اردونامہ دے پپو تے دنیادے لئی ڈاکٹر طارق سلیم دا چنیدا پنجابی کلام
[center]سجن کہیڑا دشمن کہیڑا ، اج نتارے ہوئے نے
میرے چار چوفیرے سپاں پھن کھلارے ہوئے نے
اج کیویں دا ویلا آیا، لالی اڈ گئی چہریاں دی
انج لگدا جیویں ساری لوکی دکھاں مارے ہوئے نے
سر نیزے تے ٹنگ کے، خورے کادا جشن مناندے رہے
اوناں کی سی جتناں جیڑے ازلوں ہارے ہوئے نے
توں ٹر پئی لے کے کچے آں نوں، ایھ عشقاں نے مت ماری
پکے وی ایس دنیا تے کدوں سہارے ہوئے نے
او کردا حسن تے مان بتھیرا، کوئی پُچھے ایھ گل اودے کولوں
کس دے لہو دی سرخی لے کے ایھ روپ نکھارے ہوئے نے
سانوں دوجا ساہ نئیں آوناں، سارے ایھ گل کیندے سن
طارق باجوں دسو یارو ہن کیویں گزارے ہوئے نے[/center]
سجن کہیڑا دشمن کہیڑا۔۔۔۔۔۔ از ڈاکٹر طارق سلیم
- چاند بابو
- منتظم اعلٰی
- Posts: 22224
- Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
- جنس:: مرد
- Location: بوریوالا
- Contact:
سجن کہیڑا دشمن کہیڑا۔۔۔۔۔۔ از ڈاکٹر طارق سلیم
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
-
- معاون خاص
- Posts: 13369
- Joined: Sat Mar 08, 2008 8:36 pm
- جنس:: مرد
- Location: نیو ممبئی (انڈیا)
- چاند بابو
- منتظم اعلٰی
- Posts: 22224
- Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
- جنس:: مرد
- Location: بوریوالا
- Contact:
رضی بھائی گو کہ اس کا اردوترجمہ ممکن تو نہیں ہے کیونکہ اس میں غزل، غزل نہیں رہتی ہے بلکہ ایک سادہ نثر کی صورت اختیار کر لیتی ہے لیکن آپ کی خاطر میں اسے ترجمہ کرنے لگا ہوں چاہے اس حرکت پر پپو مجھے الٹا لٹکا دیں۔
بہرحال پپو (ڈاکٹر طارق سلیم) سے معذرت کے ساتھ ترجمہ کچھ یوں ہے۔
سجن کہیڑا دشمن کہیڑا ، اج نتارے ہوئے نے
میرے چار چوفیرے سپاں پھن کھلارے ہوئے نے
دوست کون دشمن کون، آج معلوم ہوا ہے
میرے چاروں اور سانپوں نے پھن پھلائے ہوئے ہیں
اج کیویں دا ویلا آیا، لالی اڈ گئی چہریاں دی
انج لگدا جیویں ساری لوکی دکھاں مارے ہوئے نے
آج کیسا یہ وقت ہے آیا، لالی اڑگئی چہروں سے
ایسے لگتا ہے کہ سارے لوگ دکھوں کے مارے ہوئے ہیں
سر نیزے تے ٹنگ کے، خورے کادا جشن مناندے رہے
اوناں کی سی جتناں جیڑے ازلوں ہارے ہوئے نے
سر نیزے پر رکھ کے جانے، کیسا جشن منایا تھا
اس نےکیاتھاجیت کےجاناجو ازل سےہارےہوئے ہیں
توں ٹر پئی لے کے کچے آں نوں، ایھ عشقاں نے مت ماری
پکے وی ایس دنیا تے کدوں سہارے ہوئے نے
تو چل دی لے کہ کچے ہی، یہ عشق کا پاگل پن تھا
کب اس دنیامیں پکےبھی،کسی کےسہارے ہوئے ہیں
او کردا حسن تے مان بتھیرا، کوئی پُچھے ایھ گل اودے کولوں
کس دے لہو دی سرخی لے کے ایھ روپ نکھارے ہوئے نے
وہ کرتا ہے حسن پہ مان بہت، کوئی پوچھےاس سے یہ باتیں
کس کے لہو سے سرخی لے کے یہ روپ نکھارے ہوئے ہیں
سانوں دوجا ساہ نئیں آوناں، سارے ایھ گل کیندے سن
طارق باجوں دسو یارو ہن کیویں گزارے ہوئے نے
ہمیں تودوسرا سانس نہیں آنا، سب ہی یہ کہتے تھے
طارق بعد بتاو یارو اب کیسے گزارے ہوئے ہیں
پپو بھائی سے پھر بہت معذرت کہ میں نے دوبارہ یہی غزل پڑھی تو میں خود بھی حیران رہ گیا کہ میں اس خوبصورتی سے اس کا حلیہ بگاڑ سکتا ہوں کیونکہ تمام کی تمام غزل کا بیڑہ غرق ہو گیا ہے اس کی وجہ شاید یہ ہے کہ میں نے تو کبھی زندگی میں کوئی ایک شعر بھی نہیں کہا ہے اور چلا تھا غزل کا اس کی بہر، ردیف اور قافیہ سمیت اس کا ترجمہ کرنے۔
خیر جو بھی ہوا لیکن رضی بھائی اور وہ لوگ جو پنجابی بالکل نہیں پڑھ سمجھ سکتے ہیں ان کو بھی کچھ نہ کچھ سمجھ تو آ ہی جائے گی۔
بہرحال پپو (ڈاکٹر طارق سلیم) سے معذرت کے ساتھ ترجمہ کچھ یوں ہے۔
سجن کہیڑا دشمن کہیڑا ، اج نتارے ہوئے نے
میرے چار چوفیرے سپاں پھن کھلارے ہوئے نے
دوست کون دشمن کون، آج معلوم ہوا ہے
میرے چاروں اور سانپوں نے پھن پھلائے ہوئے ہیں
اج کیویں دا ویلا آیا، لالی اڈ گئی چہریاں دی
انج لگدا جیویں ساری لوکی دکھاں مارے ہوئے نے
آج کیسا یہ وقت ہے آیا، لالی اڑگئی چہروں سے
ایسے لگتا ہے کہ سارے لوگ دکھوں کے مارے ہوئے ہیں
سر نیزے تے ٹنگ کے، خورے کادا جشن مناندے رہے
اوناں کی سی جتناں جیڑے ازلوں ہارے ہوئے نے
سر نیزے پر رکھ کے جانے، کیسا جشن منایا تھا
اس نےکیاتھاجیت کےجاناجو ازل سےہارےہوئے ہیں
توں ٹر پئی لے کے کچے آں نوں، ایھ عشقاں نے مت ماری
پکے وی ایس دنیا تے کدوں سہارے ہوئے نے
تو چل دی لے کہ کچے ہی، یہ عشق کا پاگل پن تھا
کب اس دنیامیں پکےبھی،کسی کےسہارے ہوئے ہیں
او کردا حسن تے مان بتھیرا، کوئی پُچھے ایھ گل اودے کولوں
کس دے لہو دی سرخی لے کے ایھ روپ نکھارے ہوئے نے
وہ کرتا ہے حسن پہ مان بہت، کوئی پوچھےاس سے یہ باتیں
کس کے لہو سے سرخی لے کے یہ روپ نکھارے ہوئے ہیں
سانوں دوجا ساہ نئیں آوناں، سارے ایھ گل کیندے سن
طارق باجوں دسو یارو ہن کیویں گزارے ہوئے نے
ہمیں تودوسرا سانس نہیں آنا، سب ہی یہ کہتے تھے
طارق بعد بتاو یارو اب کیسے گزارے ہوئے ہیں
پپو بھائی سے پھر بہت معذرت کہ میں نے دوبارہ یہی غزل پڑھی تو میں خود بھی حیران رہ گیا کہ میں اس خوبصورتی سے اس کا حلیہ بگاڑ سکتا ہوں کیونکہ تمام کی تمام غزل کا بیڑہ غرق ہو گیا ہے اس کی وجہ شاید یہ ہے کہ میں نے تو کبھی زندگی میں کوئی ایک شعر بھی نہیں کہا ہے اور چلا تھا غزل کا اس کی بہر، ردیف اور قافیہ سمیت اس کا ترجمہ کرنے۔
خیر جو بھی ہوا لیکن رضی بھائی اور وہ لوگ جو پنجابی بالکل نہیں پڑھ سمجھ سکتے ہیں ان کو بھی کچھ نہ کچھ سمجھ تو آ ہی جائے گی۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
-
- معاون خاص
- Posts: 13369
- Joined: Sat Mar 08, 2008 8:36 pm
- جنس:: مرد
- Location: نیو ممبئی (انڈیا)