غزل - خود کو میں دیکھتا ہوں حسرت سے

اگر آپ شاعر ہیں اور اپنی شاعری ہمیں بھی سنانا پسند کرتے ہیں تو یہاں لکھئے
Post Reply
شاہین فصیح ربانی
کارکن
کارکن
Posts: 13
Joined: Sun Feb 03, 2013 9:51 pm
جنس:: مرد

غزل - خود کو میں دیکھتا ہوں حسرت سے

Post by شاہین فصیح ربانی »

غزل

خود کو میں دیکھتا ہوں حسرت سے
آئنہ دیکھتا ہے حیرت سے

پل جو لبریز ہوں محبت سے
ہاتھ آتے نہیں سہولت سے

بن گیا دیپ میری نسبت ہے
جل رہا ہے وہ میری شہرت سے

کھلی آنکھوں سے دیکھیے چاہے
خواب ہوتے نہیں حقیقت سے

چائے پینے کو آؤں گا لیکن
منسلک ہے یہ وعدہ فرصت سے

جب کوئی شوخیاں دکھاتا ہے
یاد آتا ہوں خود کو شدت سے

اس نے حصہ لیا نہ بولی میں
وہ جو واقف ہے میری قیمت سے

کیوں جدائی نہ بار ہو اس کی
ساتھ لایا ہوں اس کو جنت سے

عشق نے کر لیا شکار مجھے
کون سمجھے گا میری حالت سے

کاٹ الفاظ کی نہ پوچھ فصیح
کاٹ دیتے ہیں دل نفاست سے

شاہین فصیح ربانی
Post Reply

Return to “آپ کی شاعری”