[center][/center]
کبھی تیرا یہ بیٹا
خاکی وردی پہنے
سینے پہ تمغے سجاءے
مجاہدوں کا سا نور لیے
تیرے سامنے فخر سے کھڑا ہو،
... اور میری ماں
میری ماں یہ سن کر
ہنس دیا کرتی تھی ـ ـ ـ
کبھی جو تمہیں میری ماں ملے تو اْس سے کہنا
وہ اب بھی ہنستی رہا کرے،
کہ شہیدوں کی مائیں
رویا نہیں کرتیں۔ ۔ ۔ ۔
میں اکثر ماں سے کہتا تھا
اْس دن کا انتظار کرنا،
جب دھرتی تیرے بیٹے کو پکارے گی،
اور ان عظیم پربتوں کے درمیان بہتے
اْشو کے دریا کا نیلا پانی،
اور سوات کی گلیوں میں بارش کے قطروں کی طرح گرتی
روشنی کی کرنیں پکاریں گی۔ ۔ ۔
اور پھر اس دن کے بعد،
میرا انتظار نہ کرنا،
کہ خاکی وردی میں جانے والے اکثر،
سبز ہلالی میں لوٹ کر آتے ہیں۔ ۔ ۔
مگر میری ماں۔ ۔ ۔
آج بھی میرا انتظار کرتی ہے،
گھر کی چوکھٹ پہ بیٹھی لمحے گنتی رہتی ہے،
میرے لیے کھانا ڈھک رکھتی ہے۔ ۔ ۔
کبھی جو تمہیں میری ماں ملے
تو اْس سے کہنا،
وہ گھر کی چوکھٹ پہ بیٹھ کر
میرا انتظار نہ کیا کرے۔ ۔ ۔ ۔
خاکی وردی میں جانے والے
لوٹ کر کب آتے ہیں؟
میں اکثر ماں سے کہتا تھا
یاد رکھنا !
اس دھرتی کے سینے پہ
میری بہنوں کے آنسو گرے تھے،
مجھے وہ آنسو انہیں لوٹانے ھیں۔ ۔ ۔
میرے ساتھیوں کے سر کاٹے گئے تھے
اور ان کا لہو پاک مٹی کو سرخ کر گیا تھا۔۔
مجھے مٹی میں ملنے والے
اْس لہو کا قرض اتارنا ہے۔ ۔ ۔
اور میری ماں یہ سن کر
نم آنکھوں سے
مسکرا دیا کرتی تھی۔ ۔ ۔
کبھی جو تمہیں میری ماں ملے
تو اْس سے کہنا
اس کے بیٹے نے لہو کا قرض چکا دیا تھا
اور
دھرتی کی بیٹیوں کے آنسو چن لیے تھے۔ ۔ ۔
میں اکثر ماں سے کہتا تھا
میرا وعدہ مت بھلانا،
کہ جنگ کے اس میدان میں
انسانیت کے دشمن درندوں کے مقابل
یہ بہادر بیٹا پیٹھ نہیں دکھائے گا
اور ساری گولیاں
سینے پہ کھائے گا
اور میری ماں
یہ سن کر
تڑپ جایا کرتی تھی
کبھی جو تمہیں میری ماں ملے
تو اْس سے کہنا،
اس کا بیٹا بزدل نہیں تھا،
اس نے پیٹھ نہیں دکھائی تھی،
اور ساری گولیاں سینے پہ کھائیں تھی۔ ۔۔ ۔
میں اکثر ماں سے کہتا تھا،
تم فوجیوں سے محبت کیوں کرتی ہو؟
ہم فوجیوں سے محبت نہ کیا کرو، ماں!
ہمارے جنازے ہمیشہ جوان اْٹھتے ہیں۔ ۔ ۔
اور میری ماںـ ـ ـ
میری ماں یہ سن کر
رو دیا کرتی تھی ـ ـ ـ
کبھی جو تمہیں میری ماں ملے
تو اْس سے کہنا،
وہ فوجیوں سے محبت نہ کیا کرے۔ ۔ ۔
اور
دروازے کی چوکھٹ پہ بیٹھ کر
میرا انتظار نہ کیا کرے
سنو۔ ۔ ۔!
تم میری ماں سے کہنا
اْس سے کہنا وہ اب بھی ہنستی رہا کرے کہ ... شہیدوں کی مائیں رویا نہیں کرتیں
شہیدوں کی مائیں رویا نہیں کرتیں
- چاند بابو
- منتظم اعلٰی
- Posts: 22224
- Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
- جنس:: مرد
- Location: بوریوالا
- Contact:
شہیدوں کی مائیں رویا نہیں کرتیں
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
-
- منتظم اعلٰی
- Posts: 6565
- Joined: Thu Jul 15, 2010 7:11 pm
- جنس:: مرد
- Location: پاکستان
- Contact:
Re: شہیدوں کی مائیں رویا نہیں کرتیں
سیاچن میں برفانی تودے تلے دبے ہوئے فوجیوں کو اللہ اپنی امان میں رکھے ...
Re: شہیدوں کی مائیں رویا نہیں کرتیں
آمین ثمہ آمین
اس میں 4 میرے آبائی گاؤں کے ہیں...جو اب تک لا پتہ ہیں..
اللہ سب کو اپنے آمان میں رکھیں
اس میں 4 میرے آبائی گاؤں کے ہیں...جو اب تک لا پتہ ہیں..
اللہ سب کو اپنے آمان میں رکھیں
Re: شہیدوں کی مائیں رویا نہیں کرتیں
لاجواب شیئرنگ کیلئے شکریہ چاند بھائی،
شہیدوںکی ماں کیونکر روئیں؟ ان کے بیٹے ہمیشہ کیلئے امر ہوگئے اور وہ اپنے رب کے ہاں سے رزق کھاتے ہیں. یہ تو ان کیلئے قابل فخر بات ہے.
شہیدوںکی ماں کیونکر روئیں؟ ان کے بیٹے ہمیشہ کیلئے امر ہوگئے اور وہ اپنے رب کے ہاں سے رزق کھاتے ہیں. یہ تو ان کیلئے قابل فخر بات ہے.
بڑی بے چین رہتی ہے طبیعت اب میری محسن
مجھے اب قتل ہونا ہے، مگر قاتل نہیں ملتا
مجھے اب قتل ہونا ہے، مگر قاتل نہیں ملتا
-
- ٹیم ممبر
- Posts: 40424
- Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
- جنس:: عورت
- Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه
Re: شہیدوں کی مائیں رویا نہیں کرتیں
آپ کا شکریہ
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]