا دارومدار لوگوں کی ان ویب سائٹس پر آمد پر ہوتا ہے۔ ڈاکٹر وانڈریسک کے مطابق ’یہ انتہائی سخت مقابلہ ہے اور ہر کوئی زیادہ سے زیادہ صارفین کو رجھانے کی کوشش کرتا ہے‘۔انٹرنیٹ پر ٹریفک کو مختلف طریقوں سے استعمال کیا جاتا ہے۔ مشہور ویب سائٹس ان معلومات کو ان کمپنیوں کو فروخت کرتی ہیں جو گاہک کی تلاش میں ہوتی ہیں جبکہ کبھی اسے سرچ انجنز میں اپنی درجہ بندی کو بڑھانے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
ڈاکٹر وانڈریسک کا کہنا ہے کہ یہ معلومات سائبر مجرمان کے لیے شکارگاہ کا کام کرتی ہیں۔ اس خیال کو ثابت کرنے کے لیے محققین نے بالغان کے لیے دو ویب سائٹس تخلیق کیں اور پھر ایک سو ساٹھ ڈالر کے عوض ان ویب سائٹس تک ویب ٹریفک لانے کا انتظام بھی کیا۔ ان ویب سائٹس پر آنے والے انچاس ہزار افراد کے جائزے سے سامنے آیا کہ ان میں سے بیس ہزار افراد ایسا براؤزر یا کمپیوٹر استعمال کر رہے تھے جس کا فائدہ سائبر مجرم اٹھا سکتے ہیں۔
ڈاکٹر وانڈریسک کے مطابق ’اگر کسی سائبر مجرم کو ایک ہی جگہ بیس ہزار افراد تک رسائی مل جائے تو اسے اور کیا چاہیے‘۔ ان کا کہنا ہے کہ ایک عام صارف کے لیے اس بات کا تعین آسان نہیں ہوتا کہ ایک صحیح فحش سائٹ اور مجرمانہ مقاصد کے لیے بنائی گئی سائٹ میں کیا فرق ہے۔
ان کے مطابق اگر کوئی بھی شخص فحش ویب سائٹس پر جانا چاہتا ہے تو اسے اپنے سکیورٹی سافٹ ویئر کو اپ ٹو ڈیٹ رکھنا چاہیے اور براؤزنگ پروگرام میں موجود ’سیف براؤزنگ‘ کی آپشن استعمال کرنی چاہیے۔
Re: ’فحش سائٹس سائبر مجرموں کی شکارگاہ‘
مجھے تو کچھ بھی سمجھ نہیں آیا
<a rel="nofollow" href="http:///www.darseislam.com">درس اسلام</a>
- چاند بابو
- منتظم اعلٰی
- Posts: 22224
- Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
- جنس:: مرد
- Location: بوریوالا
- Contact:
Re: ’فحش سائٹس سائبر مجرموں کی شکارگاہ‘
تو پھر اس مضمون کو دوبارہ سہ بارہ پڑھئے خود ہی سمجھ آ جائے گی۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
Re: ’فحش سائٹس سائبر مجرموں کی شکارگاہ‘
چلو ایک بار پھر کوشش کرتا ہوں
لیکن شازل بھیاآپ میرے ذپ کا جواب نہیں دیا؟
لیکن شازل بھیاآپ میرے ذپ کا جواب نہیں دیا؟
<a rel="nofollow" href="http:///www.darseislam.com">درس اسلام</a>
Re: ’فحش سائٹس سائبر مجرموں کی شکارگاہ‘
اوہ سووووری یار میں آجکل بہت مصروف ہوں
میں آج ہی آپ کو جواب دے دوں گا مطلب جواب دوں گا
میں آج ہی آپ کو جواب دے دوں گا مطلب جواب دوں گا
-
- مشاق
- Posts: 1263
- Joined: Sun Oct 25, 2009 6:48 am
- جنس:: مرد
- Location: India maharastra nasik malegaon
- Contact:
Re: ’فحش سائٹس سائبر مجرموں کی شکارگاہ‘
اسلام علیکم
مضمون بہت اچھّا اور ساتھ ہی ساتھ فحش سائیڈ سے متنفّر کرنے اور بچانے والا ہوتا اگر اس مضمون کی آخر لائینوں میں وہاں جانے کا "سیف" طریقہ نہ درج ہوتا پر کیا کیجئے ان کی بھی روزی روٹی ان ہی برائیوں کو پنپانے میں ہی تو ہے.
مضمون بہت اچھّا اور ساتھ ہی ساتھ فحش سائیڈ سے متنفّر کرنے اور بچانے والا ہوتا اگر اس مضمون کی آخر لائینوں میں وہاں جانے کا "سیف" طریقہ نہ درج ہوتا پر کیا کیجئے ان کی بھی روزی روٹی ان ہی برائیوں کو پنپانے میں ہی تو ہے.
یا اللہ تعالٰی بدگمانی سے بد اعمالی سےغیبت سےعافیت کے ساتھ بچا.
-
- مدیر
- Posts: 10960
- Joined: Sat Oct 17, 2009 12:17 pm
- جنس:: مرد
- Location: اللہ کی زمین
- Contact:
Re: ’فحش سائٹس سائبر مجرموں کی شکارگاہ‘
شکریہ شازل بھیا
-
- مشاق
- Posts: 3928
- Joined: Fri Dec 03, 2010 5:35 pm
- جنس:: مرد
- Location: BOMBAY _ AL HIND
- Contact:
Re: ’فحش سائٹس سائبر مجرموں کی شکارگاہ‘
اللہ ہم سب کو اس گندگی سے پاک رکھے - آمین
-
- ٹیم ممبر
- Posts: 40424
- Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
- جنس:: عورت
- Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه
Re: ’فحش سائٹس سائبر مجرموں کی شکارگاہ‘
اللهم احفظ الإسلام والمسلمين وعليك بأعداء الدين وانصر عبادك الصالحين
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]