میری ذاتی ڈائری

اگر آپ کسی سے گپ شپ لڑانا چاہتے ہیں تو یہاں آیئے۔ اپنے دوستوں سے ملاقات کیجئے اور ڈھیروں باتیں کیجئے
muhammad_ijaz
ماہر
Posts: 978
Joined: Fri May 22, 2009 8:59 pm
جنس:: مرد
Contact:

میری ذاتی ڈائری

Post by muhammad_ijaz »

[center]بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ

یہ میری ذاتی ڈائری ہے

اس کو آن لائن کرنے کا مقصد اپنی تنہائی دور کرنا ہے – کیونکہ اللہ اور ضمیر کے سوا کوئی بھی ایسا شخص نہیں ہے جس سے میں یہ باتیں شئیر کر سکوں – امید ہے ان شاء اللہ کوئی اللہ کے نیک بندے اس کو پڑھیں گے – کوئی نیک تبصرہ کریں گے – جس سے اللہ تنہائی اور بوریت دور کر دیں گے

میرے ایک ماموں کاغذ کی ڈائری لکھتے تھے – اس میں وہ ہر قسم کی ذاتی بات اور خاندان کے لوگوں کے اہم راز لکھہ دیتے تھے - جب وہ فوت ہوئے تو ان کی سب ڈائریاں ان کے وارثوں کے ہاتھہ لگ گئیں – جس سے کئی اہم راز کئی لوگوں کو پتا چل گئے جو کہ پہلے کسی کو نہیں پتا تھے – اس لئے میں نے وہ سب ڈائریاں ایک دن جلا دیں تاکہ یہ راز مزید لوگوں تک نہ پہنچ سکیں

اس تنہائی کی وجہ سے میں نے بھی کئی دفعہ کاغذ کی ڈائری لکھنے کا سوچا لیکن کوئی نا کوئی چھپی بات کھلنے کے ڈر سے نا لکھہ سکا – اور اس لئے بھی کہ بےجان کاغذ سے چیزیں شئر کرنے کا فائدہ نہیں – نہ کاغذ خوشی پر خوش ہوتا ہے اور نہ غم پر تسلی دیتا ہے – پھر مسلمان کے لئے سب سے بڑی مثال نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ رضوان اللہ علیہم کی ہوتی ہے – ان سے بھی اس طرح کا کام آج تک نہ پڑھا ہے نہ سنا ہے

لیکن پھر اللہ نے ایسی بڑی نعمتیں دیں کہ جن کے بارے میں خواب میں بھی نہ سوچا تھا – تنہائی کی وجہ سے ان کے بارے میں اللہ کے علاوہ کسی سے شئیر نہ کر سکا – جب کہ تیسویں سپارے میں اللہ کا حکم ہے کہ اپنے مالک کی نعمتوں کو بیان کیا کریں – اور اسی تنہائی کی وجہ سے کئی دفعہ اپنی کوئی پریشانی بھی اللہ کے علاوہ کسی سے بیان نہیں کر سکا – اس لئے یہ آن لائن ڈائری لکھنی ضروری ہو گئی

یہ چونکہ میری ذاتی ڈائری ہے – اس لئے اس میں میری ذاتی سوچ، باتیں اور عمل ہوں گے – جو کہ درست بھی ہو سکتے ہیں اور غلط بھی – کسی پڑھنے والے کو پسند آئیں گے اور کسی کو ناپسند ہوں گے – اس لئے آپ سے درخواست ہے کہ اگر تحریر اچھی لگے تو حوصلہ افزائی کر دیں اور اگر بری لگے تو معاملہ اللہ کے حوالے کر دیں – کیونکہ قرآن کہتا ہے کہ اپنے بندوں سے حساب لینے کے لئے اللہ کافی ہے
[/center]
muhammad_ijaz
ماہر
Posts: 978
Joined: Fri May 22, 2009 8:59 pm
جنس:: مرد
Contact:

Re: میری ذاتی ڈائری

Post by muhammad_ijaz »

[center]"بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ

اللہ نے موٹرسائیکل دے دی – والد صاحب گاؤں چھوڑ کر شہر میں آباد ہوئے تھے – سادہ آدمی تھے – ہمیشہ سائیکل پر ہی گزارہ کیا – کبھی موٹرسائیکل نہ خریدی – انہوں نے ہم بھائیوں کو بھی سائیکل لے کر دے دی – میں کالج وغیرہ بھی سائیکل پر ہی جاتا رہا – والد صاحب کی گنجائش اتنی نہ تھی کہ ان سے موٹر سائیکل کی فرمائش کرتا - جب اللہ نے مجھے ایک پرائیویٹ دفتر میں روزگار دیا تب بھی سولہ سال سائیکل پر ہی گزارہ کیا – تنخواہ اتنی نہ تھی کہ موٹر سائیکل کا سوچتا ، خریدنا تو دور کی بات تھی – ہاں ذہن میں پڑتا ہے کہ کبھی خواب میں دیکھا تھا کہ میں موٹر سائیکل چلا رہا ہوں - کچھہ رشتہ داروں ، دوستوں کے پاس موٹر سائیکل تھی – لیکن ان کا دل اتنا وسیع نہیں تھا کہ وہ موٹر سائیکل سکھا دیتے – پھر اللہ نے ایسی جگہ سے پیسے دے دیے جہاں سے سوچا بھی نہ تھا – اور ان پیسوں سے میں نے موٹر سائیکل خرید لی

یہ برکت ہے اللہ کی راہ میں صدقہ خیرات دینے کی اور خرچ کرنے کی – جب میری گنجائش تھوڑی ہوتی تھی تو تھوڑا صدقہ دیتا تھا – جب اللہ گنجائش زیادہ دیتے گئے تو میں صدقہ خیرات بھی بڑھاتا گیا – میں اپنی حیثیت کے مطابق صدقہ دیتا تھا اور اللہ اس کا کئی گنا اجر مجھے دیتے تھے – جیسا کہ اللہ نے قرآن میں وعدہ کیا ہے – سب سے زیادہ نقد مالی اجر اللہ نے مجھے اس وقت دیا جب میں نے اپنی ویب سائیٹ کی فیس ادا کی – چار ہزار روپے فیس دینے کے بدلے میں اللہ نے مجھے چالیس ہزار روپے دے دیے – اور مزید صدقہ دینے کے بدلے میں اللہ نے ایک دو سال بعد پہلی عطا سے بھی زیادہ پیسے دیے جن سے میں نے موٹر سائیکل خریدی – الحمد لللہ
"[/center]
محمد شعیب
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 6565
Joined: Thu Jul 15, 2010 7:11 pm
جنس:: مرد
Location: پاکستان
Contact:

Re: میری ذاتی ڈائری

Post by محمد شعیب »

muhammad_ijaz صاحب
آپ نے اچھا کیا کہ آن لائن ڈائری شروع کر دی. آپ اپنا تجربات شئر کرنا شروع کریں. ہم سب اس سے استفادہ کرینگے. جیسے آپ نے اپنے صدقہ والی بات لکھی. اس سے لوگوں کو صدقہ کرنے کی ترغیب ملے گی.
جزاک اللہ
اضواء
ٹیم ممبر
ٹیم ممبر
Posts: 40424
Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
جنس:: عورت
Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه

Re: میری ذاتی ڈائری

Post by اضواء »

بہت خوب :clap: :clap: جاری رکھئیے ...

شئیرنگ پر آپ کا بیحد شکریہ
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
muhammad_ijaz
ماہر
Posts: 978
Joined: Fri May 22, 2009 8:59 pm
جنس:: مرد
Contact:

Re: میری ذاتی ڈائری

Post by muhammad_ijaz »

[center]"بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ

اللہ کو کبھی بھی دشمن نہ سمجھیں – اللہ تو سب سے بہترین سرپرست ہیں – دشمن تو شیطان ہے اور شیطان کی پیروی کرنے والے لوگ ہیں – جیسا کہ قرآن میں بتایا گیا ہے"[/center]
muhammad_ijaz
ماہر
Posts: 978
Joined: Fri May 22, 2009 8:59 pm
جنس:: مرد
Contact:

Re: میری ذاتی ڈائری

Post by muhammad_ijaz »

[center]"بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ

انسان جو لفظ بھی بولتا ہے وہ اللہ کے فرشتے لکھتے ہیں اور انسان جو کام بھی کرتا ہے وہ بھی فرشتے لکھتے ہیں – جیسا کہ قرآن میں یہ دونوں باتیں فرمائی گئی ہیں – قول و فعل اگر نیک ہوں تو انہیں نیک لکھا جاتا ہے اور اگر برے ہوں تو انہیں برا لکھا جاتا ہے

انسان کا قول اتنی اہم چیز ہے کہ حدیث کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ بندہ بعض وقت گفتگو کرتا ہے اور اس کے نتیجہ پر غور نہیں کرتا ہے اور اس کی وجہ سے پھسل کر جہنم میں چلا جاتا ہے حالانکہ وہ اس سے اتنا دور ہوتا ہے جتنی دوری کہ مشرق (اور مغرب) کے درمیان ہوتی ہے

اسی طرح انسان جن سوچوں کی بنیاد پر نیک یا برے قول و فعل کرتا ہے ، ان سوچوں پر بھی اللہ نظر رکھتے ہیں – جیسا کہ حدیث میں آیا ہے کہ اگر انسان نیکی کی نیت و ارادہ کرے لیکن کرے نہیں تو اس پر ایک نیکی لکھی جاتی ہے اور اگر برائی کی نیت و ارادہ کرے لیکن برائی نہ کرے تو اس پر بھی اللہ ایک نیکی لکھتے ہیں

ہاں ایسی سوچ پر اللہ پکڑ نہیں کرتے جس کی بنیاد پر انسان کوئی قول و فعل نہیں کرتا – ایسی سوچیں وسوسے کہلاتی ہیں – اور حدیث میں ہے کہ اللہ نے میری امت کے وسوسوں کو معاف کر دیا ہے

نیک کام وہ ہوتے ہیں جن کے بارے میں قرآن و سنت سے کوئی ثبوت مل جائے اور برے کام وہ ہوتے ہیں جو قرآن و سنت کے خلاف ہوں

اس لئے جب کوئی نیک قول و فعل کرے تو اسے نیک سمجھیں اور اگر کوئی برے قول و فعل کرے تو اسے برا سمجھیں – چاہے وہ ہمارا قریبی رشتہ دار ہی ہو – کیونکہ یہی آزمانے کے لئے اللہ نے ہمیں پیدا کیا ہے کہ کون نیکی کرتا ہے اور کون برائی کرتا ہے- جیسا کہ قرآن میں جگہ جگہ انسان کو آزمانے کا ذکر آیا ہے – جیسا کہ سورہ الملک کی شروع کی آیتیں ہیں
"[/center]
اضواء
ٹیم ممبر
ٹیم ممبر
Posts: 40424
Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
جنس:: عورت
Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه

Re: میری ذاتی ڈائری

Post by اضواء »

أحسنت وبارك الله فيك
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
زین
معاون خاص
معاون خاص
Posts: 7582
Joined: Thu Jun 23, 2011 11:22 pm
جنس:: مرد
Contact:

Re: میری ذاتی ڈائری

Post by زین »

جزاک اللہ

بہت ہی خوبصورت باتیں آپ نے شیئر کی ماشاءاللہ

بہت بہت شکریہ
muhammad_ijaz
ماہر
Posts: 978
Joined: Fri May 22, 2009 8:59 pm
جنس:: مرد
Contact:

Re: میری ذاتی ڈائری

Post by muhammad_ijaz »

[center]"بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ

کسی کی دی ہوئی تکلیف کو ایک سال سے زیادہ یاد نہیں رکھنا چاہئے – کیونکہ اللہ کسی کی اچھائی برائی کا بدلہ ایک سال میں دے دیتے ہیں – جیسا کہ سورہ القدر میں ہے کہ فرشتے اور روح الامین شب قدر میں ہر کام کا فیصلہ لے کر نازل ہوتے ہیں – جیسے اور جگہ ہے فیھا یفرق کل امر حکیمُ یعنی اسی رات میں ہر حکمت والے کام کا فیصلہ کیا جاتا ہے - یعنی اگر کسی نے نیکی کی ہے تو اسے اس کا اجر دنیا یا آخرت میں ایک سال کے اندر دے دیا جاتا ہے اور اگر کسی کو ناجائز تکلیف دی ہے تو اس کا برا بدلہ بھی دنیا یا آخرت میں ایک سال کے اندر دے دیا جاتا ہے – اور اللہ ہی زیادہ جانتے ہیں

اور اللہ کی مرضی ہو تو کسی کے ظلم کا بدلہ ظلم کرتے ساتھہ ہی مل سکتا ہے

اگر آپ کو تکلیف دینے والا ایک سال کے اندر توبہ کر لے اور آپ کو دوبارہ تکلیف نہ دے تو اسے معاف کر دیں – کیونکہ اللہ بھی اپنے بندوں کے قصور معاف کرتے ہیں اور ان کی توبہ قبول کرتے ہیں

لیکن ایک سال گزرنے کے بعد بھی کوئی اپنے غلط رویے سے باز نہ آئے اور اپنے غلط رویے پر ہی قائم رہے یا کوئی اور غلط حرکت یا بات کر دے تو اسے پھر ایک سال کے لئے چھوڑ دیں اور مجبوری کے تعلق کے سوا اس سے کوئی تعلق نہ رکھیں

اسی طرح ایک ایک سال کا موقع دیتے جائیں – یہاں تک کہ اللہ کا مقرر کردہ وقت یعنی اس کی یا ہماری موت آ جائے – جیسا کہ سورہ مزمل میں حکم ہے کہ مخالف کی بات پر صبر کریں اور ان کو اچھے طریقے سے چھوڑ دیں

یاد رہے کہ ہم حق پر اسی وقت ہوں گے جب اللہ اور رسول ﷺ کے حکم کے مطابق ہمارا مؤقف اور رویہ ہو گا – اور ہمارا مخالف اسی وقت غلط ہو گا جب اس کا مؤقف اور رویہ اللہ اور رسول ﷺ کے حکم کے خلاف ہو گا
"
[/center]
اضواء
ٹیم ممبر
ٹیم ممبر
Posts: 40424
Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
جنس:: عورت
Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه

Re: میری ذاتی ڈائری

Post by اضواء »

الله يجزاكــ خير
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
muhammad_ijaz
ماہر
Posts: 978
Joined: Fri May 22, 2009 8:59 pm
جنس:: مرد
Contact:

Re: میری ذاتی ڈائری

Post by muhammad_ijaz »

[center]"بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ

اے لوگو جو ایمان لائے ہو، تمہاری بیویوں اور تمہاری اولاد میں سے بعض تمہارے دشمن ہیں پس ان سے بچ کر رہو۔ اور اگر تم عفوودرگزر سے کام لو اور (ان کو) معاف کر دو تو بیشک اللہ (بڑا ہی) بخشنے والا (اور) ہمیشہ رحم کرنے والا مہربان ہے۔ سورہ التغابن – آیت 14

کیا آپ یا میں سوچ سکتے ہیں کہ کبھی بیوی بھی انسان کی دشمن ہو سکتی ہے – وہ بیوی جس سے کئی دفعہ اللہ سے دعا مانگ کر انسان شادی کرتا ہے کہ اللہ میری فلاں لڑکی سے شادی کرا دے- لیکن جب قرآن کہہ رہا ہے تو درست کہہ رہا ہے – قرآن نے حضرت نوح علیہ السلام اور حضرت لوط علیہ السلام کی بیویوں کی مثال دی ہے جنہوں نے اپنے شوہروں سے خیانت کی تھی – خیانت سے مراد تفسیر کے مطابق یہ ہے کہ ان دونوں عورتوں نے اپنے شوہروں کی بجائے ان کی دشمن قوم کی حمایت کی تھی اور اپنے شوہروں کی اطاعت نہیں کی تھی

کئی دفعہ بیویاں انسان سے دشمنی کر جاتی ہیں – عام طور پر ایسا اس وقت ہوتا ہے جب عورت میں دین داری کی کمی ہوتی ہے – کیونکہ نبی ﷺ نے کسی عورت سے شادی کرتے وقت اس کی دین داری کو اہمیت دینے کی ہدایت فرمائی تھی

نبی ﷺ نے اکثر عورتوں کو اپنے شوہروں کی ناشکری کرنے والی قرار دیا تھا-

دشمن بیویوں میں سب سے بڑی خرابیاں یہی ہوتی ہیں جو اوپر بیان ہوئی ہیں – یعنی اپنے شوہر کی بجائے اس کے مخالفوں کی حمایت کرتی ہیں ، شوہر کی اطاعت نہیں کرتیں اور اس کی ناشکری کرتی ہیں

اس کے علاوہ دشمن بیویوں میں اور بھی کئی خرابیاں ہوتی ہیں جو کہ اوپر بیان کردہ خرابیوں کی وجہ سے ہوتی ہیں – مثال کے طور پر

جب انسان کے لئے کاروبار سے چھٹی کا دن ہوتا ہے تو دشمن بیویاں لازمی اپنے شوہروں سے جھگڑا کرتی ہیں – اگر ایک دو چھٹیوں والے دن سکون سے گزار بھی لیں تو اگلی آنے والی چھٹیوں میں ضرور جھگڑا کرتی ہیں – کیونکہ چھٹی والے دن شوہر نے گھر میں آرام کرنا ہوتا ہے اور دشمن بیوی کبھی بھی شوہر کا آرام سکون برداشت نہیں کر سکتی

لڑائی کے لئے ان کا سب سے بڑا بہانہ کوئی نہ کوئی محرومی ہوتی ہے – اگر شوہر انہیں پچاس چیزیں دے دے لیکن دس چیزیں نہ دے یا نہ دے سکے تو دشمن بیویاں پچاس نعمتوں کو پس پشت ڈال دیں گی اور دس چیزیں جو نہیں ملیں، ان کو لڑائی کا بہانہ بنا لیں گی – چھٹی والے دن یہ لڑائی کی طرف یوں بھاگتی ہیں جیسے آگ پٹرول کی طرف بھاگتی ہے

شوہر کی پریشانی کی انہیں کوئی پرواہ نہیں ہوتی – شوہر کا بڑے سے بڑا مسئلہ بھی ان کے نزدیک کوئی اہمیت نہیں رکھتا – اور خود دشمن بیویاں اپنا چھوٹا سا مسئلہ بھی پہاڑ جتنا بنا کر پیش کرتی ہیں

ان کی سوچ، باتیں اور کام زیادہ تر شوہر کو تکلیف دینے کے لئے استعمال ہوتے ہیں – یہ ایسی سوچوں، باتوں اور کاموں کی تلاش میں رہتی ہیں جن سے شوہروں کو زیادہ سے زیادہ تکلیف پہنچ سکے

دشمن بیویاں شوہروں کے لئے نئی نئی پریشانیاں پیدا کرنے کے موقع کی تلاش میں رہتی ہیں

شوہر کے کھانے پینے کی پسند کو یاد رکھنے کی انہیں کوئی پرواہ نہیں ہوتی – وہ جو مرضی مینو بتاتے رہیں – دشمن بیویاں اپنی مرضی کرتی ہیں – ہاں اگر شوہر سر پر کھڑا ہو جائے تو پھر کہیں جا کر اس کی پسند کی ڈش بناتی ہیں – شوہر کو مطلوبہ وقت پر کھانا نہیں دیتیں – جب تک شوہر ان کے سر پر نہ کھڑا ہو جائے

دشمن بیویوں کا اولاد کے بارے میں رویہ بہت تکلیف دینے والا ہوتا ہے – سگی اولاد کو سوتیلی ماں کی طرح تنگ کرتی ہیں اور پالتی ہیں – ان کو وقت پر کھانا نہیں دیتیں – اکثر ان کو ساتھہ بٹھا کر کھانا نہیں کھاتیں – بلکہ ان کو الگ سے ڈال کر دے دیتی ہیں – بچپن میں ان کے دانت نہیں صاف کرواتیں – بچوں کی تربیت کا انہیں کوئی خیال نہیں ہوتا – ان کے سامنے بےحیائی کی باتیں بھی کر جاتی ہیں – یہاں تک کہ شوہروں کو یہ دعا بھی اللہ سے مانگنی پڑتی ہے کہ یااللہ اگر بچوں کو تنگ کرنے والی ماں ملی ہے تو ان کو تنگ کرنے والے ساس سسر سے بچانا اور محفوظ رکھنا

اب اوپر والی آیت کے دوسرے حصے کی طرف آتا ہوں یعنی ان دشمن بیویوں سے بچ کر رہو – بچنا کیسے ہے – سب سے پہلے تو کوشش کرنی چاہئے کہ شادی کے لئے دین دار لڑکی کو اختیار کریں جیسا کہ اوپر بیان ہوا ہے – کیونکہ بیوی کی دشمنی دین داری کی کمی کی وجہ سے ہوتی ہے – لیکن اگر نہ پتا چلے اور بے دین یا کم دین والی لڑکی سے شادی ہو جائے تو ایک یا دو سال تک اسے سمجھائیں – اللہ سے اس کی ہدایت کے لئے دعا مانگیں – اللہ کرے توبہ کر لے تو ٹھیک ورنہ اسے طلاق دے دیں کیونکہ قرآن نے کہا ہے کہ اگر اللہ کی حدود کو میاں بیوی قائم نہ رکھہ سکیں تو طلاق دے دیں – اللہ کی حدود کو قائم رکھنے سے مراد دین پر عمل کرنا ہے – اور لیکن اگر نہ سمجھہ ہو اور پھر کئی بچے بھی پیدا ہو جائیں تو پھر طلاق دینا نقصان دہ ہے – پھر حضرت نوح علیہ السلام اور حضرت لوط علیہ السلام کی سنت سمجھہ کر، بچوں کے حقوق کی حفاظت کے لئے اور اللہ کی آزمائش سمجھہ کر ایسی دشمن بیوی کے ساتھہ صبر سے گزارہ کرنا چاہئے – پھر اللہ سے دعا کرنی چاہئے اور کوشش بھی کرنی چاہئے کہ اپنے بچوں کے لئے دین دار نیک جوڑے تلاش کریں تاکہ اللہ انہیں ان گھریلو مشکلات سے بچائیں جو آپ نے ساری عمر دیکھی ہیں – آزمائش تو اولاد پر بھی آنی ہے کیونکہ قرآن میں صاف لکھا ہے کہ اللہ نے سب انسانوں کو آزمانے کئے لئے پیدا کیا ہے لیکن دین داری کی تدبیر کی برکت سے یہ وہ آزمائشیں نہیں ہوں گی جو آپ نے ساری عمر دیکھی ہیں – یہی مجھے مقصد لگتا ہے اس قسم کا جو اللہ نے باپ اور اولاد کی قسم اٹھائی ہے سورہ بلد پارہ تیس میں – اور سب سے زیادہ جاننے والے تو اللہ ہی ہیں[/center]
اضواء
ٹیم ممبر
ٹیم ممبر
Posts: 40424
Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
جنس:: عورت
Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه

Re: میری ذاتی ڈائری

Post by اضواء »

الله يجزاكــ خير
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
muhammad_ijaz
ماہر
Posts: 978
Joined: Fri May 22, 2009 8:59 pm
جنس:: مرد
Contact:

Re: میری ذاتی ڈائری

Post by muhammad_ijaz »

[center]"بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ

ہمیں دل میں بٹھا لینا چاہئیے اور یاد رکھنا چاہئیے کہ اللہ نے اب ہماری رہنمائی کے لئے کوئی فرشتہ آسمان سے نازل نہیں فرمانا ہے – بلکہ ہمیں جو فیصلہ بھی کرنا ہے اور جو رہنمائی بھی لینی ہے وہ قرآن و سنت سے اللہ کی دی ہوئی عقل کے ساتھہ لینی ہے - انفرادی سطح پر بھی اور قومی سطح پر بھی – اور توفیق تو اللہ کے دینے سے ہی ہوتی ہے"
[/center]
muhammad_ijaz
ماہر
Posts: 978
Joined: Fri May 22, 2009 8:59 pm
جنس:: مرد
Contact:

Re: میری ذاتی ڈائری

Post by muhammad_ijaz »

[center]"بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ

چھٹی والے دن ہم نے کئی اہم کام سوچے ہوتے ہیں جو ان شاء اللہ ہم نے کرنے ہوتے ہیں – لیکن کسی ایک پریشانی کی وجہ سے ہم وہ کئی اہم کام نہیں کر پاتے – فجر کی نماز پڑھ کر سوتے ہیں اور صبح ساڑھے دس بجے اٹھتے ہیں – اس امید پر کہ یا کوئی اہم کام کر لیں گے یا پریشانی ختم ہو جائے گی – لیکن کچھہ نہیں ہوتا – اسی امید میں ظہر، عصر، مغرب کی نمازیں پڑھ لیتے ہیں لیکن نہ کوئی اہم کام ہوتا ہے نا وہ پریشانی ختم ہوتی ہے – فرض کر لیں کہ وہ پریشانی معاشی مسئلہ ہے یعنی پیسوں کا مسئلہ ہے – پھر عشاء کی نماز کے بعد اللہ دل میں ڈال دیتے ہیں کہ کسی سے قرض لینا سنت نبی ﷺ ہے – اللہ چاہتے تو نبی ﷺ کی ضرورتیں بغیر قرض لئے پوری کر دیتے – لیکن نبی ﷺ نے امت کو تربیت دینے کے لئے قرض لیا – اور امت کو اچھے طریقے سے قرض لینے اور قرض واپس کرنے کے آداب سکھائے – اس لئے زندگی میں کبھی ضرورت نہ بھی ہو پھر بھی سنت نبی ﷺ کو ادا کرنے کی نیت سے ، ثواب لینے کی نیت سے کسی سے قرض لینا بھی چاہئیے اور کسی کو قرض دینا بھی چاہئیے – تو اس طرح اس سنت پر عمل کرنے کی نیت سے ہماری وہ پریشانی حل ہو جاتی ہے ، جس کا اوپر ذکر کیا ہے – اور حقیقت یہی ہے کہ ہماری سب پریشانیوں کا حل قرآن و سنت پر اللہ کی دی ہوئی عقل کے ساتھہ عمل کرنے میں ہے

لیکن یہ حل نکلنے کے باوجود ہم پھر اگلے دن بھی شیطان کے کہنے پر اپنی اس پریشانی کا حل سوچتے رہتے ہیں – یہاں تک کہ شیطان ہمیں ایک اور حل بتاتا ہے جو کل والے سنت نبی ﷺ والے حل کے علاوہ ہوتا ہے – ہم اس نئے حل کے مثبت ، منفی پہلو سوچتے رہتے ہیں – آخر ہم اس نئے حل کو ناقابل عمل جان کر چھوڑ دیتے ہیں – پھر شیطان ہمیں ایک اور حل بتاتا ہے – یہ بھی کل والے سنت نبی ﷺ کے حل کے علاوہ ہوتا ہے – ہم پھر اس تیسرے حل کے مثبت ، منفی پہلو سوچنے لگ جاتے ہیں – لیکن پھر اس کو بھی ناقابل عمل جان کر چھوڑ دیتے ہیں – سوچنے کا یہ عمل ہم کاروبار کے دوران بھی کرتے رہتے ہیں – جس کی وجہ سے کاروبار کی طرف سے ہماری توجہ ہٹ جاتی ہے یا تھوڑی ہو جاتی ہے – آخر ہماری سوچ پھر سنت نبی ﷺ والے پہلے حل ہی کی طرف جاتی ہے اور ہمارا دل اسی پر مطمئین ہو جاتا ہے – اور ہاں ہم ان سوچوں کے ساتھہ ساتھہ کئی دفعہ نمازوں کے بعد دعائے استخارہ بھی کرتے رہتے ہیں – لیکن اس طرح حل نکلنے کے باوجود شیطان کے کہنے سے سوچوں میں غرق رہ کر ہم اپنا قیمتی وقت ضائع کرتے ہیں – حالانکہ وہی وقت ہم کسی اور نیکی میں لگا سکتے ہیں – جب کہ قرآن نے یہ کہہ کر اس طرح کرنے سے منع کیا ہے کہ کسی مومن مرد اور مومن عورت کو نہیں چاہئیے کہ جب اللہ اور اس کا رسول ﷺ کسی بات کا فیصلہ کر دیں تو انہیں اپنے معاملے کا اختیار رہے"
[/center]
muhammad_ijaz
ماہر
Posts: 978
Joined: Fri May 22, 2009 8:59 pm
جنس:: مرد
Contact:

Re: میری ذاتی ڈائری

Post by muhammad_ijaz »

[center]"بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ

ہم صبح شام اللہ سے عافیت کی مسنون دعائیں مانگتے ہیں – لیکن پھر بھی کئی دفعہ ہمیں ناپسندیدہ باتیں سننی یا ناپسندیدہ رویے دیکھنے پڑتے ہیں – کبھی گھر کے لوگوں سے، کبھی کاروبار کے ساتھیوں سے اور کبھی ان لوگوں سے جن سے ہمارا کسی طرح بھی واسطہ پڑتا ہے

اس کا جواب ہمیں سورہ یاسین کے دوسرے رکوع میں ملتا ہے – جب ایک کافر قوم کی طرف اللہ نے تین رسولوں سلام اللہ علیہم کو بھیجا – تو اس کافر قوم نے ان پاک اور برکت والے رسولوں سے بدتمیزی کی اور ان کو منحوس قرار دیا – جواب میں ان رسولوں نے ان کی نحوست کو ان کے ساتھہ قرار دیا

اسی بات میں ہمارے اس سوال کا جواب ہے کہ کیوں ہمیں ناپسندیدہ باتیں سننی یا ناپسندیدہ رویے دیکھنے پڑتے ہیں – وہ جواب یہ ہے کہ ہماری قوم کے کئی منحوس اعمال کی وجہ سے ہماری قوم کے ساتھہ نحوست لگ چکی ہے – اور ہمارے گھر اور ہمارے کاروبار بھی اسی قوم کا حصہ ہیں

یہ اگرچہ کڑوی بات ہے لیکن حقیقت ہے – آپ قرآن میں پچھلی قوموں کے حالات پڑھ کر دیکھہ لیں - قوم نوح، قوم صالح، قوم شعیب، قوم لوط اور دوسرے انبیاء سلام اللہ علیہم اجمعین کی قوموں کے حالات – ان سب قوموں کی کئی برائیاں ہماری قوم کے اندر پائی جاتی ہیں – جو کہ ہمارے گھروں اور کاروبار کے لئے بھی نحوست کی وجہ بن رہی ہیں کیونکہ ہمارے گھر اور ہمارے کاروبار بھی اسی قوم کا حصہ ہیں

اب اس سوال کا جواب کہ ہم کیسے ان ناپسندیدہ باتوں اور ناپسندیدہ رویوں سے بچ سکتے ہیں – اگر ہم نے اس مرض کی اوپر بیان کردہ وجہ سمجھہ لی ہے تو اس مرض کا علاج سمجھنا بھی آسان ہے – اور وہ علاج یہ ہے کہ ہم اپنے گھروں اور کاروبار کو اللہ اور رسول ﷺ کے منع کردہ کاموں سے دور کر لیں – اور اللہ اور رسول ﷺ کے پسندیدہ کاموں کو اپنے گھروں اور کاروبار میں جاری کر دیں تو ان شاء اللہ ہمارے گھروں اور کاروبار کی نحوست دور ہو جائے گی - لیکن عام طور پر جب ہم نحوست والے کام ختم کرنے اور برکت والے کام جاری کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو ان میں سے کئی لوگ ہماری مخالفت کرتے ہیں جن سے ہمارا واسطہ پڑتا ہے

نبمر ایک - یہ مخالفت اگر والدین اور بہن ، بھائیوں کی طرف سے ہو تو ان کو نرمی سے بتا دیں کہ آپ اللہ اور رسول ﷺ کا رستہ نہیں چھوڑ سکتے – جیسے حضرت ابراہیم علیہ السلام نے نرمی سے اپنے والد کو تبلیغ کی تھی

نمبر دو – یہ مخالفت اگر بیوی کی طرف سے ہو (اور شادی کو کئی سال بھی گزر ہو چکے ہوں اور کئی بچے بھی ہو چکے ہوں) تو حضرت نوح علیہ السلام ، حضرت لوط علیہ السلام کی سنت سمجھہ کر ، بچوں کے حقوق کی خاطر اور اللہ کی آزمائش سمجھہ کر ایسی دشمن بیوی کے ساتھہ صبر سے گزارا کرتے رہیں - یہاں تک کہ اللہ کی طرف سے شوہر یا بیوی کی قدرتی موت کا فیصلہ آ جائے – لیکن بچوں کی اسلامی تربیت کا لازمی خیال رکھتے رہیں – ہاں ایسی دشمن بیوی کو کبھی کبھی ڈانٹتے ضرور رہیں

نمبر تین - یہ مخالفت اگر دوستوں کی طرف سے ہو تو ایسے دوستوں کو چھوڑ دیں اور صرف نماز پڑھنے والے لوگوں سے دوستی رکھیں

نمبر چار - اور اگر کاروبار کے ساتھیوں کی طرف مخالفت ہو تو اللہ سے دعا کریں کہ اللہ آپ نے مجھے شرافت پہ قائم رکھا ہے ، آئندہ بھی شرافت پر قائم رکھتے رہیں – آپ نے مجھے رحمتوں والے وقت دیے ہیں ، آئندہ بھی دیتے رہیں – آپ ہی برے لوگوں کو پکڑتے رہے ہیں ، آئندہ بھی پکڑتے رہیں – اے اللہ لوگوں سے تعلق کے معاملے میں ، بولنے کے معاملے میں ، کاروبار کے معاملے میں مجبوری کی وجہ سے جو غلطی ہو جائے تو وہ مجھے معاف کر دیں – اے اللہ مجھے اپنے اثر و رسوخ کو ، اپنی سیٹ کو دعوت دین کے لئے استعمال کرنے کی توفیق دیں

اس حکمت سے ان شاء اللہ امید ہے کہ لوگوں کی ناپسندیدہ باتوں اور رویوں میں کمی آ جائے گی – اور ان کے ساتھہ گزارا کرنا آسان ہو جائے گا
"
[/center]
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: میری ذاتی ڈائری

Post by چاند بابو »

بہت خوب محترم نہایت اچھے خیالات کو اردونامہ پر منتقل کرنے کا شکریہ.
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
muhammad_ijaz
ماہر
Posts: 978
Joined: Fri May 22, 2009 8:59 pm
جنس:: مرد
Contact:

Re: میری ذاتی ڈائری

Post by muhammad_ijaz »

[center]"بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ

ہر کام اور معاملے میں حکمت اور عقل سے کام لینا بہت ضروری ہے – قرآن میں لکھا ہے کہ جس انسان کو حکمت ملی تو اس کو بہت زیادہ بھلائی مل گئی – حضرت ابراہیم علیہ السلام نے جو نبی ﷺ کے بارے میں چار باتوں کی دعائیں کی تھیں ، ان میں سے ایک یہ تھی کہ وہ نبی ﷺ لوگوں کو حکمت سکھائیں – قرآن میں کئی جگہ عقل سے کام لینے کی بات کی گئی ہے اور بےعقلی سے بچنے کی بات کی گئی ہے – قرآن و سنت کی یہی تربیت تھی جس کی وجہ سے عرب کے جاہل معاشرے کے لوگ دین و دنیا میں، عقل و دانش میں لوگوں کے امام بن گئے تھے – آج کا مغربی معاشرہ اپنے آپ کو بہت عقل مند سمجھتا ہے، لیکن ان سے بہتر عقل اور اچھائی قرآن و سنت صدیوں پہلے ہمیں بتا چکے ہیں - اور ہمارے نیک اور عقل مند بزرگ اپنے کردار سے قرآن و سنت کی برتری ثابت کرتے رہے ہیں – اور جن لوگوں کو اللہ نے توفیق دی ہے آج بھی علم و کردار کی روشنی پھیلا رہے ہیں - ہمارے جو مسلمان بھائی مغربی مفکروں کے حوالے دیتے ہیں اور ان کی عقل کی پیروی کو پسند کرتے ہیں – وہ قرآن و سنت کی اور اپنے عقل و دانش والے بزرگوں کی ناقدری کرتے ہیں

مثال کے طور پر ایک مسلمان نے اخبار میں لکھا ، کہ امریکہ کے موجودہ صدر نے ایک کتاب لکھی ہے ، جس میں امریکہ کے ایک پرانے صدر جان ایف کینیڈی کا ایک قول لکھا ہے، کہ جو حکومت اپنے ملک کے غریبوں کی حفاظت نہیں کر سکتی وہ اپنے ملک کے امیروں کو بھی نہیں بچا سکتی – امریکی صدر کے اس قول کا حوالہ دینے والے مسلمان نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی ناقدری کی ہے – حضرت علی رضی اللہ عنہ کئی سو سال پہلے یہی بات فرما چکے تھے کہ ایک معاشرہ کفر کے ساتھہ تو قائم رہ سکتا ہے لیکن ظلم کے ساتھہ قائم نہیں رہ سکتا – اور امریکہ کے حالات جاننے والے جانتے ہیں کہ امریکی حکومتیں اپنے ملک کے غریبوں کی درست حفاظت نہیں کر سکی ہیں – اور ان کی باتیں صرف کتابوں تک محدود ہیں – لیکن حضرت علی رضی اللہ عنہ سمیت سب نیک مسلمان حاکموں نے اپنے اپنے ملک کے غریبوں کی حفاظت کی تھی – اور تاریخ میں لکھا ہوا ہے کہ حضرت عمر بن عبد العزیز کے وقت کوئی زکوۃ لینے والا غریب نہیں ملتا تھا – کیا کبھی کوئی غیرمسلم حکومت یہ مثال پیش کر سکی ہے کہ وہاں امداد لینے والا کوئی غریب آدمی نہیں ہے
"[/center]
muhammad_ijaz
ماہر
Posts: 978
Joined: Fri May 22, 2009 8:59 pm
جنس:: مرد
Contact:

Re: میری ذاتی ڈائری

Post by muhammad_ijaz »

[center]"بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ

یہ اللہ کے کام ہیں کہ کسی انسان کو کتنی عمر دیتے ہیں اور کسی انسان کو کتنی – جیسا کہ حدیث میں آیا ہے کہ ماں کے پیٹ میں ہی انسان کی عمر فرشتہ اللہ کے حکم سے لکھہ دیتا ہے – کوئی بچپن میں فوت ہو جاتا ہے ، کوئی جوانی میں اور کوئی بڑھاپے میں – انسان سوچتا ہے کہ شاید اس کی عمر ساٹھہ یا ستر سال ہو لیکن موت کا کسی کو پتا نہیں ہے – موت تو کسی وقت بھی آ کر عمر کا خاتمہ کر سکتی ہے – مزہ تو تب ہے جب اللہ انسان کو دنیا میں بھی بھلائی دے دیں آخرت میں بھی بھلائی دے دیں اور دوزخ کے عذاب سے بچا لیں – جیسا کہ قرآن و حدیث میں دعا سکھائی گئی ہے – اور یہ دنیا اور آخرت کی بھلائی اللہ ایمان رکھنے والے اور نیک اعمال کرنے والے بندوں کو دیتے ہیں جیسا کہ سورہ نوح سمیت کئی جگہ واضح طور پر یہ بات فرمائی گئی ہے – اللہ ہمیں بھی ان لوگوں میں شامل کر دیں - آمین"
[/center]
muhammad_ijaz
ماہر
Posts: 978
Joined: Fri May 22, 2009 8:59 pm
جنس:: مرد
Contact:

Re: میری ذاتی ڈائری

Post by muhammad_ijaz »

[center]"بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ

کئی دفعہ انسان کو کوئی محرومی ہوتی ہے – مثال کے طور پر ذاتی گھر کی محرومی – آپ اللہ کی بہت عبادت کرتے ہیں – اللہ کو کائنات کا خالق و مالک مانتے ہیں – آپ مانتے ہیں کہ اللہ جس کو چاہتا ہے بادشاہت دیتا ہے ، جس سے چاہتا ہے بادشاہت چھین لیتا ہے – لیکن آپ کو اللہ ذاتی گھر نہیں دیتا – ایک ذاتی گھر تو بادشاہت سے بہت چھوٹی چیز ہوتا ہے – آخر کیوں

آپ اللہ سے ہی سب کچھہ مانگتے ہیں – جب بھی گھر سے نکلتے ہیں تو اللہ سے دعا کر کے نکلتے ہیں کہ اللہ مجھے میری مطلوبہ چیز عطا فرما دیں – آپ ذاتی گھر کے بارے میں بھی اللہ سے دعائے استخارہ کے ذریعے دعا مانگتے ہیں – لیکن پھر بھی آپ ذاتی گھر سے محروم رہتے ہیں – آخر کیوں

اس کا ایک جواب تو اس حدیث سے ملتا ہے کہ اللہ قیامت کے دن ایک آدمی سے پوچھیں گے کہ میں بیمار تھا تو نے میری بیمار پرسی نہیں کی – تو وہ کہے گا کہ آپ تو رب العالمین ہیں – میں آپ کی بیمار پرسی کیسے کرتا – تو اللہ کہیں گے کہ میرا فلاں بندہ بیمار تھا – اگر تو اس کی بیمار پرسی کرتا تو مجھے اس کے پاس ہی پاتا – ایک دوسرے آدمی سے پوچھیں گے کہ میں بھوکا تھا – تو نے مجھے کھانا نہیں کھلایا – وہ کہے گا کہ آپ تو رب العالمین ہیں – میں آپ کو کھانا کیسے کھلاتا – اللہ کہیں گے کہ میرا فلاں بندہ بھوکا تھا – اگر تو اسے کھانا کھلاتا تو مجھے اس کے پاس ہی پاتا

اسی طرح اگر آپ کے پاس ذاتی گھر نہیں ہے تو اس کے بارے میں اللہ سب سے پہلے حاکم وقت سے پوچھیں گے – کیونکہ ملک میں ایسا نظام چلانا کہ جس سے عام آدمی کے روٹی ، کپڑے اور مکان کی ضرورت کا انتظام ہو سکے ، یہ حاکم وقت کی ذمہ داری ہے – اس کے بعد اللہ آپ کے ایسے رشتے داروں سے پوچھیں گے جو مال دار تھے – جو اپنے سیر سپاٹوں پر لاکھوں روپے خرچ کر دیتے ہیں – لیکن آپ کو قرض حسنہ نہیں دیتے کہ اس سے آپ اپنے ذاتی گھر کا انتظام کر لیں

آخری آپشن یہ ہے کہ آپ اللہ سے ذاتی گھر مانگیں – اللہ تو بادشاہت تقسیم کرتے ہیں – گھر تو بہت چھوٹی چیز ہے – اللہ کے خزانے بہت زیادہ ہیں – اللہ سے گھر بنانے کے لئے پیسوں کی دعا کریں – ان پیسوں کو حاصل کرنے کے لئے قرآن و سنت کی حدود میں رہ کر کوشش کرتے رہیں – اس کے ساتھہ ساتھہ آپ صبر اور نماز سے مدد لیں – جیسا کہ قرآن کا حکم ہے – یہ صبر چند دنوں کا بھی ہو سکتا ہے اور دس ، پندرہ سال کا بھی ہو سکتا ہے – اللہ کی مرضی کو بدلنے کی طاقت کسی میں نہیں ہے – اللہ ہم سب کو دنیا اور آخرت کے گھر نصیب فرمائیں - آمین
"
[/center]
Post Reply

Return to “باتیں ملاقاتیں”