سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں
تو اس کے شہر میںکچھ دن ٹھہر کے دیکھتےہیں
سنا ہے ربط ہے اس کو خراب حالوں سے
سو اپنے آپ کو برباد کرکے دیکھتے ہیں
سنا ہے درد کی گاہک ہے چشمِ ناز اس کی
سو ہم بھی اس کی گلی سے گزر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے اس کو بھی ہے شعر و شاعری سے شغف
تو ہم بھی معجزے اپنے ہنر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے بولےتو باتوں سے پھول جھڑتے ہیں
یہ بات ہے تو چلو بات کر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے رات اسے چاند تکتا رہتا ہے
ستارے بام فلک سے اتر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے دن کو اسے تتلیاں ستاتی ہیں
سنا ہے رات کو جگنو ٹھہر کے دیکھتےہیں
سنا ہے حشر ہیںاس کی غزال سی آنکھیں
سنا ہے اس کو ہرن دشت بھر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے رات سے بڑھ کر ہیںکاکلیں اس کی
سنا ہے شام کو سائے گزر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے اس کی سیاہ چشمگی قیامت ہے
سو اس کو سرمہ فروش آہ بھر کے دیکھتے ہیں
سنا ہےجب سے ہمائل ہے اس کی گردن میں
مزاج اور ہی لعل و گوہر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے اس کے بدن کی تراش ایسی ہے
کہ پھول اپنی قبائیں کتر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے اس کے لبوں سے گلاب جلتے ہیں
سو ہم بہار پہ الزام دھر کےدیکھتے ہیں
سنا ہے آئینہ تمثال ہے جبیں اس کی
جو سادہ دل ہیںاسے بن سنور کے دیکھتے ہیں
بس اک نگاہ سے لٹتا ہے قافلہ دل کا
سو راہ روانِ تمنا بھی ڈر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے چشمِ تصور سے دشتِ امکاں میں
پلنگ زاویے اس کی کمر کےدیکھتے ہیں
وہ سرو قد ہے مگر بے گل مراد نہیں
کہ اس شجر پہ شگوفے ثمر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے اس کے شبستاں سے متصل ہے بہشت
مکیں ادھر کے بھی جلوے اِدھر کے دیکھتے ہیں
کسے نصیب کے بے پیرہن اسے دیکھے
کبھی کبھی درودیوار گھر کے دیکھتے ہیں
رکے تو گردشیں اس کا طواف کرتی ہیں
چلے تو اس کو زمانے ٹھہر کے دیکھتے ہیں
کہانیاں ہی سہی ، سب مبالغے ہی سہی
اگر وہ خواب ہے تعبیر کرکے دیکھتے ہیں
اب اس کے شہر میںٹھہریں کہ کوچ کر جائیں
فراز آؤ ستارے سفر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر۔۔۔۔۔ احمد فراز
- چاند بابو
- منتظم اعلٰی
- Posts: 22224
- Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
- جنس:: مرد
- Location: بوریوالا
- Contact:
سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر۔۔۔۔۔ احمد فراز
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
Re: سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر۔۔۔۔۔ احمد فراز
بہت ہی لاجواب انتخاب ہے چاند بابو بھائی
میں ہاں کمی کمین اے ربَ میری کی اوقات
اُچا تیرا نام اے ربَ اُچی تیری ذات
اُچا تیرا نام اے ربَ اُچی تیری ذات
-
- معاون خاص
- Posts: 13369
- Joined: Sat Mar 08, 2008 8:36 pm
- جنس:: مرد
- Location: نیو ممبئی (انڈیا)
Re: سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر۔۔۔۔۔ احمد فراز
بہت خوب چاند بھائی ۔
شیئرنگ کے لیئے شکریہ۔
شیئرنگ کے لیئے شکریہ۔
Re: سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر۔۔۔۔۔ احمد فراز
یہ غیر مصدقہ کیوں لکھا ہےسنا ہے چشمِ تصور سے دشتِ امکاں میں
پلنگ زاویے اس کی کمر کےدیکھتے ہیں (غیر مصدقہ)
میں ہاں کمی کمین اے ربَ میری کی اوقات
اُچا تیرا نام اے ربَ اُچی تیری ذات
اُچا تیرا نام اے ربَ اُچی تیری ذات
- چاند بابو
- منتظم اعلٰی
- Posts: 22224
- Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
- جنس:: مرد
- Location: بوریوالا
- Contact:
Re: سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر۔۔۔۔۔ احمد فراز
بوبی بھیا یہ میں نے اسوقت غیر مصدقہ اس لئے لکھا تھا کہ میں نے نہ تو یہ کہیں پہلے پڑھا تھا اور نہ ہی کبھی احمد فراز کے منہ سے سنا تھا لیکن اب میں یہ شعر ان کی ایک ریکارڈنگ میں دیکھ چکا ہوں اس لئے اب اسے حذف کیا جاتا ہے۔بوبی wrote:یہ غیر مصدقہ کیوں لکھا ہےسنا ہے چشمِ تصور سے دشتِ امکاں میں
پلنگ زاویے اس کی کمر کےدیکھتے ہیں (غیر مصدقہ)
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو