ہمیں تسلی نہیں بلکہ تحفظ دے

اگر آپ نے ابھی تک اردونامہ پر شمولیت حاصل نہیں کی لیکن آپ ہمارے لئے کچھ لکھنا چاہتے ہیں تو یہاں تشریف لایئے یہاں بغیر رجسٹر ہوئے آپ لکھ سکتے ہیں۔
Forum rules
عارضی نوٹ:
سپیمرز سے نمپٹنے کےلئے عارضی طور پر مہمانوں کے لکھنے کی سہولت واپس لے لی گئی ہے۔
جلد ہی یہ سہولت دوبارہ فراہم کر دی جائے گی، تب تک کسی مسئلہ کی صورت میں admin@urdunama.org سے رابطہ کیا جاسکتا ہے۔
Post Reply
سردار ظھیر حسین
کارکن
کارکن
Posts: 1
Joined: Tue Jul 28, 2020 3:46 am
جنس:: مرد

ہمیں تسلی نہیں بلکہ تحفظ دے

Post by سردار ظھیر حسین »

ہمیں تسلی نہیں بلکہ تحفظ دے

تحریر: سردار ظہیر حسین ملوکہانی

میں پاکستان کے صوبے بلوچستان کے شہر کوئیٹا کا باشندہ ہوں۔ یے میرے سامنے مجھ جیسے، میرے قبیلے کے لوگ، اور میرے ھزارہ برادری کے کافی سارے لوگ بیٹھے ہے۔ یے سارے لوگ بلکل میرے طرح ھے، حلال کمانے والے، چہوٹے مکانوں میں رہنے والے، اور بڑی مشکل سے زندگی بسر کرنے والے۔
اس ملک میں اور بھی کئی انسان ھے جو روڈ پر نکلتے ہیں۔ پہر کسی کے نکلنے کا مقصد سیاسی ھوتا ھے یا کسی مذہبی۔ لیکن میرے قبیلے کے لوگ ھمیشہ اپنی بقا کے خاطر باہر نکلتے ہیں۔ ہمارا مقصد اچہی طرح سے زندگی بسر کرنا ہے اور اپنے قبیلے کے لوگوں کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔
اس وقت سے پہلے ھم سب لوگ اپنے کاموں میں مصروف تھے۔ کوئی کوئلے کی کان میں مزدوری کرتا تھا، کوئی سوکی روٹی کہا کر رب العزت کا شکریہ ادا کرتا تھا۔
پہر ھم سب قبیلے والے افراد روڈ پر آگئے۔
اور ہم سب نے اپنے پیاروں کی لاشوں پر دہرنا دینا شروع کر دیا۔ اور ھم سب نے عارضی طور پر کیمپ بنائے۔ جانے کے لیے تو ہم کوئیٹا پریس کلب بھی جا سکتے تھے لیکن پھر ھم سب نے سوچا کہ، وہاں بیٹھے بلوچوں کو کچھ نہیں ملا تو ہمیں کیا ملے گا۔ اور کتنے دن وہاں اپنے پیاروں کی میتیں رکھتے۔
یے جو سفید کپڑے پہنے ہوئے ہے اور جن کی میتوں پر یا حسین لکہا ہوا ہے۔ اور یے میتیں نیلے آسمان کے نیچے قطاروں میں پڑی ہوئی ہے، یے ان بیگناہ کان کنوں کی میتیں ھے جن کو کچھ دن پہلے بیدردی سے قتل کیا گیا تھا۔ یے سب ہمارے قبیلے سے تعلق رکھتے تھے۔ قطاروں میں پڑی ہوئی میتوں میں سے ایک میت وہ ھے جو چھ بہنوں کا ایک ھے بہائی تہا، چہار بچوں کا والد بھی ان جنازوں میں سے ایک۔ وہ جو سامنے جنازہ ھیں وہ فقط اٹھارہ سال کا جوان تھا۔
وہ جو میتوں پر آنسو بہا رہی ہے وہ ہمارے قبیلے کی عورتیں ھے جو روڈ پر نکلنے کی عادی نہیں ہے۔ ان میتوں کے درمیان میں ایک ماں بہی ھے جو بہت آنسو بہا رہی ہے۔
وہ جو سخت سردی کی وجہ سے کانپ رھے وہ ہمارے قبیلے کے بچے ھے، ان میں سے اکثر وہ ھے جو پہلے سے ہی یتیم کر دے گئے تھے، اور کچھ بچوں کو کچھ دن پہلے یتیم کر دیا گیا ہے۔ جو چھوٹی آنکھوں سے ہمیں دیکھ رہے ہیں اور ھم سے پونچھ رہے ہیں کہ ہمیں اتنی سخت سردی میں کلے آسمان کے نیچے کیوں بیٹہا ھوا ھے۔ اور ان بچوں میں سے جو بلکل ھیں صغیر ھے اور اپنی مائوں کی گود میں کہیل رہے، جن کو یہے بھی پتا نہیں کہ یتیم کس کو کہتے ہیں۔
یے جو آپ سامنے زیادہ ہجوم دیکھ رہے ہیں یے ھجوم ان انسانوں کے لئے ھے جو اکثر جمہوریت کی باتیں کرتے رھتے ھیں۔ ان میں ایک بلاول بھٹو زرداری صاحب ھے ٔٔٔٔٔٔٔٔٔٔٔٔٔٔٔٔٔٔٔٔٔٔٔٔٔ اور دوسری محترمہ مریم نواز ھے۔ بلاول بھٹو زرداری صاحب بول رہا ہے کہ میں خود شہیدوں کی اولاد ھوں اور میں ابہی تک اپنے شھداء کے قاتلوں گرفتار نہیں کر سکا ھوں، ان سے میں فقط اتنا بولوں گا کہ آپ کو اپنے شھداء کی وجہ سے اقتدار کے پانچ سال ملے تھے لیکن ہمیں تو ابھی تک کچھ بھی نہیں ملا۔ اور محترمہ مریم نواز جو اس موجودہ حکومت پر تنقید کر رہے ہیں اس سے میں فقط یے بولوں گا کہ ھم نے آپ کے والد صاحب کی دور حکومت میں بھی اپنے پیاروں کے جنازے اٹھائے تھے۔
میرا وزیر اعظم ٹوئیٹ کر رھا ھے کہ اپنے پیاروں کی تدفین کر دیں تاکہ ان کو سکون ملے۔ میں اس سے سوال کرتا ہوں کہ ھمیں سکون کون بخشی گا، اور کون ذمیواری اٹھاتا ہے کہ ھم آئیندہ اپنے پیاروں کی میتیں روڈ پر نہیں رکے گے۔
میرے قبیلے کے لوگوں سے پہلے بھی جھوٹے وعدے کئے گئے تھے، میرے قبیلے کے لوگوں نے اس سے پہلے بھی کئی بار اپنوں کی میتوں کو سپرد خاک کیا ہے۔
لیکن پھر بھی ھمیں تحفظ فراہم نہیں کیا گیا۔
وہ کون ھے جو میرے قبیلے کو ختم کرنا چاہتے ہیں؟
آخر یے ریاست کیوں ان کو گرفتار نہیں کرتی؟
آخر کیوں ان کے ناموں کو ھم سے چھپایا جاتا ہے؟
ہمیں تسلی نہیں چاہتے اس دفعہ ھمیں مکمل تحفظ دیا جائے۔
hzaheer145@gmail.com
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: ہمیں تسلی نہیں بلکہ تحفظ دے

Post by چاند بابو »

محترم سردار ظہیر اردونامہ انتظامیہ اور قارئین آپ کے غم میں برابر کے شریک ہیں، اللہ پاک شہداء کو جوار رحمت میں جگہ عنائت فرمائیں اور ہمارے ارباب اقتدار کو بینائی عطا فرمائیں تاکہ وہ ہمارے مسائل سمجھ سکیں اور اقتدار و طاقت کی ہوس سے نکل کر عوام کے لئے کچھ کر سکیں۔
اللہ پاک ہمارے اداروں کو سمجھ عطا فرمائے جنہیں سیاسی مخالفین کے جلسوں میں دہشت گردی کے ممکنہ منصوبوں کی آگاہی تو برابر ملتی رہتی ہے لیکن ان گیارہ معصومین کے اغواء اور بے دردی سے قتل کے متعلق انہیں پتہ ہی نہیں چلتا۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
Post Reply

Return to “مہمانوں کے لئے”