[center]قابلِ غور بات ہے کہ قرآن و حدیث میں لفظ 'علم اکثر مقامات پرمادّی علوم ہی کے بارے میں آیا ہے۔رسول اللہ ۖ نے اسی کے بارے میں دعائیں کیں کہ یہ علمِ نافع بن کر نصیب ہو۔ اسلامی نقطہِ نگاہ سے ان علوم کی حیثیت نہ تو غلاموں کی سی ہے اور نہ یہ غیر جانبدار ہیں۔ یہ آدمیت کی رہنمائی کے پابند ہیں۔یہ ان مقاصد میں مددگار کا درجہ رکھتے ہیں جن کے لیے انسان پیدا کیا گیا۔ان کو انسانیت کی تباہی اور ہلاکت میں ہتھیار بن کر استعمال نہیں ہونا تھا۔ قرآن میں علم کی اصطلاح سائنس، ٹیکنالوجی، اقتصادیات، زراعت ، نباتات، حیوانات ، ارضیات وفلکیات وغیرہ سب شعبوں کو شامل ہے ۔ سورہ فاطر کے چوتھے رکوع کا آغاز اس کائنات کے مختلف مظاہر کے ذکر سے ہوتا ہے۔آسمان سے برسنے والا پانی اور اس کے نتیجے میں پھوٹنے والے نباتات، مختلف رنگوں اور ذائقوں کے پھلوں، مختلف رنگتوں کے پہاڑوں، انسانوں، جانوروں اور مویشیوں کا تذکرہ کرنے کے بعد معاًبعد اسی آیت کے اندر یہ ارشاد ہُوا ہے کہ ' حقیقت یہ ہے کہ اللہ کے بندوں میں سے صرف علم رکھنے والے لوگ ہی اس سے ڈرتے ہیں۔' یعنی ان میدانوں میں کام کرنے، تحقیق و تدقیق کرنے اور ان کی ترقی کی تدبیریں کرنے والے ماہرین اللہ کی قدرتوں اور حِکمتوں کا چونکہ سب سے زیادہ اور سب سے گہرائی میں مطالعہ اور مشاہدہ کرتے ہیں اس لیے وہ ربّانی اسرار سے باقی لوگوں کے مقابلے میں زیادہ آگاہ ہوتے ہیں اس لیے اللہ کا خوف بھی ان میں سب سے بڑھ کر ہوتا ہے۔لیکن مغرب کی مادّہ پرست تہذیب نے سائنس اور ٹیکنالوجی کے ماہرین کو گونگا ، بہرا اور اندھا بنا دیا ہے۔ان کے احساس اور شعور کو کند کر کے رکھ دیا ہے۔ اپنے اپنے دائرے میں ان کی حیثیت ایک حقیر اور بے زبان خادم سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔ان کوبتا دیا گیا ہے کہ ان کا کام خدمت ہے ،سوال اور اعتراض کرنا نہیں ہے۔ان کو جو کچھ بنانے کے لیے کہا جائے وہ بنائیں لیکن اس پر ان کو اعتراض کا حق حاصل نہیں ہے کہ ان کی بنائی ہوئی چیز سے کتنی تباہی پھیلے گی اور انسانیت کی کھیتی کس طرح اُجڑے گی۔
نیوٹران بم بنوانے والا امریکہ کا چالیسواں صدررونالڈ ریگن پہلے ریڈیو سپورٹس انائونسر تھا، پھراس نے ہالی وُوڈکی پچاس کے قریب فلموں میں اداکاری کے کمال دکھائے۔ جنگ اورمہلک جنگی ہتھیار اس کی نظر میں فلمی نوعیت ہی کی تفریحی چیز تھی۔ امریکی سرمایہ دارانہ نظام کی بڑی علامتوں میں ایک جنرل الیکٹرانک کمپنی بھی ہے۔ریگن اس کا ترجمان بھی رہا اور اس کے ٹی وی تھیٹر پروگراموں کا میزبان بھی۔نیو ٹران بم کا خالق سیموئل ٹی کوہین ایک سائنسی عا لم تھا۔ریگن نے جب اسے یہ مہلک ہتھیار بنانے کا حُکم دیا تو نہ تو اس کے ذہن میں اپنی اور ریگن کی فکری سطح میں فرق کا کوئی خیا ل آیا اور نہ اپنی ایجاد کے مُضمرا ت ہی کے بارے میں کوئی احساس پھوٹا۔اس نے ایک نظام کے خادم کی حیثیت میں بلا چون و چرا ریگن کے احکام کی تعمیل کی۔قرآن کہتا ہے کہ علماء سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والے ہوتے ہیں لیکن کوہین کے دل میں کوئی خوفِ خُدا نہ پھوٹا کہ اس کی ایجاد بنی نوعِ انسانی کی تباہی کے کیسے ہولناک مناظر پیش کرے گی۔خوفِ خُدا پھوٹنے کاسوال اس لیے پیدا نہیں ہُوا کہ سائنسی علوم کا رشتہ مذہب اور اخلاقیات سے کاٹ دیا گیا ہے۔بہر حال مرنے کے بعد سیموئل کوہین ایک اور دنیا میں داخل ہو گیا ہے جہاں ایسے اخلاقی معیارات بروئے کار آتے ہیںجو اس مادّی دنیا کی اخلاقیات سے بالکل جدا ہیں۔وہاں اسے بہر حال اس سوال کا جواب دینا ہو گا کہ اس کی تحقیق و تخلیق تعمیر کے لیے تھی یا تخریب و بربادی کے لیے۔[/center]
نیوٹران بم کا مُوجد چل بسا
- چاند بابو
- منتظم اعلٰی
- Posts: 22224
- Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
- جنس:: مرد
- Location: بوریوالا
- Contact:
Re: نیوٹران بم کا مُوجد چل بسا
بہت خوب افتخار بھیا شئیر کرنے کا بہت بہت شکریہ۔
ویسے مجھے اس مضمون سے پتا چلا ہے کہ رونالڈ ریگن ایک فنکار تھا۔
ویسے مجھے اس مضمون سے پتا چلا ہے کہ رونالڈ ریگن ایک فنکار تھا۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
Re: نیوٹران بم کا مُوجد چل بسا
خبر کے لئے شکریہ
بڑی بے چین رہتی ہے طبیعت اب میری محسن
مجھے اب قتل ہونا ہے، مگر قاتل نہیں ملتا
مجھے اب قتل ہونا ہے، مگر قاتل نہیں ملتا
-
- ٹیم ممبر
- Posts: 40424
- Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
- جنس:: عورت
- Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه
Re: نیوٹران بم کا مُوجد چل بسا
معلوماتی اضافہ کیلئے اپ کا شکریہ
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]