لڑکی کے پرس میں‌کیا تھا!

اردو کے منتخب افسانے یہاں شیئر کریں
Post Reply
میاں محمد اشفاق
منتظم سوشل میڈیا
منتظم سوشل میڈیا
Posts: 6107
Joined: Thu Feb 09, 2012 6:26 pm
جنس:: مرد
Location: السعودیہ عربیہ
Contact:

لڑکی کے پرس میں‌کیا تھا!

Post by میاں محمد اشفاق »

Image
ایک گرلز کالج میں سرکاری تفتیشی ٹیم آئی اور کالج کے سارے کلاسیز میں گھوم گھوم کر لڑکیوں کے بیگ کی تلاشی کرنے لگی ،ایک ایک لڑکی کے بیگ کی تفتیش کی گئی، کسی بھی پرس میں کتابیں، کاپیاں اورلازمی اوراق کے علاوہ کوئی ممنوع شے پائی نہیں گئی ، البتہ ایک آخری کلاس باقی رہ گئی تھی ، اوریہی جائے حادثہ تھا ، حادثہ کیا تھا، اورکیا پیش آیا؟

تفتیشی کمیٹی ہال میں داخل ہوئی اور ساری لڑکیوں سے گذارش کی کہ تفتیش کے لیے اپنا اپنا پرس کھول کر سامنے رکھیں، ہال کے ایک کنارے ایک طالبہ بیٹھی تھی، اس کی پریشانی بڑھ گئی تھی، وہ تفتیشی کمیٹی پر دزدیدہ نگاہ ڈال رہی تھی اور شرم سے پانی پانی ہورہی تھی ۔

اس نے اپنے پرس پرہاتھ رکھا ہوا تھا !!تفتیش شروع ہوچکی ہے، اس کی باری آنے ہی والی ہے ، لڑکی کی پریشانی بڑھتی جارہی ہے …. چند منٹوں میں لڑکی کے پرس کے پاس تفتیشی کمیٹی پہنچ چکی ہے ،لڑکی نے پرس کو زورسے پکڑ لیا گویا وہخاموش زبان سے کہنا چاہتی ہوکہ آپ لوگ اسے ہرگز نہیں کھول سکتے، اسے کہا جارہا ہے، پرس کھولو! تفتیشی کی طرف دیکھ رہی ہے اور زبان بند ہے ، پرس کو سینے سے چپکا لیا ہوا ہے ، تفتیشی نے پھر کہا : پرس ہمارے حوالے کرو، لڑکی زور سے چلا کر بولتی ہے: نہیں میں نہیں دے سکتی ۔ پوری تفتیشی کمیٹی اس لڑکیکے پاس جمع ہوگئی ، سخت بحث ومباحثہ شروع ہوگیا ۔ ہال کی ساری طالبات پریشان ہیں ، آخر راز کیا ہے ؟حقیقت کیا ہے ؟

بالآخر لڑکی سے اس کا پرس چھین لیا گیا، ساری لڑکیاں خاموش ….لکچر بند …. ہرطرف سناٹا چھا چکا ہے۔ پتہ نہیں کیا ہوگا…. پرس میں کیاچیز ہے ؟

تفتیشی کمیٹی طالبہ کا پرس لیے کالج کے آفس میں گئی ، طالبہ آفس میں آئی ، ادھراس کی آنکھوں سے آنسوؤں کی بارش ہورہی تھی، سب کی طرف غصہ سے دیکھ رہی تھی کہ بھرے مجمع کے سامنے اسے رسوا کیا گیا تھا ، اسے بٹھایا گیا، کالج کی ڈائرکٹر نے اپنے سامنے پرس کھلوایا، طالبہ نے پرس کھولا، یااللہ ! کیا تھا پرس میں ….؟

آپ کیا گمان کرسکتے ہیں ….؟

پرس میں کوئی ممنوع شے نہ تھی، نہ فحش تصویریں تھیں، واللہ ایسی کوئی چیزنہ تھی …. اس میں روٹی کے چند ٹکڑ ے تھے، اور استعمال شدہ سنڈویچ کے باقی حصے تھے، بس یہی تھے اورکچھ نہیں ۔ جب اس سلسلے میں اس سے بات کیگئی تو اس نے کہا : ساری طالبات جب ناشتہ کرلیتی ہیں تو ٹوٹے پھوٹے روٹی کے ٹکڑے جمع کرلیتی ہوں جس میں سے کچھ کھاتی ہوں اور کچھ اپنے اہل خانہ کے لیے لے کر جاتی ہوں۔ جی ہاں! اپنی ماں اور بہنوں کے لیے ….تاکہ انہیں دوپہر اور رات کا کھانا میسر ہو سکے ۔ ہم تنگ دست ہیں ،ہماری کوئی کفالت کرنے والا نہیں، ہماری کوئی خبر بھی نہیں لیتا ۔ اور پرس کھولنے سے انکار کرنے کی وجہ صرف یہی تھی کہ مبادا میری کلاس کی سہیلیاں میری حالت کو جان جائیں اور مجھے شرمندگی اٹھانی پڑے ۔ میری طرف سے بےادبی ہوئی ہے تواس کے لیے میں آپ سب سے معافی کی خواستگار ہوں۔ یہ دلدوز منظر کیا تھا کہ سب کی آنکھیں ڈبڈبا گئیں،

بھائیو اور بہنو!

یہ منظر ان مختلف المناک مناظر میں سے ایک ہے، جو ممکن ہے ہمارے پڑوس میں ہو اور ہم اسے نہ جانتے ہوں، یا بسا اوقات ایسے لوگوں سے نظریں اوجھل کئے ہوئے ہوں۔

اللہ پاک ہر شخص کو ایسی مجبوری سے بچائے، اور ایسے بُرے دن کسی کو نہ دیکھنے پڑیں .....اللهم آمين يا رب العالمين
ممکن نہیں ہے مجھ سے یہ طرزِمنافقت
اے دنیا تیرے مزاج کا بندہ نہیں ہوں میں
Post Reply

Return to “اردو افسانہ”