نجانے مُجھ سے کیا پُوچھا گیا تھا

اگر آپ شاعر ہیں اور اپنی شاعری ہمیں بھی سنانا پسند کرتے ہیں تو یہاں لکھئے
Post Reply
AbdulRasheed1
کارکن
کارکن
Posts: 117
Joined: Sun Jan 26, 2020 6:01 pm

نجانے مُجھ سے کیا پُوچھا گیا تھا

Post by AbdulRasheed1 »

نجانے مُجھ سے کیا پُوچھا گیا تھا
مگر لب پر تِرا نام آ گیا تھا

مُحیط اِک عُمر پر ہے فاصلہ وہ
مِری جاں بِیچ جو رکھا گیا تھا

سُنو سرپنچ کا یہ فیصلہ بھی
وہ مُجرم ہے جِسے لُوٹا گیا تھا

بِٹھایا سر پہ لوگوں نے مُجھے بھی
لِباسِ فاخِرہ پہنا گیا تھا

اُسے رُخ یُوں بدلتے دیکھ کر میں
چُھپا جو مُدعا تھا پا گیا تھا

نہیں جانا تھا مُجھ کو اُس نگر کو
کسی کا حُکم آیا تھا، گیا تھا

فقط کُچھ دِن گُزارے سُکھ میں مَیں نے
پِھر اُس کے بعد بادل چھا گیا تھا

نہِیں وہ شخص تو اب جانا کیسا
جہاں مَیں مدّتوں آیا گیا تھا

رشید اُس نے ہی سُولی پر چڑھایا
جو بچّہ غم کا اِک پالا گیا تھا


رشِید حسرتؔ
Post Reply

Return to “آپ کی شاعری”