سفر نے تو مُجھے شل کر دیا ہے
مُعمّا تھا مگر حل کر دیا ہے
وہ آیا نکہتوں کے جُھرمُٹوں میں
بہاروں کو مکمل کر دیا ہے
مُجھے محفوظ کرنا ذات کو تھا
تِری آنکھوں کا کاجل کر دیا ہے
عِنایت کی ہے اُس نے، حال پوچھا
بیاں میں نے بھی اجمل کر دیا ہے
ہُؤا کُچھ بھی نہِیں اُس سے بِچھڑ کر
مگر آنکھوں کو جل تھل کر دیا ہے
گیا اِس کا مکِیں گھر چھوڑ کر جب
سو دِل کا در مقفّل کر دیا ہے
غمِ جاناں سے کھینچا ہاتھ کب کا
غمِ دوراں نے پاگل کر دیا ہے
رویّے نے تمہارے کھال کھینچی
مِری چمڑی کو چھاگل کر دیا ہے
رِیاست نے مُعاشی مسئلے کو
کوئی دردِ مُسلسل کر دیا ہے
کڑکتی دُھوپ میں جلتے بدن پر
تِری زُلفوں نے بادل کر دیا ہے
عِنایت ہے کِسی کی مُجھ پہ حسرت
نِرا تھا ٹاٹ، مخمل کر دیا ہے
رشِید حسرتؔ
جل تھل کر دیا ہے
-
- کارکن
- Posts: 8
- Joined: Sun Nov 30, 2014 8:12 am
- جنس:: مرد
Re: جل تھل کر دیا ہے
رشید صاحب آپکی تخلیقات مختلف فورمز پر نظر سے گزرتی ہیں۔ہمیشہ کی طرح اِس تازہ تصنیف میں بھی وہی زبان و بیان اور خیال کا مزہ ساتھ ساتھ ہے ، ماشاء اللہ !
-
- منتظم اعلٰی
- Posts: 6565
- Joined: Thu Jul 15, 2010 7:11 pm
- جنس:: مرد
- Location: پاکستان
- Contact:
Re: جل تھل کر دیا ہے
ہُؤا کُچھ بھی نہِیں اُس سے بِچھڑ کر
مگر آنکھوں کو جل تھل کر دیا ہے
گیا اِس کا مکِیں گھر چھوڑ کر جب
سو دِل کا در مقفّل کر دیا ہے
بہت خوب جناب، بہت خوب
مگر آنکھوں کو جل تھل کر دیا ہے
گیا اِس کا مکِیں گھر چھوڑ کر جب
سو دِل کا در مقفّل کر دیا ہے
بہت خوب جناب، بہت خوب