محترم قارئین !
آپ کی خدمت میں ایک غزل پیش کر رہا ہوں.
اجنبی کون یہ آیا ہے مرے گاؤں میں
ایک ہنگامہ سا برپا ہے تمناؤں میں
رُوپ کی دُھوپ نے وہ لطف دیا ہے کہ مجھے
اب نہ چین آئے گا پیڑوں کی گھنی چھاؤں میں
میں اسیرِ غمِ دنیا، میں اسیرِ غمِ دل
طوق گردن میں نہ زنجیر مرے پاؤں میں
قتل گاہوں کا بھی کچھ ہاتھ ہے سیلابوں میں
خون بھی بہتا رہا دیس کے دریاؤں میں
اِتنی مسموم نہیں ہے ابھی شہروں کی فضا
جانے کیوں لوگ نکل آئے ہیں صحراؤں میں
کسی جنگل کو ہے مجنوں کی ضرورت عاصم
ذکر میرا بھی رہے شہر کی لیلاؤں میں
والسلام
امین عاصم
غزل .... اجنبی کون یہ آیا ہے مرے گاؤں میں
-
- ٹیم ممبر
- Posts: 40424
- Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
- جنس:: عورت
- Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه
Re: غزل .... اجنبی کون یہ آیا ہے مرے گاؤں میں
![Clapping :clap:](./images/smilies/emoticon-0137-clapping.gif)
![Very Good v;g](./images/smilies/a180.gif)
![Zabardast zub;ar](./images/smilies/zabardast.gif)
بہترین غزل پئیش کرنے پر آپ کا شکریہ ....
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]