یہ ہے غلامی۔۔۔

اگر آپ کالم لکھنا چاہتے ہیں یا لکھتے ہیں تو اپنی نوکِ قلم کے شہکار یہاں شئیر کریں
Post Reply
Zarah-e-bey Nishan
کارکن
کارکن
Posts: 148
Joined: Fri Nov 27, 2009 9:10 pm

یہ ہے غلامی۔۔۔

Post by Zarah-e-bey Nishan »

میں ایک آزاد ملک میں ایک آزاد شہری کی حیثیت سے پیدا ہوا۔میں جب چھوٹا سا تھاتو اپنے بڑوں سے آزادی اور حریت کی کہانیاں سنا کرتا تھا۔
وہ بتایا کرتے تھے کہ ہم نے آزادی کیسے حاصل کی ۔ ہم کیسے ہندوستان سے پاکستا ن آئے
میں اس وقت بہت چھوٹا تھا اور آزادی کا صحیح مطلب نہیں‌سمجھ سکتا تھا اور جیسے جیسے وقت گزرتا گیا ویسے ویسے آزادی اور غلامی میرے لیئے اہم سوال بنتی گئی۔میں‌سوچا کرتا تھا کہ ہمیں‌آزادی کی کیا ضرورت تھی اور غلامی کیا چیز تھی۔
اگر ہم غلام ہی رہتے تو کیا ہوتا۔یہ سب وہ سوالات تھے جن کے جوابات میں تلاش کرتا رہتا تھا۔میں اپنے استادوں سے اکثر سوال کرتا تھا کہ غلامی اور آزادی کیا چیز ہے ۔؟ وہ اپنے علم اور تجربے کے مطابق مجھے سمجھانے کی کوشش کرتے۔
لیکن مجھے کوئی خاص سمجھ نہ آتی، آج اچانک میں عنایت اللہ کی لکھی ہوئی ایک کتاب “منزل اور مسافر “ کا مطالعہ کر رہا تھا۔مصنف نے اس میں جنگِ عظیم دوئم کا ذکر کرتے ہوئے بنگال کا ایک واقعہ تحریر کیا جو اس کے ساتھ پیش آیا تھا۔ اس واقعہ کو پڑھنےکے بعد مجھے ایسا لگا کہ مجھے سب سوالوں کے جواب مل گئے۔
بنگالیوں نے فوج میں بھرتی ہونے سے انکار کردیا تھا اور انگریز انکی اس حرکت سے بہت نالاں تھے۔انگریزوں نے ایک شاہی فرمان کے ذریعے انکی تمام پیدا وار اپنے قبضے میں اسطرح کر لی کہ تمام لوگ سمجھ ہی نہ سکے اور ملک میں قحط پڑ گیا۔ یہ مصنوعی قحط ایسا پڑا کہ کہیں چاول کاایک دانہ نظر نہیں آتا تھا۔یہ انگریزوں کی غلامی کا دور تھا اور انکی مرضی کے بغیر ایک پتا بھی نہیں ہل سکتا تھا۔فرعونیت تھی اور بس فرعونیت تھی۔
میں نے وہاں جو منظر دیکھے ہیں آج بھی یاد کرتا ہوں تو رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔بڑے ہوٹلوں میں جہاں فوجی افسر جاتے تھے چاول پکتے تھے۔ میں نے دیکھا کہ ہوٹل کے برتن دھلنے اور جو پانی نالی میں آتا تھا وہاں بنگالی بچے ایک دوسرے کو دھکے دے دے کر اس پانی میں ہاتھ ڈالتے تھے کیوں کہ اس پانی میں چاول کے دانے باہر آتے تھے اور وہ ایک ایک دانہ لڑائی کے بعد حاصل کرتے تھے۔
ایک دن میں ڈھاکہ شہر میں جا رہاتھا کہ اچانک ایک ادھیڑ عمر آدمی نے روک لیا ۔ فٹ پاتھ پر ساتھ ہی دو جوان لڑکیاں کھڑی تھیں ۔ ان لڑکیوں کا انداز طوائفوں والا تھا ہی نہیں ۔ انہوں نے میلے کچیلے کپڑ ے پہن رکھے تھے اور انکے سانولے چہروں پر اداسی تھی۔
صاھب ! بی بی ؟ اس آدمی نے پوچھا۔
ہر فوجی کو یہ الفاظ “صاحب ! بی بی؟“ ہر دس پندرہ قدم پر سننے پڑتے تھے۔ اس شخص نے مجھے روکا اور یہی سوال کیا تو میں نے لڑکیوں کو دیکھا تو مجھے کچھ شک ہوا
تم کون ہو؟ میں نے آہستہ سے پوچھا ۔ مسلمان ہو یا ہندو!
مسلمان ہوں صاحب ۔ اس نے کہا ، لڑکی دیکھیں۔۔۔
کیا یہ تمہار پیشہ ہے؟ میں نے پوچھا
نہیں صاحب ۔ اس کے ساتھ ہی اس کے آنسو نکل آئے اور وہ بولا پیسے نہ دو ایک ٹائم کا چاول دے دو، روٹی کھلا دو
اس نے جب کہا کہ وہ مسلمان ہے اور یہ اسکا پیشہ نہیں تو میرے خون میں ایسا اُبال آیا کہ پہلے یہ جی میں آئی کہ اس اس آدمی کا گلا گھونٹ دوں لیکن میں بے بس تھا اور یہ شخص مجبور۔
بھوک نے اسکے دماغ پر سیا ہ کالا پردہ ڈال دیا تھا۔ میں نے اس سے پوچھا اس کے کتنے بچے ہیں؟ اس نے آٹھ بتائے
یہ دو لڑکیاں بڑی تھیں ایک کی عمر چودہ سال اور دوسری کی سولہ سال تھی۔ میں نے اس سے کہا کہ وہ کسی گاہک کو پھانسنے کی کوشش نہ کرے میں تھوڑی دیر بعد آتا ہوں۔
میں واپس اپنے دفتر میں آیا اور فوج میں راشن کی کوئی کمی نہیں تھی ۔ میں نے تھوڑے سے چاول ، دال اور آٹا لیا اور اسکے پاس چلا گیا۔
جب میں نے یہ راشن اسکے حوالے کیاتو اس نے پہلے اپنی بیٹیوں کی طرف دیکھا اور پھر میری طرف۔
اپنے ساتھ لے جاؤ گے ؟ اس نے پوچھا یا میرے گھر جاؤ گے
وہ پوچھ رہا تھا میں لڑکی کو کہاں لے جاؤں گا
میں نے کہا میں مسلما ن ہوں یہ راشن اپنے بچوں کے لئے لے جاؤ اور ان بیٹیوں کو گھر لے جاؤ
اس نے میری طر ف آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر دیکھا اور دیکھتے دیکھتے اسکی آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے میں نے اسکے کندھے پر تھپکی دی اور اسے گھر جانے کو کہا اور ساتھ یہ بھی کہا کہ وہ مسلمان ہوکر اپنی بیٹیوں کی عزت اسطرح نہ بیچے۔
کب تک ۔۔۔۔
اس نے روتے ہوئے کہا آپ ہر روز تو مجھے یہ چیزیں نہیں دے سکتے ۔
بچوں کے پیٹ بھرنے کے لیئے کچھ تو کرنا ہی پڑتا ہے۔آپ کو کیا معلو م کہ ہمارے ملک میں کیا ہو رہا ہے۔
میری عقل تو جیسے بے کار ہو گئی تھی ۔ کچھ سمجھ نہیں آتی تھی بے اختیار میرے منہ سے نکلا
یہ ہے غلامی
یہ ہے غلامی
[center]کٹی اِک عمر بیٹھے ذات کے بنجر کناروں پر
کبھی تو خود میں اُتریں اور اسبابِ زیاں ڈھونڈیں[/center]
بلال احمد
ناظم ویڈیو سیکشن
ناظم ویڈیو سیکشن
Posts: 11973
Joined: Sun Jun 27, 2010 7:28 pm
جنس:: مرد
Contact:

Re: یہ ہے غلامی۔۔۔

Post by بلال احمد »

نایاب شیئرنگ کیلئے شکریہ.



بلاشبہ آزادی پاک پروردگار کی ایک بہت عظیم نعمت ہے.
بڑی بے چین رہتی ہے طبیعت اب میری محسن
مجھے اب قتل ہونا ہے، مگر قاتل نہیں ملتا
Post Reply

Return to “اردو کالم”