ماں تُجھے سلام
Re: ماں تُجھے سلام
[center]درد ہوا تو دل سے آواز آئی ماں
تکلیف ہوئی تو یاد تیری آئی ماں
جب سب سے چھوڑ دیا مطلبی بے وفا کہ کے
پھر مجھے تیرے آنچل کی یاد آئی ماں
میں کتنا بد نصیب ہوں
لوگوں سے پیار مانگا میں نے،ملی مجھے تنہائی
تُونے بِن مانگے کتنا پیار دے دیا
اور میں تیری ہی قدر نہ کر سکا ماں
بدگمانی میں ہر اِک کو میں نے سینے سے لگا لیا
بس بد نصیبی تو دیکھو بس تجھے ہی اپنے گلے سے نا لگایا ماں
دُنیا کی رنگینیوں میں کھویا رہا
بس اِک تجھ ہی کو بھول کر سب کے پیچھے بھاگتا رہا
تیری تنہائیون میں اِک پل بھی تیرے ساتھ نہ رہا
میں بد نصیب تیری معافی کے قابل بھی نا رہا
جب ہوش میں آیا تو معلوم ہوا کہ
کوئی اپنا نہیں بس تیرے سِوا ماں
تیری گود میں سر رکھ کہ رو رو کہ موتِ فریاد کی دعا کی
ماں نے روتے روتے اپنی زندگی اپنی خوشیاں بھی میرے نام کی
میں کتنا بے کل کم ظرف ہوں
تیرا خواب بھی پورا ناکر سکا، میں تیرے لیے کچھ بھی نا کر سکا
تیرا خواب بھی پورا ناکر سکا، میں تیرے لیے کچھ بھی نا کر سکا ماں
میں نے کتنا دکھ دیا
اور تُو نے اُف تک ناں کی
تُو نے کبھی نا ساتھ چھوڑا
ناں کبھی کچھ کہا مجھے تُو نے ماں
بس اِک خواب ھے زندگی کا
بے شک کچھ ملے نا ملے
میں کچھ بنوں یا نا بنوں
بس اِک ارمان ہے زندگی کا
میں اِک دفع تیری گود میں سر رکھ کہ سو سکوں ماں
وہ سکونِ نیند پانا چاھتا ھوں میں
بہت درد ہو رہا ہے ماں
اپنے ہاتھوں سے میرے زخمَ درد کو مِٹا دو ماں
یہ راجہ بہت بُرا ہے
اسکی ہر غلطی معاف کر دو ماں[/center]
تکلیف ہوئی تو یاد تیری آئی ماں
جب سب سے چھوڑ دیا مطلبی بے وفا کہ کے
پھر مجھے تیرے آنچل کی یاد آئی ماں
میں کتنا بد نصیب ہوں
لوگوں سے پیار مانگا میں نے،ملی مجھے تنہائی
تُونے بِن مانگے کتنا پیار دے دیا
اور میں تیری ہی قدر نہ کر سکا ماں
بدگمانی میں ہر اِک کو میں نے سینے سے لگا لیا
بس بد نصیبی تو دیکھو بس تجھے ہی اپنے گلے سے نا لگایا ماں
دُنیا کی رنگینیوں میں کھویا رہا
بس اِک تجھ ہی کو بھول کر سب کے پیچھے بھاگتا رہا
تیری تنہائیون میں اِک پل بھی تیرے ساتھ نہ رہا
میں بد نصیب تیری معافی کے قابل بھی نا رہا
جب ہوش میں آیا تو معلوم ہوا کہ
کوئی اپنا نہیں بس تیرے سِوا ماں
تیری گود میں سر رکھ کہ رو رو کہ موتِ فریاد کی دعا کی
ماں نے روتے روتے اپنی زندگی اپنی خوشیاں بھی میرے نام کی
میں کتنا بے کل کم ظرف ہوں
تیرا خواب بھی پورا ناکر سکا، میں تیرے لیے کچھ بھی نا کر سکا
تیرا خواب بھی پورا ناکر سکا، میں تیرے لیے کچھ بھی نا کر سکا ماں
میں نے کتنا دکھ دیا
اور تُو نے اُف تک ناں کی
تُو نے کبھی نا ساتھ چھوڑا
ناں کبھی کچھ کہا مجھے تُو نے ماں
بس اِک خواب ھے زندگی کا
بے شک کچھ ملے نا ملے
میں کچھ بنوں یا نا بنوں
بس اِک ارمان ہے زندگی کا
میں اِک دفع تیری گود میں سر رکھ کہ سو سکوں ماں
وہ سکونِ نیند پانا چاھتا ھوں میں
بہت درد ہو رہا ہے ماں
اپنے ہاتھوں سے میرے زخمَ درد کو مِٹا دو ماں
یہ راجہ بہت بُرا ہے
اسکی ہر غلطی معاف کر دو ماں[/center]
[center]دلوں کی عمارتوں میں کہیں بندگی نہیں . . . . . اینٹوں کی مسجد میں خُدا ڈھونڈتے ہیں لوگ[/center]
Re: ماں تُجھے سلام
[center]ماں تُو پونچھ لے آنسو اپنے
رونے کی کوئی بات نہیں
جب تک تیرے ساتھ ہوں میں
مت سوچ کہ کوئی ساتھ نہیں
آہ ، زرا سا پَل دے مجھ کو
پھر میں تجھ کو پا لوں گا
جو مانگے گی وہ لاؤں گا
کوئی بات نا ٹالونگا
جو تیری جھولی میں نہ ڈالوں
ایسی کوئی سوغات نہیں
ماں تُو آنسو پونچھ لے اپنے
رونے کی کوئی بات نہیں
جب تک تیرے ساتھ ہوں میں
مت سوچ کہ کوئی ساتھ نہیں
دن بھر محنت کر کہ جب میں شام کو واپس آؤن گا
اپنے پاس بیٹھا کر تجھ کو پیار کیساتھ کھِلاؤں گا
تُو ایسا مت سوچ کہ تیرے سر پر کوئی ھاتھ نہیں
ماں تُو آنسو پونچھ لے اپنے
رونے کی کوئ بات نہیں
جب تک تیرے ساتھ ھوں میں
مت سوچ کہ کوئی ساتھ نہیں
کچھ دن کی تو بات ہے ماں
یہ کچھ دن بھی کٹ جائیں
آج جو بادل چھاۓ ہیں
وہ بادل کل ہٹ جائیں گے
جس کی اُجلی صبح ناں ہو
ایسی کوئی کالی رات نہیں
ماں تُو پونچھ لے آنسو اپنے
رونے کی کوئی بات نہیں
جب تک تیرے ساتھ ہوں میں
مت سوچ کہ کوئی ساتھ نہیں[/center]
رونے کی کوئی بات نہیں
جب تک تیرے ساتھ ہوں میں
مت سوچ کہ کوئی ساتھ نہیں
آہ ، زرا سا پَل دے مجھ کو
پھر میں تجھ کو پا لوں گا
جو مانگے گی وہ لاؤں گا
کوئی بات نا ٹالونگا
جو تیری جھولی میں نہ ڈالوں
ایسی کوئی سوغات نہیں
ماں تُو آنسو پونچھ لے اپنے
رونے کی کوئی بات نہیں
جب تک تیرے ساتھ ہوں میں
مت سوچ کہ کوئی ساتھ نہیں
دن بھر محنت کر کہ جب میں شام کو واپس آؤن گا
اپنے پاس بیٹھا کر تجھ کو پیار کیساتھ کھِلاؤں گا
تُو ایسا مت سوچ کہ تیرے سر پر کوئی ھاتھ نہیں
ماں تُو آنسو پونچھ لے اپنے
رونے کی کوئ بات نہیں
جب تک تیرے ساتھ ھوں میں
مت سوچ کہ کوئی ساتھ نہیں
کچھ دن کی تو بات ہے ماں
یہ کچھ دن بھی کٹ جائیں
آج جو بادل چھاۓ ہیں
وہ بادل کل ہٹ جائیں گے
جس کی اُجلی صبح ناں ہو
ایسی کوئی کالی رات نہیں
ماں تُو پونچھ لے آنسو اپنے
رونے کی کوئی بات نہیں
جب تک تیرے ساتھ ہوں میں
مت سوچ کہ کوئی ساتھ نہیں[/center]
[center]دلوں کی عمارتوں میں کہیں بندگی نہیں . . . . . اینٹوں کی مسجد میں خُدا ڈھونڈتے ہیں لوگ[/center]
Re: ماں تُجھے سلام
[center]اے ماں تیری ہی یاد کی
پاؤں میں پڑی زنجیر ہے
تیری دعاؤں سے ہی دیکھ ذرا
روشن میری یہ تقدیر ہے
تُو بھلے ہی آنکھوں سے دُور میرے
پر تُجھے دیکھنے کو جب من کرتا ہے
کھڑا ہو جاتا ہوں آئینے کے سامنے
جھلکتی مجھ میں تیری تصویر ہے
مجھے کوئی بھی یہاں اب غم مِلے
مجھے کچھ بھی اسکا غم نہیں
دُور تجھ سے جو ھوں میں آج
کیا غم میرا،یہ کم نہیں
آواز تیری نہ سُن پاؤں میں
رب نہ کرے،کبھی ایسا ہو
ماں کھونے کا غم کیا ہوتا ہے راجہ
یہ سہنے کا تجھ میں،ذرا دم نہیں[/center]
پاؤں میں پڑی زنجیر ہے
تیری دعاؤں سے ہی دیکھ ذرا
روشن میری یہ تقدیر ہے
تُو بھلے ہی آنکھوں سے دُور میرے
پر تُجھے دیکھنے کو جب من کرتا ہے
کھڑا ہو جاتا ہوں آئینے کے سامنے
جھلکتی مجھ میں تیری تصویر ہے
مجھے کوئی بھی یہاں اب غم مِلے
مجھے کچھ بھی اسکا غم نہیں
دُور تجھ سے جو ھوں میں آج
کیا غم میرا،یہ کم نہیں
آواز تیری نہ سُن پاؤں میں
رب نہ کرے،کبھی ایسا ہو
ماں کھونے کا غم کیا ہوتا ہے راجہ
یہ سہنے کا تجھ میں،ذرا دم نہیں[/center]
[center]دلوں کی عمارتوں میں کہیں بندگی نہیں . . . . . اینٹوں کی مسجد میں خُدا ڈھونڈتے ہیں لوگ[/center]
Re: ماں تُجھے سلام
[center]کون یہ وہ ارے کون ہے وہ
غم ریتے سہتی ہے جو
دُکھ ملے نا تجھے کبھی
رَب سے کرتی دُعائیں جو
کسی موڑ پے جو تُم گِرے
تُم کو وہ اُٹھاتی ہے
آنکھوں میں تیری آنسو
وہ تو دیکھ نہ پاتی ہیں
ھم کو خبر ہے ہم کو پتا ہے
رب نے ہم کو تحفہ دیا ہے
دُنیا کو تو مطلب ہی سہی
ماں نے ہم کو دیا ہی دیا ہے
وقت کا کِسے ہے پتا
جو آج ہے کل کہاں
ماں کہ بِنا محفل کیا یارا
سُونا ھے یہ جہاں
دُنیا جہاں کی دولتوں سے
تُو کبھی نا پاے گا
ماں ہی ایسا رشتہ یارا
تُو کہاں سے لاۓ گا
جو تُم کو پیار کرتی ہے بھلے
دُنیا تم کو کچھ بھی کہے
اپنے ہی دامن میں تمھیں
بسا لے جو اُسکا بس چلے
جِس سے ہے دُور،ماں کا سایہ
چین کہاں اُس نے پایا
اُن سے تو پوچھو ذرا،دُنیا ویران ہے نا
خوشیوں میں اُس کے بِنا۔یہ جگ سُنسان ہے نا[/center]
غم ریتے سہتی ہے جو
دُکھ ملے نا تجھے کبھی
رَب سے کرتی دُعائیں جو
کسی موڑ پے جو تُم گِرے
تُم کو وہ اُٹھاتی ہے
آنکھوں میں تیری آنسو
وہ تو دیکھ نہ پاتی ہیں
ھم کو خبر ہے ہم کو پتا ہے
رب نے ہم کو تحفہ دیا ہے
دُنیا کو تو مطلب ہی سہی
ماں نے ہم کو دیا ہی دیا ہے
وقت کا کِسے ہے پتا
جو آج ہے کل کہاں
ماں کہ بِنا محفل کیا یارا
سُونا ھے یہ جہاں
دُنیا جہاں کی دولتوں سے
تُو کبھی نا پاے گا
ماں ہی ایسا رشتہ یارا
تُو کہاں سے لاۓ گا
جو تُم کو پیار کرتی ہے بھلے
دُنیا تم کو کچھ بھی کہے
اپنے ہی دامن میں تمھیں
بسا لے جو اُسکا بس چلے
جِس سے ہے دُور،ماں کا سایہ
چین کہاں اُس نے پایا
اُن سے تو پوچھو ذرا،دُنیا ویران ہے نا
خوشیوں میں اُس کے بِنا۔یہ جگ سُنسان ہے نا[/center]
[center]دلوں کی عمارتوں میں کہیں بندگی نہیں . . . . . اینٹوں کی مسجد میں خُدا ڈھونڈتے ہیں لوگ[/center]
Re: ماں تُجھے سلام
[center]جب عمر تمھین تمھاری
اُس موڑ پے لے جاۓ
تب دیکھنا تمھیں یاد
ماں کی ہر بات وہ آے گی
وہ بات بات پر پوچھنا
کہ کہیں تم بھوکے تو نہیں
جو بات دل میں ھے،مجھ سے کہو
کہیں مجھ سے رُوٹھے تو نہیں
کوئی ایسا غم کوئی ایسا دُکھ
بھلا مجھے تو تُم بتاؤ بیٹا
اِس چاند سے چہرے سے تُم
شکنوں کو تو ھٹاؤ بیٹا
جب تُم پریشان سے ہوتے ہو
میری راتوں کی نیند اُڑ جاتی ہے
آنکھوں سے میرے،آنسو کی لڑئی
دُعا بن کے رب کے پاس جاتی ہے
جب میں نا ہوں پریشان مت ہونا
میری باتوں کو یاد کر کہ مت رونا
اِس دُنیا میں کہا کوئی رہا ہے سدا
اِن آنکھوں کو بیٹا تُم مت بھگونا
مایوسیوں کے جب چھاۓ بادل ہوں
اپنے دل پر ھاتھ رکھ لینا تُم
بند کر کے اپنی آنکھوں کو پھر
ہو جانا میری یادوں میں گم
میں جانتی ہوں تمھاری یادوں میں
میں کبھی بھی مر نہیں پاؤں گی
جتنا بھی تُم بھولنا چاھومجھے
میں اُتنا ہی تمھیں یاد آؤنگی[/center]
اُس موڑ پے لے جاۓ
تب دیکھنا تمھیں یاد
ماں کی ہر بات وہ آے گی
وہ بات بات پر پوچھنا
کہ کہیں تم بھوکے تو نہیں
جو بات دل میں ھے،مجھ سے کہو
کہیں مجھ سے رُوٹھے تو نہیں
کوئی ایسا غم کوئی ایسا دُکھ
بھلا مجھے تو تُم بتاؤ بیٹا
اِس چاند سے چہرے سے تُم
شکنوں کو تو ھٹاؤ بیٹا
جب تُم پریشان سے ہوتے ہو
میری راتوں کی نیند اُڑ جاتی ہے
آنکھوں سے میرے،آنسو کی لڑئی
دُعا بن کے رب کے پاس جاتی ہے
جب میں نا ہوں پریشان مت ہونا
میری باتوں کو یاد کر کہ مت رونا
اِس دُنیا میں کہا کوئی رہا ہے سدا
اِن آنکھوں کو بیٹا تُم مت بھگونا
مایوسیوں کے جب چھاۓ بادل ہوں
اپنے دل پر ھاتھ رکھ لینا تُم
بند کر کے اپنی آنکھوں کو پھر
ہو جانا میری یادوں میں گم
میں جانتی ہوں تمھاری یادوں میں
میں کبھی بھی مر نہیں پاؤں گی
جتنا بھی تُم بھولنا چاھومجھے
میں اُتنا ہی تمھیں یاد آؤنگی[/center]
[center]دلوں کی عمارتوں میں کہیں بندگی نہیں . . . . . اینٹوں کی مسجد میں خُدا ڈھونڈتے ہیں لوگ[/center]
Re: ماں تُجھے سلام
[center]بہت دن ہوۓ ہیں
میں رویا نہیں ہوں
یہ راتیں گواہ ہیں
میں سویا نہیں ہوں
میں رکھ کہ تیری گود میں اپنے سر کو
بہت دن ہوۓ ہیں کہ
رویا نہیں ہوں
اگرچے صبحِِ نے ستایا بڑا ہے
مجھے نفرتوں نے رُلایا بڑا ہے
مگر پھر بھی کُھل کہ میں رویا نہیں ہوں
بہت نفرتوں سے میں لڑتا رہا ہوں
مگر نفرتوں میں،میں اب کھو گیا ہوں
یا پھر لڑتے لڑتے میں اب تھک گیا ہوں
میں رکھ کہ تیری گود مین اپنے سر کو
بہت دن ہوۓ ہیں کہ
رویا نہین ہوں[/center]
میں رویا نہیں ہوں
یہ راتیں گواہ ہیں
میں سویا نہیں ہوں
میں رکھ کہ تیری گود میں اپنے سر کو
بہت دن ہوۓ ہیں کہ
رویا نہیں ہوں
اگرچے صبحِِ نے ستایا بڑا ہے
مجھے نفرتوں نے رُلایا بڑا ہے
مگر پھر بھی کُھل کہ میں رویا نہیں ہوں
بہت نفرتوں سے میں لڑتا رہا ہوں
مگر نفرتوں میں،میں اب کھو گیا ہوں
یا پھر لڑتے لڑتے میں اب تھک گیا ہوں
میں رکھ کہ تیری گود مین اپنے سر کو
بہت دن ہوۓ ہیں کہ
رویا نہین ہوں[/center]
[center]دلوں کی عمارتوں میں کہیں بندگی نہیں . . . . . اینٹوں کی مسجد میں خُدا ڈھونڈتے ہیں لوگ[/center]
- چاند بابو
- منتظم اعلٰی
- Posts: 22224
- Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
- جنس:: مرد
- Location: بوریوالا
- Contact:
Re: ماں تُجھے سلام
بہت خوب راجہ جانی ماں کے نام سے اردونامہ کو سجانے کا بہت بہت شکریہ۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
-
- مشاق
- Posts: 1577
- Joined: Mon Jul 06, 2009 3:04 pm
- جنس:: مرد
- Location: اللہ کی زمین پر
- Contact:
Re: ماں تُجھے سلام
ماں کی عظمت کو عظمت بھرا سلام
[center]والسلام طالب دعا آپکا بھائی
اسداللہ شاہ[/center]
اسداللہ شاہ[/center]
Re: ماں تُجھے سلام
[center]دلوں کی عمارتوں میں کہیں بندگی نہیں . . . . . اینٹوں کی مسجد میں خُدا ڈھونڈتے ہیں لوگ[/center]
Re: ماں تُجھے سلام
[center]دلوں کی عمارتوں میں کہیں بندگی نہیں . . . . . اینٹوں کی مسجد میں خُدا ڈھونڈتے ہیں لوگ[/center]
Re: ماں تُجھے سلام
[center]دلوں کی عمارتوں میں کہیں بندگی نہیں . . . . . اینٹوں کی مسجد میں خُدا ڈھونڈتے ہیں لوگ[/center]
Re: ماں تُجھے سلام
[center]میں نے دیکھا نہیں خدا کو تو کیا غم ہے
میری ماں کا دیدار بھی بھلاکچھ کم ہے
رب نے بخشی ہے وسعتیں کہکشاؤں کی سی
خطائیں مری چھپانے کو وہ آنچل کہاں کم ہے
مجھے بھلاحوادس کا کیونکر ہو خوف لاحق
دیکھا ہے اکثر اسکی دعاؤں میں بڑا دم ہے
جو بکھرنے لگوں تو جی اٹھوں یہ سوچ کر
مرے لۓ بھی دنیا میں اک حسیں گوشہ نرم ہے
گر شریعت نے باندھ نہ رکھی ہوتی میرے زباں تو
غرور میں کہتا کہ یہ ہے میرا خدا یہ میراصنم ہے
بن کہ رہتی ہے وہ اک پرسکوں چھاؤں کی مانند
پھر بھی جانے کیوں رہتی اسکی آنکھ پر نم ہے
کسی بات کا کبھی نہ گِلا کیا اس نے بڑوں سے
آخر اسہی کو رکھنا انکی بڑائ کا بھرم ہے
کیا خبر وہ کبھی پیٹ بھر کھاتی بھی ہے یا نہیں
پر مجھ سے کبھی نہ کہا کہ بیٹا آج کھانا کم ہے
جانے کبھی رات کو بھی وہ سکوں پاتی ہے یا نہیں
پر بچھاتی ہمیشہ میرےلۓ وہ بستر نرم ہے
خوشیاں اپنی ساری کردیں دوسروں پر نثار
بدلے میں لے لیا ان سب کا ہر اک غم ہے
کبھی اسے کہہ پاؤں گا کہ کتنا چاہتا ہوں اسے میں
یہ مری خصلت کم گوئ بھی اس پر اک ستم ہے
لکھنے کی سکت باقی نہیں ورنہ لکھتا عمر بھر
ماں! یہ قلم بھی تیرے احترام میں آج خم ہے[/center]
میری ماں کا دیدار بھی بھلاکچھ کم ہے
رب نے بخشی ہے وسعتیں کہکشاؤں کی سی
خطائیں مری چھپانے کو وہ آنچل کہاں کم ہے
مجھے بھلاحوادس کا کیونکر ہو خوف لاحق
دیکھا ہے اکثر اسکی دعاؤں میں بڑا دم ہے
جو بکھرنے لگوں تو جی اٹھوں یہ سوچ کر
مرے لۓ بھی دنیا میں اک حسیں گوشہ نرم ہے
گر شریعت نے باندھ نہ رکھی ہوتی میرے زباں تو
غرور میں کہتا کہ یہ ہے میرا خدا یہ میراصنم ہے
بن کہ رہتی ہے وہ اک پرسکوں چھاؤں کی مانند
پھر بھی جانے کیوں رہتی اسکی آنکھ پر نم ہے
کسی بات کا کبھی نہ گِلا کیا اس نے بڑوں سے
آخر اسہی کو رکھنا انکی بڑائ کا بھرم ہے
کیا خبر وہ کبھی پیٹ بھر کھاتی بھی ہے یا نہیں
پر مجھ سے کبھی نہ کہا کہ بیٹا آج کھانا کم ہے
جانے کبھی رات کو بھی وہ سکوں پاتی ہے یا نہیں
پر بچھاتی ہمیشہ میرےلۓ وہ بستر نرم ہے
خوشیاں اپنی ساری کردیں دوسروں پر نثار
بدلے میں لے لیا ان سب کا ہر اک غم ہے
کبھی اسے کہہ پاؤں گا کہ کتنا چاہتا ہوں اسے میں
یہ مری خصلت کم گوئ بھی اس پر اک ستم ہے
لکھنے کی سکت باقی نہیں ورنہ لکھتا عمر بھر
ماں! یہ قلم بھی تیرے احترام میں آج خم ہے[/center]
[center]دلوں کی عمارتوں میں کہیں بندگی نہیں . . . . . اینٹوں کی مسجد میں خُدا ڈھونڈتے ہیں لوگ[/center]
- چاند بابو
- منتظم اعلٰی
- Posts: 22224
- Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
- جنس:: مرد
- Location: بوریوالا
- Contact:
Re: ماں تُجھے سلام
بہت شکریہ راجہ جانی۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
-
- مدیر
- Posts: 10960
- Joined: Sat Oct 17, 2009 12:17 pm
- جنس:: مرد
- Location: اللہ کی زمین
- Contact:
Re: ماں تُجھے سلام
بہت شکریہ