جماعت اسلامی کی منافقت۔ درندہ شہید
-
- کارکن
- Posts: 180
- Joined: Wed Aug 03, 2011 6:14 pm
- جنس:: مرد
جماعت اسلامی کی منافقت۔ درندہ شہید
تاریخ: 6 نومبر2013
[center]جماعت اسلامی کی منافقت۔ درندہ شہید[/center]تحریر: سید انور محمود
منافقت کی علامات کیا ہیں؟ جواب: منافقت ایسے طرز عمل کو کہتے ہیں جو قول و فعل کے تضاد سے عبارت ہو جس میں انسان کا ظاہر، باطن سے مختلف بلکہ برعکس ہو۔
سب سے پہلے تو میں اس منافقت پرافسوس کا اظہار کرنا چاہونگا جو جماعت منافقین یعنی جماعت اسلامی کے امیرجناب سید منور حسن نے اپنے بھائی، ہزاروں انسانوں کے قاتل اور دہشت گرد طالبان کے سربراہ حکیم اللہ محسود کی موت پر اُسکو شہید کہا ہے۔ منور حسن صاحب سے ایک پرانا تعلق ہے اور وہ ہے نیشنل اسٹوڈینٹ فیڈریشن کا، کبھی منور حسن صاحب بھی این ایس ایف میں ہوا کرتے تھے مگر وہ کرتے یہ تھے کہ این ایس ایف کی میٹنگ میں جو بات چیت ہوتی تھی اُسکی مخبری وہ اسلامی جمیت طلبا کو کردیا کرتے تھے، وہ اپنی اس منافقت میں کچھ عرصے کامیاب رہے مگر پھر پکڑئے گے تو این ایس ایف سے نکال دیے گے اور جمیت میں شامل ہوگے، اُس منافقت کا فاہدہ یہ ہوا کہ آج وہ جماعت اسلامی کے امیر ہیں۔ یہ بات تو مجھے پہلی مرتبہ معلوم ہوئی کہ جماعت اسلامی کے خود ساختہ اسلام میں ایک دہشت گرد درندہ شہید بھی ہوسکتا ہے، خدا ایسی شہادت کسی مسلمان کو نصیب نہ کرئے۔ ہاں ایک بات مجھے یہ بھی یاد آئی کہ ہندوں کے ہاں بھی شہید ہوتے ہیں تو شاید منور حسن صاحب اُس ہی وجہ سے سے ایک درندئے کو شہید کہہ رہے ہیں، اور یہ بات سب جانتے ہیں ٹی ٹی پی کو ہندوستانی خفیہ ایجینسی را کی افغان حکومت کے زریعے مکمل حمایت حاصل ہے۔ ویسے بھی پچھلے کچھ عرصے سے منور حسن صاحب عجیب و غریب حرکتیں کررہے ہیں، مثال کے طور پر ایک ٹی وی اینکر شاہ زیب خانزادہ نے انکی اور جماعت اسلامی کی منافقت پر ایک سوال کیا اُس سے الجھ گے اور پروگرام کو بیچ میں چھوڑ کر چلے گے ۔ عام انتخابات سے قبل کراچی کے ایک جلسے میں فرمارہے تھے کہ لبرل اس ملک میں بہت اقلیت میں ہیں پاکستان چھوڑکر چلے جایں۔ لبرل تو کہیں نہیں گے مگرعام انتخابات میں جناب منور حسن کی جماعت کی مقبولیت سامنے آگی۔دو دن پہلے ایک ٹی وی پروگرام میں عمران خان صاحب فرمارہے تھے کہ ہر مسلمان لبرل ہے اور مجھ سے بڑا لبرل پاکستان میں کوئی نہیں، اب اس کو تو جماعت اسلامی اور منور حسن صاحب کی منافقت ہی کہیں گے کہ وہ ایک لبرل کے ساتھ کےپی کے میں حکومت میں شامل ہیں۔ کچھ دن پہلے منور حسن صاحب نے ایک طلبہ کنونشن میں فرمایا کہ اگر مجھے پانچ سے دس ہزار جانثار مل جائیں تو میں نیٹو سپلائی بند کرادوں، اگلے دن ایک ٹی وی شو میں اینکر نے پوچھا کہ یہ دس ہزار والی بات آپ نے کیوں کی تو ہنس کربولے ارے وہ تو ایسے ہی کہہ دی تھی آخر نوجوانوں کو گرمانا بھی تو ہوتا ہے۔ اب آپ ہی بتایں منافقت کسے کہتے ہیں اور ایک منافق کیا ہوتا ہے یہ آپ سبکو معلوم ہے۔
آج جس دہشت گرددرندئےحکیم اللہ محسود کو منور حسن صاحب شہید کہہ رہے ہیں اُس کو اور بڑئے درندئے امریکہ کو لانے والے ضیاالحق اور جماعت اسلامی ہیں۔ روس کے افغانستان میں آنے کے بعد روس کو سبق سیکھانے کےلیے امریکہ کو کرائے کے فسادی درکار تھے اور اسکا کنٹریکٹ ضیاالحق کی حکومت اور جماعت اسلامی کو دیا گیا، جماعت تو پہلے ہی سے امریکہ کی غلامی کررہی تھی۔ 1977 میں امریکہ نے ڈالر دیے اور جماعت اسلامی نے نظام مصطفی کا نعرہ لگاکر ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف تحریک چلائی اور اپنی منافقت سے ضیا الحق کے ساتھ ملکر بھٹو کو پھانسی دے دی۔ نظام مصطفی توآجتک نہیں آیا مگر منافق ضیاالحق ضرور آگیا تھا۔ امریکی ڈالر کے سہارئے جماعت اسلامی نے ساری دنیا سے فسادی لاکر پاکستان اور افغانستان میں جمع کیے اورنام نہاد جہاد کے بہانے فساد برپا کرتے رہے، روس تو واپس چلا گیا مگر بڑا درندہ امریکہ واپس جاکر پھر لوٹ آیا وجہ تھی وہ فسادی جو پہلے امریکہ کے پالتو تھے اب وہ ہی امریکہ کو آنکھیں دیکھارہے تھے، جن میں سب بڑا فسادی اسامہ بن لادن بھی تھا۔ 9/11 کے بعد امریکہ جاہل ملا عمر سے اسامہ بن لادن کو مانگ رہا تھا، اگر اس جاہل انسان میں عقل ہوتی تو اسامہ کو افغانستان سے نکال دیتا جیسا اس سے پہلے سوڈان کرچکا تھا مگرایسا نہ ہوا اور امریکہ افغانستان پر چڑھ دوڑا۔ جماعت اسلامی اپنا کھیل کھیل رہی تھی کیوں کہ ارب پتی اسامہ سے جماعت اسلامی مالی اور سیاسی فائدہ اٹھارہی تھی ۔ سابق جماعت اسلامی کے امیر قاضی حسین احمد تو اسامہ بن لادن کے بہت بڑئے فین تھے اور منافقت میں اپنا جواب نہیں رکھتے تھے۔ جماعت اسلامی اور دہشت گردوں کے حامیوں نے پرویز مشرف کو استمال کیا اور متحدہ مجلس عمل کا خیام عمل میں آیا، ایم ایم ائے میں وہ تمام جماعتیں موجود تھیں جو طالبان دہشت گردوں کی پشت پناہی کرتی ہیں۔ پرویز مشرف کو بھی سیاسی حمایت چاہیے تھی لہذا 2002کے انتخابات میں متحدہ مجلس عمل نے قومی اسمبلی کی 68 نشستیں حاصل کیں،سرحد اور بلوچستان میں متحدہ مجلس عمل کی حمایت یافتہ حکومتیں قائم ہوئیں۔ 28دسمبر 2003کوقاضی حسین احمد،مولانا فضل الرحمن و دیگر قائدین کی موجودگی میں متحدہ مجلس عمل نے آئین میں 17ویں آئینی ترمیم کا بل یعنی لیگل فریم ورک آرڈر منظور کرکے پرویز مشرف کی حکمرانی کو آئینی و قانونی جواز فراہم کردیا اوراسکے ساتھ ہی متحدہ مجلس عمل ”ملا ملٹری الائنس“ بن گی۔ اس ملا ملٹری الائنس نے عوام کے لیے تو کچھ نہیں کیا، مگریا تو مشرف کی خدمت کی یا پھر دہشت گردوں کی تعدادبڑھائی اور سیاسی طور پر حمایت کی جو آج بھی جاری ہے۔ القاعدہ کے کمزور پڑنے کے بعد فسادیوں کو پاکستانی طالبان کا نام دیا گیا اور پھر پاکستان میں دہشت گردی کا آغاز ہوا، دوسری طرف ہندوستانی خفیہ ایجینسی را نے بھی طالبان دہشت گردوں کو اپنا خدمت گذار بنالیا۔ منافقت یہ ہے کہ جس مشرف کی حکمرانی کو آئینی و قانونی جواز فراہم کیا آج اسکے سب سے بڑئے مخالف منور حسن ہیں اور مرحوم قاضی حسین احمد تھے۔
پاکستان میں مہذب کے نام پر جس قدر اسلام کو نقصان ان مذہبی سیاسی جماعتوں نے پہنچایا ہے اسکی مثال آپکو پوری دنیا میں نہیں ملے گی اور ان میں سرفہرست جماعت اسلامی ہے۔ اسکی ایک مثال 1970 کے عام انتخابات ہیں جس میں جماعت اسلامی نے نعرہ لگایا تھا کہ "اسلام خطرئے میں ہے" لیکن عوام نے جماعت کو مسترد کردیا تھا۔ سوال یہ ہے کہ 1970 کے الیکشن میں جماعت کو جو ذلت آمیز شکت ہوئی تھی کیا پاکستان میں اسلام ختم ہوگیا ؟ جی نہیں اسلام قیامت تک قائم رہے گا مگر یہ منافق اسلام کو اپنے مفاد میں استمال کرنے سے باز نہیں آینگے۔ اب تک پچاس ہزار بے گناہ پاکستانی ان درندوں کے ہاتھوں مارئے جاچکے ہیں مگر جماعت اسلامی نے اُن میں سے کسی ایک کو بھی شہید نہیں کہا ۔ امریکہ نے نواز شریف کو کسی قسم کی یقین دھانی نہیں کرائی تھی کہ وہ ڈرون حملہ نہیں کرئے گا ، اُن کے دورہ امریکہ کے بعد جو دوسرا حملہ ہوا وہ پاکستان کے لیے بے انتہا نقصان دہ تھا۔ اس لیے پاکستان میں شدت سے اسکی مخالفت ہورہی ہے لیکن اس کا قطعی یہ مطلب نہیں تھا کہ دہشت گرد اور ہزاروں انسانوں کے قاتل معصوم ہوگے ہیں مگر اس شور میں منور حسن اپنی بھرپور منافقت کا اظہار کرنے سے باز نہیں آئےاور ایک درندہ کو شہیدکا درجہ دے بیٹھے۔ آخر میں میرا اُن ہلاک شدگان پچاس ہزار پاکستانیوں کے ورثا سے صرف یہ سوال ہے کہ کیا آپ اس بات کو صحیح سمجھتے ہیں کہ آپ کے گھر کے جو افرادمرئے وہ شہید نہیں ہوئےمرگے، مگر امریکی ڈرون حملے میں مارا جانے والا درندہ شہید ہے۔ اگر نہیں تو یہ جماعت اسلامی کی منافقت ہے کیونکہ درندئے شہیدنہیں ہوتے۔ منافقت یہ ہے کہ پچاس ہزار پاکستانیوں میں ایک بھی شہید نہیں مگر ہزاروں پاکستانیوں کا قاتل شہید ہے۔ منور حسن لاکھ منافقت کرلیں مگرایک دن وہ ان پچاس ہزار پاکستانیوں کی بےگناہ موت کا حساب ضرور دینگے۔
[center]جماعت اسلامی کی منافقت۔ درندہ شہید[/center]تحریر: سید انور محمود
منافقت کی علامات کیا ہیں؟ جواب: منافقت ایسے طرز عمل کو کہتے ہیں جو قول و فعل کے تضاد سے عبارت ہو جس میں انسان کا ظاہر، باطن سے مختلف بلکہ برعکس ہو۔
سب سے پہلے تو میں اس منافقت پرافسوس کا اظہار کرنا چاہونگا جو جماعت منافقین یعنی جماعت اسلامی کے امیرجناب سید منور حسن نے اپنے بھائی، ہزاروں انسانوں کے قاتل اور دہشت گرد طالبان کے سربراہ حکیم اللہ محسود کی موت پر اُسکو شہید کہا ہے۔ منور حسن صاحب سے ایک پرانا تعلق ہے اور وہ ہے نیشنل اسٹوڈینٹ فیڈریشن کا، کبھی منور حسن صاحب بھی این ایس ایف میں ہوا کرتے تھے مگر وہ کرتے یہ تھے کہ این ایس ایف کی میٹنگ میں جو بات چیت ہوتی تھی اُسکی مخبری وہ اسلامی جمیت طلبا کو کردیا کرتے تھے، وہ اپنی اس منافقت میں کچھ عرصے کامیاب رہے مگر پھر پکڑئے گے تو این ایس ایف سے نکال دیے گے اور جمیت میں شامل ہوگے، اُس منافقت کا فاہدہ یہ ہوا کہ آج وہ جماعت اسلامی کے امیر ہیں۔ یہ بات تو مجھے پہلی مرتبہ معلوم ہوئی کہ جماعت اسلامی کے خود ساختہ اسلام میں ایک دہشت گرد درندہ شہید بھی ہوسکتا ہے، خدا ایسی شہادت کسی مسلمان کو نصیب نہ کرئے۔ ہاں ایک بات مجھے یہ بھی یاد آئی کہ ہندوں کے ہاں بھی شہید ہوتے ہیں تو شاید منور حسن صاحب اُس ہی وجہ سے سے ایک درندئے کو شہید کہہ رہے ہیں، اور یہ بات سب جانتے ہیں ٹی ٹی پی کو ہندوستانی خفیہ ایجینسی را کی افغان حکومت کے زریعے مکمل حمایت حاصل ہے۔ ویسے بھی پچھلے کچھ عرصے سے منور حسن صاحب عجیب و غریب حرکتیں کررہے ہیں، مثال کے طور پر ایک ٹی وی اینکر شاہ زیب خانزادہ نے انکی اور جماعت اسلامی کی منافقت پر ایک سوال کیا اُس سے الجھ گے اور پروگرام کو بیچ میں چھوڑ کر چلے گے ۔ عام انتخابات سے قبل کراچی کے ایک جلسے میں فرمارہے تھے کہ لبرل اس ملک میں بہت اقلیت میں ہیں پاکستان چھوڑکر چلے جایں۔ لبرل تو کہیں نہیں گے مگرعام انتخابات میں جناب منور حسن کی جماعت کی مقبولیت سامنے آگی۔دو دن پہلے ایک ٹی وی پروگرام میں عمران خان صاحب فرمارہے تھے کہ ہر مسلمان لبرل ہے اور مجھ سے بڑا لبرل پاکستان میں کوئی نہیں، اب اس کو تو جماعت اسلامی اور منور حسن صاحب کی منافقت ہی کہیں گے کہ وہ ایک لبرل کے ساتھ کےپی کے میں حکومت میں شامل ہیں۔ کچھ دن پہلے منور حسن صاحب نے ایک طلبہ کنونشن میں فرمایا کہ اگر مجھے پانچ سے دس ہزار جانثار مل جائیں تو میں نیٹو سپلائی بند کرادوں، اگلے دن ایک ٹی وی شو میں اینکر نے پوچھا کہ یہ دس ہزار والی بات آپ نے کیوں کی تو ہنس کربولے ارے وہ تو ایسے ہی کہہ دی تھی آخر نوجوانوں کو گرمانا بھی تو ہوتا ہے۔ اب آپ ہی بتایں منافقت کسے کہتے ہیں اور ایک منافق کیا ہوتا ہے یہ آپ سبکو معلوم ہے۔
آج جس دہشت گرددرندئےحکیم اللہ محسود کو منور حسن صاحب شہید کہہ رہے ہیں اُس کو اور بڑئے درندئے امریکہ کو لانے والے ضیاالحق اور جماعت اسلامی ہیں۔ روس کے افغانستان میں آنے کے بعد روس کو سبق سیکھانے کےلیے امریکہ کو کرائے کے فسادی درکار تھے اور اسکا کنٹریکٹ ضیاالحق کی حکومت اور جماعت اسلامی کو دیا گیا، جماعت تو پہلے ہی سے امریکہ کی غلامی کررہی تھی۔ 1977 میں امریکہ نے ڈالر دیے اور جماعت اسلامی نے نظام مصطفی کا نعرہ لگاکر ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف تحریک چلائی اور اپنی منافقت سے ضیا الحق کے ساتھ ملکر بھٹو کو پھانسی دے دی۔ نظام مصطفی توآجتک نہیں آیا مگر منافق ضیاالحق ضرور آگیا تھا۔ امریکی ڈالر کے سہارئے جماعت اسلامی نے ساری دنیا سے فسادی لاکر پاکستان اور افغانستان میں جمع کیے اورنام نہاد جہاد کے بہانے فساد برپا کرتے رہے، روس تو واپس چلا گیا مگر بڑا درندہ امریکہ واپس جاکر پھر لوٹ آیا وجہ تھی وہ فسادی جو پہلے امریکہ کے پالتو تھے اب وہ ہی امریکہ کو آنکھیں دیکھارہے تھے، جن میں سب بڑا فسادی اسامہ بن لادن بھی تھا۔ 9/11 کے بعد امریکہ جاہل ملا عمر سے اسامہ بن لادن کو مانگ رہا تھا، اگر اس جاہل انسان میں عقل ہوتی تو اسامہ کو افغانستان سے نکال دیتا جیسا اس سے پہلے سوڈان کرچکا تھا مگرایسا نہ ہوا اور امریکہ افغانستان پر چڑھ دوڑا۔ جماعت اسلامی اپنا کھیل کھیل رہی تھی کیوں کہ ارب پتی اسامہ سے جماعت اسلامی مالی اور سیاسی فائدہ اٹھارہی تھی ۔ سابق جماعت اسلامی کے امیر قاضی حسین احمد تو اسامہ بن لادن کے بہت بڑئے فین تھے اور منافقت میں اپنا جواب نہیں رکھتے تھے۔ جماعت اسلامی اور دہشت گردوں کے حامیوں نے پرویز مشرف کو استمال کیا اور متحدہ مجلس عمل کا خیام عمل میں آیا، ایم ایم ائے میں وہ تمام جماعتیں موجود تھیں جو طالبان دہشت گردوں کی پشت پناہی کرتی ہیں۔ پرویز مشرف کو بھی سیاسی حمایت چاہیے تھی لہذا 2002کے انتخابات میں متحدہ مجلس عمل نے قومی اسمبلی کی 68 نشستیں حاصل کیں،سرحد اور بلوچستان میں متحدہ مجلس عمل کی حمایت یافتہ حکومتیں قائم ہوئیں۔ 28دسمبر 2003کوقاضی حسین احمد،مولانا فضل الرحمن و دیگر قائدین کی موجودگی میں متحدہ مجلس عمل نے آئین میں 17ویں آئینی ترمیم کا بل یعنی لیگل فریم ورک آرڈر منظور کرکے پرویز مشرف کی حکمرانی کو آئینی و قانونی جواز فراہم کردیا اوراسکے ساتھ ہی متحدہ مجلس عمل ”ملا ملٹری الائنس“ بن گی۔ اس ملا ملٹری الائنس نے عوام کے لیے تو کچھ نہیں کیا، مگریا تو مشرف کی خدمت کی یا پھر دہشت گردوں کی تعدادبڑھائی اور سیاسی طور پر حمایت کی جو آج بھی جاری ہے۔ القاعدہ کے کمزور پڑنے کے بعد فسادیوں کو پاکستانی طالبان کا نام دیا گیا اور پھر پاکستان میں دہشت گردی کا آغاز ہوا، دوسری طرف ہندوستانی خفیہ ایجینسی را نے بھی طالبان دہشت گردوں کو اپنا خدمت گذار بنالیا۔ منافقت یہ ہے کہ جس مشرف کی حکمرانی کو آئینی و قانونی جواز فراہم کیا آج اسکے سب سے بڑئے مخالف منور حسن ہیں اور مرحوم قاضی حسین احمد تھے۔
پاکستان میں مہذب کے نام پر جس قدر اسلام کو نقصان ان مذہبی سیاسی جماعتوں نے پہنچایا ہے اسکی مثال آپکو پوری دنیا میں نہیں ملے گی اور ان میں سرفہرست جماعت اسلامی ہے۔ اسکی ایک مثال 1970 کے عام انتخابات ہیں جس میں جماعت اسلامی نے نعرہ لگایا تھا کہ "اسلام خطرئے میں ہے" لیکن عوام نے جماعت کو مسترد کردیا تھا۔ سوال یہ ہے کہ 1970 کے الیکشن میں جماعت کو جو ذلت آمیز شکت ہوئی تھی کیا پاکستان میں اسلام ختم ہوگیا ؟ جی نہیں اسلام قیامت تک قائم رہے گا مگر یہ منافق اسلام کو اپنے مفاد میں استمال کرنے سے باز نہیں آینگے۔ اب تک پچاس ہزار بے گناہ پاکستانی ان درندوں کے ہاتھوں مارئے جاچکے ہیں مگر جماعت اسلامی نے اُن میں سے کسی ایک کو بھی شہید نہیں کہا ۔ امریکہ نے نواز شریف کو کسی قسم کی یقین دھانی نہیں کرائی تھی کہ وہ ڈرون حملہ نہیں کرئے گا ، اُن کے دورہ امریکہ کے بعد جو دوسرا حملہ ہوا وہ پاکستان کے لیے بے انتہا نقصان دہ تھا۔ اس لیے پاکستان میں شدت سے اسکی مخالفت ہورہی ہے لیکن اس کا قطعی یہ مطلب نہیں تھا کہ دہشت گرد اور ہزاروں انسانوں کے قاتل معصوم ہوگے ہیں مگر اس شور میں منور حسن اپنی بھرپور منافقت کا اظہار کرنے سے باز نہیں آئےاور ایک درندہ کو شہیدکا درجہ دے بیٹھے۔ آخر میں میرا اُن ہلاک شدگان پچاس ہزار پاکستانیوں کے ورثا سے صرف یہ سوال ہے کہ کیا آپ اس بات کو صحیح سمجھتے ہیں کہ آپ کے گھر کے جو افرادمرئے وہ شہید نہیں ہوئےمرگے، مگر امریکی ڈرون حملے میں مارا جانے والا درندہ شہید ہے۔ اگر نہیں تو یہ جماعت اسلامی کی منافقت ہے کیونکہ درندئے شہیدنہیں ہوتے۔ منافقت یہ ہے کہ پچاس ہزار پاکستانیوں میں ایک بھی شہید نہیں مگر ہزاروں پاکستانیوں کا قاتل شہید ہے۔ منور حسن لاکھ منافقت کرلیں مگرایک دن وہ ان پچاس ہزار پاکستانیوں کی بےگناہ موت کا حساب ضرور دینگے۔
سچ کڑوا ہوتا ہے۔ میں تاریخ کو سامنےرکھ کرلکھتا ہوں اور تاریخ میں لکھی سچائی کبھی کبھی کڑوی بھی ہوتی ہے۔
سید انور محمود
سید انور محمود
Re: جماعت اسلامی کی منافقت۔ درندہ شہید
لیکن مولانا ڈیزل نے بھی تو کہا ہوا ہے. کہ امریکہ کی طرف سے اگر کُتا بھی مارا جاتا ہے. تو میں اُسکو شہید کہونگا. اس پر بھی کچھ روشنی ڈالئے.
میں آج زد میں ہوں خوش گماں نہ ہو
چراغ سب کے بجھیں گے ہوا کسی کی نہیں .
چراغ سب کے بجھیں گے ہوا کسی کی نہیں .
-
- کارکن
- Posts: 180
- Joined: Wed Aug 03, 2011 6:14 pm
- جنس:: مرد
Re: جماعت اسلامی کی منافقت۔ درندہ شہید
شکریہ اشفاق صاحب تو جہ دلانے کا مگر یہ خبر میں نے اپنا مضمون ختم کرنے وقت دیکھی اور مضمون میں یہ گنجایش نہیں تھی کہ اسکو جگہ دوں لہذا ایک علیدہ مضمون اُن کے کتے پر شاید آپکو کل پڑھنے کو ملے.اشفاق علی wrote:لیکن مولانا ڈیزل نے بھی تو کہا ہوا ہے. کہ امریکہ کی طرف سے اگر کُتا بھی مارا جاتا ہے. تو میں اُسکو شہید کہونگا. اس پر بھی کچھ روشنی ڈالئے.
سچ کڑوا ہوتا ہے۔ میں تاریخ کو سامنےرکھ کرلکھتا ہوں اور تاریخ میں لکھی سچائی کبھی کبھی کڑوی بھی ہوتی ہے۔
سید انور محمود
سید انور محمود
- چاند بابو
- منتظم اعلٰی
- Posts: 22226
- Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
- جنس:: مرد
- Location: بوریوالا
- Contact:
Re: جماعت اسلامی کی منافقت۔ درندہ شہید
السلام علیکم
مضمون کا ایک ایک لفظ بہترین بھی ہو تب بھی یہ ایک انتہائی سخت الفاظ والا مضمون ہے جی کی اجازت صحافت ہرگز نہیں دیتی ہے. مجھے سمجھ نہیں آ رہی ہے کہ آپ کے الفاظ تمام اسلامی تنظیمات کے لئے اتنے زیادہ سخت کیوں ہوتے ہیں. نا تو آپ جماعت اسلامی کا بخشتے ہیں نا ہی مولانا فضل الرحمٰن کو بخشنے کا ارادہ ہے اور نا ہی اسامہ بن لادن اور ملاعمر کو بخشتے ہیں.
باقی معاملات کی مشکوک پوزیشن اپنی جگہ مگر میں نہیں سمجھتا کہ افغان طالبان کا دورِ حکومت ملاعمر کی سربراہی میں قابلِ مذمت تھا. گو کہ ان سے کافی غلطیاں ہوئی ہیں جنہوں نے انہیں عالمی سطح پر نہایت ظالم ثابت کیا ہے مگر پھر بھی ان کا دور شاید عرصہ دراز کے بعد پہلا دور تھا جب افغانستان میں امن قائم ہوا تھا. باقی رہی آپ کی بات
گو کہ جماعت کے عقائد سے میرے کچھ اختلافات بھی ہیں مگر پھر بھی جماعت کو اگر اسلام سے ہٹ کر دیکھا جائے تو شاید پاکستان میں واحد جمہوری جماعت صرف جماعت اسلامی ہی ہے وہ اور بات ہے کہ سیاست کرنے کے لئے یہ اسلام کا لفظ استعمال کر رہی ہے.
میرا لکھنے کا مقصد ہرگز یہ نہیں تھا کہ میں حکیم اللہ محسود کو شہید کہنا چاہتا ہوں بلکہ میں تو خود اسے مسلمان بھی نہیں سمجھتا ہوں البتہ میرا کہنے کا مقصد صرف یہ تھا کہ آپ صحافت کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی ذاتی نفرت کو اپنے نفسِ مضمون میں سمونے مت دیا کیجئے.
مضمون کا ایک ایک لفظ بہترین بھی ہو تب بھی یہ ایک انتہائی سخت الفاظ والا مضمون ہے جی کی اجازت صحافت ہرگز نہیں دیتی ہے. مجھے سمجھ نہیں آ رہی ہے کہ آپ کے الفاظ تمام اسلامی تنظیمات کے لئے اتنے زیادہ سخت کیوں ہوتے ہیں. نا تو آپ جماعت اسلامی کا بخشتے ہیں نا ہی مولانا فضل الرحمٰن کو بخشنے کا ارادہ ہے اور نا ہی اسامہ بن لادن اور ملاعمر کو بخشتے ہیں.
باقی معاملات کی مشکوک پوزیشن اپنی جگہ مگر میں نہیں سمجھتا کہ افغان طالبان کا دورِ حکومت ملاعمر کی سربراہی میں قابلِ مذمت تھا. گو کہ ان سے کافی غلطیاں ہوئی ہیں جنہوں نے انہیں عالمی سطح پر نہایت ظالم ثابت کیا ہے مگر پھر بھی ان کا دور شاید عرصہ دراز کے بعد پہلا دور تھا جب افغانستان میں امن قائم ہوا تھا. باقی رہی آپ کی بات
تو محترم کیا سوڈان ایسا کرنے سے بچ گیا کیا آپ نے اس کا حال نہیں دیکھا ہے.کہ جیسا اس سے پہلے سوڈان کرچکا تھا مگرایسا نہ ہوا
گو کہ جماعت کے عقائد سے میرے کچھ اختلافات بھی ہیں مگر پھر بھی جماعت کو اگر اسلام سے ہٹ کر دیکھا جائے تو شاید پاکستان میں واحد جمہوری جماعت صرف جماعت اسلامی ہی ہے وہ اور بات ہے کہ سیاست کرنے کے لئے یہ اسلام کا لفظ استعمال کر رہی ہے.
میرا لکھنے کا مقصد ہرگز یہ نہیں تھا کہ میں حکیم اللہ محسود کو شہید کہنا چاہتا ہوں بلکہ میں تو خود اسے مسلمان بھی نہیں سمجھتا ہوں البتہ میرا کہنے کا مقصد صرف یہ تھا کہ آپ صحافت کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی ذاتی نفرت کو اپنے نفسِ مضمون میں سمونے مت دیا کیجئے.
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
Re: جماعت اسلامی کی منافقت۔ درندہ شہید
جی انور محمود صاحب میں بھی ماجدبھائی کے ان الفاظ سے متفق ہوں. کہ بھلا ہی انٹرنیشنل میڈیا کی نظر میں افغانی طالبان غلط ہوں. مگر میری اپنی نظر میں افغانستان میں صرف اور صرف انہی افغانی طالبان کے دور حکومت میں ہی اَمن قائم ہوا تھا.
میں آج زد میں ہوں خوش گماں نہ ہو
چراغ سب کے بجھیں گے ہوا کسی کی نہیں .
چراغ سب کے بجھیں گے ہوا کسی کی نہیں .
-
- کارکن
- Posts: 180
- Joined: Wed Aug 03, 2011 6:14 pm
- جنس:: مرد
Re: جماعت اسلامی کی منافقت۔ درندہ شہید
محترم چاندبابو
وعلیکم اسلام
آپ کا تبصرہ میں نے بہت غور سے پڑھا ہے، آپنے اپنے تبصرے میں بہت سارے سوال اٹھاے ہیں. پہلی بات یہ عرض کردوں کہ صحافت سے میرا دور دور کوی واسطہ نہیں. ایک مرتبہ میرے ایک مضمون پر شازل صاحب نے بھی پوچھا تھاکہ میں کب سے لکھ رہا ہوں تو میں نے انکو بھی بتادیا تھا کہ میں کچھ عرصے سے لکھ رہا ہوں. باقی آپکے سوالات کے جوابات کے لیے کچھ وقت درکار ہے. میرا اگلا مضمون مولانا فضل الرحمان کے کتے پر ہی ہوگا، پھر دونوں پر اکھٹے بات کرلینگے.
اشفاق صاحب شکریہ . آپکے سوال کا جواب بھی میرے جوابات میں شامل ہوگا.
وعلیکم اسلام
آپ کا تبصرہ میں نے بہت غور سے پڑھا ہے، آپنے اپنے تبصرے میں بہت سارے سوال اٹھاے ہیں. پہلی بات یہ عرض کردوں کہ صحافت سے میرا دور دور کوی واسطہ نہیں. ایک مرتبہ میرے ایک مضمون پر شازل صاحب نے بھی پوچھا تھاکہ میں کب سے لکھ رہا ہوں تو میں نے انکو بھی بتادیا تھا کہ میں کچھ عرصے سے لکھ رہا ہوں. باقی آپکے سوالات کے جوابات کے لیے کچھ وقت درکار ہے. میرا اگلا مضمون مولانا فضل الرحمان کے کتے پر ہی ہوگا، پھر دونوں پر اکھٹے بات کرلینگے.
اشفاق صاحب شکریہ . آپکے سوال کا جواب بھی میرے جوابات میں شامل ہوگا.
سچ کڑوا ہوتا ہے۔ میں تاریخ کو سامنےرکھ کرلکھتا ہوں اور تاریخ میں لکھی سچائی کبھی کبھی کڑوی بھی ہوتی ہے۔
سید انور محمود
سید انور محمود
-
- منتظم سوشل میڈیا
- Posts: 6107
- Joined: Thu Feb 09, 2012 6:26 pm
- جنس:: مرد
- Location: السعودیہ عربیہ
- Contact:
Re: جماعت اسلامی کی منافقت۔ درندہ شہید
اگر اجازات فرمائیں تو میں بھی کچھ عرض کرتا ہوں اپنی ذہنی تضاد کی کشمکش میںگرفتار ہوں ہو سکتا ہے آپ دور فرمائیں.
سب سے پہلے تو میں ان طالبان پر بات کروں گا جو حقیقت میں طالبان ہیں جن کا صرف ایک ہی مطالبہ ہے کہ پاکستان میں شرعی نظام نافذ کیا جائے جس کا فائدہ تو بہت سوں کو ہو گا مگر اسلام دشمن لوگ اور ممالک کو اس کا بہت ہی نقصان ہے ایک تو وہ لوگ اسکی مخالفت کرتے ہیں جو صرف اور صرف بے حیائی کو عام کرنے پر تلے ہوے ہیں جو ہم ہی لوگوں میںشامل ہیں اور ہم جیسے ہی ہیں بس ان کی بات اس لئے مانی جاتی ہے کہ انکے پاس پیسہ ہے جس سے حکومتی پارٹیاں فائدہ اٹھاتی ہیں دوسرا ہمارا میڈیا ہے جو بےحیائی کا اسلامی دنیا میں اور پاکستان میں اصل نمائندہ ہے اور اب ہم عوام اس بے حیائی کو بھی پسند کرنے پر لگے ہوئے ہیں نیوز اینکر کے لباس سے لے کر بریک کے دوران آن ائیر کرنے والی ایڈیز تک میں بے انتہائی شرم ناک ہوتی ہیں ہمارے پاکستان میں ایک ٹی وی چینل ہے سچ کے نام سے اسے اتنا نہیں دیکھا جاتا یہ بھی ایک نیوز چینل ہے اس میں نیوز کاسٹر عبا پہن کر نیوز کاسٹ کرتی ہیں اسے ہم عوام دیکھنا بھی پسند نہیں کرتے یہ ہی وجہ ہے کہ طالبان پاکستان میں شرعی نظام کے لئے کہہ رہے ہیں جو کہ کسی بھی طبقے کو اب منظور نہیں ہے یا یوں کہیں کہ ہم ایک سچا مسلمان ہونا ہی نہیں چاہتے.دوسری بات میں یہ عرض کروں گا کہ پاکستان کی سیکورٹی ایجنسوں نے کئی ایسے لوگوں کو گرفتار کیا ہے جس کے چہرے پر اسلامی طرز کی داڑھی سر پر عمامہ یا ٹوپی کچھ آیات بھی یاد کی ہوئی ہوں گی نماز کا طریقہ بھی آتا ہے نام بھی اسلامی ہے مگر ختنے نہیں ہوئے ان کے مگر وہ نام طالبان کا استعمال کر رہے ہیں تاکہ طالبان کو بدنام کیا جا سکے جن میں امریکہ اسرائیل سمیت ہمارا ہمسایہ ملک بھی شامل ہیں اور وہ اپنے اس عمل سے پاکستان سمیت دنیا بھر کے مسلمانوں کی نظر میں طالبان کو برا ثابت کر چکے ہیں بلکہ وہ ہر اس شخص کی جس نے شلوار قمیض پہنی ہو یا پھر سر پر ٹوپی یا عمامہ ہو یا چہرے پر داڑھی ہو ساری دنیا سمیت پاکستان میں بھی شک کی نگاہ سے دیکھنا شروع کروا دیا ہے.
اور اس بات کو ثابت کرنے کے لئے کچھ با اثر لوگ ہمارے میڈیا پر بھی چھائے ہوئے ہیں اور کچھ حکومتی ایوانوں میں بھی.
رہی حکیم اللہ محسود کی بات کہ تو میں یہ بات یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ اسکا قتل یا پھر شہادت اس بات کی خمازی کرتی ہے کہ چہرے پر دوست کی طرح مسکراہٹ سجائے کبھی نہیں چاہتے کہ پاکستان میں شرعیت نافذ ہو کیونکہ اگر پاکستان میں شرعیت نافذ ہو گئی تو وہ یہ بات جانتے ہیں کہ پاکستان دنیا کا وہ واحد ملک ہے جو اسلامی ہونے کے ساتھ ساتھ ایک ایٹمی طاقت بھی ہے اگر یہ شرعی نظام پر چل پڑھا تو دنیا میں کسی کو بھی جرات نہیں ہو گی کہ وہ کسی مسلم ممالک پر حملہ کرے یا پھر وہاں پر رہنے والے مسلمانوں پر ظلم کرے.
حکیم اللہ محسود کی ایک ویڈیو شئیر کر رہا ہوں اس بات کے ساتھ کہ ان ایوانوں میں بیٹھے ہوئے وہ اشخاص جن میں سے ذیادہ تر کو تو سورت اخلاص بھی ذبانی یاد نہیں کیسے فیصلہ کر سکتے ہیں کہ کون شہید ہے اور کون نہیں.
[utvid]http://www.youtube.com/watch?v=ozRDfC8lAfo[/utvid]
سب سے پہلے تو میں ان طالبان پر بات کروں گا جو حقیقت میں طالبان ہیں جن کا صرف ایک ہی مطالبہ ہے کہ پاکستان میں شرعی نظام نافذ کیا جائے جس کا فائدہ تو بہت سوں کو ہو گا مگر اسلام دشمن لوگ اور ممالک کو اس کا بہت ہی نقصان ہے ایک تو وہ لوگ اسکی مخالفت کرتے ہیں جو صرف اور صرف بے حیائی کو عام کرنے پر تلے ہوے ہیں جو ہم ہی لوگوں میںشامل ہیں اور ہم جیسے ہی ہیں بس ان کی بات اس لئے مانی جاتی ہے کہ انکے پاس پیسہ ہے جس سے حکومتی پارٹیاں فائدہ اٹھاتی ہیں دوسرا ہمارا میڈیا ہے جو بےحیائی کا اسلامی دنیا میں اور پاکستان میں اصل نمائندہ ہے اور اب ہم عوام اس بے حیائی کو بھی پسند کرنے پر لگے ہوئے ہیں نیوز اینکر کے لباس سے لے کر بریک کے دوران آن ائیر کرنے والی ایڈیز تک میں بے انتہائی شرم ناک ہوتی ہیں ہمارے پاکستان میں ایک ٹی وی چینل ہے سچ کے نام سے اسے اتنا نہیں دیکھا جاتا یہ بھی ایک نیوز چینل ہے اس میں نیوز کاسٹر عبا پہن کر نیوز کاسٹ کرتی ہیں اسے ہم عوام دیکھنا بھی پسند نہیں کرتے یہ ہی وجہ ہے کہ طالبان پاکستان میں شرعی نظام کے لئے کہہ رہے ہیں جو کہ کسی بھی طبقے کو اب منظور نہیں ہے یا یوں کہیں کہ ہم ایک سچا مسلمان ہونا ہی نہیں چاہتے.دوسری بات میں یہ عرض کروں گا کہ پاکستان کی سیکورٹی ایجنسوں نے کئی ایسے لوگوں کو گرفتار کیا ہے جس کے چہرے پر اسلامی طرز کی داڑھی سر پر عمامہ یا ٹوپی کچھ آیات بھی یاد کی ہوئی ہوں گی نماز کا طریقہ بھی آتا ہے نام بھی اسلامی ہے مگر ختنے نہیں ہوئے ان کے مگر وہ نام طالبان کا استعمال کر رہے ہیں تاکہ طالبان کو بدنام کیا جا سکے جن میں امریکہ اسرائیل سمیت ہمارا ہمسایہ ملک بھی شامل ہیں اور وہ اپنے اس عمل سے پاکستان سمیت دنیا بھر کے مسلمانوں کی نظر میں طالبان کو برا ثابت کر چکے ہیں بلکہ وہ ہر اس شخص کی جس نے شلوار قمیض پہنی ہو یا پھر سر پر ٹوپی یا عمامہ ہو یا چہرے پر داڑھی ہو ساری دنیا سمیت پاکستان میں بھی شک کی نگاہ سے دیکھنا شروع کروا دیا ہے.
اور اس بات کو ثابت کرنے کے لئے کچھ با اثر لوگ ہمارے میڈیا پر بھی چھائے ہوئے ہیں اور کچھ حکومتی ایوانوں میں بھی.
رہی حکیم اللہ محسود کی بات کہ تو میں یہ بات یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ اسکا قتل یا پھر شہادت اس بات کی خمازی کرتی ہے کہ چہرے پر دوست کی طرح مسکراہٹ سجائے کبھی نہیں چاہتے کہ پاکستان میں شرعیت نافذ ہو کیونکہ اگر پاکستان میں شرعیت نافذ ہو گئی تو وہ یہ بات جانتے ہیں کہ پاکستان دنیا کا وہ واحد ملک ہے جو اسلامی ہونے کے ساتھ ساتھ ایک ایٹمی طاقت بھی ہے اگر یہ شرعی نظام پر چل پڑھا تو دنیا میں کسی کو بھی جرات نہیں ہو گی کہ وہ کسی مسلم ممالک پر حملہ کرے یا پھر وہاں پر رہنے والے مسلمانوں پر ظلم کرے.
حکیم اللہ محسود کی ایک ویڈیو شئیر کر رہا ہوں اس بات کے ساتھ کہ ان ایوانوں میں بیٹھے ہوئے وہ اشخاص جن میں سے ذیادہ تر کو تو سورت اخلاص بھی ذبانی یاد نہیں کیسے فیصلہ کر سکتے ہیں کہ کون شہید ہے اور کون نہیں.
[utvid]http://www.youtube.com/watch?v=ozRDfC8lAfo[/utvid]
ممکن نہیں ہے مجھ سے یہ طرزِمنافقت
اے دنیا تیرے مزاج کا بندہ نہیں ہوں میں
اے دنیا تیرے مزاج کا بندہ نہیں ہوں میں
-
- کارکن
- Posts: 180
- Joined: Wed Aug 03, 2011 6:14 pm
- جنس:: مرد
Re: جماعت اسلامی کی منافقت۔ درندہ شہید
محترم چاند بابوچاند بابو wrote:السلام علیکم
ذاتی نفرت کو اپنے نفسِ مضمون میں سمونے مت دیا کیجئے.
آپکے تبصرئے کا شکریہ مگر
جنوں کا نام خرد رکھ دیا خرد کا جنوں
جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے
لگتا ہے جماعت اسلامی کے معاملے میں آپ کچھ جذباتی ہوگے اور آپ نے فرمایا کہ "مضمون کا ایک ایک لفظ بہترین بھی ہو تب بھی یہ ایک انتہائی سخت الفاظ والا مضمون ہے جس کی اجازت صحافت ہرگز نہیں دیتی ہے. مجھے سمجھ نہیں آ رہی ہے کہ آپ کے الفاظ تمام اسلامی تنظیمات کے لئے اتنے زیادہ سخت کیوں ہوتے ہیں۔ نا تو آپ جماعت اسلامی کا بخشتے ہیں نا ہی مولانا فضل الرحمٰن کو بخشنے کا ارادہ ہے اور نا ہی اسامہ بن لادن اور ملاعمر کو بخشتے ہیں"
تو عرض ہے کہ میرا صحافت سے دور دور کوئی تعلق نہیں اسلیے مجھے یہ زبان آتی ہے چاہے میں آصف زرداری کےلیے لکھوں یا الطاف حسین کےلیے یا پھر منور حسن ہوں یا مولانا فضل الرحمان۔ اپنی اس غلط فہمی کو دور کرلیں کہ جماعت اسلامی یا جمیت علمائے پاکستان اسلامی تنظیمات ہیں، درحقیقت یہ سیاسی جماعتیں ہیں اسلیے ہر پاکستانی کو یہ حق حاصل ہے کہ ان کی اچھائی اور برائی کو اجاگر کرسکتا ہے، ان جماعتوں کی مخالفت نہ تو کفر ہے اور نہ ہی اسکی حمایت ایک اچھا مسلمان ہونے کی سند۔ ہر انسان اپنے اعمال کے ساتھ اللہ تعالی کے حضور حاضر ہوگا ۔وہاں نہ جماعت اسلامی کی حمایت اور نہ ہی اسکی مخالفت کچھ کام نہیں آئے گا سوائے اپنے اعمال کے۔اب رہ گی بات اسامہ بن لادن اور ملاعمر تو بھائی میرئے نزدیک دونوں دہشت گرد ہیں۔ اسامہ بن لادن پاکستان کے معاملات میں اسقدر دخل اندازی کرتا رہا کہ بینظیر حکومت [اچھی یا بری یہ ایک علیدہ بحث ہے] ختم کرانے کےلیے جماعت اسلامی کی مالی مددکرتا رہا، کیا اسکو حق تھا کہ پاکستان کی سیاست میں دخل دے۔ ملا عمر جس کی تایئد سے اب دہشت گرد طالبان کا نیا سربراہ ملا فضل بنا ہے، اس نے سوات میں جو کچھ کیا آپ یقینا اس سے واقف ہونگے۔ آج وہ صاف صاف کہہ رہا کہ وہ مذکرات نہیں کرئے گا یعنی وہ پاکستان کا باغی ہے اور ملا عمر کی آشیر باد سے امیر بنا ہے، جسکا صاف صاف مطلب یہ ہے کہ بغیر کسی تفریق کہ افغانی، پاکستانی، پنجابی طالبان پاکستان، پاکستان کی فوج، اور پاکستان کے عوام کے دشمن ہیں۔
آپ فرماتے ہیں "باقی معاملات کی مشکوک پوزیشن اپنی جگہ مگر میں نہیں سمجھتا کہ افغان طالبان کا دورِ حکومت ملاعمر کی سربراہی میں قابلِ مذمت تھا۔گو کہ ان سے کافی غلطیاں ہوئی ہیں جنہوں نے انہیں عالمی سطح پر نہایت ظالم ثابت کیا ہے مگر پھر بھی ان کا دور شاید عرصہ دراز کے بعد پہلا دور تھا جب افغانستان میں امن قائم ہوا تھا"۔
تو محترم یہ امن ایسا ہی تھا جیسے طوفان سے پہلے کی خاموشی، چلیے غیر مسلم ممالک کو چھوڑیں 57 اسلامی ممالک میں صرف 3 ممالک ہی تھے جو طالبان حکومت کو تسلیم کرتے تھے، اور یہ تینوں وہ تھے جنہوں نے طالبان کو پیدا کیا تھا، کیا باقی اسلامی ممالک بیوقوف تھے یا غیراسلامی ہوگے تھے۔ آپ کو شاید میرا جاہل ملا عمر لکھنا اچھا نہیں لگامگر یقین کریں یہ میرئے الفاظ نہیں ہیں بلکہ عرب دنیا کے معروف صحافی "فہمی الہویدی" کے ہیں جن کا تعلق مصر سے ہے اور اخوان مسلمین کے قریب سمجھے جاتے ہیں۔ آپکو یاد ہوگا کہ ملا عمر کے وقت میں افغان حکومت نے مجسمے توڑنے کا اعلان کیا تھا اور پوری دنیا اسکی مخالفت کررہی تھی جبکہ فرانس اُن کی قیمت دینے کو تیار تھا۔ اس سلسلے میں ایک وفد ترتیب دیا گیا تاکہ وہ ملا عمر کو روکے، اس وفد میں فہمی الہویدی کے علاوہ قاہرہ یونیورسٹی جامعہ الاظہر کے صدر، قطر سے ڈاکڑ یوسف القرضاوی، پاکستان سے مفتی تقی عثمانی صاحب کو مقرر کیا گیا، لیکن مفتی تقی عثمانی صاحب نے معذرت کرلی تھی۔ اقوام متحدہ کی طرف سے جہازوں کے افغانستان آنے یا جانے پر پابندی تھی لہذا اقوام متحدہ سے اجازت لی گی جو صرف 4 گھنٹے کی تھی، یہ تمام افراد قندھار پہنچے تو ملا عمر ان کی قندھار آمد سے پہلے ہی کابل چلا گیا، اس کا ایک اسسٹنٹ وہاں تھا اس نے کہا کہ انتظار کریں ، فہمی الہویدی نے پوچھا کہ وہ کیوں چلے گے جبکہ ان کو معلوم تھا کہ ہم آج آینگے اور انہوں وعدہ کیا تھا کہ ملینگے، جواب ملا بس چلے گےہم سے بات کریں۔ اسسٹنٹ اور باقی لوگوں سے جامعہ الاظہر کے صدراور سے ڈاکڑ یوسف القرضاوی نے بات کی اور مجسموں کو نہ توڑنے کےلیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے زمانے کی مثالیں دیں مگر کوئی بات نہ سنی گئی ۔ ساڑھے تین گھنٹے گذر چکے تھے اگر اگلے آدھے گھنٹے میں وفد افغانستان نہیں چھوڑتا تو پھر اقوام متحدہ سے جہاز کو اڑانے کےلیے دوبارہ اجازت لینی پڑتی۔ ملا عمر کو نہ آنا تھا اور نہ آیا اور وفد کے چلتے وقت وفد کو بتایا گیا کہ ملا عمر آپ سے ملنا ہی نہیں چاہتے تھے۔ وفد واپس چلاگیا اور حکومت پاکستان سے اقوام متحدہ نے درخواست کی کہ وہ ملا عمر سے بات کریں۔ حکومت پاکستان نے اس وقت کے وزیر داخلہ معین حیدر کو ملا عمر سے ملنے بھیجا، وہ ملے اور مجسموں کے سلسلے جب بات کی تو ملا عمر کا جواب تھا کہ "قیامت کے دن جب پہاڑ روئی کے گالوں کی طرح سے اڑینگے اور یہ مجسمے رہ جاینگے تو میں اللہ کو کیا جواب دونگا"، معین حیدر بھی ناکام لوٹ آئے تو فہمی الہویدی نے جدہ سے شایع ہونے والے اخبار "شرق الاوسط" میں ایک مضمون میں یہ سب کچھ لکھا تھا، وہ ہی مضمون جدہ ہی شایع ہونے والے اردو اخبار "اردو نیوز" میں شایع ہوا اور میں نے وہاں ہی پڑھا تھا، اس مضمون کے آخر میں فہمی الہویدی نے لکھا تھا "ملا عمر جس کی اپنی تعلیم بھی مکمل نہیں ایک جاہل انسان ہے، آگے چلکر افغانستان کےلیے نقصان کا سبب بنے گا" ۔ اردو نیوز کی کوئی ویب سائٹ نہیں ہے ورنہ میں لنک دیدیتا۔ اب آخری بات جیسا کہ میں نے اپنے مضمون میں لکھا ہے کہ امریکہ 9/11 کے بعد اسامہ بن لادن کو مانگ رہا تھا مگر ملا عمر نے انکار کردیا۔ جہاں طالبان کی پیدایش میں پاکستان کا ہاتھ ہے تو طالبان کی سیاسی اور مالی امداد میں سعودی عرب پیش پیش تھا، جب امریکہ کے کہنے پر سعودی عرب کے وزیر داخلہ ملا عمر سے ملنے اپنے ملک کے سفیر برائے پاکستان کے ساتھ پہنچے تو رسمی گفتگو کے بعد انہوں نے اسامہ بن لادن کی بات کی اور کہا کہ یا تو آپ اسکو امریکہ کے حوالے کردیں یا پھر اسکو افغانستان سے چلے جانے کو کہہ دیں تاکہ امریکہ افغانستان پر حملہ نہ کرسکے۔ یہ سنتے ہی ملا عمر دوسرئے کمرئے میں چلاگیا اور دس منٹ بعد واپس آیا تو اس کا سر گیلا تھا، اس نے سعودی وزیر داخلہ کو کہا کہ میں یہاں سے اسلیے چلاگیا تھا کہ مجھے تم پر بہت غصہ آگیا تھا، میرا دل چاہا کہ تمیں قتل کرادوں لیکن میں دوسرئے کمرئے میں گیا اور اپنے سر پر پانی ڈالکر اپنے آپ کو ٹھنڈا کیا، یہ سنتے ہی سعودی وزیر داخلہ نے اپنے سفیر سے واپس چلنے کو کہا اور اس کے صرف چند دن بعد امریکہ نے افغانستان پر حملہ کردیا۔ ایک خبر کے مطابق ڈنڈئے کے زور پر امن قائم کرنے والا امریکی حملے کے بعد ایک سایئکل پر بیٹھ کر بھاگا۔
سوڈان میں جو کچھ بھی ہوا اسکی بنیادی وجہ اسکی 25 فیصد آبادی عیسائی ہے لہذا امریکہ نے وہاں گڑبڑ کی لیکن سوڈان میں ایسا کچھ نہیں ہوا جو ہم دس سال سے بھگت رہے ہیں۔ گذشتہ دس سال سے پاکستان دہشت گردی کے ایک گرداب میں بری طرح پھنس کر رہ گیا ہے اور دہشت گردی کے گھمبیر سائے لمبے ،گہرے اور طویل ہوتے جا رہے ہیں۔ بے گناہ اور معصوم لوگوں کے خون کی ہولی کھیلی جارہی ہے اور قتل و غارت گری روزانہ کا معمول بن کر رہ گئی ہے، مسلح افواج پر حملے کئے جا رہے ہیں اور ہر طرف خوف و ہراس کے گہرے سائے ہیں۔ کاروبار بند ہو چکے ہیں اور ملک کی اقتصادی حالت دگرگوں ہے۔ اور ان حالات میں جماعت اسلامی یا منور حسن دہشت گردوں کا ساتھ دینگے یا مولانا فضل الرحمان اپنی سیاسی خودغرضی کےلیے دہشت گردوں کی حمایت کرینگے تو اسطرح ہی لکھونگا۔ میں ایک سچے پاکستانی کا بیٹا ہوں اور اپنے اس وطن کے خلاف جو بھی محسوس کرونگا اسکے خلاف ضرور بولونگا۔ اب چاہے آپ مجحے سیکولر کہیں یا لبرل مجھ پر کوئ اثر نہیں پڑے گا. دعا کریں کہ اللہ تعالی پاکستان اور پا کستانی عوام پر اس بری گھڑی میں اپنا رحم فرمائے۔ آمین . پاکستان زندہ باد
Last edited by سید انور محمود on Sun Nov 17, 2013 11:11 am, edited 1 time in total.
سچ کڑوا ہوتا ہے۔ میں تاریخ کو سامنےرکھ کرلکھتا ہوں اور تاریخ میں لکھی سچائی کبھی کبھی کڑوی بھی ہوتی ہے۔
سید انور محمود
سید انور محمود
-
- کارکن
- Posts: 180
- Joined: Wed Aug 03, 2011 6:14 pm
- جنس:: مرد
Re: جماعت اسلامی کی منافقت۔ درندہ شہید
محترم اشفاق علی صاحباشفاق علی wrote:جی انور محمود صاحب میں بھی ماجدبھائی کے ان الفاظ سے متفق ہوں. کہ بھلا ہی انٹرنیشنل میڈیا کی نظر میں افغانی طالبان غلط ہوں. مگر میری اپنی نظر میں افغانستان میں صرف اور صرف انہی افغانی طالبان کے دور حکومت میں ہی اَمن قائم ہوا تھا.
آپکے سوال کا جواب میں نے چاند بابو کو جو جواب لکھا ہے اس میں موجود ہے. آپکا بہت بہت شکریہ.
سچ کڑوا ہوتا ہے۔ میں تاریخ کو سامنےرکھ کرلکھتا ہوں اور تاریخ میں لکھی سچائی کبھی کبھی کڑوی بھی ہوتی ہے۔
سید انور محمود
سید انور محمود
-
- کارکن
- Posts: 180
- Joined: Wed Aug 03, 2011 6:14 pm
- جنس:: مرد
Re: جماعت اسلامی کی منافقت۔ درندہ شہید
محترم میاں محمد اشفاق صاحبمیاں محمد اشفاق wrote:اگر اجازات فرمائیں تو میں بھی کچھ عرض کرتا ہوں اپنی ذہنی تضاد کی کشمکش میںگرفتار ہوں ہو سکتا ہے آپ دور فرمائیں.
سب سے پہلے تو میں ان طالبان پر بات کروں گا جو حقیقت میں طالبان ہیں
[utvid]http://www.youtube.com/watch?v=ozRDfC8lAfo[/utvid]
آپکی کافی بات کا جواب تو چاند بابو کے جواب میں موجودہے، اسکے علاوہ پشاور کے ایک دوست نے ایک دوسری ویب سایٹ پر دیا میں اسکو یہاں نقل کررہا ہوں، انشااللہ آپ کافی سمجھ سکیں گے طالبان کی اصلیت کو.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اللہ تعالہ فرماتے ہیں:
وہ شخص جو کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اس کی سزا جہنم ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا۔ اس پر اللہ کا غضب اور لعنت ہے اور اللہ نے اُسکے لیے سخت عذاب مہیا کر رکھا ہے۔(سورۃ النساء۔۹۳)
ولا تقتلوا النفس التی حرم اللہ الا بالحق “ ۔( اور جس نفس کو خداوند عالم نے حرام قرار دیا ہے اس کو بغیر حق قتل نہ کرو)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے خطبہ حجۃ الوداع میں فرمایا۔
تم (مسلمانوں) کے خون، اموال اور عزتیں ایک دوسرے پر حرام ہیں، اِس دن (عرفہ)، اس شہر (ذوالحجۃ) اور اس شہر(مکہ) کی حرمت کی مانند۔ کیا میں نے تم تک بات پہنچا دی؟ صحابہ نے کہا ”جی ہاں۔
طالبان پاکستان میں اسلامی نظام نافذ کرنے کے داعی ہیں مگر اس مقصد کے حصول کے لئے وہ تمام کام برملا کر رہے ہیں جو قران و حدیث ،سنت نبوی اور اسلامی شرعیہ کے خلاف ہیں، لہذا ان کا اسلامی نظام نافذ کرنے کا دعویٰ انتہائی مشکوک اور ناقابل اعتبار ہے۔
طالبان کا یہ کیسا جہاد ہے کہ خون مسلم ارزاں ہو گیا ہے اور طالبان دائیں بائیں صرف مسلمانوں کو ہی مار رہے ہیں۔بچوں اور بچیوں کے اسکول جلاتے ہیں۔ طالبعلموں اور اساتذہ کے قتل اور اغوا میں ملوث ہیں۔ اغوا برائے تاوان بھی کرتے ہیں اور ڈرگز کی تجارت بھی۔مساجد اور بازاروں پر حملے کرتے ہیں اور پھر بڑی ڈھٹائی سے، ان برے اعمال کی ذمہ داری بھی قبول کرتے ہیں۔
گذشتہ دس سالوں سے پاکستان دہشت گردی کے ایک گرداب میں بری طرح پھنس کر رہ گیا ہے اور دہشت گردی کے گھمبیر سائے لمبے ،گہرے اور طویل ہوتے جا رہے ہیں۔ بے گناہ اور معصوم لوگوں کے خون کی ہولی کھیلی جارہی ہے اور قتل و غارت گری روزانہ کا معمول بن کر رہ گئی ہے، مسلح افواج پر حملے کئے جا رہے ہیں اور ہر طرف خوف و ہراس کے گہرے سائے ہیں۔ کاروبار بند ہو چکے ہیں اور ملک کی اقتصادی حالت دگرگوں ہے۔
دہشت گردی کا اسلام سے کوئی تعلق نہ ہے اور یہ قابل مذمت ہے۔ اسلام میں دہشت گردی اور خودکش حملوں کی کوئی گنجائش نہیں اور طالبان،لشکر جھنگوی اور دوسری کالعدم جماعتیں اور القاعدہ دہشت گرد تنظیمیں ہولناک جرائم کے ذریعہ اسلام کے چہرے کو مسخ کررہی ہیں۔ برصغیرسمیت پُوری دنیا میں اسلام طاقت سے نہیں،بلکہ تبلیغ اور نیک سیرتی سے پھیلاجبکہ دہشت گرد طاقت کے ذریعے اسلام کا چہرہ مسخ کررہے ہیں۔
اسلام مسلمان تو کيا غير مسلموں کو بھي ناحق قتل کرنے کي اجازت نہيں ديتا۔قرآن ايک انسان کے قتل کو پوري انسانيت کا قتل قرار ديتا ہے۔ ايک مسلمان کا دوسرے مسلمان کو قتل کرنا تو بہت بڑے گناہ کي بات ہے۔ مگر يہاں اسلام اور جہاد کے نام پر کلمہ گو لوگوں کے جسموں کے پرخچے اُڑا ديئے جاتے ہيں
جس نے کسی انسان کو خون کے بدلے یا زمین میں فساد پھیلانے کے سوا کسی اور وجہ سے قتل کیا گویا اس نے سارے انسانوں کو قتل کر دیا اور جس نے کسی کی جان بچائی اس نے گویا تمام انسانوں کو زندگی بخش دی۔(المائدۃ۔۳۲)
طالبان ،لشکر جھنگوی اور القائدہ ملکر پاکستان بھر میں دہشت گردی کی کاروائیاں کر ہے ہیں اور ملک کو فرقہ ورانہ فسادات کی طرف دھکیلنے کی سرٹوڑ کوششیں کر رہے ہیں۔
قرآن مجید، مخالف مذاہب اور عقائدکے ماننے والوں کو صفحہٴ ہستی سے مٹانے کا نہیں بلکہ ’ لکم دینکم ولی دین‘ اور ’ لااکراہ فی الدین‘ کادرس دیتاہے اور جو انتہاپسند عناصر اس کے برعکس عمل کررہے ہیں وہ اللہ تعالیٰ، اس کے رسول سلم ، قرآن مجید اور اسلام کی تعلیمات کی کھلی نفی کررہے ۔ دہشت گرد اسلام اور پاکستان کے دشمن ہیں اور ان کو مسلمان تو کجا انسان کہنا بھی درست نہ ہے.
............................................
آپکا بہت بہت شکریہ
سچ کڑوا ہوتا ہے۔ میں تاریخ کو سامنےرکھ کرلکھتا ہوں اور تاریخ میں لکھی سچائی کبھی کبھی کڑوی بھی ہوتی ہے۔
سید انور محمود
سید انور محمود
Re: جماعت اسلامی کی منافقت۔ درندہ شہید
سید انور محمود صاحب ، آپکی تمام باتیں اپنی جگہ . مگر میں ان تمام باتوں سے اتفاق نہیں کرتا ہوں. ہوسکتا ہےکہ آپ جو کچھ کہہ رہے ہوں وہ سچ ہوں.
اور ایک اور بات.فہمی الہویدی نے لکھا تھا "ملا عمر جس کی اپنی تعلیم بھی مکمل نہیں ایک جاہل انسان ہے" یہ بندہ صحیح نہیں کہہ رہا ہے.کیونکہ یہاں ہمارے گاوں کے نزدیگ ایک دوسرا گاوں ہے جسکا نام ڈاگئی ہے.ہاں پر مولانا حمد اللہ جان صاحب جو کہ ایک بہت ہی بڑے عالم ہیں، اُنکا ایک بہت بڑا مدرسہ ہے. یہ ملا عمر اِس مدرسے سے فارع التحصیل ہیں.
اور ایک اور بات.فہمی الہویدی نے لکھا تھا "ملا عمر جس کی اپنی تعلیم بھی مکمل نہیں ایک جاہل انسان ہے" یہ بندہ صحیح نہیں کہہ رہا ہے.کیونکہ یہاں ہمارے گاوں کے نزدیگ ایک دوسرا گاوں ہے جسکا نام ڈاگئی ہے.ہاں پر مولانا حمد اللہ جان صاحب جو کہ ایک بہت ہی بڑے عالم ہیں، اُنکا ایک بہت بڑا مدرسہ ہے. یہ ملا عمر اِس مدرسے سے فارع التحصیل ہیں.
میں آج زد میں ہوں خوش گماں نہ ہو
چراغ سب کے بجھیں گے ہوا کسی کی نہیں .
چراغ سب کے بجھیں گے ہوا کسی کی نہیں .
-
- کارکن
- Posts: 180
- Joined: Wed Aug 03, 2011 6:14 pm
- جنس:: مرد
Re: جماعت اسلامی کی منافقت۔ درندہ شہید
آپکا اختلاف صحیح ہے یا غلط یہ آپ بہتر جانتے ہیں، میں نے پورے حوالے کے ساتھ لکھا ہے، کیا آپ بتاینگے کہ ملا عمر نے کونسے مدرسے سے اور کہاں تک تعلیم حاصل کی ہے. شکریہاشفاق علی wrote:سید انور محمود صاحب ، آپکی تمام باتیں اپنی جگہ . مگر میں ان تمام باتوں سے اتفاق نہیں کرتا ہوں. ہوسکتا ہےکہ آپ جو کچھ کہہ رہے ہوں وہ سچ ہوں.
اور ایک اور بات.فہمی الہویدی نے لکھا تھا "ملا عمر جس کی اپنی تعلیم بھی مکمل نہیں ایک جاہل انسان ہے" یہ بندہ صحیح نہیں کہہ رہا ہے.کیونکہ یہاں ہمارے گاوں کے نزدیگ ایک دوسرا گاوں ہے جسکا نام ڈاگئی ہے.ہاں پر مولانا حمد اللہ جان صاحب جو کہ ایک بہت ہی بڑے عالم ہیں، اُنکا ایک بہت بڑا مدرسہ ہے. یہ ملا عمر اِس مدرسے سے فارع التحصیل ہیں.
سچ کڑوا ہوتا ہے۔ میں تاریخ کو سامنےرکھ کرلکھتا ہوں اور تاریخ میں لکھی سچائی کبھی کبھی کڑوی بھی ہوتی ہے۔
سید انور محمود
سید انور محمود
Re: جماعت اسلامی کی منافقت۔ درندہ شہید
مدرسے کا نام تو مجھے نہیں معلوم ، مگر اتنا کہ وہ مدرسہ مولانا حمد اللہ جان صاحب کے نام سے مشہور ہے. اور پچھلے دنوں اُنکے بیٹے جنکا نام اشفاق اللہ خان ہے ، وہ مولانا ڈیزل کی پارٹی ٹکٹ پر 2012 کی نیشنل اسمبلی کے لئے NA-12 کے ا لیکشن بھی لڑے ہیں. جسمیں وہ بُری طرح ہارے تھے.
باقی ملا عمر نے 8 سال کی اسلامی تعلیم یہاں سے حاصل کی تھی. مجھے اسکے سکول کی تعلیم کا نہیں پتا ہے. مگر اتنا یہاں پر لوگوں سے سُنا ہے. کہ یہ اُنکے اُستاد ہیں. اور یہ بھی کہ جب طالبان برسراقتدار میں تھے. تو اُن دنوں میں مولانا حمد اللہ جان صاحب بہت زیادہ افغانستان میں رہا کرتے تھے. اور یہ بھی کہ جب ملا عمر سے کوئی بھی بات منواناہوتی، تو اسکے لئےیہی مولانا صاحب ہی کو درمیان میں ڈالا جاتا، اور انہی کے ذریعے وہ کام ہو بھی جاتا. کیونکہ ملا عمر اپنے اس اُستاد کا بہت احترام کرتا ہے.
باقی ملا عمر نے 8 سال کی اسلامی تعلیم یہاں سے حاصل کی تھی. مجھے اسکے سکول کی تعلیم کا نہیں پتا ہے. مگر اتنا یہاں پر لوگوں سے سُنا ہے. کہ یہ اُنکے اُستاد ہیں. اور یہ بھی کہ جب طالبان برسراقتدار میں تھے. تو اُن دنوں میں مولانا حمد اللہ جان صاحب بہت زیادہ افغانستان میں رہا کرتے تھے. اور یہ بھی کہ جب ملا عمر سے کوئی بھی بات منواناہوتی، تو اسکے لئےیہی مولانا صاحب ہی کو درمیان میں ڈالا جاتا، اور انہی کے ذریعے وہ کام ہو بھی جاتا. کیونکہ ملا عمر اپنے اس اُستاد کا بہت احترام کرتا ہے.
میں آج زد میں ہوں خوش گماں نہ ہو
چراغ سب کے بجھیں گے ہوا کسی کی نہیں .
چراغ سب کے بجھیں گے ہوا کسی کی نہیں .
- چاند بابو
- منتظم اعلٰی
- Posts: 22226
- Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
- جنس:: مرد
- Location: بوریوالا
- Contact:
Re: جماعت اسلامی کی منافقت۔ درندہ شہید
بہت بہت شکریہ محترم سید انور محمود صاحب اپنی بات کی بہت جامع انداز میں وضاحت کرنے کا بہت شکریہ.
سب سے پہلے توآپ کے جذبہ حب الوطنی کی قدر کرتا ہوں اور یہ بتانا چاہوں گا کہ شاید مجھ سمیت تمام اہلیان اردونامہ پاکستان سے اتنی ہی محبت کرتے ہیں جتنی آپ کرتے ہیں.
بس فرق صرف چند نکات کا ہے ورنہ سب کی سوچ ایک جیسی ہی ہے جس کی انتہا ایک اچھا، پرامن اور خوشحال پاکستان ہے.
جہاں تک آپ نے بات کی ہےمیری جماعت اسلامی کے بارے میں زیادہ جذباتی ہونے کی تو میں واضح کرنا چاہوں گا کہ میرا نہ تو جماعت سے کوئی تعلق ہے اور نہ ہی میں نے کبھی جماعت کو ایک اسلامی جماعت کی حیثیت سے دیکھا ہے بلکہ میرے جماعت سے کچھ شدید نوعیت قسم کے ذہنی اختلافات ہیں.
مگر یہ سب ایک ذاتی کیفیت اور ذاتی حیثیت ہے جس کا اظہار میں نے کبھی بھی اردونامہ پر نہیں کیا ہے اور نہ ہی کرنا چاہتا ہوں.
اس کے بعد رہی آپ کے صحافی ہونے یا نہ ہونے کی بات تو محترم صحافی اسے ہی کہتے ہیں جو خبر کو کسی بھی ذریعے سے ایک جگہ سے دوسری جگہ پہچاتا ہے اور آپ یہ کام بخوبی کر رہے ہیں بلکہ ان سے کچھ بہتر ہی کر رہے ہیں اس لئے اگر پہلے نہیں بھی تھا تو آج بلکہ ابھی سے اپنے آپ کو صحافی سمجھا اور صحافت کے اصول و ضوابط کی پیروی شروع کر دیجئے یہ ناصرف اخلاقی لحاظ سے ہم سب کا فرض بنتا ہے کہ اپنی تحریروں میں سخت الفاظ سے ہمیشہ گریز کریں بلکہ اس سے ہماری تحریر میں ایک شستہ پن آنے کی وجہ سے قاری اس کے بارے میں منفی تاثر پیدا نہیں کر پاتا ہے.
اور ہاں جہاں تک ملاعمر یا افغان طالبان کی بات ہے انہیں میں آج بھی اچھا ہی سمجھتا ہوں کہ میری زندگی میں تو صرف ایک طالبان دور ہی تھا جس میں میں نے افغانستان میں امن قائم ہوتا اور وہاں عین اسلامی اصولوں پر چلتا معاشرہ دیکھا تھا بلکہ نہیں سنا تھا.
جہاں تک ڈنڈے کے زور پر امن قائم کرنے کا سوال ہے تو محترم چاہے اسلامی معاشرہ ہو یا مغربی معاشرہ چاہے آج سے چودہ سوسال پہلے والا عمر الفاروق رضی اللہ تعالٰی عنہ ہو یا آج کا باراک اوبامہ دونوں کے ہاتھ میں مضبوط ڈنڈا ہی نظر آتا ہے چونکہ انسان کے ساتھ ساتھ یہاں شیطانی طاقتیں بھی مصروفِ کارہیں اس لئے اس انسان کو قابو میں رکھنے کےلئے ڈنڈے کی اشد ضرورت ہے اور یہی ڈنڈا عمرالفاروق رضی اللہ تعالٰی عنہ نے اٹھا رکھا تھا اور شایدیہی ڈنڈا ملا عمر کے ہاتھ میں بھی تھا.
گو کہ میں بھی سمجھتا ہوں کہ طالبان سے اپنے دور میں کچھ بھیانک غلطیاں ہوئی ہیں جن کی بناء پر وہ عالمی سطح پر بالکل تنہا رہ گئے تھے مگر بتوں کو نہ بچانے والے معاملے پر آپ انہیں جاہل نہیں کہہ سکتے ہیں اور اگر آپ انہیں جاہل کہنا چاہتے ہیں تو پھر آج سے ساڑھے چودہ سو سال پیچھے کعبہ شریف میں لات ، عزہ کے بت توڑتا وہ فرد کیا تھا جسے اس وقت کے قبائل نے بھی بالکل ایسی ہی آفرز دی تھیں کہ ہمارے خداؤں کو مت توڑو اور بدلے میں جتنی قیمت چاہو مانگ لو مگر نہ اس دن وہ ہستی مانی تھی اور نہ آج کا ملا عمر مانا.
اگر اس نے ایسا کیا تو کیا برا کیا کہ سنت عمل بھی تو یہی تھا اور پھر ایک اسلامی مملکت کسی کی پابند نہیں ہے کہ اس کی بات کو ضرور مانے جبکہ یہ کوئی عبادت گاہ نہیں تھی جہاں باقاعدہ دوسرے مذاہب کے لوگ عبادت کرتے ہوں یہ تو صرف ایک بت کا معاملہ تھا جو توڑ کر اس نے اس بت کی ہیبت ویسے ہی چکنا چور کی جیسے لات، عزہ کی ہوئی تھی.
اور ہاں معاف کیجئے شاید آپ جان بوجھ کر بتانا نہیں چاہ رہے ہیں یا شاید آپ کے علم میں نہیں ہے کہ سوڈان میں کیا ہوا.
وہاں حالات ہم سے بے حد مختلف تھے اور ہم سے بے حد زیادہ خوفناک بھی.
اس کا اندازہ آپ کو آپ کے اپنے اعدادوشمار یعنی پچیس فیصد اور پچھتر فیصد کے فرق سے ہی ہو جائےگا.
ملاعمر جاہل ہے یا پڑھا لکھا ہے میں نہیں جانتا مگر یہ ضرور جانتا ہوں کہ دینِ اسلام پر عمل پیرا ہونے اور اسے نافذ کرنے کے لئے بہت تھوڑی دنیاوی تعلیم کے ساتھ بہت زیادہ دینی تعلیم کی ضرورت ہے اور جس صفائی سے ملا عمر نے عنان حکومت چلائی اس سے لگتا ہے کہ دنیاوی نہ سہی دینی تعلیم تو بہرحال سے کے پاس تھی.
آخری بات پاکستانی طالبان اور باقی تمام تنظیمیں جن کا آپ نے ذکر کیا ان کے بارے میں میری ذاتی رائے بھی بالکل یہی ہے اس لئے اس حد تک میں آپ سے من و عن متفق ہوں.
سب سے پہلے توآپ کے جذبہ حب الوطنی کی قدر کرتا ہوں اور یہ بتانا چاہوں گا کہ شاید مجھ سمیت تمام اہلیان اردونامہ پاکستان سے اتنی ہی محبت کرتے ہیں جتنی آپ کرتے ہیں.
بس فرق صرف چند نکات کا ہے ورنہ سب کی سوچ ایک جیسی ہی ہے جس کی انتہا ایک اچھا، پرامن اور خوشحال پاکستان ہے.
جہاں تک آپ نے بات کی ہےمیری جماعت اسلامی کے بارے میں زیادہ جذباتی ہونے کی تو میں واضح کرنا چاہوں گا کہ میرا نہ تو جماعت سے کوئی تعلق ہے اور نہ ہی میں نے کبھی جماعت کو ایک اسلامی جماعت کی حیثیت سے دیکھا ہے بلکہ میرے جماعت سے کچھ شدید نوعیت قسم کے ذہنی اختلافات ہیں.
مگر یہ سب ایک ذاتی کیفیت اور ذاتی حیثیت ہے جس کا اظہار میں نے کبھی بھی اردونامہ پر نہیں کیا ہے اور نہ ہی کرنا چاہتا ہوں.
اس کے بعد رہی آپ کے صحافی ہونے یا نہ ہونے کی بات تو محترم صحافی اسے ہی کہتے ہیں جو خبر کو کسی بھی ذریعے سے ایک جگہ سے دوسری جگہ پہچاتا ہے اور آپ یہ کام بخوبی کر رہے ہیں بلکہ ان سے کچھ بہتر ہی کر رہے ہیں اس لئے اگر پہلے نہیں بھی تھا تو آج بلکہ ابھی سے اپنے آپ کو صحافی سمجھا اور صحافت کے اصول و ضوابط کی پیروی شروع کر دیجئے یہ ناصرف اخلاقی لحاظ سے ہم سب کا فرض بنتا ہے کہ اپنی تحریروں میں سخت الفاظ سے ہمیشہ گریز کریں بلکہ اس سے ہماری تحریر میں ایک شستہ پن آنے کی وجہ سے قاری اس کے بارے میں منفی تاثر پیدا نہیں کر پاتا ہے.
اور ہاں جہاں تک ملاعمر یا افغان طالبان کی بات ہے انہیں میں آج بھی اچھا ہی سمجھتا ہوں کہ میری زندگی میں تو صرف ایک طالبان دور ہی تھا جس میں میں نے افغانستان میں امن قائم ہوتا اور وہاں عین اسلامی اصولوں پر چلتا معاشرہ دیکھا تھا بلکہ نہیں سنا تھا.
جہاں تک ڈنڈے کے زور پر امن قائم کرنے کا سوال ہے تو محترم چاہے اسلامی معاشرہ ہو یا مغربی معاشرہ چاہے آج سے چودہ سوسال پہلے والا عمر الفاروق رضی اللہ تعالٰی عنہ ہو یا آج کا باراک اوبامہ دونوں کے ہاتھ میں مضبوط ڈنڈا ہی نظر آتا ہے چونکہ انسان کے ساتھ ساتھ یہاں شیطانی طاقتیں بھی مصروفِ کارہیں اس لئے اس انسان کو قابو میں رکھنے کےلئے ڈنڈے کی اشد ضرورت ہے اور یہی ڈنڈا عمرالفاروق رضی اللہ تعالٰی عنہ نے اٹھا رکھا تھا اور شایدیہی ڈنڈا ملا عمر کے ہاتھ میں بھی تھا.
گو کہ میں بھی سمجھتا ہوں کہ طالبان سے اپنے دور میں کچھ بھیانک غلطیاں ہوئی ہیں جن کی بناء پر وہ عالمی سطح پر بالکل تنہا رہ گئے تھے مگر بتوں کو نہ بچانے والے معاملے پر آپ انہیں جاہل نہیں کہہ سکتے ہیں اور اگر آپ انہیں جاہل کہنا چاہتے ہیں تو پھر آج سے ساڑھے چودہ سو سال پیچھے کعبہ شریف میں لات ، عزہ کے بت توڑتا وہ فرد کیا تھا جسے اس وقت کے قبائل نے بھی بالکل ایسی ہی آفرز دی تھیں کہ ہمارے خداؤں کو مت توڑو اور بدلے میں جتنی قیمت چاہو مانگ لو مگر نہ اس دن وہ ہستی مانی تھی اور نہ آج کا ملا عمر مانا.
اگر اس نے ایسا کیا تو کیا برا کیا کہ سنت عمل بھی تو یہی تھا اور پھر ایک اسلامی مملکت کسی کی پابند نہیں ہے کہ اس کی بات کو ضرور مانے جبکہ یہ کوئی عبادت گاہ نہیں تھی جہاں باقاعدہ دوسرے مذاہب کے لوگ عبادت کرتے ہوں یہ تو صرف ایک بت کا معاملہ تھا جو توڑ کر اس نے اس بت کی ہیبت ویسے ہی چکنا چور کی جیسے لات، عزہ کی ہوئی تھی.
اور ہاں معاف کیجئے شاید آپ جان بوجھ کر بتانا نہیں چاہ رہے ہیں یا شاید آپ کے علم میں نہیں ہے کہ سوڈان میں کیا ہوا.
وہاں حالات ہم سے بے حد مختلف تھے اور ہم سے بے حد زیادہ خوفناک بھی.
اس کا اندازہ آپ کو آپ کے اپنے اعدادوشمار یعنی پچیس فیصد اور پچھتر فیصد کے فرق سے ہی ہو جائےگا.
ملاعمر جاہل ہے یا پڑھا لکھا ہے میں نہیں جانتا مگر یہ ضرور جانتا ہوں کہ دینِ اسلام پر عمل پیرا ہونے اور اسے نافذ کرنے کے لئے بہت تھوڑی دنیاوی تعلیم کے ساتھ بہت زیادہ دینی تعلیم کی ضرورت ہے اور جس صفائی سے ملا عمر نے عنان حکومت چلائی اس سے لگتا ہے کہ دنیاوی نہ سہی دینی تعلیم تو بہرحال سے کے پاس تھی.
آخری بات پاکستانی طالبان اور باقی تمام تنظیمیں جن کا آپ نے ذکر کیا ان کے بارے میں میری ذاتی رائے بھی بالکل یہی ہے اس لئے اس حد تک میں آپ سے من و عن متفق ہوں.
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
-
- کارکن
- Posts: 180
- Joined: Wed Aug 03, 2011 6:14 pm
- جنس:: مرد
Re: جماعت اسلامی کی منافقت۔ درندہ شہید
آپ نے بلکل صحیح لکھا ہے. میرے علم کے مطابق ملا عمر نے مولانہ فضل الرحمان کے مدرسے میں ہی تعلیم حاصل کی ہے. شکریہاشفاق علی wrote:مدرسے کا نام تو مجھے نہیں معلوم ، مگر اتنا کہ وہ مدرسہ مولانا حمد اللہ جان صاحب کے نام سے مشہور ہے. اور پچھلے دنوں اُنکے بیٹے جنکا نام اشفاق اللہ خان ہے ، وہ مولانا ڈیزل کی پارٹی ٹکٹ پر 2012 کی نیشنل اسمبلی کے لئے NA-12 کے ا لیکشن بھی لڑے ہیں. جسمیں وہ بُری طرح ہارے تھے.
باقی ملا عمر نے 8 سال کی اسلامی تعلیم یہاں سے حاصل کی تھی. مجھے اسکے سکول کی تعلیم کا نہیں پتا ہے. مگر اتنا یہاں پر لوگوں سے سُنا ہے. کہ یہ اُنکے اُستاد ہیں. اور یہ بھی کہ جب طالبان برسراقتدار میں تھے. تو اُن دنوں میں مولانا حمد اللہ جان صاحب بہت زیادہ افغانستان میں رہا کرتے تھے. اور یہ بھی کہ جب ملا عمر سے کوئی بھی بات منواناہوتی، تو اسکے لئےیہی مولانا صاحب ہی کو درمیان میں ڈالا جاتا، اور انہی کے ذریعے وہ کام ہو بھی جاتا. کیونکہ ملا عمر اپنے اس اُستاد کا بہت احترام کرتا ہے..
سچ کڑوا ہوتا ہے۔ میں تاریخ کو سامنےرکھ کرلکھتا ہوں اور تاریخ میں لکھی سچائی کبھی کبھی کڑوی بھی ہوتی ہے۔
سید انور محمود
سید انور محمود
-
- دوست
- Posts: 449
- Joined: Fri Aug 05, 2011 5:09 pm
- جنس:: مرد
- Location: ٹوبہ ٹیک سنگھ
Re: جماعت اسلامی کی منافقت۔ درندہ شہید
آپ پاکستان سے محبت نہی سیکولر نظام سے محبت کرتے ہو کیا ہمارے نبی نے مسجد گرانے کا حکم نہی دیا .طالبان نے تو بس مجسمے ہی گرائے تھےسید انور محمود wrote:محترم میاں محمد اشفاق صاحبمیاں محمد اشفاق wrote:اگر اجازات فرمائیں تو میں بھی کچھ عرض کرتا ہوں اپنی ذہنی تضاد کی کشمکش میںگرفتار ہوں ہو سکتا ہے آپ دور فرمائیں.
سب سے پہلے تو میں ان طالبان پر بات کروں گا جو حقیقت میں طالبان ہیں
[utvid]http://www.youtube.com/watch?v=ozRDfC8lAfo[/utvid]
آپکی کافی بات کا جواب تو چاند بابو کے جواب میں موجودہے، اسکے علاوہ پشاور کے ایک دوست نے ایک دوسری ویب سایٹ پر دیا میں اسکو یہاں نقل کررہا ہوں، انشااللہ آپ کافی سمجھ سکیں گے طالبان کی اصلیت کو.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اللہ تعالہ فرماتے ہیں:
وہ شخص جو کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اس کی سزا جہنم ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا۔ اس پر اللہ کا غضب اور لعنت ہے اور اللہ نے اُسکے لیے سخت عذاب مہیا کر رکھا ہے۔(سورۃ النساء۔۹۳)
ولا تقتلوا النفس التی حرم اللہ الا بالحق “ ۔( اور جس نفس کو خداوند عالم نے حرام قرار دیا ہے اس کو بغیر حق قتل نہ کرو)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے خطبہ حجۃ الوداع میں فرمایا۔
تم (مسلمانوں) کے خون، اموال اور عزتیں ایک دوسرے پر حرام ہیں، اِس دن (عرفہ)، اس شہر (ذوالحجۃ) اور اس شہر(مکہ) کی حرمت کی مانند۔ کیا میں نے تم تک بات پہنچا دی؟ صحابہ نے کہا ”جی ہاں۔
طالبان پاکستان میں اسلامی نظام نافذ کرنے کے داعی ہیں مگر اس مقصد کے حصول کے لئے وہ تمام کام برملا کر رہے ہیں جو قران و حدیث ،سنت نبوی اور اسلامی شرعیہ کے خلاف ہیں، لہذا ان کا اسلامی نظام نافذ کرنے کا دعویٰ انتہائی مشکوک اور ناقابل اعتبار ہے۔
طالبان کا یہ کیسا جہاد ہے کہ خون مسلم ارزاں ہو گیا ہے اور طالبان دائیں بائیں صرف مسلمانوں کو ہی مار رہے ہیں۔بچوں اور بچیوں کے اسکول جلاتے ہیں۔ طالبعلموں اور اساتذہ کے قتل اور اغوا میں ملوث ہیں۔ اغوا برائے تاوان بھی کرتے ہیں اور ڈرگز کی تجارت بھی۔مساجد اور بازاروں پر حملے کرتے ہیں اور پھر بڑی ڈھٹائی سے، ان برے اعمال کی ذمہ داری بھی قبول کرتے ہیں۔
گذشتہ دس سالوں سے پاکستان دہشت گردی کے ایک گرداب میں بری طرح پھنس کر رہ گیا ہے اور دہشت گردی کے گھمبیر سائے لمبے ،گہرے اور طویل ہوتے جا رہے ہیں۔ بے گناہ اور معصوم لوگوں کے خون کی ہولی کھیلی جارہی ہے اور قتل و غارت گری روزانہ کا معمول بن کر رہ گئی ہے، مسلح افواج پر حملے کئے جا رہے ہیں اور ہر طرف خوف و ہراس کے گہرے سائے ہیں۔ کاروبار بند ہو چکے ہیں اور ملک کی اقتصادی حالت دگرگوں ہے۔
دہشت گردی کا اسلام سے کوئی تعلق نہ ہے اور یہ قابل مذمت ہے۔ اسلام میں دہشت گردی اور خودکش حملوں کی کوئی گنجائش نہیں اور طالبان،لشکر جھنگوی اور دوسری کالعدم جماعتیں اور القاعدہ دہشت گرد تنظیمیں ہولناک جرائم کے ذریعہ اسلام کے چہرے کو مسخ کررہی ہیں۔ برصغیرسمیت پُوری دنیا میں اسلام طاقت سے نہیں،بلکہ تبلیغ اور نیک سیرتی سے پھیلاجبکہ دہشت گرد طاقت کے ذریعے اسلام کا چہرہ مسخ کررہے ہیں۔
اسلام مسلمان تو کيا غير مسلموں کو بھي ناحق قتل کرنے کي اجازت نہيں ديتا۔قرآن ايک انسان کے قتل کو پوري انسانيت کا قتل قرار ديتا ہے۔ ايک مسلمان کا دوسرے مسلمان کو قتل کرنا تو بہت بڑے گناہ کي بات ہے۔ مگر يہاں اسلام اور جہاد کے نام پر کلمہ گو لوگوں کے جسموں کے پرخچے اُڑا ديئے جاتے ہيں
جس نے کسی انسان کو خون کے بدلے یا زمین میں فساد پھیلانے کے سوا کسی اور وجہ سے قتل کیا گویا اس نے سارے انسانوں کو قتل کر دیا اور جس نے کسی کی جان بچائی اس نے گویا تمام انسانوں کو زندگی بخش دی۔(المائدۃ۔۳۲)
طالبان ،لشکر جھنگوی اور القائدہ ملکر پاکستان بھر میں دہشت گردی کی کاروائیاں کر ہے ہیں اور ملک کو فرقہ ورانہ فسادات کی طرف دھکیلنے کی سرٹوڑ کوششیں کر رہے ہیں۔
قرآن مجید، مخالف مذاہب اور عقائدکے ماننے والوں کو صفحہٴ ہستی سے مٹانے کا نہیں بلکہ ’ لکم دینکم ولی دین‘ اور ’ لااکراہ فی الدین‘ کادرس دیتاہے اور جو انتہاپسند عناصر اس کے برعکس عمل کررہے ہیں وہ اللہ تعالیٰ، اس کے رسول سلم ، قرآن مجید اور اسلام کی تعلیمات کی کھلی نفی کررہے ۔ دہشت گرد اسلام اور پاکستان کے دشمن ہیں اور ان کو مسلمان تو کجا انسان کہنا بھی درست نہ ہے.
............................................
آپکا بہت بہت شکریہ
2 آپ کو لگتا ہے ہمارا میڈیا جو کہتا ہے صیح کہتا ہے پیسے دو جو مرضی کروا لو تو پھر یہ لوگ طالبان کو دہشتگرد تو کیا کافر بھی ثابت کر سکتے یں