سٹار پلس ڈرامے ہمارے معاشرے کےلیے کیوں موزوں نہیں؟

اگر آپ کالم لکھنا چاہتے ہیں یا لکھتے ہیں تو اپنی نوکِ قلم کے شہکار یہاں شئیر کریں
Post Reply
یاسر عمران مرزا
مشاق
مشاق
Posts: 1625
Joined: Wed Mar 18, 2009 3:29 pm
جنس:: مرد
Location: جدہ سعودی عرب
Contact:

سٹار پلس ڈرامے ہمارے معاشرے کےلیے کیوں موزوں نہیں؟

Post by یاسر عمران مرزا »

نوٹ: اس تحریر کا جواب ' شکریہ' ، 'اچھی تحریر ہے' ، 'شئرنگ کا شکریہ' ، 'جزاک اللہ' قبول نہیں کیا جائے گا. :D اپنے خیالات اور اپنی رائے سے نوازیے. اللہ تواڈا بھلا کرے .

اس حقیقت کے باوجود کے بھارتی ٹی وی چینلوں پر پیش کیے جانے والے ڈارامہ سیریلز پاکستان میں‌بکثرت دیکھے جاتے ہیں۔ مجھے ان ڈراموں کو پاکستان میں پیش کیے جانے پر سخت اعتراضات ہیں۔

ان ڈرامہ سیریلز کی خاص بات ان کی بار بار بدلتی کہانی اور قسطوں کا نہ ختم ہونے والا ایک سلسلہ ہوتا ہے۔ اس طرز کے سیریلز کی شروعات بھارتی چینل سٹار پلس نے کی، بعد ازاں‌بھارتی گھریلو خواتین میں‌مقبول ہونے کے بعد اسی انداز کو دیگر کئی ٹی وی چینلز نے بھی اپنا لیا جن میں‌ذی ٹی وی، این ڈی امیجن ٹی وی اور دیگر کئی چھوٹے بڑے ٹی وی چینل شامل ہیں۔ ان ڈراموں کا ایک فائدہ یہ بھی ہوا کہ فلموں میں ناکام ہونے والے اکثر نوجوان لڑکے اور لڑکیاں ان ڈراموں میں‌اپنی قسمت آزمانے لگے۔اگرچہ ان ڈراموں سے بہت سے بے روزگار بھارتی نوجوانوں کو کام کی سہولت میسر آ گئی وہیں ادا کاری کا معیار کم ہوتا چلا گیا۔ اور لڑکیوں‌نے زیادہ سے زیادہ شہرت حاصل کرنے کی کوشش میں‌ اپنی جسمانی خوبصورتی کو زیادہ نمایاں کرنا شروع کر دیا۔

خوبصورتی کو نمایاں‌کرنے کےلیے ننگ دھڑنگ ڈانس، بھڑکیلے ملبوسات، اور زیورات کا استعمال زیادہ ہو گیا۔ایسا کرنے سے ڈرامہ دیکھنے والوں کے صارفین میں اضافہ ہوا اور یوں اس کاروبار کو تقویت ملنے سے اس سے جڑے ہر فرد کے لیے یہ ڈرامہ سیریلز روزی کا وسیلہ بن گئے جس کا نتیجہ آج ہم بے شمار بھارتی ٹی وی چینلز اور بے بہا ڈرامہ سیریلز کی صورت میں دیکھ رہے ہیں۔ چونکہ بھارتی معاشرہ ہندؤں پر مشتمل ہے اس لیے ان کی ثقافت اس چیز پر زیادہ اعتراض‌نہیں کرتی۔ لیکن جہاں تک میرا خیال ہے یہ ڈرامہ سیریلز کسی طرح بھی پاکستانی ثقافت کےلیے موزوں نہیں ہیں، ان ڈراموں کو دیکھنے سے نوجوان نسل بے حیائی کے راستے پر چل رہی ہے اور معاشرے میں ایسی کئی نئی جہتوں کا وجود ہوا ہے جو پہلے نہیں تھا۔ گزشتہ کچھ مہینوں سے مجھے ان ڈراموں کا مشاہد کرنے کا موقع ملا تو میں نے ایسی کچھ چیزیں دیکھیں جو مجھے قابل اعتراض لگیں۔ نیچے میں چند اعتراضیہ نکات پیش کروں گا۔

بار بار ناجائز جنسی تعلقات کا ذکر

ہر ڈرامے میں ایک یا ایک سے زائد مرتبہ کسی آدمی یا عورت پر ناجائز جنسی تعلقات کا قصہ چھیڑا جاتا ہے۔ اکثر یوں ہوتا ہے کہ ایک آدمی جو ڈرامے کے شروع سےلے کر اختتام تک شریف النفس ظاہر کیا جاتا ہے پر اچانک کوئی عورت آ کر ماضی میں اس کے ساتھ جنسی تعلقات رکھنے کا الزام لگا دیتی ہے۔بعد میں وہ الزام سچ ثابت ہو جاتا ہے۔

پاکستان میں خواتین جب اپنے کام کاج چھوڑ کر ایسے ڈرامے دیکھ رہی ہوتی ہیں تو ان کےچھوٹے بچے بھی ان کے ساتھ ڈرامہ دیکھنے لگ جاتے ہیں۔ بار بار ناجائز تعلقات کا ذکر سن کے ان کے ناپختہ ذہنوں پر برا تاثر پڑتا ہے مگر بچے چونکہ اپنے والدین کو ہی سمجھ بوجھ والا سمجھتے ہیں تو وہ سمجھتے ہیں کہ ٹی وی پر جو کچھ ہو رہا ہے وہی معاشرے کی حقیقت ہے اور جس طرح یہ عورت ناجائز تعلقات رکھتی ہے اسی طرح ان کی ماں یا باپ بھی یہ کام کر سکتے ہیں۔ اور یہ کوئی بہت زیادہ معیوب بات نہیں۔


غیر متعلقہ بیک گراؤنڈ موسیقی

ڈراموں میں ایک تو غیر ضروری طور پر موسیقی بجائی جاتی ہے ۔ ہر بدلتی صورت حال کے لیے موسیقی کا بجنا شروع ہو جانا اوریہ موسیقی ہندوؤں کی عبادت گاہوں میں بجنے والی گھنٹیوں، مذہبی رسومات میں بجائے جانے والے سنکھ اور مختلف موقعوں پر پڑھے جانے والے منتروں کے پاٹ پر مشتمل ہوتی ہے۔ یوں نہ چاہتے ہوے بھی مندر کی گھنٹی آپ کے گھر میں گونجتی ہے۔ منتروں کے پاٹ چلتے ہیں۔ اگر اسی چیز کو آپ اس انداز میں سوچیں کہ کسی ہندو کے گھر میں اذان کی آواز گونجنے لگے یا قرآن کی تلاوت سنائی دینے لگے تو اس کا طرز عمل کیا ہو گا ؟ موسیقی تو ویسے بھی اسلام میں پسند نہیں کی جاتی تو اگر آپ خود کو موسیقی سننے سے باز نہیں رکھ سکتے تو کم از کم ہندوؤں کی مذہبی موسیقی سے اپنے گھروں اور اپنی اولاد کے کانوں کو محفوظ رکھیں۔

مزید ہندوؤانہ رسومات

ان ڈراموں میں مکمل طور پر ہندوؤں کی مذہبی رسومات دکھائی جاتی ہیں ۔ شادی کے پھیروں سے لے کر لاش کو لکڑیوں پر جلانے تک۔ السلام علیکم کی جگہ نمستے اور جے شری کرشنا استعمال کرنے سے لے کر ماں باپ کے پیر چھونے تک۔ مجھے ڈر ہے کہ اگر ہماری نئی نسل یہ سب دیکھتی رہی تو ایک دن ایسا نہ آئے جب آپکے بچے آپ سے سوال کرنے لگ جائیں کہ بابا جب کوئی فوت ہو جاتا ہے تو ہم اسے جلاتے کیوں نہیں۔ امی جان مجھے آشیرواد دیجیے۔ آپی مجھے راکھی کب باندھو گی اور بھیا اگلے جنم میں آپکا بڑا بھائی میں بنوں گا وغیرہ وغیرہ۔


اسلام میں لاش کو دفنانے پر تنقید

ہندوؤں کے اکثر ڈراموں اور فلموں میں یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ کسی انسان کے مر جانے کے بعد اگر اس کی لاش کو جلایا نہ جائے تو روح جسم سے الگ نہیں ہوتی، اور اپنی مقرر کردہ جگہ پر واپس نہیں جاتی بلکہ دفنا دینے کی صورت میں لاش کے ارد گرد ہی موجود رہتی ہے۔ ایسے حالات میں فلم یا ڈرامہ کی کہانی میں لاش کو دفن شدہ جگہ سے نکال کر جلایا جاتا ہے تا کہ بعدازاں وہی روح کسی اور کو تنگ نہ کرے۔ ایسا کر کے دراصل اسلام میں لاش کو دفنانے کے عمل کو غلط قرار دیا جاتا ہے۔ جو کہ اسلامی اصولوں پر صاف تنقید ہے۔ کیا آپ ایسے ڈرامے دیکھنا چاہیں گے جس میں آپ کے مذہبی طریقہ کار کو غلط قرار دیا جائے۔


کہانی کو غیر ضروری طور پر لمبا کرنا

اگر ہم مذہب کو پس پشت بھی ڈال دیں اور ڈرامے کو انٹرٹینمینٹ کی ایک قسم سمجھ لیں تب بھی ان ڈراموں میں ناظرین کے ساتھ ناانصافی کی جاتی ہے۔ ان ڈراموں میں کہانی کو غیر ضروری طور پر لمبا کر دیا جاتا ہے ۔ اکثر اوقات ایک عمل کو دکھانے کے لیے دس اقساط گزار دی جاتی ہیں۔ جو کہ دیکھنے والے کے ساتھ زیادتی ہے۔ اگر ڈرامہ بنانے والے واقعی کوئی اچھی اور سبق آموز کہانی پیش کرنا چاہتے ہیں تو وہ فضول طورپر کہانی کو لمبا کر کے کم از کم ناظرین کا وقت ضائع نہ کریں۔ اکثر اوقات ڈرامے کا ایک کردار کسی بھی غلط عمل کا سارا ذمہ خود لے لیتا ہے اور کسی کو اس بارے میں آگاہ نہیں کرتا۔ بعد ازاں کرداروں میں غلط فہمیاں پیدا ہو جاتی ہیں اور اسی چخ چخ میں کئی اقساط گزر جاتی ہیں۔


خواتین کو غلط ترغیب دے کر گھریلو نظام تباہ کرنے کی کوشش

ان ڈراموں میں اکثر اوقات عورت کو مردوں سے برتر دکھایا جاتا ہے۔ عورت گھر کا مکمل انتظام سنبھالے ہوے ہے، کاروبار کی منتظم بھی وہی ہے۔ بڑے بڑے فیصلے بھی وہی کرتی ہے جب کہ گھر کے مرد، بڑے بوڑھے کرداروں کو خاموش رکھا جاتا ہے۔ یوں ایک طرف تو عورت کو گھر سے باہر نکلنے کی ترغیب دی جا رہی ہے دوسرے اسے مرد سے زیادہ حقوق رکھنے کی تعلیم بھی دی جا رہی ہے۔ میرے خیال سے عورت مرد کے لیے ہے۔ ایک خاندان کی گاڑی چلانے کے لیے مرد اور عورت مکمل تعاون کریں تبھی سبھی امور اچھی طرح انجام پاتے ہیں۔ لیکن عورت گھر کی چار دیواری اور اولاد کے منتظم ہے اور مرد گھر کے باہر ی امور کا۔اگر عورت گھر کے باہر معاملات میں بڑے بڑے فیصلے صادر کرنے لگے تو خاندانی نظام کا توازن بگڑ جانے کا خدشہ ہے۔ اس لیے یہ ڈرامے ہماری نئی نسل کی بچیوں کے لیے بھی موزوں نہیں۔


ناقابل قبول لباس اور اڈلٹری

انڈین ڈراموں میں خواتین کا زیادہ استعمال ہونے والا لباس ساڑھی ہے۔ یہ ایک ایسا لباس ہے جس میں خواتین کا مکمل جسم ڈھکا نہیں رہ سکتا۔ مزید براں جب خواتین ایسا لباس پہن کر کسی کردار میں آتی ہیں تو ڈرامہ کے دیگر مرد کردار، کزن، دیور اور کلاس فیلو ان کے ساتھ چھیڑ خانی کرتے ہیں۔ ان کی تعریف کرتے ۔ خواتین کو اس طرح نیم عریانی کی کیفیت میں دیکھ کر ہمارے نوجوانوں کے ذہن بے حیائی کی طرف جا رہے ہیں اور وہ بھی معاشرے میں خواتین کے ساتھ اسی قسم کا تعلق چاہتے ہیں۔


ان سبھی وجوہات کی بنا پر یہ ڈرامے ہمارے معاشرے ، ہماری ثقافت اور ہمارے مذہب کے ساتھ میل نہیں کھاتے۔ اگر ہم ان کی مزید پذیرائی کریں گے تو ہم اپنی ہی آنے والی نسلوں کا نقصان کریں گے۔

مصنف: یاسر عمران مرزا
شازل
مشاق
مشاق
Posts: 4490
Joined: Sun Apr 12, 2009 8:48 pm
جنس:: مرد
Contact:

Re: سٹار پلس ڈرامے ہمارے معاشرے کےلیے کیوں موزوں نہیں؟

Post by شازل »

اللہ بھلا کرے آپ کا
آپ نے تو دل کی آواز کی چھو لیا ہے
میں بھی کچھ عرصہ سے اسی بارے میں سوچ رہا تھا بلکہ شاید اپنے بلاگ میں بھی کچھ ذکر بھی کیا ہے
ہمارے ہاں تقریبا ہر گھر میں انڈین ڈرامے دیکھے جاتے ہیں لیکن اللہ کا شکر ہے کہ میرا گھر اس لعنت سے پاک ہے اگرچہ میں نے بہت مخالفت مول لی ہے لیکن بالاخر اپنے مقصد میں کامیاب رہا ہوں.
ہردوسرے تیسرے منٹ بعد ڈرامے میں پوجا پاٹ شروع ہوجاتی ہے. بلکہ ڈرامے کے ٹیمپو کے لحاظ سے بیک گراونڈ موسیقی میں پوجا کی آواز شامل کی جاتی ہے
میں نے اس کا حل یہ نکالا ہے کہ پاکستانی ڈراموں کی طرف ان کا رخ موڑا ہے جو کہ اس قسم کے ڈراموں کا بہترین توڑ ہے اگرچہ پاکستان میں بھی کچھ اسی قسم کے موضوعات کو دہرایا جارہاہے لیکن پھر بھی بہت حدتک انڈین ڈراموں کی فضول قسم کے پلاٹ پر مشتمل کہانیوں سے گریز کیا جاتا ہے.
اضواء
ٹیم ممبر
ٹیم ممبر
Posts: 40424
Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
جنس:: عورت
Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه

Re: سٹار پلس ڈرامے ہمارے معاشرے کےلیے کیوں موزوں نہیں؟

Post by اضواء »

:clap: :clap: أحسنت و بارك الله فيك نفع الله بك الاسلام والمسلمين
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
یاسر عمران مرزا
مشاق
مشاق
Posts: 1625
Joined: Wed Mar 18, 2009 3:29 pm
جنس:: مرد
Location: جدہ سعودی عرب
Contact:

Re: سٹار پلس ڈرامے ہمارے معاشرے کےلیے کیوں موزوں نہیں؟

Post by یاسر عمران مرزا »

شازل wrote:اللہ بھلا کرے آپ کا
آپ نے تو دل کی آواز کی چھو لیا ہے
میں بھی کچھ عرصہ سے اسی بارے میں سوچ رہا تھا بلکہ شاید اپنے بلاگ میں بھی کچھ ذکر بھی کیا ہے
ہمارے ہاں تقریبا ہر گھر میں انڈین ڈرامے دیکھے جاتے ہیں لیکن اللہ کا شکر ہے کہ میرا گھر اس لعنت سے پاک ہے اگرچہ میں نے بہت مخالفت مول لی ہے لیکن بالاخر اپنے مقصد میں کامیاب رہا ہوں.
ہردوسرے تیسرے منٹ بعد ڈرامے میں پوجا پاٹ شروع ہوجاتی ہے. بلکہ ڈرامے کے ٹیمپو کے لحاظ سے بیک گراونڈ موسیقی میں پوجا کی آواز شامل کی جاتی ہے
میں نے اس کا حل یہ نکالا ہے کہ پاکستانی ڈراموں کی طرف ان کا رخ موڑا ہے جو کہ اس قسم کے ڈراموں کا بہترین توڑ ہے اگرچہ پاکستان میں بھی کچھ اسی قسم کے موضوعات کو دہرایا جارہاہے لیکن پھر بھی بہت حدتک انڈین ڈراموں کی فضول قسم کے پلاٹ پر مشتمل کہانیوں سے گریز کیا جاتا ہے.
شکریہ شازل بھیا. مجھے اسی قسم کا تبصرہ درکار تھا. بلکہ حقیقت میں تو یہ کہ مجھے اسی قسم کے رویے کی توقع ہے پاکستانی بھائیوں سے. اگر ہر کوئی اپنے اپنے گھر، اپنے بال بچوں اور دیگر اہل و عیال کی حفاظت کر سکے، ان کے عقیدوں کی حفاظت کر سکے اور ان برے ماحول سے بچا کر اچھا ماحول دے سکے تو ہمارا معاشرہ مثبت اخلاقی اقدارکا ایک نمونہ بن جائے.

پاکستانی ڈراموں پر الگ سے بحث کی جا سکتی ہے کیوں کہ اب پاکستانی ڈرامے بھی کاپی پیسٹ ہوتے ہیں سٹار پلس کا. ان پر مزید کسی موقع پر بحث کروں گا.

والسلام
یاسر عمران مرزا
مشاق
مشاق
Posts: 1625
Joined: Wed Mar 18, 2009 3:29 pm
جنس:: مرد
Location: جدہ سعودی عرب
Contact:

Re: سٹار پلس ڈرامے ہمارے معاشرے کےلیے کیوں موزوں نہیں؟

Post by یاسر عمران مرزا »

{أضواء} wrote::clap: :clap: أحسنت و بارك الله فيك نفع الله بك الاسلام والمسلمين

اضوا بہن. کیا آپ اپنے تجربے سے کچھ شئر کرنا پسند کریں گی. یا موضوع میں مزید کسی نقطے کا اضافہ کرنا پسند کریں‌گی.
محمد شعیب
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 6565
Joined: Thu Jul 15, 2010 7:11 pm
جنس:: مرد
Location: پاکستان
Contact:

Re: سٹار پلس ڈرامے ہمارے معاشرے کےلیے کیوں موزوں نہیں؟

Post by محمد شعیب »

مجھے تو گھر میں کیبل اور ٹی وی لگانے سے ہی اتفاق نہیں
انڈین ڈرامے تو دور کی بات پاکستانی چینلز جو فحاشی پھیلا رہے ہیں الامان الحفیظ
کوئی شریف انسان اپنی بہو، بیٹی، بہن کے ساتھ بیٹھ کر آج کل کا پی ٹی وی بھی نہیں دیکھ سکتا
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: سٹار پلس ڈرامے ہمارے معاشرے کےلیے کیوں موزوں نہیں؟

Post by چاند بابو »

السلام علیکم

یاسر بھیا بے شک آپ نے کہا شکریہ یا بہت خوب کا جواب نہیں چلے گا لیکن اس کے بغیر گزارہ بھی نہیں ہو گا۔
اس لئے سب سے پہلے تو آپ کو شکریہ کہ آپ نے اس مسئلہ کی طرف توجہ دلائی اور اس کے ہمارے معاشرے پر برے اثرات کو اجاگر کرنے کی کوشش کی۔
چونکہ میں یہ ڈرامے بالکل پسند نہیں کرتا ہوں اس لئے نا تو میں خود یہ دیکھتا ہوں اور نا ہی میرے گھر میں کسی کو یہ ڈرامے دیکھنے کی اجازت ہے۔
بہرحال اس کے منفی اثرات سے کچھ حد تک آگاہی ہے اور شاید یہی وہ واحد وجہ ہےجس کی وجہ سے یہ مجھے نا صرف ناپسند ہیں بلکہ گھر میں بہت زیادہ سختی سے بین ہیں۔

جو منفی اثرات آپ نے اوپر بیان کیئے ہیں وہ اپنی جگہ بالکل درست ہیں لیکن یہ ان کا عشرِ عشیر بھی نہیں جو اثرات حقیقت میں ہمارے معاشرے پر پڑ رہے ہیں۔

جو سب سے بڑی بات ان ڈراموں میں بیان کی جاتی ہے وہ ہے ساس بہو، نند بھابھی کے آپس میں انتہائی کشیدہ تعلقات،
بھابھی دیور کے آپسی ناجائز تعلقات، شوہر سے بے زاری، دیور جیٹھ سے پیار کے جذبات،
شوہر کے رشتہ داروں کے ساتھ انتہائی درشت رویہ اور اپنے رشتہ داروں کے ساتھ پیار نبھانے کی خاطر سسرال میں شازشوں کا جال بننا۔

یہ وہ اثرات ہیں جو ہمارے گھروں کو تباہ کر رہے ہیں اور حقیقی معنوں میں یہ اثرات اتنے دیر پا ہیں کہ اگر آج بھی یہ ڈرامے مکمل طور پر بند کر دیئے جائیں تو رواں صدی ختم ہونے تک بھی ان کے منفی اثرات کا اثر زائل نہیں ہوسکتا ہے،

آج ان ڈراموں کے زیرِ اثر بچیاں اپنے سسرال کے گھر جانے سے پہلے ہی اپنی ساس اور نندوں کو اپنا سب سے بڑا دشمن سمجھ لیتی ہیں،
اسے شادی سے پہلے ہی اپنے شوہر سے چڑ ہونے لگتی ہے، شادی سے پہلے ہی وہ اپنے دیور کو کسی اور نظر سے پرکھنا شروع کر دیتی ہیں۔

اور جن کی شادیاں ہو چکی ہیں، انہیں اپنی ساس اور نندوں کی ہر بات سے کسی سازش کی بو محسوس ہونے لگتی ہے،
شوہر کے دیر سے گھر آنے پر وہ شک کی دیواروں میں گھر جاتی ہیں، اور دیور کسی بات پر انجانے سے بھی اس سے ہنس کر بات کر لے تو اسے اس کی نظروں میں جنس کی ہوس محسوس ہونے لگتی ہے،
دوسری طرف ساس اور نندیں اپنی بھابھی کو ایسی نظروں سے پرکھنے کی کوشش کرتی ہیں، جن میں شک موجود ہوتا ہے، یہ شک اس کی حرکات و سکنات سے لے کر اس کے کسی سے تعلقات تک کے بارے میں شبہات بھرا ہوتا ہے اور باوجود اس کے کہ وہ ایک پاک صاف اور اچھے کردار کی لڑکی ہوتی ہے اس پر ہر وہ شخص جس سے وہ ہنس کر بات کرنے کی بھول کر بیٹھے اس سے ناجائز تعلقات تک کا الزام لگتے دیر نہیں لگتی۔

اب جس گھر کی بنیادیں ہی کھوکھلی ہو جائیں، جس کی دیواروں میں شکوک و شبہات اور الزامات کی دراڈیں پڑ جائیں پہلی بات تو وہ گھر دھڑم سے نیچے آ گرے گا اور اگر کھڑا بھی رہا تو ذرا سی تیز ہوا اسے سوکھے پتوں کی مانند بکھیر دینے کے لئے کافی ہو گی۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
علی عامر
معاون خاص
معاون خاص
Posts: 5391
Joined: Fri Mar 12, 2010 11:09 am
جنس:: مرد
Location: الشعيبہ - المملكةالعربيةالسعوديه
Contact:

Re: سٹار پلس ڈرامے ہمارے معاشرے کےلیے کیوں موزوں نہیں؟

Post by علی عامر »

شکریہ یاسر بھائی ... بہت ہی حساس موضوع پہ اظہار خیال فرمایا ہے .

اسٹار پلس اور دیگر انڈین ڈرامے خاموش زہر قاتل کی طرح رگوں میں سرایت کر گئے ہیں. جس کا فی الفور تدارک نہ کیا گیا تو اس کے سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے.

یہ بات بھی درست ہے کہ انفرادی طور پر ہم یا ہمارے اہل خانہ اس لعنت سے محفوظ ہیں، لیکن ہم سے وابستہ کوئی نہ کوئی فرد، دوست اس کا شکار ضرور ہے.

اسٹار پلس دیکھنے والے .... نماز قران سے دور لیکن ہندو رسم و رواج اور ہندو پوجا پاٹ بہت شوق اور انہماک سے دیکھنا اپنا فرض سمجھتے ہیں.

انڈین کلچرسے نوجوان نسل میں بے حیائی کا فروغ تیزی سے پھیل رہا ہے. اور اگر یہی روش برقرار رہی تو شاید مستقبل میں کسی کو ہم پر جنگ مسلط کرنے کی ضرورت ہی نہ رہے.

ہماری اخلاقی اقدار بری طرح سے مجروح ہو رہی ہیں.

ان تمام عوامل کا سدباب بہت ضروری ہے.
Last edited by علی عامر on Thu Dec 16, 2010 9:43 am, edited 1 time in total.
اعجازالحسینی
مدیر
مدیر
Posts: 10960
Joined: Sat Oct 17, 2009 12:17 pm
جنس:: مرد
Location: اللہ کی زمین
Contact:

Re: سٹار پلس ڈرامے ہمارے معاشرے کےلیے کیوں موزوں نہیں؟

Post by اعجازالحسینی »

بہت ہی خوب یاسر بھیا
[center]ہوا کے رخ پے چلتا ہے چراغِ آرزو اب تک
دلِ برباد میں اب بھی کسی کی یاد باقی ہے
[/center]

روابط: بلاگ|ویب سائیٹ|سکرائبڈ |ٹویٹر
یاسر عمران مرزا
مشاق
مشاق
Posts: 1625
Joined: Wed Mar 18, 2009 3:29 pm
جنس:: مرد
Location: جدہ سعودی عرب
Contact:

Re: سٹار پلس ڈرامے ہمارے معاشرے کےلیے کیوں موزوں نہیں؟

Post by یاسر عمران مرزا »

محمد شعیب wrote:مجھے تو گھر میں کیبل اور ٹی وی لگانے سے ہی اتفاق نہیں
انڈین ڈرامے تو دور کی بات پاکستانی چینلز جو فحاشی پھیلا رہے ہیں الامان الحفیظ
کوئی شریف انسان اپنی بہو، بیٹی، بہن کے ساتھ بیٹھ کر آج کل کا پی ٹی وی بھی نہیں دیکھ سکتا
بہت عمدہ. ہمارے گھر میں‌ بھی کیبل نہیں ہے. ہاں چند انڈین افلام کی سی ڈیز اور گانوں‌کی سی ڈیز موجود ہوں گی. جنہیں‌ پہلی فرصت میں ضائع کرنا مناسب رہے گا.
یاسر عمران مرزا
مشاق
مشاق
Posts: 1625
Joined: Wed Mar 18, 2009 3:29 pm
جنس:: مرد
Location: جدہ سعودی عرب
Contact:

Re: سٹار پلس ڈرامے ہمارے معاشرے کےلیے کیوں موزوں نہیں؟

Post by یاسر عمران مرزا »

چاند بابو wrote:السلام علیکم

یاسر بھیا بے شک آپ نے کہا شکریہ یا بہت خوب کا جواب نہیں چلے گا لیکن اس کے بغیر گزارہ بھی نہیں ہو گا۔
اس لئے سب سے پہلے تو آپ کو شکریہ کہ آپ نے اس مسئلہ کی طرف توجہ دلائی اور اس کے ہمارے معاشرے پر برے اثرات کو اجاگر کرنے کی کوشش کی۔
چونکہ میں یہ ڈرامے بالکل پسند نہیں کرتا ہوں اس لئے نا تو میں خود یہ دیکھتا ہوں اور نا ہی میرے گھر میں کسی کو یہ ڈرامے دیکھنے کی اجازت ہے۔
بہرحال اس کے منفی اثرات سے کچھ حد تک آگاہی ہے اور شاید یہی وہ واحد وجہ ہےجس کی وجہ سے یہ مجھے نا صرف ناپسند ہیں بلکہ گھر میں بہت زیادہ سختی سے بین ہیں۔

جو منفی اثرات آپ نے اوپر بیان کیئے ہیں وہ اپنی جگہ بالکل درست ہیں لیکن یہ ان کا عشرِ عشیر بھی نہیں جو اثرات حقیقت میں ہمارے معاشرے پر پڑ رہے ہیں۔

جو سب سے بڑی بات ان ڈراموں میں بیان کی جاتی ہے وہ ہے ساس بہو، نند بھابھی کے آپس میں انتہائی کشیدہ تعلقات،
بھابھی دیور کے آپسی ناجائز تعلقات، شوہر سے بے زاری، دیور جیٹھ سے پیار کے جذبات،
شوہر کے رشتہ داروں کے ساتھ انتہائی درشت رویہ اور اپنے رشتہ داروں کے ساتھ پیار نبھانے کی خاطر سسرال میں شازشوں کا جال بننا۔

یہ وہ اثرات ہیں جو ہمارے گھروں کو تباہ کر رہے ہیں اور حقیقی معنوں میں یہ اثرات اتنے دیر پا ہیں کہ اگر آج بھی یہ ڈرامے مکمل طور پر بند کر دیئے جائیں تو رواں صدی ختم ہونے تک بھی ان کے منفی اثرات کا اثر زائل نہیں ہوسکتا ہے،

آج ان ڈراموں کے زیرِ اثر بچیاں اپنے سسرال کے گھر جانے سے پہلے ہی اپنی ساس اور نندوں کو اپنا سب سے بڑا دشمن سمجھ لیتی ہیں،
اسے شادی سے پہلے ہی اپنے شوہر سے چڑ ہونے لگتی ہے، شادی سے پہلے ہی وہ اپنے دیور کو کسی اور نظر سے پرکھنا شروع کر دیتی ہیں۔

اور جن کی شادیاں ہو چکی ہیں، انہیں اپنی ساس اور نندوں کی ہر بات سے کسی سازش کی بو محسوس ہونے لگتی ہے،
شوہر کے دیر سے گھر آنے پر وہ شک کی دیواروں میں گھر جاتی ہیں، اور دیور کسی بات پر انجانے سے بھی اس سے ہنس کر بات کر لے تو اسے اس کی نظروں میں جنس کی ہوس محسوس ہونے لگتی ہے،
دوسری طرف ساس اور نندیں اپنی بھابھی کو ایسی نظروں سے پرکھنے کی کوشش کرتی ہیں، جن میں شک موجود ہوتا ہے، یہ شک اس کی حرکات و سکنات سے لے کر اس کے کسی سے تعلقات تک کے بارے میں شبہات بھرا ہوتا ہے اور باوجود اس کے کہ وہ ایک پاک صاف اور اچھے کردار کی لڑکی ہوتی ہے اس پر ہر وہ شخص جس سے وہ ہنس کر بات کرنے کی بھول کر بیٹھے اس سے ناجائز تعلقات تک کا الزام لگتے دیر نہیں لگتی۔

اب جس گھر کی بنیادیں ہی کھوکھلی ہو جائیں، جس کی دیواروں میں شکوک و شبہات اور الزامات کی دراڈیں پڑ جائیں پہلی بات تو وہ گھر دھڑم سے نیچے آ گرے گا اور اگر کھڑا بھی رہا تو ذرا سی تیز ہوا اسے سوکھے پتوں کی مانند بکھیر دینے کے لئے کافی ہو گی۔
ارے چاند بھیا آپ نے تو تبصرے میں پورا آرٹٰیکل ہی لکھ دیا. یقیننا آپ کے پاس اس موضوع پر کافی نقاط موجود تھے. بالکل ساس بہو تعلقات، دیور بھابھی تعلقات اور پتہ نہیں‌ کیا کیا سکھا رہے ہیں‌یہ ڈرامے

تبصرہ کرنے کا بہت شکریہ
جزاک اللہ خیر.
یاسر عمران مرزا
مشاق
مشاق
Posts: 1625
Joined: Wed Mar 18, 2009 3:29 pm
جنس:: مرد
Location: جدہ سعودی عرب
Contact:

Re: سٹار پلس ڈرامے ہمارے معاشرے کےلیے کیوں موزوں نہیں؟

Post by یاسر عمران مرزا »

علی عامر wrote:شکریہ یاسر بھائی ... بہت ہی حساس موضوع پہ اظہار خیال فرمایا ہے .

اسٹار پلس اور دیگر انڈین ڈرامے خاموش زہر قاتل کی طرح رگوں میں سرایت کر گئے ہیں. جس کا فی الفور تدارک نہ کیا گیا تو اس کے سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے.

یہ بات بھی درست ہے کہ انفرادی طور پر ہم یا ہمارے اہل خانہ اس لعنت سے محفوظ ہیں، لیکن ہم سے وابستہ کوئی نہ کوئی فرد، دوست اس کا شکار ضرور ہے.

اسٹار پلس دیکھنے والے .... نماز قران سے دور لیکن ہندو رسم و رواج اور ہندو پوجا پاٹ بہت شوق اور انہماک سے دیکھنا اپنا فرض سمجھتے ہیں.

انڈین کلچرسے نوجوان نسل میں بے حیائی کا فروغ تیزی سے پھیل رہا ہے. اور اگر یہی روش برقرار رہی تو شاید مستقبل میں کسی کو ہم پر جنگ مسلط کرنے کی ضرورت ہی نہ رہے.

ہماری اخلاقی اقدار بری طرح سے مجروح ہو رہی ہیں.

ان تمام عوامل کا سدباب بہت ضروری ہے.
پسند کرنے کا شکریہ علی بھائی. میں‌ نے خود یہ نوٹ کیا ہے. اکثر دوست ان ڈراموں کے شوقین ہیں اور آج کل کی قسطوں میں‌کیا کیا چل رہا ہے انہیں‌ پوری معلومات ہوتی ہیں.

اس کا سدباب ایک ہی صورت میں‌ ممکن ہے اگر ہم اپنے گھر سے اسکی شروعات کریں.
نورمحمد
مشاق
مشاق
Posts: 3928
Joined: Fri Dec 03, 2010 5:35 pm
جنس:: مرد
Location: BOMBAY _ AL HIND
Contact:

Re: سٹار پلس ڈرامے ہمارے معاشرے کےلیے کیوں موزوں نہیں؟

Post by نورمحمد »

معاف کرنا یاسر بھائی . . . اپنی گاڑی ہی اتنی سست چل رہی ہے کہ سب سے آخر میں پہیچ پاتا ہوں .

بس مجھے کچھ کہنے کو لئے بچا ہی نہیں ہے . . بس ایک بات عرض کررہا ہوں کہ . . . اسٹار پلس پر جو سیریل شائع ہوتے ہیں ( خاص کر ایکتا کپوروالے ) ان سب کی ذہنیت ہندوستان کی سب سے منظم اسلام دشمن ہندو تنظیم " آر - ایس - ایس " والی ہوتی ہے . یہ ایک ایسی تنظیم ہے جو ہندو ہندستان کا خواب رکھتی ہے اور تمام تنظیمیں جو منظرعام پر ہیں وہ سب اسی کے کنٹرول میں ہیں .
اور میرے خیال سے یہ لوگ وہی . .لارڈ میکالے . . والی تھیری استعمال کر رہے ہیں کہ گھر گھر میں ہندوانہ رسم و رواج کا بول بالا کیا جائے . . اور ان کا ٹارگیٹ خواتین اور نوجوان ہے

شکریہ
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: سٹار پلس ڈرامے ہمارے معاشرے کےلیے کیوں موزوں نہیں؟

Post by چاند بابو »

بہت خوب نور بھیا مختصر لیکن بھرپور تبصرے کا بہت بہت شکریہ۔
یقینا یہ ایک بہت بڑی سازش ہے جو بے خبری سے ہمارے گھروں میں پہنچ چکی ہے۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
Post Reply

Return to “اردو کالم”