زِیست بار جیسی تھی۔

اگر آپ شاعر ہیں اور اپنی شاعری ہمیں بھی سنانا پسند کرتے ہیں تو یہاں لکھئے
Post Reply
AbdulRasheed1
کارکن
کارکن
Posts: 117
Joined: Sun Jan 26, 2020 6:01 pm

زِیست بار جیسی تھی۔

Post by AbdulRasheed1 »

بِتا تو دی ہے مگر زِیست بار جیسی تھی
تمام عُمر مِری اِنتظار جیسی تھی

حیات کیا تھی، فقط اِنتشار میں گُزری
گہے تھی زخم سی گاہے قرار جیسی تھی

مِلا ہُؤا مِری چائے میں رات کُچھ تو تھا
کہ شب گئے مِری حالت خُمار جیسی تھی

تُمہاری یاد کی خُوشبُو کے دائروں میں رہا
اگرچہ زرد رہی، پر بہار جیسی تھی

تُمہارے ہِجر کے موسم میں، کیا کہُوں حالت
کبھی اُجاڑ، کبھی تو سِنگھار جیسی تھی

رہی ہے گِرد مِرے حلقہ اپنا تنگ کِیئے
حیات جیسے کِسی اِک حِصار جیسی تھی

وہ رات جِس سے میں شب بھر لِپٹ کے روتا رہا
رشِیدؔ شب تھی مگر غمگُسار جیسی تھی

رشِید حسرتؔ
Post Reply

Return to “آپ کی شاعری”