مجھے بھول جاؤ

اردو کے منتخب افسانے یہاں شیئر کریں
Post Reply
انور جمال انور
کارکن
کارکن
Posts: 119
Joined: Wed Sep 26, 2012 12:08 am
جنس:: مرد

مجھے بھول جاؤ

Post by انور جمال انور »

..مجھے بھول جاؤ.....


پرسوں اس کا فون آیا. . وہ ملنے کے لیے بلا رہی تھی... میں پرسوں نہیں گیا ,کل بھی نہیں گیا.. اور شاید آج بھی نہ جاؤں.. میرا گھر ریلوے اسٹیشن کے قریب واقع ہے... جب مجھے کوئی ضروری معاملہ درپیش ہو اور بہت سارا وقت سوچنے میں بتانا ہو تو یہیں آکر پلیٹ فارم کے کسی خالی بنچ پر بت بن کر بیٹھ جاتا ہوں ...جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ اس وقت بھی میں یہیں ہوں ...میرے سامنے ریل گاڑیاں آتی ہیں, رکتی ہیں , چلی جاتی ہیں.. وہ زیادہ دیر کسی کا انتظار نہیں کرتیں,, یہ تو بس انسان ہے جو بہت دیر یا کبھی عمر بھر انتظار کرتا رہتا ہے ,,کسی ایسے شخص کا جس نے کبھی نہیں آنا ہوتا یا جس کا بعد از وقت آنا مناسب نہیں ہوتا . .. .. وہ دیڑھ سال کے بعد واپس فون پر آگئی تھی اور کہہ رہی تھی ملنے آؤں........
.. وہ کہہ رہی تھی کہ اس کا شوہر,, شہر سے باھر گیا ہوا ھے...
میرے سامنے رکی ہوئی ایک ٹرین میں تمام سواریاں بیٹھ چکی تھیں.. انجن نے سیٹی بجائی . اسٹیشن ماسٹر نے ہری جھنڈی دکھائی اور ٹرین کھسکنے لگی... وہ شہر سے باھر جا رہی تھی.. اس میں بہت سی بیویوں کے شوہر بھی سوار تھے..
وہ شوہر جنہیں زندگی میں کچھ بننے اور نمایاں مقام حاصل کرنے کی دھن تھی.. جنہیں ڈھیر سارا پیسہ درکار تھا.. وہ پیسہ جس کے سبب تمام گھریلو ذمہ داریاں پوری کر سکیں.. جس کے سبب وہ اپنی شریک حیات اور بچوں کو مطمئن اور مسرور زندگی دے سکیں.. ان کے چہروں پر مسکراہٹیں اور خوشیاں سجا سکیں.. اس پیسے کے حصول کے لیے انہوں نے اپنا آرام اور سکون تیاگ دیا تھا.. گھر کے ریشمی پردوں, مخملی بستروں سے نکل کر رخت سفر باندھ لیا تھا.. وہ شہر سے باھر جارہے تھے.. انہیں اپنے کاروبار کو بڑھاوا دینا تھا.. حصول رزق کے نئے مواقع تلاش کرنا تھے.. مگر ..
...ان میں سے ایک کی بیوی مجھے گھر پر بلا رہی تھی... ھاھاھا... میں اپنے اس خیال پر ہنس دیتا ہوں.. بھلا یہ جو ٹرین جارہی ہے اس میں اسکا ہزبینڈ تھوڑی ہوگا.. اسے تو گئے ہوئے ایک ہفتہ ہو چکا ہے ..ٹرین کی آخری بوگی میرے سامنے سے گزرنے لگی .. میں نے سر اٹھا کر دیکھا تو کچھ مسافروں کو اپنی طرف دیکھتے پایا.. ان کے چہروں پر تمسخر یا کوئی ایسی ذومعنی بات تھی جس نے مجھے نگاہیں چرانے پر مجبور کردیا... جانے وہ سب کیسے جانتے تھے کہ میرے اور شہلا کے بیچ میں بہت پرانے تعلقات تھے.. بلکہ یوں کہنا چاہئیے کہ بہت پرانی یاری تھی..
چونکہ ہم دونوں کزن تھے اس لیے ساتھ گھومنے پھرنے, کھیلنے کودنے, ہنسنے بولنے کی کھلی آزادی تھی.. یہاں تک کہ ہم نے سینما میں ایک فلم بھی اکھٹے دیکھی تھی.. بدقسمتی یا خوش قسمتی سے وہ فلم بڑی رومانٹک نکل آئی تھی اور اس کے گیت بھی بڑے جادو اثر تھے..
ٹرین کی آخری بوگی اور اس میں سے جھانکتے ہوئے لوگ اب دور جا چکے تھے.. میں نے بے اختیار دل پر ہاتھ رکھ لیا... سوچیں ذرا ایک تو رومانٹک فلم, ایک اس کے گانے, ایک سنیما کا جادوئی ماحول اور اندھیرا, اور ایک شہلا..
کیسے کیسے دل کو سمجھایا ہوگا.. اسےمنایا ہوگا, باز رکھا ہوگا..کہ مقدس دوستی اور خفیہ محبت پر کوئی آنچ نہ آنے پائے...
مجھے آج تک فخر ہے کہ ہزار ہا مواقع ہونے کے باوجود کبھی اسے ٹچ نہیں کیا.. کبھی نہیں چھوا.. کبھی نہیں ہاتھ لگایا.. میں اس فخر کو آج بھی سینے سے لگائے گھومتا ہوں..
. ٹرین اوجھل ہو گئی تھی,, دور تک خالی پٹری اپنی بانہیں سکیڑے محرومیوں کا جال بنتی نظر آئی.. ایکدم سے میری طبیعت اداس ہونے لگی.. کونسا فخر اور کیسا فخر ؟ لکھ لعنت ایسے فخر کی... کسی دوسرے ہاتھ نے آگے بڑھ کر شہلا کو تھام لیا اور اسے میری زندگی سے یوں نکال کر لے گیا جیسے ابھی ابھی ایک انجن بوگیوں کو کھینچتا ہوا نگاہوں سے دور لے گیا تھا.. پیچھے خالی پٹری اور ایک خالی میں بچ رہے تھے,, پٹری خاموش رہی لیکن مجھے رونا آگیا..
وہ فخر کسی کام نہ آیا جس کے اندر شہلا کو چھو لینے کی تڑپ اور سسک بند تھی جس میں شہلا کو پیار کرنے اور اس کا بند بند چوم لینے کی آرزوؤں کا خون تھا جس میں شہلا کو اپنی زندگی میں لانے اور ہمیشہ ساتھ نبھانے کی خواہشیں دم توڑ چکی تھیں... میں رو رہا تھا.. مگر میرے پاس سے گزرنے والے لوگ زیادہ حیران نہیں تھے.. وہ جانتے تھے کہ جب کوئی ٹرین روانہ ہو جائے تو اکثر پیچھے کھڑے لوگ جذبات پر قابو نہیں رکھ پاتے... وہ اپنے پیاروں کی جدائی کا غم لیے.. ان کی سلامتی کی دعائیں مانگتے.. اسی طرح روتے رلاتے گھروں کو واپس لوٹتے ہیں ..
فون کی گھنٹی بجی تو میں نے اپنے آنسو پونچھے...
جیب سے موبائل نکالا.... اسکرین پر شہلا کا نام دیکھ کر چونک گیا... ایک مرتبہ پھر وہ مجھے فون کررہی تھی.. شوھر نہیں تھا تو اسے میں کیوں یاد آرہا تھا ؟ کیا میری طرح اس کے لیے بھی مجھے بھول جانا ممکن نہیں تھا.. کیا اس کے دل میں بھی کوئی آگ دبی ہوئی تھی... ؟ مگر.. اب ,,کیا وہ آگ اس کا گھر برباد نہیں کردے گی ؟
میں نے دیکھا دوسری سمت سے ایک نئی ٹرین آرہی ہے.. اسٹیشن ماسٹر ہری جھنڈی لہرا رہا ہے ..اور پٹری سب کچھ بھول بھال کر اسے خوش آمدید کہہ رہی ہے.. بانہیں پھیلا کر اسے اپنی آغوش میں لے رہی ہے.. میں نے غور سے پٹری کی اس حرکت کو نوٹ کیا اور پھر کال رسیو کی..
اس نے شکوہ کیا.... آئے کیوں نہیں ؟
میں نے دل کو سخت کر لیا.. کہا,, میں نہیں آؤں گا.. مجھے بھول جاؤ,,,
-------------------------------------------
انور جمال انور
khanakmal126
کارکن
کارکن
Posts: 1
Joined: Tue Mar 01, 2016 8:52 pm
جنس:: مرد

Re: مجھے بھول جاؤ

Post by khanakmal126 »

زبردست

Sent from my SM-N9005 using Tapatalk
sanisnow88
کارکن
کارکن
Posts: 57
Joined: Wed Jul 22, 2015 2:36 pm
جنس:: عورت

Re: مجھے بھول جاؤ

Post by sanisnow88 »

بہت خوب

Sent from my Nokia_X using Tapatalk
Post Reply

Return to “اردو افسانہ”