ہندوستان میں ایک جگہ مشاعرہ تھا۔
ردیف دیا گیا:
"دل بنا دیا"
اب شعراء کو اس پر شعر کہنا تھے۔
سب سے پہلے حیدر دہلوی نے اس ردیف کو یوں استعمال کیا:
اک دل پہ ختم قدرتِ تخلیق ہوگئی
سب کچھ بنا دیا جو مِرا دل بنا دیا
اس شعر پر ایسا شور مچا کہ بس ہوگئی ، لوگوں نے سوچا کہ اس سے بہتر کون گرہ لگا سکے گا؟
لیکن جگر مراد آبادی نے ایک گرہ ایسی لگائی کہ سب کے ذہن سے حیدر دہلوی کا شعر محو ہوگیا۔
انہوں نے کہا:
بے تابیاں سمیٹ کر سارے جہان کی
جب کچھ نہ بَن سکا تو مِرا دل بنا دیا۔