[center][/center]
کالم نویس: جوید چودھری
بشکریہ: روزنامہ ایکسپریس
17-اکتوبر-2010ء
پیرس کی ایک اداس شام
- چاند بابو
- منتظم اعلٰی
- Posts: 22224
- Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
- جنس:: مرد
- Location: بوریوالا
- Contact:
Re: پیرس کی ایک اداس شام
بہت خوب بہت اچھا لکھا ہے۔
عامر بھیا آپ کی اس شئیرنگ نے مجھے مستنصر حسین تارڑ کا سفرنامہ نما ناول “پیار کا پہلا شہر“ یاد دلا دیا ہے۔
بہت سال پہلے پڑھا تھا اس میں بھی تمام مناظر اسی طرح بیان کیئے گئے تھے اسلوبِ بیاں اتنا بہترین تھا کہ قاری خود کو پیرس میں دریائے سین کے اردگرد گھومتا محسوس کرتا ہے اور جذبات کی اسقدر بہترین عکاسی کی گئی تھی کے قاری خودبخود ہیروئین سے ہمدردی محسوس کرنے لگتا ہے۔
جس جس نے یہ ناول پڑھا ہوا ہے وہ اس میں الفاظ کی چاشنی اور جذبات کی گہرائیوں سے واقف ہوں گے اور جس نے نہیں پڑھا انہیں میں پڑھنے کے لئے کہوں گا کہ یہ بلاشبہ اردو ادب کا ایک شہکار ناول ہے۔ جسے پڑھتے پڑھتے نا صرف آپ پیرس اور فرانس کی ثقافت سے مکمل آگاہی حاصل کر لیتے ہیں ساتھ ہی ساتھ ایک بہترین داستان بھی پڑھنے کو ملتی ہے۔
عامر بھیا آپ کی اس شئیرنگ نے مجھے مستنصر حسین تارڑ کا سفرنامہ نما ناول “پیار کا پہلا شہر“ یاد دلا دیا ہے۔
بہت سال پہلے پڑھا تھا اس میں بھی تمام مناظر اسی طرح بیان کیئے گئے تھے اسلوبِ بیاں اتنا بہترین تھا کہ قاری خود کو پیرس میں دریائے سین کے اردگرد گھومتا محسوس کرتا ہے اور جذبات کی اسقدر بہترین عکاسی کی گئی تھی کے قاری خودبخود ہیروئین سے ہمدردی محسوس کرنے لگتا ہے۔
جس جس نے یہ ناول پڑھا ہوا ہے وہ اس میں الفاظ کی چاشنی اور جذبات کی گہرائیوں سے واقف ہوں گے اور جس نے نہیں پڑھا انہیں میں پڑھنے کے لئے کہوں گا کہ یہ بلاشبہ اردو ادب کا ایک شہکار ناول ہے۔ جسے پڑھتے پڑھتے نا صرف آپ پیرس اور فرانس کی ثقافت سے مکمل آگاہی حاصل کر لیتے ہیں ساتھ ہی ساتھ ایک بہترین داستان بھی پڑھنے کو ملتی ہے۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو