’مذاکرات کی خبر بداعتمادی کی کوشش‘

تارہ ترین اور اہم خبریں، ہر دم رہیئے باخبر
Post Reply
اعجازالحسینی
مدیر
مدیر
Posts: 10960
Joined: Sat Oct 17, 2009 12:17 pm
جنس:: مرد
Location: اللہ کی زمین
Contact:

’مذاکرات کی خبر بداعتمادی کی کوشش‘

Post by اعجازالحسینی »

[center]Image[/center]



پاکستان میں طالبان کے سابق سفیر اور ملا عمر کے معتمد ساتھی ملا عبدالسلام ضعیف نے طالبان اور افغان حکومت کے مابین مذاکرات کی خبروں کو طالبان اور ان کے حامیوں کے درمیان بداعتمادی پیدا کرنے کی کوشش قرار دیا ہے۔ادھر پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ افغانستان میں مفاہمتی عمل کا حامی ہے کیونکہ ایک مستحکم افغانستان ہی پاکستان کے مفاد میں ہے۔ملا ضعیف کا بیان ایسے وقت میں آیا ہے کہ افغان صدر حامد کرزئی، نیٹو کے اعلیٰ عہدیداروں اور امریکی میڈیا نے طالبان اور افغان حکومت کے درمیان بات چیت کی تصدیق کی ہے۔
افغانستان میں حالیہ بننے والی اعلیٰ امن کونسل کے سربراہ پروفیسر برہان الدین ربانی نے بھی اس ہفتے کہا تھا کہ انہیں بھی طالبان اور حکومت کے درمیان مذاکرات کے بارے میں بتایا گیا ہے۔ کچھ رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ پاکستان میں مقیم طالبان رہنماؤں یا اس وقت کابل میں موجود کئی سابق طالبان رہنماؤں کی مدد سے بات چیت کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے اور اس سلسلے میں ملا ضعیف کا نام بھی سامنے آیا تھا۔
ملا ضعیف نے ان خبروں کی تردید کرتے ہوئے بی بی سی اردو کو بتایا کہ ان خبروں کا مقصد طالبان اور ان کے حامیوں کے مابین شکوک پیدا کرنا ہے۔ انہوں نے بات چیت کے حوالے سے حالیہ دنوں میں مغربی میڈیا میں شائع ہونے والی خبروں، افغان اور نیٹو حکام کے بیانات کو ایک نفسیاتی جنگ کا حصہ بھی قرار دیا۔بی بی سی کے طاہر خان کے مطابق جب ان سے پوچھا گیا کہ مذاکرات سے متعلق خبریں اور بیانات طالبان کی مسلح جدوجہد کو متاثر کر سکتے ہیں تو ملا ضعیف نے کہا ’اس کا امکان ہے‘۔
اس سوال پر کہ کیا طالبان رہنماؤں کو مذاکرات کے لیے تیار کر کے ملا عمر کو نظر انداز کیا سکتا ہے، طالبان کے سابق سفیر نے کہا کہ ’ایسا ناممکن ہے اور یہ سازش کامیاب نہیں ہو سکتی‘۔ انہوں نے کہا کہ طالبان کو ان حالات میں ہوشیار رہنا پڑے گا۔واضح رہے کہ ملا ضعیف اور طالبان کے سابق وزیرِخارجہ وکیل احمد متوکل نے طالبان کے ساتھ بات چیت کے لیے بننے والی امن کونسل میں شرکت کی تجویز مسترد کردی تھی۔
افغان ذرائع نے بی بی سی کو بتایا کہ افغان صدر کرزئی نے دونوں طالبان رہنماؤں کو ستر رکنی کونسل میں شمولیت کی دعوت دی تھی۔ افغان مبصرین کے مطابق اگر افغان حکومت یا غیر ملکیوں کے ساتھ کسی موقع پر بات چیت کا امکان پیدا ہوتا ہے تو ملا ضعیف اس سلسلے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں کیونکہ طالبان نے اب تک اس سے لاتعلقی کا اظہار نہیں کیا ہے۔
دریں اثناء جمعرات کو اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران پاکستانی دفترِ خارجہ کے ترجمان عبدالباسط نے افغانستان کی حکومت اور طالبان کے درمیان بات چیت پر پوچھے گئے ایک سوال پر کہا ہے کہ جہاں تک طالبان کے ساتھ افغان حکومت کی بات چیت کا سوال ہے تو پاکستان کا پہلے سے ہی یہ مؤقف رہا ہے کہ وہ افغانستان میں مفاہمتی عمل کی حمایت کرتا ہے کیونکہ افغانستان کا استحکام پاکستان کے مفاد میں ہے اور حکومت اپنی طرف سے بھی کوشش کر رہی ہے۔

بی بی سی
[center]ہوا کے رخ پے چلتا ہے چراغِ آرزو اب تک
دلِ برباد میں اب بھی کسی کی یاد باقی ہے
[/center]

روابط: بلاگ|ویب سائیٹ|سکرائبڈ |ٹویٹر
محمد شعیب
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 6565
Joined: Thu Jul 15, 2010 7:11 pm
جنس:: مرد
Location: پاکستان
Contact:

Re: ’مذاکرات کی خبر بداعتمادی کی کوشش‘

Post by محمد شعیب »

مجاہدین ان لوگوں میں سے ہیں جو کٹ سکتے ہیں پر جھک نہیں سکتے.
اتحادی افواج کی شکست یقینی بن چکی ہے. اب وہ مذاکرات کے ذریعے اپنی شکست چھپانے کی کوشش میں ہیں.
لیکن مجاہدین کی پہلی شرط اتحادیوں کا افغانستان سے اخراج ہے.
اب گیند ان کے کورٹ میں ہے.
Post Reply

Return to “تازہ ترین خبریں”