ایک بیٹے کا اپنے باپ کو عجیب و غریب خط
ایک بیٹے کا اپنے باپ کو عجیب و غریب خط
ایک دن ایک باپ اپنے گھر آیا تو اسے ٹیبل پر اپنے سترہ سالہ بیٹے کی طرف سے ایک خط ملا
پیارے ابا جان: میں آپ کو صرف یہ بتانا چاہتا ہوں کہ میں نے اپنی زندگی کا پیار تلاش کر لیا ہے۔ اور میں اب اس کے ساتھ گھر سے بھاگ رہا ہوں۔ مریم ایک بتیس سالہ بیوہ ہے، آپ اسے جانتے ہی ہیں کہ وہ ایک شاندار شخصیت کی حامل عورت ہے۔
...
اگر آپ اس کی شراب نوشی اور اس کے کوکین کے نشے کے بارے میں سوچتے ہیں۔ تو میرا خیال ہے کہ آپ اس کا برا محسوس نہیں کریں گے۔ لیکن ابا جی میں نے آپ کی الماری سے چار لاکھ روپے لیئے ہیں۔ ان سے میں ایک ہیروں کا سیٹ اس کے لئے خریدنا چاہتا ہوں ۔ ہم دونوں اس کی ایڈز کی بیماری کے علاج کے لئے بھی بہت تگ و دو کر رہے ہیں۔ اسے کسی کی مدد کی ضرورت تھی اس لیے مجھے یقین ہے کہ میں اس کا پورا پورا خیال رکھ سکتا ہوں۔ ہم اس کے ذاتی شراب خانے میں رہیں گے، وہ ڈانس کیا کرے گی اور ہمارے گھر چلانے کے لئے پیسے کمایا کرے گی۔ میں اگرچہ ابھی ذمہ داریاں نبھانے کے لئے بہت چھوٹا ہوں لیکن فکر نہ کیجئے گا ہم گزارہ کرہی لیں گے۔
............................... آپ کا پیارا بیٹا ...............................
آخر میں لکھا ہوا تھا یہ اوپر کی ساری تحریر میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔ اگر آپ مجھے تلاش کرنا چاہتے ہیں تو میں اوپر اپنے کمرے میں موجود ہوں۔ میں آپ کو صرف یہ بتانا چاہتا تھا کہ دنیا میں اس سے بہت بدتر حالات ہو سکتے ہیں ۔ جتنے میرے فیل ہونے کے اس رپورٹ کارڈ پر درج ہیں جو آپ کے دراز میں رکھا ہے۔
اس لئے حوصلہ رکھئے اور اس پر دستخط کر دیجئے کہ ابھی حالات اتنے برے نہیں ہوئے ہیں۔
پیارے ابا جان: میں آپ کو صرف یہ بتانا چاہتا ہوں کہ میں نے اپنی زندگی کا پیار تلاش کر لیا ہے۔ اور میں اب اس کے ساتھ گھر سے بھاگ رہا ہوں۔ مریم ایک بتیس سالہ بیوہ ہے، آپ اسے جانتے ہی ہیں کہ وہ ایک شاندار شخصیت کی حامل عورت ہے۔
...
اگر آپ اس کی شراب نوشی اور اس کے کوکین کے نشے کے بارے میں سوچتے ہیں۔ تو میرا خیال ہے کہ آپ اس کا برا محسوس نہیں کریں گے۔ لیکن ابا جی میں نے آپ کی الماری سے چار لاکھ روپے لیئے ہیں۔ ان سے میں ایک ہیروں کا سیٹ اس کے لئے خریدنا چاہتا ہوں ۔ ہم دونوں اس کی ایڈز کی بیماری کے علاج کے لئے بھی بہت تگ و دو کر رہے ہیں۔ اسے کسی کی مدد کی ضرورت تھی اس لیے مجھے یقین ہے کہ میں اس کا پورا پورا خیال رکھ سکتا ہوں۔ ہم اس کے ذاتی شراب خانے میں رہیں گے، وہ ڈانس کیا کرے گی اور ہمارے گھر چلانے کے لئے پیسے کمایا کرے گی۔ میں اگرچہ ابھی ذمہ داریاں نبھانے کے لئے بہت چھوٹا ہوں لیکن فکر نہ کیجئے گا ہم گزارہ کرہی لیں گے۔
............................... آپ کا پیارا بیٹا ...............................
آخر میں لکھا ہوا تھا یہ اوپر کی ساری تحریر میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔ اگر آپ مجھے تلاش کرنا چاہتے ہیں تو میں اوپر اپنے کمرے میں موجود ہوں۔ میں آپ کو صرف یہ بتانا چاہتا تھا کہ دنیا میں اس سے بہت بدتر حالات ہو سکتے ہیں ۔ جتنے میرے فیل ہونے کے اس رپورٹ کارڈ پر درج ہیں جو آپ کے دراز میں رکھا ہے۔
اس لئے حوصلہ رکھئے اور اس پر دستخط کر دیجئے کہ ابھی حالات اتنے برے نہیں ہوئے ہیں۔
میں آج زد میں ہوں خوش گماں نہ ہو
چراغ سب کے بجھیں گے ہوا کسی کی نہیں .
چراغ سب کے بجھیں گے ہوا کسی کی نہیں .
-
- منتظم سوشل میڈیا
- Posts: 6107
- Joined: Thu Feb 09, 2012 6:26 pm
- جنس:: مرد
- Location: السعودیہ عربیہ
- Contact:
Re: ایک بیٹے کا اپنے باپ کو عجیب و غریب خط
شیئر کرنے کا بہت بہت شکریہ
ممکن نہیں ہے مجھ سے یہ طرزِمنافقت
اے دنیا تیرے مزاج کا بندہ نہیں ہوں میں
اے دنیا تیرے مزاج کا بندہ نہیں ہوں میں
- چاند بابو
- منتظم اعلٰی
- Posts: 22224
- Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
- جنس:: مرد
- Location: بوریوالا
- Contact:
Re: ایک بیٹے کا اپنے باپ کو عجیب و غریب خط
بہت خوب.
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
-
- ٹیم ممبر
- Posts: 40424
- Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
- جنس:: عورت
- Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه
Re: ایک بیٹے کا اپنے باپ کو عجیب و غریب خط
بہت ہی شاندار ہے ... شئیرنگ پر آ پکا شکریہ
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
-
- مدیر
- Posts: 10960
- Joined: Sat Oct 17, 2009 12:17 pm
- جنس:: مرد
- Location: اللہ کی زمین
- Contact:
-
- منتظم اعلٰی
- Posts: 6565
- Joined: Thu Jul 15, 2010 7:11 pm
- جنس:: مرد
- Location: پاکستان
- Contact:
ایک بیٹے کا اپنے باپ کو عجیب و غریب خط
ایک دن ایک باپ اپنے گھر آیا تو اسے ٹیبل پر اپنے سترہ سالہ بیٹے کی طرف سے ایک خط ملا
پیارے ابا جان: میں آپ کو صرف یہ بتانا چاہتا ہوں کہ میں نے اپنی زندگی کا پیار تلاش کر لیا ہے۔ اور میں اب اس کے ساتھ گھر سے بھاگ رہا ہوں۔ مریم ایک بتیس سالہ بیوہ ہے، آپ اسے جانتے ہی ہیں کہ وہ ایک شاندار شخصیت کی حامل عورت ہے۔
…
اگر آپ اس کی شراب نوشی اور اس کے کوکین کے نشے کے بارے میں سوچتے ہیں۔ تو میرا خیال ہے کہ آپ اس کا برا محسوس نہیں کریں گے۔ لیکن ابا جی میں نے آپ کی الماری سے چار لاکھ روپے لیئے ہیں۔ ان سے میں ایک ہیروں کا سیٹ اس کے لئے خریدنا چاہتا ہوں ۔ ہم دونوں اس کی ایڈز کی بیماری کے علاج کے لئے بھی بہت تگ و دو کر رہے ہیں۔ اسے کسی کی مدد کی ضرورت تھی اس لیے مجھے یقین ہے کہ میں اس کا پورا پورا خیال رکھ سکتا ہوں۔ ہم اس کے ذاتی شراب خانے میں رہیں گے، وہ ڈانس کیا کرے گی اور ہمارے گھر چلانے کے لئے پیسے کمایا کرے گی۔ میں اگرچہ ابھی ذمہ داریاں نبھانے کے لئے بہت چھوٹا ہوں لیکن فکر نہ کیجئے گا ہم گزارہ کرہی لیں گے۔
…………………………. آپ کا پیارا بیٹا ………………………….
آخر میں لکھا ہوا تھا یہ اوپر کی ساری تحریر میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔ اگر آپ مجھے تلاش کرنا چاہتے ہیں تو میں اوپر اپنے کمرے میں موجود ہوں۔ میں آپ کو صرف یہ بتانا چاہتا تھا کہ دنیا میں اس سے بہت بدتر حالات ہو سکتے ہیں ۔ جتنے میرے فیل ہونے کے اس رپورٹ کارڈ پر درج ہیں جو آپ کے دراز میں رکھا ہے۔
اس لئے حوصلہ رکھئے اور اس پر دستخط کر دیجئے کہ ابھی حالات اتنے برے نہیں ہوئے ہیں۔
پیارے ابا جان: میں آپ کو صرف یہ بتانا چاہتا ہوں کہ میں نے اپنی زندگی کا پیار تلاش کر لیا ہے۔ اور میں اب اس کے ساتھ گھر سے بھاگ رہا ہوں۔ مریم ایک بتیس سالہ بیوہ ہے، آپ اسے جانتے ہی ہیں کہ وہ ایک شاندار شخصیت کی حامل عورت ہے۔
…
اگر آپ اس کی شراب نوشی اور اس کے کوکین کے نشے کے بارے میں سوچتے ہیں۔ تو میرا خیال ہے کہ آپ اس کا برا محسوس نہیں کریں گے۔ لیکن ابا جی میں نے آپ کی الماری سے چار لاکھ روپے لیئے ہیں۔ ان سے میں ایک ہیروں کا سیٹ اس کے لئے خریدنا چاہتا ہوں ۔ ہم دونوں اس کی ایڈز کی بیماری کے علاج کے لئے بھی بہت تگ و دو کر رہے ہیں۔ اسے کسی کی مدد کی ضرورت تھی اس لیے مجھے یقین ہے کہ میں اس کا پورا پورا خیال رکھ سکتا ہوں۔ ہم اس کے ذاتی شراب خانے میں رہیں گے، وہ ڈانس کیا کرے گی اور ہمارے گھر چلانے کے لئے پیسے کمایا کرے گی۔ میں اگرچہ ابھی ذمہ داریاں نبھانے کے لئے بہت چھوٹا ہوں لیکن فکر نہ کیجئے گا ہم گزارہ کرہی لیں گے۔
…………………………. آپ کا پیارا بیٹا ………………………….
آخر میں لکھا ہوا تھا یہ اوپر کی ساری تحریر میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔ اگر آپ مجھے تلاش کرنا چاہتے ہیں تو میں اوپر اپنے کمرے میں موجود ہوں۔ میں آپ کو صرف یہ بتانا چاہتا تھا کہ دنیا میں اس سے بہت بدتر حالات ہو سکتے ہیں ۔ جتنے میرے فیل ہونے کے اس رپورٹ کارڈ پر درج ہیں جو آپ کے دراز میں رکھا ہے۔
اس لئے حوصلہ رکھئے اور اس پر دستخط کر دیجئے کہ ابھی حالات اتنے برے نہیں ہوئے ہیں۔
-
- منتظم سوشل میڈیا
- Posts: 6107
- Joined: Thu Feb 09, 2012 6:26 pm
- جنس:: مرد
- Location: السعودیہ عربیہ
- Contact:
Re: ایک بیٹے کا اپنے باپ کو عجیب و غریب خط
واہ
ویسے شعیب بھائی آپ کو یہ خط ملا کیسے؟
ویسے شعیب بھائی آپ کو یہ خط ملا کیسے؟
ممکن نہیں ہے مجھ سے یہ طرزِمنافقت
اے دنیا تیرے مزاج کا بندہ نہیں ہوں میں
اے دنیا تیرے مزاج کا بندہ نہیں ہوں میں
- چاند بابو
- منتظم اعلٰی
- Posts: 22224
- Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
- جنس:: مرد
- Location: بوریوالا
- Contact:
Re: ایک بیٹے کا اپنے باپ کو عجیب و غریب خط
چونکہ یہ خط آج سے ایک ماہ پہلے اشفاق علی بھیا اردونامہ پر شئیر کر چکے ہیں اس لئے دونوں موضوعات کو ضم کر دیا گیا ہے.
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
-
- دوست
- Posts: 282
- Joined: Thu Nov 06, 2008 9:19 pm
- جنس:: مرد
- Location: کراچی
- Contact:
-
- مشاق
- Posts: 3928
- Joined: Fri Dec 03, 2010 5:35 pm
- جنس:: مرد
- Location: BOMBAY _ AL HIND
- Contact:
Re: ایک بیٹے کا اپنے باپ کو عجیب و غریب خط
کافی ذہین بچہ ہوگا. . . بس اس کو صحیح راہنمائی کرنے کی ضرورت ہے !!!