رسول‌اللہ‌ کے معراج کا واقعہ

اس ہستی کی زندگی کے اہم پہلو
Post Reply
فتاة الخير
کارکن
کارکن
Posts: 16
Joined: Fri Sep 04, 2009 11:10 pm

رسول‌اللہ‌ کے معراج کا واقعہ

Post by فتاة الخير »

[center]بسم اللہ الرحمن الرحیم
اسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
[/center]

[center]آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے معراج کا واقعہ[/center]



مسجد الحرام سے لے کر بیت المقدس تک براق پر سوار ہو کر حضرت جبریل کی رفاقت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جسمانی سیر کرا‏‏‏ئی گئ ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں اترے اور تمام انبیاء کرام علیہم السلام کو امام بن کر نماز پڑھائی اور مسجد اقصی کے دروازے پر براق کو باندھ دیا ۔



پھر اسی رات بیت المقدس سے آسمان دنیا کی طرف تشریف لے گۓ۔ حضرت جبریل نے آپ کے لۓ اجازت چاہی ۔ دروازہ کھول دیا گیا ۔ وہاں آپ نے ابو البشر حضرت آدم علیہ السلام سے ملاقات کی ۔ انہیں سلام کیا ۔ انہوں نے سلام کا جواب دے کر خوش آمدید کہا اور آپ کی نبوت کا اقرار کیا ۔ اللہ تعالی نے آپ کو دکھایا کہ ان کی اولاد میں نیک لوگوں کی روحیں ان کے دائیں اور برے لوگوں کی با‎ئیں جانب ہیں ۔

پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دوسرے آسمان پر لے جایا گیا جہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم یحیی و عیسی علیہما السلام کو دیکھا۔



پھر تیسرے آسمان پر حضرت یوسف علیہ السلام کو ، چوتھے پر حضرت ادریس علیہ السلام کو ، پانچویں پر جضرت ہارون علیہ السلام کو اور چھٹے پر حضرت موسی علیہ السلام کو دیکھا ۔ جب حضرت موسی سے آگے بڑھے تو وہ رونے لگے ۔ پوچھا گیا ، کیوں روتے ہیں ، وہ فرمانے لگے کہ میں اس لۓ رو رہا ہوں کہ میرے بعد ایک جوان کو نبی بنایا گیا اور اس کی امت میری امت سے بہت زیادہ تعداد میں جنت میں داخل ہوگی۔
پھر ساتویں آسمان پر تشریف لے گۓ ، وہاں آپ کی ملاقات حضرت ابراھیم علیہ السلام سے ہوئی ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سدرہ المنتہی اور بیت المعمور تک اٹھالیا گیا اور اس کے بعد آپ کو اللہ جل شانہ کی جناب اعلی میں لے جایا گیا ۔ آپ اللہ تبارک و تعالی کے قریب ہوگۓ ، حتی کہ دو کمان یا اس سے بھی کم فرق رہ گیا ۔ پھر اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف جو چاہا وحی بھیجی ۔



اور آپ پر پچاس نمازیں فرض کی گئیں چناچہ آپ لوٹے اور حضرت موسی علیہ السلام کے پاس سے گذرے ۔ انہوں نے دریافت کیا کہ کیا حکم ہوا ؟


جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فتاة القرآن
دوست
Posts: 265
Joined: Sun Aug 16, 2009 2:24 am

Re: رسول‌اللہ‌ کے معراج کا واقعہ

Post by فتاة القرآن »

جزاک اللہ کل خیر

جاری کھیں ۔۔۔۔

منتظر ہیں۔۔۔۔
[center]مقالاتي

Image[/center]
مخلص
کارکن
کارکن
Posts: 171
Joined: Wed Sep 02, 2009 11:20 pm
جنس:: مرد
Contact:

Re: رسول‌اللہ‌ کے معراج کا واقعہ

Post by مخلص »

[center]جزاک اللہ
اللہ آپ کے علم و عمل میں برکت عطا فرما آمین[/center]
فتاة الخير
کارکن
کارکن
Posts: 16
Joined: Fri Sep 04, 2009 11:10 pm

Re: رسول‌اللہ‌ کے معراج کا واقعہ

Post by فتاة الخير »

حضرت موسی نے دریافت کیا کہ کیا حکم ہوا؟


آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، پچاس نمازوں کا ۔ وہ کہنے لگے آپ کی امت کو اس کی استطاعت نہ ہوگی ۔ آپ اپنے پروردگار کے پاس واپس جائیے اور اپنی امت کے لئے تخفیف کی درخواست کیجئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جبریل علیہ السلام کی طرف التفات فرمایا گویا ان سے مشورہ چاہتے ہوں ۔ انہوں نے بھی اشارہ کیا کہ ہاں اگر آپ کی خواہش ہو۔ آخر آپ جبریل علیہ السلام کے ساتھ دوبارہ اللہ تعالی کے دربار میں حاضر ہوئے اور وہیں کھڑے رہے ۔
یہ صحیح بخاری کے الفاظ ہیں

اس کے بعد اللہ تعالی نے دس نمازیں معاف فرمادیں ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اترے یہاں تک کہ موسی علیہ السلام کے پاس سے گزرے اور انہیں خبردی ۔ انہوں نے فرمایا کہ اپنے پروردگار کے حضور پھر جایۓ اور تخفیف کی درخواست کیجۓ ۔ اس طرح موسی علیہ السلام اور اللہ تعالی کے درمیان آتے جاتے رہے ، یہاں تک کہ پانچ نمازیں رہ گئیں ۔ حضرت مرسی نے اب بھی واپس جانے اور تخفیف کی درخواست کرنے کا مشورہ دیا لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے اپنے پروردگار سے شرم آتی ہے بلکہ اب تو میں راضی ہوگیا اور سر تسلیم خم کردیا ہے ۔





جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم چلے تو نداء کرنے والے نے نداء کی اور کہا کہ میں نے اپنا فریضہ انجام دیدیا اور اپنے بندوں سے تخفیف کردی ۔



صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا اس میں اختلاف ہے کہ آپ نے اس رات اللہ تعالی کو اپنی آنکھوں سے دیکھا یا نہیں ۔ حضوت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ نے باری تعالی کو دیکھا ۔ ایک قول یہ بھی ان سے منقول ہے کہ قلب سے دیکھا۔





حضرت عا‏ئشہ رضی اللہ عنہا اور حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا انکار بھی ثابت ہے ۔ ان دونوں نے فرمایا ہے کہ ( وَلَقَدْ رَءَاهُ نَزْلَةً أُخرى ) سے مراد جبریل علیہ السلام ہیں حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا گیا کہ آپ نے اللہ تعالی کو دیکھا تو آپ نے فرمایا ، میں نے ایک نور دیکھا ہے یعنی میرے اور اس کی رویت کے درمیان ایک نور حائل ہوگیا جیسا کہ دوسری روایت میں ہے کہ میں نے نور دیکھا ۔




جاری ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Post Reply

Return to “سیرت سرورِ کائنات”