سست عورت

اردو کے منتخب افسانے یہاں شیئر کریں
Post Reply
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

سست عورت

Post by چاند بابو »

[center]سست عورت[/center]

صبح کی اذان گونجی تو وہ مشین کی طرح اٹھ بیٹھی۔ جلدی سے لکڑیاں رکھیں اور پھونکنی سے چولھا جلانے لگی۔ آنکھوں سے بہتے پانی کو نظر انداز کرتے ہوئے،پانی لینے دوڑی اور وضو کیلئے پانی رکھا۔پانی رکھتے رکھتے شوہر کی غصیلی آواز نے اسے چونکا دیا۔
آگ بھی جلانی نہیں آتی کیا؟ سارا گھر دھوئیں سے بھر دیا۔
ڈرتے ڈرتے کچھ دیر بعد شوہر کو اٹھایا، اتھیں جی پانی گرم ہو گیا وضو کر لیں، شوہر نے وضو کیا پھر اسنے بھی وضو کرکے نماز پڑھی اور جلدی جلدی ناشتہ بنانے لگی، کام کرتے کرتے دھواں انکھوں میں لگا اور آنکھیں پھر بہہ نکلیں۔ روٹی پکڑاتے ہوئے شوہر کی نظر پڑی تو بھڑک اٹھا۔
کون مر گیا جو آنسو بہا رہی ہے؟
وہ گھبرا کر بولی نہیں دھواں لگ گیا تھا اسلئے پانی آگیا۔
تو کیا تیری ماں نے چولہا جلانا بھی نہیں سکھایا تھا کیا جو اب تک آنسو بہاتی ہے۔
ماں کا نام سن کر تڑپ اٹھی لیکن ہونٹ سی لئے، یہ سوچ کر کہ اگر ایک لفظ بھی کہا تو ماں کے نام اور معلوم نہیں کیا کیا سننا پڑے گا،
شوہر نے ناشتہ کیا اور کھیتوں کی طرف نکل گیا، جاتے جاتے آواز لگائی، کھانا وقت پر لے آناسست عورت!! سارا دن محنت کر کے بھوکا بیٹھا رہتا ہوں۔
شوہر کے جاتے ہی بچوں کو اٹھایا۔ منہ ہاتھ دھلایا اور ناشتہ کرایا اور سکول کی تیاری کی۔
بڑی بیٹی بولی اماں میں نے سکول نہیں جانا،
کیوں بیٹا! سکول کیوں نہیں جانا؟
اماں استانی ڈنڈے سے مارتی ہے، جھاڑو بھی لگواتی ہے اور اپنے گھر کا کام بھی کرواتی ہے۔
کوئی بات نہیں بیٹا! استاد کی خدمت سے تو پھل ملتا ہے۔
نہیں نا اماں! اگر میں نے جھاڑو پونچھا ہی کرنا ہے تو تیرے ساتھ کیوں نا کروں، استانی کی مار کیوں کھاؤں؟
نا بیٹا! تو نے پڑھنا ہے، استانی بننا ہے۔ تو تو میری رانی ہے شان سے رہے گی میری طرح تھوڑی جئے گی۔ چل شاباش میرا بچہ، بھائیوں کو بھی دھیان سے لیکر جانا۔

بچوں کے جاتے ہی جلدی جلدی صفائی کی۔چھوٹے دونوں بچوں کو صاف کیا ناشتہ کرایا، مویشیوں کو چارہ ڈالا،دودھ دوھ کر رکھا۔ پھر پانی کے برتن اٹھائے، چھوٹے کو جھولی باندھ کرلٹکایا اور دوسرے بچے کا ہاتھ پکڑ کنویں کی طرف چلی۔
کنویں پر رش لگا تھا۔ ہرعورت کو جلدی تھی، ایک عورت کہنے لگی، بھئی مرد بیچارے سارا دن محنت کرتے ہیں، روٹی تو جلدی ملنی چاہئے نا، جلدی جلدی کرو۔ وہ بیچاری ایک طرف اپنی باری کا انتظار کرنے لگی، اچانک ایک بزرگ عورت کی نظر اس پر پڑی، وہ بولی ہائے ہائے تو نے ایسی حالت میں بچے کو کیوں لٹکا رکھا ہے کچھ ہو گیا تو؟
نہیں چاچی ! یہ کوئی پہلا بچہ تو نہیں ہے نا، پہلے بھی تو میرے چھ بچے ہیں۔
لیکن چار مرے بھی تو تھے یہ بھول گئی؟
ایک عورت بولی، ارے چاچی کیا ہو گیا تجھے! اس گاؤں میں کوئی ایک عورت بتادے جس کا کوئی بچہ مرا نہ ہو۔ کچھ جیتے ہیں تو کچھ مرتے ہیں۔ یہ تو ہمارے ساتھ لگا ہی ہے۔ اب مجھے دیکھو، بارہ بچے ہوئے تھے میرے، پر اب صرف آٹھ ہیں۔
وہ سب کی سننے کے بعد سر ہلاتے ہوئے بولی، اور کیا چاچی، یہ تو ہماری زندگی ہے۔ اور پھر انکو نہ لاؤں تو کس کے پاس چھوڑوں، لانا تو پڑتا ہی ہے۔
چاچی بڑبڑانے لگی، مرنا ہے پر سال کے سال نیا جی ضرور لانا ہے۔ ارے ہمارے زمانے میں تو کچھ پتہ ہی نہیں تھا۔تم لوگ تو عقل کرو۔
ارے چاچی! انکا ابا تو کہتا ہے دس بیٹے چاہئیں جو کھیتوں میں میرا بازو بنیں اور میں چوہدری بن جاؤں، ابھی تو پانچ ہی ہیں۔
پانی کے دو گھڑے اوپر تلے سر پر ٹکائے،دو بچوں کے ساتھ وہ گھر پہنچی اور جلدی جلدی کھانا بنانے میں جت گئی، سبزی بنائی اور جلدی جلدی بھوننے لگی، اتنے میں چھوٹے کی رونے کی آواز آئی، اس نے اسے اندر چارپائی میں چادر کا جھولہ بنا کر باندھ رکھا تھا،سوچا بھوک سے رویا ہو گا۔اچانک اور زور سے رویا تووہ بھاگی۔ دیکھا تو منا اسے اٹھا نے کی کوشش میں جھولے سے گرا چکا تھا اور اب دونوں ہی چیخ چیخ کر رو رہے تھے۔چھوٹے کا ماتھا چوٹ سے ابھر گیا تھا۔چھوٹے کو اٹھایا اور منے کی بھی انگلی پکڑ باہر لے آئی۔ اب دو سال کے بچے کو کیا کہتی۔
باہر ہانڈی کو دیکھا شکر کیا کہ لگتے لگتے بچ گئی، سوچا اگر جل جاتی تو پھر شوہر کی مار کھانی پڑتی۔ جلدی سے کھانا بنایا۔روٹی ڈالی اور کھانا باندھ کر کھیت پہنچ گئی۔ شوہر درخت کے نیچے بھنا بیٹھا تھا۔ دیکھتے ہی اٹھا اور ایک ہاتھ جڑدیا،
سست عورت!اتنی دیر سے کھانا لائی ہے؟ کرتی کیا ہے سارا دن؟
وہ میں، وہ کچہ کہنا چاہتی تھی مگر سمجھ ہی نہیں آیا کہ کیا کہے۔ غور کیا تو بوکھلا سی گئی،سوچتی ہی رہ گئی کہ واقعی وہ کرتی کیا ہے سارا دن۔ شوہر نے کھانا کھایا اور ایک ٹکڑا روٹی کا بچادیا۔ بڑبڑاتا ہوا اٹھ گیا، روٹی تک نہیں بنانی آتی،سواد ہی نہیں اس عورت کے ہاتھ میں۔ اس نے سوچا چلو یہ بچا ہوا ٹکڑا میں کھالوں۔صبح سے کچھ نہیں کھایا، آنے والا بھی تو بھوکا ہو گا۔ابھی نوالہ منہ تک ہی پہنچا تھا کہ شوہر کی نظرچھوٹے کے ابھرے ہوئے ماتھے پر پڑی۔
یہ کیا ہوا ہے اسے؟
وہ منے نے جھولے سے گرا دیا تھا،چوٹ لگ گئی۔بس سننے کی دیر تھی کہ شوہر نے پے درپے کئی ہاتھ جڑ دئے، سست عورت! ہوش نہیں ہوتا بچوں کا، ہاں سوئی پڑی ہوگی نا اور کیا کرنا ہے تو نے، تو انوکھی بچہ پیدا کررہی ہے نا، ابھی بھی دیکھو اپنا پیٹ بھرنے کی فکر ہے بچے کو چوٹ لگا کر۔
جا یہاں سے۔ اس نے کھانا اسی طرح سمیٹا اور گھر روانہ ہو گئی۔ گھر پہنچی تو بچے آگئے۔ انہیں کھانا کھلایا، گھر سمیٹا، شام کی ہانڈی بنائی، دوبارہ پانی لائی؛ اکٹھا زیادہ پانی لایا جو نہیں جاتا تھا اس سے۔مغرب ہو گئی تو شوہر گھر آگیا۔وہ چھوٹے کو صاف کر رہی تھی۔ اچانک پتہ چلا شوہر گھر آگیا تو بھاگی ہاتھ دھونے۔ شوہر تھکا ہارا آیا تھا،پانی جو دینا تھا۔ جلدی سے پانی لائی۔شوہر نے گلاس زمین پر دے مارا۔
سست عورت!! تجھے اتنا نہیں پتہ کہ شوہر تھکا ہارا گھر آئے تو فوراً پانی پلاتے ہیں۔ اتنی دیر سے آئی ہے۔ کام کی نہ کاج کی، ہاں ہاں مفت کی روٹی جو مل رہی ہے بیٹھے بٹھائے، اسکو کیا پتہ محنت کیا ہوتی ہے۔کیسے خون پسینہ بہتا ہے۔
وہ سوچ میں پڑ گئی، میں کیا کروں کہ مجھ سے ایسی خطائیں نہ ہوں، پانی لائی اور پھر نماز پڑھنے لگی، نماز میں اللہ سے دعا مانگنے لگی،" اے اللہ میری مدد کر دے، میری سستی کی عادت چھڑا دے، مجھے ویسا تیز بنا دے جیسا میرا مجازی خدا چاہتا ہے۔میرے شوہر کو مجھ سے راضی کر دے۔ وہ دن بھر محنت کرتا ہے، اسکی ہمت بڑھا دے اور اسکا دل مجھ سے خوش کر دے" اتنے میں شوہر کی آواز آئی،"ارے کھانا بھی دے گی یا میرے مرنے کی دعائیں ہی مانگتی رہے گی۔ اس نے جلدی سے مصلہ سمیٹا اورسب کیلئے کھانا لے آئی۔آخر اسے بھی تو بھوک لگنی ہی تھی
میرا آپ سب سے ایک سوال ہے۔
کیا وہ واقعی سست عورت تھی؟؟؟


بشکریہ : ام طلحہ پاک نیٹ فورمز
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
شازل
مشاق
مشاق
Posts: 4490
Joined: Sun Apr 12, 2009 8:48 pm
جنس:: مرد
Contact:

Re: سست عورت

Post by شازل »

خوب افسانہ ہے
لیکن حقیقت کیوں‌ لگ رہی ہے؟
بلال احمد
ناظم ویڈیو سیکشن
ناظم ویڈیو سیکشن
Posts: 11973
Joined: Sun Jun 27, 2010 7:28 pm
جنس:: مرد
Contact:

Re: سست عورت

Post by بلال احمد »

حقیقت کے قریب تر جو ہے.
بڑی بے چین رہتی ہے طبیعت اب میری محسن
مجھے اب قتل ہونا ہے، مگر قاتل نہیں ملتا
Post Reply

Return to “اردو افسانہ”