ملالہ یوسفزئی وزیر اعظم پاکستان بننے کی خواہش مند
-
- معاون خاص
- Posts: 13369
- Joined: Sat Mar 08, 2008 8:36 pm
- جنس:: مرد
- Location: نیو ممبئی (انڈیا)
- چاند بابو
- منتظم اعلٰی
- Posts: 22224
- Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
- جنس:: مرد
- Location: بوریوالا
- Contact:
Re: ملالہ یوسفزئی وزیر اعظم پاکستان بننے کی خاہش مند
ہاہاہاہاہا
آہستہ آہستہ بلی پوری تھیلے سے باہر آ جائے گی.
آہستہ آہستہ بلی پوری تھیلے سے باہر آ جائے گی.
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
- چاند بابو
- منتظم اعلٰی
- Posts: 22224
- Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
- جنس:: مرد
- Location: بوریوالا
- Contact:
Re: ملالہ یوسفزئی وزیر اعظم پاکستان بننے کی خاہش مند
رضی بھیا لفظ خاہش کی بجائے خواہش درست ہے اسے ٹھیک کر لیں.
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
-
- معاون خاص
- Posts: 13369
- Joined: Sat Mar 08, 2008 8:36 pm
- جنس:: مرد
- Location: نیو ممبئی (انڈیا)
Re: ملالہ یوسفزئی وزیر اعظم پاکستان بننے کی خاہش مند
چاند بابو wrote:رضی بھیا لفظ خاہش کی بجائے خواہش درست ہے اسے ٹھیک کر لیں.
جی چاند بھائی
ٹائپنگ میں غلطی ہو گئی تھی
[center][/center]
- چاند بابو
- منتظم اعلٰی
- Posts: 22224
- Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
- جنس:: مرد
- Location: بوریوالا
- Contact:
Re: ملالہ یوسفزئی وزیر اعظم پاکستان بننے کی خواہش مند
کوئی بات نہیں ایسی غلطیاں ہوتی ہی رہتی ہیں یہ معمولی بات ہے.
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
-
- معاون خاص
- Posts: 13369
- Joined: Sat Mar 08, 2008 8:36 pm
- جنس:: مرد
- Location: نیو ممبئی (انڈیا)
Re: ملالہ یوسفزئی وزیر اعظم پاکستان بننے کی خاہش مند
چاند بابو wrote:ہاہاہاہاہا
آہستہ آہستہ بلی پوری تھیلے سے باہر آ جائے گی.
بلی کے ناخن بھی بڑھے ہیں اور اس پر مغربی نیل پالیس بھی لگا ہوا ہے.
[center][/center]
-
- منتظم سوشل میڈیا
- Posts: 6107
- Joined: Thu Feb 09, 2012 6:26 pm
- جنس:: مرد
- Location: السعودیہ عربیہ
- Contact:
Re: ملالہ یوسفزئی وزیر اعظم پاکستان بننے کی خواہش مند
جب ملالہ کی بلے بلے شروع ہوئی تھی تب ہی میں نے کہا تھا کہ وہ پاکستان کی وزیر اعظم بنے گی! یہاں پر دو نتیجے اخذ کئے جا سکتے ہیں !
(1) ملالہ کو پاکستان کا کٹھ پتلی وزیر اعظم بنا دیا جائے گا جو یہاں یہودی راج کو قائم کرنے کی کوشش کرے گی!
(2) جب حالات بلکل سدھر جائیں گے تب ملالہ کو پاکستان بھیج دیا جائے گا جیسا کہ آج کل پہلے کی نسبت پاکستان کےحالات بہت ہی اچھے ہیں جیسا کہ آپ چند ماہ پہلے دیکھ رہے تھے ہر طرف خوف پھیلا ہوا تھا روزانہ 2،4 بم دھماکوں میں سینکڑوں بے گناہوں کو لقمہ اجل بنا دیا جاتا تو اب ملالہ کو بھی پاکستان بھیجنے کی باتیں کی جا رہی ہیں اور ساتھ ہی نام نہاد طالبان کی طرف سے اسے دھمکیاں بھی دی جا رہی ہیں کہ اسے مار دیا جائے گا اس سے کوئی بھی باہوش انسان اس بات کو اخذ کر سکتا ہے کہ آگے کیا ہونے والا ہے ملالہ کو الیکشن کے قریب پاکستان بھیجا جائے گا. جہاں تک میں سمجھتا ہوں ملالہ کو سیاست کا پلیٹ فارم پیپلز پارٹی مہیا کرے گی اور جس کہ نتیجے میں ملالہ کو وزیر اعظم بنایا جا سکتا ہے اسکے علاوہ یہ بھی کیا جا سکتا ہے کہ جب پاکستان کے حالات بلکل ٹھیک ہونے کے قریب ہوں تب ملالہ کو پاکستان بھیجا جائے گا اور اسے کسی طالبان کی گولی کا نشانہ بنوا دیا جائے گا اور اس کا نتیجہ آپ خود دیکھ سکتے ہیں کہ کیا ہو گا کم از کم 16 انٹرنیشنل ایوارڈ یافتہ مظلوم لڑکی کو پاکستان میں قتل کر دیا گیا! تب کیا ہو گا.........؟ زرا سوچیئے
(1) ملالہ کو پاکستان کا کٹھ پتلی وزیر اعظم بنا دیا جائے گا جو یہاں یہودی راج کو قائم کرنے کی کوشش کرے گی!
(2) جب حالات بلکل سدھر جائیں گے تب ملالہ کو پاکستان بھیج دیا جائے گا جیسا کہ آج کل پہلے کی نسبت پاکستان کےحالات بہت ہی اچھے ہیں جیسا کہ آپ چند ماہ پہلے دیکھ رہے تھے ہر طرف خوف پھیلا ہوا تھا روزانہ 2،4 بم دھماکوں میں سینکڑوں بے گناہوں کو لقمہ اجل بنا دیا جاتا تو اب ملالہ کو بھی پاکستان بھیجنے کی باتیں کی جا رہی ہیں اور ساتھ ہی نام نہاد طالبان کی طرف سے اسے دھمکیاں بھی دی جا رہی ہیں کہ اسے مار دیا جائے گا اس سے کوئی بھی باہوش انسان اس بات کو اخذ کر سکتا ہے کہ آگے کیا ہونے والا ہے ملالہ کو الیکشن کے قریب پاکستان بھیجا جائے گا. جہاں تک میں سمجھتا ہوں ملالہ کو سیاست کا پلیٹ فارم پیپلز پارٹی مہیا کرے گی اور جس کہ نتیجے میں ملالہ کو وزیر اعظم بنایا جا سکتا ہے اسکے علاوہ یہ بھی کیا جا سکتا ہے کہ جب پاکستان کے حالات بلکل ٹھیک ہونے کے قریب ہوں تب ملالہ کو پاکستان بھیجا جائے گا اور اسے کسی طالبان کی گولی کا نشانہ بنوا دیا جائے گا اور اس کا نتیجہ آپ خود دیکھ سکتے ہیں کہ کیا ہو گا کم از کم 16 انٹرنیشنل ایوارڈ یافتہ مظلوم لڑکی کو پاکستان میں قتل کر دیا گیا! تب کیا ہو گا.........؟ زرا سوچیئے
ممکن نہیں ہے مجھ سے یہ طرزِمنافقت
اے دنیا تیرے مزاج کا بندہ نہیں ہوں میں
اے دنیا تیرے مزاج کا بندہ نہیں ہوں میں
-
- منتظم اعلٰی
- Posts: 6565
- Joined: Thu Jul 15, 2010 7:11 pm
- جنس:: مرد
- Location: پاکستان
- Contact:
Re: ملالہ یوسفزئی وزیر اعظم پاکستان بننے کی خواہش مند
ملالہ بھی ماضی کی طرح مغرب کا ایک مہرہ ہے. بے نظیر کو انگلینڈ سے امپورٹ کیا گیا تھا،شوکت عزیز بھی اپمورٹڈ تھا. اب ایک اور اپمورٹ کا انتظار ہے.
یہ ماڈل اگرچہ پیدائش کے لحاظ سے پاکستانی ہے لیکن اس کی پیکنگ،کلرنگ،سیٹنگ اور آپریٹنگ سسٹم سب امریکی اور یہودی ہے.
اگر مسلمان جمہوری طریقہ سے اسلامی حکومت قائم کرنا چاہیں تب بھی انہیں تسلیم نہیں کیا جاتا. اس لئے دنیا میں پرتشدد طریقے مقبول ہوتے جارہے ہیں.
یہ ماڈل اگرچہ پیدائش کے لحاظ سے پاکستانی ہے لیکن اس کی پیکنگ،کلرنگ،سیٹنگ اور آپریٹنگ سسٹم سب امریکی اور یہودی ہے.
اگر مسلمان جمہوری طریقہ سے اسلامی حکومت قائم کرنا چاہیں تب بھی انہیں تسلیم نہیں کیا جاتا. اس لئے دنیا میں پرتشدد طریقے مقبول ہوتے جارہے ہیں.
Re: ملالہ یوسفزئی وزیر اعظم پاکستان بننے کی خواہش مند
کیا یہ سچ ہے......./??? میں تو اس سے ۱۰۰ فیصد متفق ہوں کیا اپ دوست بھی؟؟؟؟
ایک صحافی دوست کی زبانی۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ملالہ کی آج صبح اپنے باپ سے لڑائی کیوں ہوئی ؟؟؟
خصوصی رپورٹ (سبوخ سید )
ملالہ کو ملنے والے نوبیل ایوارڈ کی تقریب کی کوریج کے لیے میرے ایک صحافی دوست بھی گئے ہوئے ہیں ۔ معروف آدمی ہیں لیکن ان کا نام اس لیے نہیں لکھ رہا کہ انہوں نے مجھے اپنا حوالہ دینے سے روکا ہوا ہے ۔
کل شام انہوں نے اسکائپ پر اپنے کسی ذاتی کام کے لیے مجھ سے بات کی ۔ بات مکمل ہونے پر میں نے ان سے پوچھا کہ کیا ملالہ سے ملاقات ہوئی ؟ تو اس پر انہوں نے قہقہ لگاتے ہوئے مجھے پورا قصہ سنا دیا ۔کہنے لگے کہ
‘‘گذشتہ ایک ہفتے سےملالہ کے ساتھ ہی ہوں ۔ جب ناروے کے Reninge Heliport
پر پہنچا تو ملالہ اور اس کا والد خود لینے آئے تھے ۔ میں نے راستے میں محسوس کیا کہ ملالہ اور اس کے والد کے درمیان گفت گو بہت ہی کم ہو رہی ہے۔ ملالہ گاڑی میں والد کے ساتھ بیٹھنے کے بجائے اپنا آئی پیڈ لیکر پچھلی نشست پر بیٹھ گئی اور امریکن ایکسنٹ میں نوبیل پرائیز والی تقریر کے رٹے مارنے شروع کر دیے ۔
میں ملالہ کے والد ضیاء الدین کے ساتھ پاکستان کے سیاسی حالات اور دھرنوں کی سیاست پر گفت گو میں مگن ہو گیا ۔ اس دوران ضیاء الدین نے میرے ایک لطیفے پر قہقہ لگایا تو ملالہ نے اپنے والد کو گھور کر دیکھا ۔اس کے بعد ہوٹل تک ملالہ کے والد نے پھر زیادہ بات چیت نہیں کی ۔
جب ہم گھر پہنچے تو ایک برطانوی خاتون پروفیسر ملالہ کا گھر میں انتظار کر رہی تھی ۔ اس سے ملنے کے بعد ملالہ اس کے ساتھ کمرے میں بیٹھ گئی ۔ اس خاتون نے ملالہ سے زبانی تقریر سنی تو ملالہ ٹھیک طریقے سے تقریر نہیں کر پا رہی تھی ۔ خاتون نے ملالہ سے کہا کہ ‘‘دیکھو یہ کوئی سوات کی ڈائری نہیں جو تمھارے باپ نے کرائے پر لکھوائی تھی’’ اگر محنت نہیں کرو گی اس دن سب کو شرمندہ کر دو گی ۔ ملالہ نے یہ سن کر رونا شروع کر دیا اور کہنے لگی کہ جب کیلاش ہندی میں تقریر کر سکتا ہے تو مجھے کیوں پشتو میں تقریر نہیں کرنے دی جا رہی ۔
اس پر ملالہ کی ماں اور اس کا والد ضیاء الدین ملالہ کے پاس چلے گئے اور کہا کہ دیکھو بیٹا ’’ تم ہمارے سارے ایجنڈے کو تباہ کر رہی ہو ، خدا کے لیے تھوڑی محنت کرو ،ورنہ ہم مارے جائیں گے ‘‘ اس پر ملالہ نے اپنے باپ کو کھری کھری سنا تے ہوئے کہا کہ شرم نہیں آتی،پیسوں کے لیے اپنی بیٹیوں پر خود ہی حملے کراتے ہو اورپھر طالبان پر الزام لگا دیتے ہیں ۔ تم لوگوں کی وجہ سے پورا پاکستان مجھے گالیاں دے رہا ہے ۔ یہ سن کر ملالہ کی ماں رونے لگی ۔ ملالہ کو اپنی ماں سے بہت پیار ہے ۔ ماں کو روتا دیکھ کر اس نے ماں سے وعدہ کیا کہ وہ جلد تقریر تیار کر لے گی لیکن ایک شرط پر
شرط یہ ہے اسکی تقریر کو آسان انگریزی میں لکھا جائے اوراسے بی بی سی والے رپورٹر سے ہی لکھوایا جائے جس نے میری گل مکئی والی ڈائری لکھی تھی ،ملالہ کے ابو نے یہ سنا تو وہ ناراض ہونے لگے کہ وہ رپورٹر تو پہلے نوبیل پرائز میں اپنا حصہ مانگ رہا ہے ۔ ضیاء الدین کو کسی نے فون پر بتایا کہ وہ رپورٹر ملالہ کو ایوارڈ ملنے سے اگلے دن اس ڈائری کے حوالے سے انکشافات سے بھر پور ایک پریس کانفرنس بھی کر نا چاہتا ہے ۔ یہ سن کر ملالہ کا والد کافی خوفزدہ ہو گیا ۔ کافی تکرار اور سوچ بچار کے بعد اس رپورٹر کو پراگ سے بلوایا گیا جہاں وہ اب ایک دوسرے ادارے کے ساتھ کام کر رہا ہے ۔ اس رپورٹر نے بی بی سی اسٹائل میں ملالہ کے لیے ایک سادہ سی تقریر تیار کی اور پھر اسے یاد کرائی گئی ۔ ملالہ نے نوبیل انعام والی تقریر کم از کم 100 مرتبہ تو ہمیں سنائی ۔دوران تقریر وقفہ کیسے کرنا ہے ،مسکرانا کیسے ہے ؟،تالیوں کا وقفہ سب کچھ تیار کرایا گیا ۔یہاں تک میڈل لے کر ہاتھ فضا میں بلند کر نے تک ۔ ملالہ کو تو ٹھیک طریقے سے بسم اللہ بھی پڑھنی نہیں آتی تھی جس کے لیے پاکستان سے اسکائپ پر ایک آن لائن قاری کا انتظام کیا گیا ۔
میں حیرانی اور پریشانی کے عالم میں یہ سب دیکھتا رہا کہ کس طرح امریکی اپنے ایجنٹوں کو تیسری دنیا میں لیڈر بنا کر پیش کر تا ہے ۔ وہیں مجھے یہ بتایا گیا کہ پاکستان میں ٹی وی چینلز کو بھی خریدا گیا ہے کہ وہ اس موقع پر میراتھان ٹرانسمیشن کریں گے ۔
تو بھائی جان یہ ہے ڈرامے کا اصل اسکرپٹ ،انعام کا اصل حقدار عبدالستار ایدھی تھا لیکن ملالہ کو ایدھی سے چھینا ہوا انعام دے دیا گیا ۔
تو بھائیو ،بہنو ،دوستو اور بزرگوں ،گذارش یہ ہے کہ میں نے اپنے دل اور دماغ کی ساری کالک یہاں مل دی ہے ۔ اب تم جتنا پروپگنڈا مزید کر سکتے ہو ،کرو۔ اللہ تمھیں اجر ذلیل عطا فرمائے ۔
اور ہاں
کالیے ،اب تو بتا ،تو اس سے زیادہ اسے اور کہہ بھی کیا سکتا ہے ؟؟؟
ایک صحافی دوست کی زبانی۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ملالہ کی آج صبح اپنے باپ سے لڑائی کیوں ہوئی ؟؟؟
خصوصی رپورٹ (سبوخ سید )
ملالہ کو ملنے والے نوبیل ایوارڈ کی تقریب کی کوریج کے لیے میرے ایک صحافی دوست بھی گئے ہوئے ہیں ۔ معروف آدمی ہیں لیکن ان کا نام اس لیے نہیں لکھ رہا کہ انہوں نے مجھے اپنا حوالہ دینے سے روکا ہوا ہے ۔
کل شام انہوں نے اسکائپ پر اپنے کسی ذاتی کام کے لیے مجھ سے بات کی ۔ بات مکمل ہونے پر میں نے ان سے پوچھا کہ کیا ملالہ سے ملاقات ہوئی ؟ تو اس پر انہوں نے قہقہ لگاتے ہوئے مجھے پورا قصہ سنا دیا ۔کہنے لگے کہ
‘‘گذشتہ ایک ہفتے سےملالہ کے ساتھ ہی ہوں ۔ جب ناروے کے Reninge Heliport
پر پہنچا تو ملالہ اور اس کا والد خود لینے آئے تھے ۔ میں نے راستے میں محسوس کیا کہ ملالہ اور اس کے والد کے درمیان گفت گو بہت ہی کم ہو رہی ہے۔ ملالہ گاڑی میں والد کے ساتھ بیٹھنے کے بجائے اپنا آئی پیڈ لیکر پچھلی نشست پر بیٹھ گئی اور امریکن ایکسنٹ میں نوبیل پرائیز والی تقریر کے رٹے مارنے شروع کر دیے ۔
میں ملالہ کے والد ضیاء الدین کے ساتھ پاکستان کے سیاسی حالات اور دھرنوں کی سیاست پر گفت گو میں مگن ہو گیا ۔ اس دوران ضیاء الدین نے میرے ایک لطیفے پر قہقہ لگایا تو ملالہ نے اپنے والد کو گھور کر دیکھا ۔اس کے بعد ہوٹل تک ملالہ کے والد نے پھر زیادہ بات چیت نہیں کی ۔
جب ہم گھر پہنچے تو ایک برطانوی خاتون پروفیسر ملالہ کا گھر میں انتظار کر رہی تھی ۔ اس سے ملنے کے بعد ملالہ اس کے ساتھ کمرے میں بیٹھ گئی ۔ اس خاتون نے ملالہ سے زبانی تقریر سنی تو ملالہ ٹھیک طریقے سے تقریر نہیں کر پا رہی تھی ۔ خاتون نے ملالہ سے کہا کہ ‘‘دیکھو یہ کوئی سوات کی ڈائری نہیں جو تمھارے باپ نے کرائے پر لکھوائی تھی’’ اگر محنت نہیں کرو گی اس دن سب کو شرمندہ کر دو گی ۔ ملالہ نے یہ سن کر رونا شروع کر دیا اور کہنے لگی کہ جب کیلاش ہندی میں تقریر کر سکتا ہے تو مجھے کیوں پشتو میں تقریر نہیں کرنے دی جا رہی ۔
اس پر ملالہ کی ماں اور اس کا والد ضیاء الدین ملالہ کے پاس چلے گئے اور کہا کہ دیکھو بیٹا ’’ تم ہمارے سارے ایجنڈے کو تباہ کر رہی ہو ، خدا کے لیے تھوڑی محنت کرو ،ورنہ ہم مارے جائیں گے ‘‘ اس پر ملالہ نے اپنے باپ کو کھری کھری سنا تے ہوئے کہا کہ شرم نہیں آتی،پیسوں کے لیے اپنی بیٹیوں پر خود ہی حملے کراتے ہو اورپھر طالبان پر الزام لگا دیتے ہیں ۔ تم لوگوں کی وجہ سے پورا پاکستان مجھے گالیاں دے رہا ہے ۔ یہ سن کر ملالہ کی ماں رونے لگی ۔ ملالہ کو اپنی ماں سے بہت پیار ہے ۔ ماں کو روتا دیکھ کر اس نے ماں سے وعدہ کیا کہ وہ جلد تقریر تیار کر لے گی لیکن ایک شرط پر
شرط یہ ہے اسکی تقریر کو آسان انگریزی میں لکھا جائے اوراسے بی بی سی والے رپورٹر سے ہی لکھوایا جائے جس نے میری گل مکئی والی ڈائری لکھی تھی ،ملالہ کے ابو نے یہ سنا تو وہ ناراض ہونے لگے کہ وہ رپورٹر تو پہلے نوبیل پرائز میں اپنا حصہ مانگ رہا ہے ۔ ضیاء الدین کو کسی نے فون پر بتایا کہ وہ رپورٹر ملالہ کو ایوارڈ ملنے سے اگلے دن اس ڈائری کے حوالے سے انکشافات سے بھر پور ایک پریس کانفرنس بھی کر نا چاہتا ہے ۔ یہ سن کر ملالہ کا والد کافی خوفزدہ ہو گیا ۔ کافی تکرار اور سوچ بچار کے بعد اس رپورٹر کو پراگ سے بلوایا گیا جہاں وہ اب ایک دوسرے ادارے کے ساتھ کام کر رہا ہے ۔ اس رپورٹر نے بی بی سی اسٹائل میں ملالہ کے لیے ایک سادہ سی تقریر تیار کی اور پھر اسے یاد کرائی گئی ۔ ملالہ نے نوبیل انعام والی تقریر کم از کم 100 مرتبہ تو ہمیں سنائی ۔دوران تقریر وقفہ کیسے کرنا ہے ،مسکرانا کیسے ہے ؟،تالیوں کا وقفہ سب کچھ تیار کرایا گیا ۔یہاں تک میڈل لے کر ہاتھ فضا میں بلند کر نے تک ۔ ملالہ کو تو ٹھیک طریقے سے بسم اللہ بھی پڑھنی نہیں آتی تھی جس کے لیے پاکستان سے اسکائپ پر ایک آن لائن قاری کا انتظام کیا گیا ۔
میں حیرانی اور پریشانی کے عالم میں یہ سب دیکھتا رہا کہ کس طرح امریکی اپنے ایجنٹوں کو تیسری دنیا میں لیڈر بنا کر پیش کر تا ہے ۔ وہیں مجھے یہ بتایا گیا کہ پاکستان میں ٹی وی چینلز کو بھی خریدا گیا ہے کہ وہ اس موقع پر میراتھان ٹرانسمیشن کریں گے ۔
تو بھائی جان یہ ہے ڈرامے کا اصل اسکرپٹ ،انعام کا اصل حقدار عبدالستار ایدھی تھا لیکن ملالہ کو ایدھی سے چھینا ہوا انعام دے دیا گیا ۔
تو بھائیو ،بہنو ،دوستو اور بزرگوں ،گذارش یہ ہے کہ میں نے اپنے دل اور دماغ کی ساری کالک یہاں مل دی ہے ۔ اب تم جتنا پروپگنڈا مزید کر سکتے ہو ،کرو۔ اللہ تمھیں اجر ذلیل عطا فرمائے ۔
اور ہاں
کالیے ،اب تو بتا ،تو اس سے زیادہ اسے اور کہہ بھی کیا سکتا ہے ؟؟؟
میں آج زد میں ہوں خوش گماں نہ ہو
چراغ سب کے بجھیں گے ہوا کسی کی نہیں .
چراغ سب کے بجھیں گے ہوا کسی کی نہیں .
-
- منتظم اعلٰی
- Posts: 6565
- Joined: Thu Jul 15, 2010 7:11 pm
- جنس:: مرد
- Location: پاکستان
- Contact:
Re: ملالہ یوسفزئی وزیر اعظم پاکستان بننے کی خواہش مند
یہ مضمون میں نے بھی فیس بک پر پڑھا تھا. آخر میں جو لکھا ہے اس پر غور کریں
اس کا کیا مطلب ؟تو بھائیو ،بہنو ،دوستو اور بزرگوں ،گذارش یہ ہے کہ میں نے اپنے دل اور دماغ کی ساری کالک یہاں مل دی ہے ۔ اب تم جتنا پروپگنڈا مزید کر سکتے ہو ،کرو۔ اللہ تمھیں اجر ذلیل عطا فرمائے ۔
اور ہاں
کالیے ،اب تو بتا ،تو اس سے زیادہ اسے اور کہہ بھی کیا سکتا ہے ؟؟؟
Re: ملالہ یوسفزئی وزیر اعظم پاکستان بننے کی خواہش مند
محمد شعیب wrote:یہ مضمون میں نے بھی فیس بک پر پڑھا تھا. آخر میں جو لکھا ہے اس پر غور کریں
یہ سب کیا ہے ملالہ کی کہانی اس کی زبانی یہ بھی ایک جھوٹا پرپیگنڈا ہے ملالہ کا راستہ صاف کرنےکے لئے اور کوئی بات نہیں ہے-پہلے ملالہ پاکستان آکر کوئی پارٹی توجوائن کرے یا اپنی ہی کوئی پارٹی بنائے گیتو بھائیو ،بہنو ،دوستو اور بزرگوں ،گذارش یہ ہے کہ میں نے اپنے دل اور دماغ کی ساری کالک یہاں مل دی ہے ۔ اب تم جتنا پروپگنڈا مزید کر سکتے ہو ،کرو۔ اللہ تمھیں اجر ذلیل عطا فرمائے ۔
اور ہاں
کالیے ،اب تو بتا ،تو اس سے زیادہ اسے اور کہہ بھی کیا سکتا ہے ؟؟؟
-
- منتظم سوشل میڈیا
- Posts: 6107
- Joined: Thu Feb 09, 2012 6:26 pm
- جنس:: مرد
- Location: السعودیہ عربیہ
- Contact:
Re: ملالہ یوسفزئی وزیر اعظم پاکستان بننے کی خواہش مند
جہاں تک میں سمجھتا ہوں بلاول ہی کی پارٹی میں جائیں گی محترمہ
ممکن نہیں ہے مجھ سے یہ طرزِمنافقت
اے دنیا تیرے مزاج کا بندہ نہیں ہوں میں
اے دنیا تیرے مزاج کا بندہ نہیں ہوں میں