خوفناک عمارت

جاسوسی کہانیوں پرمبنی اردوکتابیں پڑھیں اور ڈاونلوڈ کیجئے
سیدتفسیراحمد
مشاق
مشاق
Posts: 1004
Joined: Wed Jul 23, 2008 9:50 am

Post by سیدتفسیراحمد »

- 14 -

وہ آدمی ہینڈ بیگ لئے ہوئے جیسے ہی باہر نکلا کلب کی کمپاونڈ کے پارک سے دو آدمی اس طرف بڑھے ۔

”کیا رہا ۔“ایک نے پوچھا۔

”مل گیا۔“بیگ والے نے کہا۔

”کاغذات ہیں بھی یا نہیں ۔“

”میں نے کھول کرنہیں دیکھا ۔“

”گدھے ہو۔“

”وہاں کیسے کھول کر دیکھتا۔“

”لاو....ادھر لاو ۔ “اس نے ہینڈ بیگ ہاتھ میں لیتے ہوئے کہا!پھر وہ چونک کربولا ۔”اوہ !یہ اتنا وزنی کیوں ہے ۔“

اس نے بیگ کھولنا چاہا لیکن اس میں قفل لگاہوا تھا ۔

”چلو یہاں سے “تیسرا بولا”یہاں کھولنے کی ضرورت نہیں ۔“

کمپاونڈر کے باہر پہنچ کر وہ ایک کار میں بیٹھ گئے ۔ ان مین سے ایک کارڈرائیور کرنے لگا۔

شہر کی سڑکوں سے گزر کر کار ایک ویران راستے پر چل پڑی آبادی سے نکل آنے کے بعد انہوں نے کار کے اندر روشنی کردی ۔
ان میں سے ایک جو کافی معمر مگر اپنے دونوں ساتھیوں سے زیادہ طاقتور معلوم ہوتا تھا ایک پتلے سے تار کی مدد سے ہینڈ بیگ کا قفل کھولنے لگا اورپھرجیسے ہی ہینڈ بیگ کا فلیپ اٹھایا گیا پچھلی سیٹ پر بیٹھے ہوئے دونوں آدمی بے ساختہ اچھل پڑے ۔کوئی چیز بیگ سے اچھل کر ڈرائیور کی کھوپڑی سے ٹکرائی اور کار سڑک کے کنارے کے ایک درخت سے ٹکراتے ٹکراتے بچی ۔ رفتار زیادہ تیز نہیں تھی ورنہ کارکے آجانے میں کوئی دقیقہ باقی نہیں رہ گیا تھا ۔ تین بڑے بڑے مینڈک کار میں اچھل رہے تھے ۔

بوڑھے آدمی کے منہ سے ایک موٹی سی گالی نکلی اور دوسرا ہنسے لگا ۔

”شٹ اپ “بوڑھا حلق کے بل چیخا۔ ”تم گدھے ہو۔ تمہاری بدولت....“

”جناب میں کیا کرتا میں اسے وہاں کیسے کھول سکتا تھا اس کا بھی تو خیال تھا کہ کہیں پولیس نہ لگی ہو ۔“

”بکواس مت کرو پہلے ہی اطمینان کر چکا تھا وہاں پولیس کا کوئی آدمی نہیں تھا کیا تم مجھے معمولی آدمی سمجھتے ہو ۔ اب اس لونڈے کی موت آگئی ہے ۔ارے تم گاڑی روک دو۔ “کاررک گئی ۔

بوڑھا تھوڑی دیر تک سوچتا رہا پھر بولا۔

”کلب میں اس کے ساتھ اور کون تھا۔“

”ایک خوبصورت سی عورت اور دونوں شراب پی رہے تھے ۔“

”غلط ہے !عمران شراب نہیں پیتا۔“

”پی رہا تھا جناب۔“

بوڑھا پھرکسی سوچ میں پڑ گیا۔

” چلو! واپس چلو ۔ “وہ کچھ دیر بعد بولا ۔ ”میں اسے وہیں کلب میں مارڈالوں گا ۔“کارپھر شہر کی طرف مڑی۔

”میرا ‘خیال ہے کہ وہ اب تک مر چکا ہوگا ۔‘بوڑھے کے قریب بیٹھے ہوئے آدمی نے کہا ۔

”نہیں !وہ تمہاری طرح احمق نہیں ہے !“بوڑھا جھنجھلا کر بولا۔”اس نے ہمیں دھوکا دیا ہے تو خود بھی غافل نہ ہوگا۔“
”تب تو وہ کلب ہی سے چلا گیا ہوگا۔“

”بحث مت کرو۔“بوڑھے نے گرج کر کہا ۔”میں اسے ڈھونڈ کرماروں گا ۔ خواہ وہ اپنے گھر ہی میں کیوں نہ ہو۔“
سیدتفسیراحمد
مشاق
مشاق
Posts: 1004
Joined: Wed Jul 23, 2008 9:50 am

Post by سیدتفسیراحمد »

- 15 -


عمران چند لمحے بیٹھا رہا پھر اٹھ کر تیزی سے وہ بھی باہر نکلا اور اس نے کمپاونڈ کے باہر ایک کار کے اسٹارٹ ہونے کی آواز سنی ! وہ پھر اندر واپس آگیا ۔

”کہاں بھاگتے پھررہے ہو ۔“لیڈی جہانگیر نے پوچھا اس کی آنکھیں نشے سے بوجھل ہورہی تھیں۔

”ذرا کھانا ہضم کررہا ہوں ۔“عمران نے اپنی کلائی پر بندھی ہوئی گھڑی کی طرف دیکھتے ہوئے کہا....لیڈی جہانگیر منہ بند کرکے ہنسنے لگی

عمران کی نظریں بدستور گھڑی پر جمی رہیں ....وہ پھر اٹھا اب وہ ٹیلیفون بوتھ کی طرف جارہا تھا۔ اس نے ریسیور اٹھا کر نمبر ڈائل کئے اور ماوتھ پیس میں بولا۔

”ہیلو سو پرفیاض ....میں عمران بو ل رہا ہوں ....بس اب روانہ ہوجاو ۔“

ریسیور رکھ کر وہ پھر ہال میں چلا آیا لیکن وہ اس بار لیڈی جہانگیر کے پاس نہیں بیٹھا تھا ۔ چندلمحے کھڑا ادھر ادھر دیکھتا رہا پھر ایک ایسی میز پر جابیٹھا جہاں تین آدمی پہلے ہی سے بیٹھے تھے اور یہ تینوں اس کے شناسا تھے اس لئے انہوں نے برا نہیں مانا ۔
شائد پندرہ منٹ تک عمران ان کے ساتھ قہقہے لگاتا رہا لیکن اس دوران بار بار ا س کی نظر داخلے کے دروازے کی طرف اٹھ جاتی تھیں ۔

اچانک اسے دروازے میں وہ بوڑھا دکھائی دیا جس سے اس نے چند روز قبل کاغذات والا ہینڈ بیگ چھینا تھا ۔ عمران اورزیادہ انہماک سے گفتگو کرنے لگالیکن تھوڑی دہی دیر بعد اس نے اپنے داہنے شانے میں کسی چیز کی چبھن محسوس کی اس نے کنکھیوں سے داہنی طرف دیکھا ! بوڑھا اس سے لگا ہوا کھڑا تھا اور اس کا بایاں ہاتھ کوٹ کی جیب میں تھا اور اسی جیب میں رکھی ہوئی کوئی سخت چیز عمران کے شانے میں چبھ رہی تھی ! عمران کو یہ سمجھنے میں دشواری نہ ہوئی کہ وہ ریوالور کی نالی ہی ہوسکتی ہے ۔

”عمران صاحب !“بوڑھا بڑی خوش اخلاقی سے بولا۔”کیا آپ چند منٹ کے لئے باہر تشریف لے چلیں گے ۔“

”آہا! چچا جان !“عمران چہک کر بولا۔”ضرور ضرور ! مگر مجھے آپ سے شکایت ہے اس نے آپ کو بھی شکایت نہ ہونی چاہیے ۔“

”آپ چلئے تو“بوڑھے نے مسکرا کر کہا ۔”مجھے اس گدھے کی حرکت پر افسوس ہے ۔“

عمران کھڑا ہوگیا ! لیکن اب ریوالور کی نال اس کے پہلو میں چبھ رہی تھی ۔ وہ دونوں باہر آئے ....پھر جیسے ہی وہ پارک میں پہنچے بوڑھے کے دونوں ساتھی بھی پہنچ گئے ۔

”کاغذات کہاں ہیں ۔ “بوڑھے نے عمران کا کالر پکڑ کرجھنجھوڑتے ہوئے کہا ۔ پارک میں سناٹا تھا ۔ دفعتاً عمران نے بوڑھے کا بایاں ہاتھ پکڑ کر ٹھوڑی کے نیچے ایک زوردار گھونسا رسید کیا ۔ بوڑھے کا ریوالور عمران کے ہاتھ میں تھا اور بوڑھا لڑکھڑا کر گرنے ہی والا تھا کہ اس کے ساتھیوں نے اسے سنبھال لیا ۔ ”میں کہتا ہوں وہ دس ہزارکہاں ہیں ۔“عمران نے چیخ کر کہا۔

اچانک مہندی کی باڑھ کے پیچھے آٹھ دس آدمی اچھل کر ان تینوں پر آپڑے اورپھر ایک خطرناک جدوجہد کا آغاز ہوگیا ۔ وہ تینوں بڑی بے جگری سے لڑرہے تھے ۔

”سو پر فیاض ۔“عمران نے چیخ کر کہا ”ڈاڑھی والا۔“

لیکن ڈاڑھی والااچھل کر بھاگا ۔وہ مہندی کی باڑھ پھلانگنے ہی والا تھا کہ عمران کے ریوالور سے شعلہ نکلا گولی ٹانگ میں لگی اور بوڑھا مہندی کی باڑھ میں پھنس کررہ گیا ۔

”ارے با پ رے باپ “عمران ریوالور پھینک کر اپنا منہ پیٹنے لگا ۔

وہ دونوں پکڑے جاچکے تھے ! فیاض زخمی بوڑھے کی طرف جھپٹا جو اب بھی بھاگ نکلنے کے لئے جدوجہد کررہا تھا ....فیاض نے ٹانگ پکڑ کر مہندی کی باڑھ سے گھسیٹ لیا۔

”یہ کون ؟“فیاض نے اس کے چہرے پر روشنی ڈالی ۔ فائر کی آو از سن کر پارک میں بہت سے لوگ اکٹھے ہوگئے تھے ۔
بوڑھا بے ہوش نہیں ہوا تھا وہ کسی زخمی سانپ کی طرح بل کھارہاتھا ۔ عمران نے جھک کر اس کی مصنوعی ڈاڑھی نوچ ڈالی ۔
”ہائیں!“فیاض تقریباً چچیخ پڑا ۔ ”سر جہانگیر !“

”جہانگیر نے پھراٹھ کر بھاگنے کی کوشش کی لیکن عمران کی ٹھوکرنے اسے باز رکھا ۔“

”ہاں سر جہانگیر !“عمران بڑبڑایا ۔ ”ایک غیر ملک کا جاسوس .... قوم فروش غدار....“
سیدتفسیراحمد
مشاق
مشاق
Posts: 1004
Joined: Wed Jul 23, 2008 9:50 am

Post by سیدتفسیراحمد »

اختتام - خوفناک عمارت
اسداللہ شاہ
مشاق
مشاق
Posts: 1577
Joined: Mon Jul 06, 2009 3:04 pm
جنس:: مرد
Location: اللہ کی زمین پر
Contact:

Re: خوفناک عمارت

Post by اسداللہ شاہ »

کیا ہوگیا
رضی الدین قاضی
معاون خاص
معاون خاص
Posts: 13369
Joined: Sat Mar 08, 2008 8:36 pm
جنس:: مرد
Location: نیو ممبئی (انڈیا)

Re: خوفناک عمارت

Post by رضی الدین قاضی »

اختتام - خوفناک عمارت
Post Reply

Return to “جاسوسی ادب”