بوڑھے ماں باپ کے حقوق

اپنی منتخب شاعری اس جگہ پر شئیر کیجئے
Post Reply
یاسر عمران مرزا
مشاق
مشاق
Posts: 1625
Joined: Wed Mar 18, 2009 3:29 pm
جنس:: مرد
Location: جدہ سعودی عرب
Contact:

بوڑھے ماں باپ کے حقوق

Post by یاسر عمران مرزا »

[center]والدین کے حقوق کے متعلق یہ ایک نظم بذریعہ ای میل موصول ہوئی، لیکن باوجود تلاش کے مصنف کا نام معلوم نہیں ہو سکا۔ ایک اچھی نظم ہے ۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو والدین کے حقوق اور اپنے فرائض سمجھنے کی توفیق دے آمین۔

میرے بچو،گر تم مجھ کو بڑھاپے کے حال میں دیکھو
اُکھڑی اُکھڑی چال میں دیکھو
مشکل ماہ و سال میں دیکھو
صبر کا دامن تھامے رکھنا
کڑوا ہے یہ گھونٹ پہ چکھنا
’’اُف ‘‘ نہ کہنا،غصے کا اظہار نہ کرنا
میرے دل پر وار نہ کرنا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہاتھ مرے گر کمزوری سے کا نپ اٹھیں
اور کھانا،مجھ پر گر جائے تو
مجھ کو نفرت سے مت تکنا،لہجے کو بیزار نہ کرنا
بھول نہ جانا ان ہاتھوں سے تم نے کھانا کھانا سیکھا
جب تم کھانا میرے کپڑوں اور ہاتھوں پر مل دیتے تھے
میں تمہارا بوسہ لے کر ہنس دیتی تھی
کپڑوں کی تبدیلی میں گر دیر لگا دوں یا تھک جاؤں
مجھ کو سُست اور کاہل کہہ کر ، اور مجھے بیمار نہ کرنا
بھول نہ جانا کتنے شوق سے تم کو رنگ برنگے کپڑے پہناتی تھی
اک اک دن میں دس دس بار بدلواتی تھی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


میرے یہ کمزور قدم گر جلدی جلدی اُٹھ نہ پائیں
میرا ہاتھ پکڑ لینا تم ،تیز اپنی رفتار نہ کرنا
بھول نہ جانا،میری انگلی تھام کے تم نے پاؤں پاؤں چلنا سیکھا
میری باہوں کے حلقے میں گرنا اور سنبھلنا سیکھا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جب میں باتیں کرتے کرتے،رُک جاؤں ،خود کو دھراوں
ٹوٹا ربط پکڑ نہ پاؤں،یادِ ماضی میں کھو جاؤں
آسانی سے سمجھ نہ پاؤں،مجھ کو نرمی سے سمجھانا
مجھ سے مت بے کار اُلجھنا،مجھے سمجھنا
اکتاکر، گھبراکر مجھ کو ڈانٹ نہ دینا
دل کے کانچ کو پتھر مار کے کرچی کرچی بانٹ نہ دینا
بھول نہ جانا جب تم ننھے منے سے تھے
ایک کہانی سو سو بار سنا کرتے تھے
اور میں کتنی چاہت سے ہر بار سنا یاکرتی تھی
جو کچھ دھرانے کو کہتے،میں دھرایا کرتی تھی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اگر نہانے میں مجھ سے سُستی ہو جائے
مجھ کو شرمندہ مت کرنا،یہ نہ کہنا آپ سے کتنی بُو آتی ہے
بھول نہ جانا جب تم ننھے منے سے تھے اور نہانے سے چڑتے تھے
تم کو نہلانے کی خاطر
چڑیا گھر لے جانے میں تم سے وعدہ کرتی تھی
کیسے کیسے حیلوں سے تم کو آمادہ کرتی تھی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گر میں جلدی سمجھ نہ پاؤں،وقت سے کچھ پیچھے رہ جاؤں
مجھ پر حیرت سے مت ہنسنا،اور کوئی فقرہ نہ کسنا
مجھ کو کچھ مہلت دے دینا شائد میں کچھ سیکھ سکوں
بھول نہ جانا
میں نے برسوں محنت کر کے تم کو کیا کیا سکھلایا تھا
کھانا پینا،چلنا پھرنا،ملنا جلنا،لکھنا پڑھنا
اور آنکھوں میں آنکھیں ڈال کے اس دنیا کی ،آگے بڑھنا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میری کھانسی سُن کر گر تم سوتے سوتے جاگ اٹھوتو
مجھ کو تم جھڑکی نہ دینا
یہ نہ کہنا،جانے دن بھر کیا کیا کھاتی رہتی ہیں
اور راتوں کو کُھوں کھوں کر کے شور مچاتی رہتی ہیں
بھول نہ جانامیں نے کتنی لمبی راتیں
تم کو اپنی گود میں لے کر ٹہل ٹہل کر کاٹی ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گر میں کھانا نہ کھاؤں تو تم مجھ کو مجبور نہ کرنا

جس شے کو جی چاہے میرا اس کو مجھ سے دور نہ کرنا
پرہیزوں کی آڑ میں ہر پل میرا دل رنجور نہ کرنا
کس کا فرض ہے مجھ کو رکھنا
اس بارے میں اک دوجے سے بحث نہ کرنا
آپس میں بے کار نہ لڑنا
جس کو کچھ مجبوری ہو اس بھائی پر الزام نہ دھرنا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گر میں اک دن کہہ دوں عرشی ، اب جینے کی چاہ نہیں ہے
یونہی بوجھ بنی بیٹھی ہوں ،کوئی بھی ہمراہ نہیں ہے
تم مجھ پر ناراض نہ ہونا
جیون کا یہ راز سمجھنا
برسوں جیتے جیتے آخر ایسے دن بھی آ جاتے ہیں
جب جیون کی روح تو رخصت ہو جاتی ہے
سانس کی ڈوری رہ جاتی ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شائد کل تم جان سکو گے ،اس ماں کو پہچان سکو گے
گر چہ جیون کی اس دوڑ میں ،میں نے سب کچھ ہار دیا ہے
لیکن ،میرے دامن میں جو کچھ تھا تم پر وار دیا ہے
تم کو سچا پیار دیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جب میں مر جاؤں تو مجھ کو
میرے پیارے رب کی جانب چپکے سے سرکا دینا
ا ور ،دعا کی خاطر ہاتھ اُٹھا دینا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

میرے پیارے رب سے کہنا،رحم ہماری ماں پر کر دے
جیسے اس نے بچپن میں ہم کمزوروں پر رحم کیا تھا
بھول نہ جانا،میرے بچو
جب تک مجھ میں جان تھی باقی
خون رگوں میں دوڑ رہا تھا
دل سینے میں دھڑک رہا تھا
خیر تمہاری مانگی میں نے
میرا ہر اک سانس دعا تھا[/center]

http://yasirimran.wordpress.com/2011/02 ... f-parents/
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: بوڑھے ماں باپ کے حقوق

Post by چاند بابو »

ارے یار یاسر بھیا کیا بات ہے بھائی۔
اتنے خوبصورت پیرائے میں ایک ماں کی بات لکھی ہے۔
بے اختیار آنکھوں میں آنسو آ گئے ہیں۔
یہ وہ سب باتیں ہیں جو ہم اپنے بچپن میں کرتے ہیں اور بڑھاپے میں جب ہمارے والدین یہی باتیں دہراتے ہیں تو ہمیں برے لگتے ہیں۔

اللہ تعالٰی سے دعا ہے کہ ہمیں استقامت عطا فرمائے اور ہمیں اپنے بوڑھے والدین کا خیال صحیح معنوں میں اسی طرح رکھنے کی توفیق عطا فرمائے جیسے وہ ہمارے بچپن میں ہمارا رکھتے تھے۔
بلاشبہ ماں باپ دنیا کی عظیم ترین ہستی ہیں اور خدا تعالٰی نے جتنی قوتِ برداشت انہیں عطا فرمائی ہے اتنی دنیا کے کسی اور فرد کو عطا نہیں فرمائی ہے۔


یا اللہ یہ نظم لکھنے والے اسے پڑھنے والے تمام افراد کو یہ توفیق نصیب فرما کے وہ اپنے والدین کی قدر کر سکیں اور تیرے فرامین کے مطابق؛

ترجمہ ”اے بندو تم میرا (اللہ کا) شکر کرو اور اپنے والدین کا شکر ادا کرو تم تمام کو میری ہی طرف لوٹ کر جانا ہے۔“ (سورة لقمان14)

(ترجمہ)اور ہم نے انسان کو اپنے ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک کرنے کا حکم دیا ہے اور اس کی ماں نے اسے تکلیف جھیل کر پیٹ میں رکھا اور تکلیف برداشت کرکے اسے جنم دیا اس کے حمل کا اور اس کے دودھ چھڑانے کا زمانہ تیس مہینے کا ہے۔ یہاں تک کہ جب وہ اپنی پختگی اور چالیس سال کی عمر کو پہنچا تو کہنے لگا اے میرے پروردگار! مجھے توفیق دے کہ میں تیری اس نعمت کا شکر بجالاﺅں جو تو نے مجھ پر اور میرے ماں باپ پر انعام کی ہے اور یہ کہ میں ایسے نیک عمل کروں جن سے تو خوش ہوجائے اور تو میری اولاد بھی صالح بنا۔ میں تیری طرف رجوع کرتا ہوں اور میں مسلمانوں میں سے ہوں۔ یہی وہ لوگ ہیں جن کے نیک اعمال کو ہم قبول فرما لیتے ہیں اور جن کے بداعمال سے درگزر کر لیتے ہیں (یہ) جنتی لوگوں میں سے ہیں۔اس سچے وعدے کے مطابق جو ان سے کیا جاتا تھا( سورة الحقاف 15-16)

(ترجمہ) “ اور جس نے اپنے ماں باپ سے کہا کہ تم سے میں تنگ آگیا ہوں تجھے خرابی ہو تو ایمان لے آ‘ بے شک اللہ کا وعدہ حق ہے‘وہ جواب دیتا ہے کہ یہ تو صرف اگلوں کے افسانے ہیں‘ یہ لوگ ہیں جن پر عذاب کا فیصلہ چسپاں ہوچکا ہے۔ اور جنوں اور انسانوں کی ان امتوں میں شامل ہوگئے ہیں جو ان سے پہلے گزر چکی ہیں‘ یقینا وہ تھے ہی گھاٹا اٹھانے والے۔“ (سورة الاحقاف 17-18)

(ترجمہ) اور تیر ا پروردگار صاف صاف حکم دے چکا ہے کہ تم اس کے سوا کسی اور کی عبادت نہ کرنا اور ماں باپ کے ساتھ احسان کرنا اگر تیری موجودگی میں ان سے ایک یا یہ دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان کے آگے اف تک نہ کہنا ‘نہ انہیں ڈانٹ ڈپٹ کرنا بلکہ ان کے ساتھ ادب و احترام سے بات چیت کرنا اور عاجزی اور محبت کے ساتھ تواضح کا بازو پست رکھے رکھنا اور دعا کرتے رہنا کہ اے میرے پروردگار! ان پر ویسا ہی رحم کرو جیسا انہوں نے مجھے بچپن میں بالا۔ جو کچھ تمہارے دلوں میں ہے اسے تمہارا رب بخوبی جانتا ہے اگر تم نیک ہو تو وہ رجوع کرنے والوں کو بخشنے والا ہے“(سورة الاسرار 23-25)


اور جیسا کہ تمہارے محبوب حضرت محمد مصطفٰی sw: نے فرمایا:

''ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی آیا اور اس نے کہا اے اللہ کے رسول! میرے حسن سلوک کا سب سے زیادہ حق دار کون ہے۔ آپ نے فرمایا: تمھاری ماں، اس نے کہا پھر کون ہے آپ نے فرمایا: پھر تمھاری ماں، اس نے کہا پھر کون ہے آپ نے فرمایا: پھر تمھاری ماں، اس نے کہا پھر کون ہے آپ نے فرمایا: پھر تمھارا باپ۔''


''عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھاکہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک کون سا عمل سب سے زیادہ پسندیدہ ہے۔ آپ نے فرمایا: وقت پر نماز پڑھنا، پوچھا اس کے بعد، آپ نے فرمایا: والدین کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا، پھر پوچھا اس کے بعد، آپ نے فرمایا:اللہ کی راہ میں جہاد کرنا۔''


''ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اُس شخص کے لیے ذلت ہے، اُس شخص کے لیے ذلت ہے، اُس شخص کے لیے ذلت ہے۔لوگوں نے پوچھا: کس کے لیے، یا رسول اللہ؟ آپ نے فرمایا: جس کے ماں باپ یا اُن میں سے کوئی ایک اُس کے پاس بڑھاپے کو پہنچا اور وہ اِس کے باوجود (اُن کی خدمت کر کے)۔ جنت میں داخل نہ ہو سکا۔


''عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک شخص نے جہاد کی اجازت چاہی۔ آپ نے پوچھا: تمھارے والدین زندہ ہیں ؟ عرض کیا: جی ہاں۔ فرمایا: پھر اُن کی خدمت میں رہو، یہی جہاد ہے۔''


''ابو سعید خدری کہتے ہیں کہ یمن کے لوگوں میں سے ایک شخص (جہاد کی غرض سے)۔ ہجرت کر کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا۔ آپ نے پوچھا : یمن میں کوئی عزیز ہے؟ عرض کیا: میرے ماں باپ ہیں۔ فرمایا: اُنھوں نے اجازت دی ہے؟ عرض کیا:نہیں۔ فرمایا: جاؤ اور اُن سے اجازت لو، اگر دیں تو جہاد کرو، ورنہ اُن کی خدمت کرتے رہو۔''


''معاویہ اپنے باپ جاہمہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: یارسول اللہ، جہاد کے لیے جانا چاہتا ہوں اور آپ سے مشورے کے لیے حاضر ہوا ہوں۔ آپ نے پوچھا: تمھاری ماں زندہ ہے؟ عرض کیا: جی ہاں۔ فرمایا: تو اُس کی خدمت میں رہو، اِس لیے کہ جنت اُس کے پاؤں کے نیچے ہے۔''


''عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پروردگار کی خوشی باپ کی خوشی میں اور اُس کی ناراضی باپ کی ناراضی میں ہے۔''


کے مطابق اپنے والدین سے حسنِ سلوک کی توفیق عطا فرما۔
یا اللہ اگر ہم سے کہیں بھول چوک ہو جائے تو اسے درگزر فرما دے، ائے میرے مالک ہماری اصلاح فرما دے اور ہمیں اپنے والدین کا فرمانبردار بنا دے۔آمین ثم آمین یا رب العالمین
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
عبیداللہ عبید
ماہر
Posts: 512
Joined: Mon Dec 29, 2008 6:26 pm
جنس:: مرد
Location: Pakistan

Re: بوڑھے ماں باپ کے حقوق

Post by عبیداللہ عبید »

خوش قسمتی سے میرے دونوں خزانے بقید حیات ہیں البتہ بڑی اماں جسے عرف عام میں سوتیلی والدہ کہاجاتاہے ، وفات پاگئی ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے اور ان کی قبر کو نور سے بھردے ۔

یا اللہ مجھے اپنے والدین سے حسنِ سلوک کی توفیق عطا فرما۔

یا اللہ اگر مجھ سے کہیں بھول چوک ہو جائے تو درگزر فرما دے، اےمیرے مالک میری اصلاح فرما دے اور مجھے اپنے والدین کا فرمانبردار بنا دے۔آمین ثم آمین یا رب العالمین

یاسر بھائی کا اس نظم اور ماموں کا خوبصورت تبصرے کے لیے شکریہ ۔
علی عامر
معاون خاص
معاون خاص
Posts: 5391
Joined: Fri Mar 12, 2010 11:09 am
جنس:: مرد
Location: الشعيبہ - المملكةالعربيةالسعوديه
Contact:

Re: بوڑھے ماں باپ کے حقوق

Post by علی عامر »

اللہ تعالیٰ والدین کے حقوق احسن انداز میں ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین،
بھول چوک میں‌یا شیطان کے بہکاوے میں جو کوتاہیاں سر زد ہوئی ہیں، اللہ تعالیٰ معاف فرمائے۔ آمین۔

رب اجعلني مقيم الصلاة ومن ذريتي ربنا وتقبل دعاء ۔ ربنا اغفر لي ولوالدي وللمؤمنين يوم يقوم الحساب‌۔

جس نماز میں والدین کے لئے دعا نہ ہو وہ نماز ہی اللہ کی بارگاہ میں قبول نہیں ہوتی۔
Last edited by علی عامر on Fri Feb 18, 2011 10:08 pm, edited 1 time in total.
یاسر عمران مرزا
مشاق
مشاق
Posts: 1625
Joined: Wed Mar 18, 2009 3:29 pm
جنس:: مرد
Location: جدہ سعودی عرب
Contact:

Re: بوڑھے ماں باپ کے حقوق

Post by یاسر عمران مرزا »

چاند بابو

یقین مانیے میری آنکھوں‌میں‌بھی اسے پڑھ کر آنسو آ گئے اور میں نے ایک ،دو بند پڑھنے کےبعد ارادہ کیا کہ مزید نہیں‌پڑھوں گا. خوامخواہ میں بندہ ایموشنل ہو جائے، پھر اردو نامہ پر لگاتے لگاتے دوبارہ پڑھی ، پھر دل کی کیفیت مزید نرم ہوئی. خیر، بہت ہی اچھے انداز میں لکھا گیا ہے اسے ، جس نے بھی لکھا

تاہم اس میں ہمارے لیے ایک ہی سبق ہے،کہ ہم اپنے والدین کی خدمت کر پائیں اور ہم سے کوئی بھول چوک نہ ہو جائے. آپ نے قرآنی آیات کے تراجم شامل کر کے اس صفحے کو چار چاند لگا دیے. جزاک اللہ خیر. اللہ تعالی ہدایت دے اور عمل کی توفیق بھی..


عبید بھائی.
دعا ہے کہ اللہ تعالی ان خزانوں کو لمبی عمر تک آپ کے سر پر سلامت رکھے اور آپکو انہیں‌خوش رکھنے کی توفیق دے. ان کی خدمت کیجیے اور دعائیں لیجیے. یہی بہترین سرمایہ ہو گا آپکی زندگی کا
.

علی عامر بھائی.
بلاشبہ وہ نماز بھی قبول نہیں جس میں والدین کے لیےدعا نہ کی جائے، جزاک اللہ


اور آخر میں اپنے لیے بھی اللہ تعالی سے ہدایت اور رہنمائی کی دعا کرتا ہوں. اللہ تعالی میرے والدین کو دکھوں اور تکالیف سے محفوظ فرمائے اور انہیں مجھ سے خوش کر دے، آمین


جزاک اللہ خیر.
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: بوڑھے ماں باپ کے حقوق

Post by چاند بابو »

بہت بہت شکریہ یاسر بھیا یقینا مومن کا دل اتنا ہی نرم ہوتا ہے کہ چھوٹی سی بات پر پگھلنے لگے۔
اللہ تعالٰی ہم سب کو اپنے والدین کی اطاعت کی توفیق عطا فرمائے۔آمین،۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
عبیداللہ عبید
ماہر
Posts: 512
Joined: Mon Dec 29, 2008 6:26 pm
جنس:: مرد
Location: Pakistan

Re: بوڑھے ماں باپ کے حقوق

Post by عبیداللہ عبید »

اللہ آپ سب کو جزائے خیر عطافرمائے اور ہم میں سے جن کے والدین بقیدِ حیا ت ہیں ان کاسایہ تادیر رکھے اور ہر قسم کی آفات سے ان کی حفاظت فرمائے ۔آمین

لیکن یہ :

بلاشبہ وہ نماز بھی قبول نہیں جس میں والدین کے لیےدعا نہ کی جائے، جزاک اللہ


کچھ پلے نہیں پڑا کیا یہ حقیقت ہے ؟اگرہے تو ہماری تو ایک نماز بھی قبول نہیں ہوئی ۔جذبات سے ہٹ کر جواب دیں ۔
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: بوڑھے ماں باپ کے حقوق

Post by چاند بابو »

جی ہاں عبید بھیا یہ حقیقت ہے اور اگر یہ دعا نہیں تو نماز بھی نہیں۔

رَبِّ جَعَلْنِیْ مُقِیْمَ الصَّلٰوۃِ وَمِنْ ذُرِّیَتِیْ ، رَبَّنَا وَ تَقَبَّلْ دُعَآءِ ، رَبَّنَا اغْفِرْلِیْ وَلِوَالِدَیَّ وَلِلْمُؤمِنِیْنَ یَوْمَ یَقُومُ الْحِسَابُ)'

اے میرے پروردگار!مجھے نماز قائم کرنے والا بنا اور میری اولاد کو بھی.اےہمارے رب!دعا قبول کر .پروردگار!مجھے اور میرے والدین کو اور سب ایمان لانے والوں کو اُس دن معاف کردینا جب حساب قائم ہوگا' [ابراھیم :40-41
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
عبیداللہ عبید
ماہر
Posts: 512
Joined: Mon Dec 29, 2008 6:26 pm
جنس:: مرد
Location: Pakistan

Re: بوڑھے ماں باپ کے حقوق

Post by عبیداللہ عبید »

چاند بابو wrote:جی ہاں عبید بھیا یہ حقیقت ہے اور اگر یہ دعا نہیں تو نماز بھی نہیں۔

رَبِّ جَعَلْنِیْ مُقِیْمَ الصَّلٰوۃِ وَمِنْ ذُرِّیَتِیْ ، رَبَّنَا وَ تَقَبَّلْ دُعَآءِ ، رَبَّنَا اغْفِرْلِیْ وَلِوَالِدَیَّ وَلِلْمُؤمِنِیْنَ یَوْمَ یَقُومُ الْحِسَابُ)'

اے میرے پروردگار!مجھے نماز قائم کرنے والا بنا اور میری اولاد کو بھی.اےہمارے رب!دعا قبول کر .پروردگار!مجھے اور میرے والدین کو اور سب ایمان لانے والوں کو اُس دن معاف کردینا جب حساب قائم ہوگا' [ابراھیم :40-41

نہیں میں فقہی حیثیت سے پوچھ رہاہوں اور مجھے علم نہیں اس بارے میں ۔
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: بوڑھے ماں باپ کے حقوق

Post by چاند بابو »

عبید اللہ بھائی میں سمجھا نہیں اب بھی آپ اس بارے میں پوچھ رہے ہیں کیونکہ سوال کا صاف صاف جواب تو میں دے چکا ہوں۔
یہ وہ دعا ہے جو ہر نماز کا آخری کلمہ ہوتی ہے اور اس کے بعد سلام پھیر دیا جاتا ہے،اور یہ دعا پڑھنا ہر فرقہ کی کتابوں، احادیث کی کتب اور تمام روایات سے ثابت ہے۔
اگر یہ دعا پڑھی جائے گی تو پھر والدین کے لئے اس میں دعا شامل ہے۔
اگر اب بھی کوئی تشنگی ہے تو صاف صاف اور کھل کر بتائیں آپ کیا پوچھنا چاہتے ہیں تاکہ اس کے مطابق جواب دیا جا سکے۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
Zarah-e-bey Nishan
کارکن
کارکن
Posts: 148
Joined: Fri Nov 27, 2009 9:10 pm

Re: بوڑھے ماں باپ کے حقوق

Post by Zarah-e-bey Nishan »

انسو تو اس نظم کے ہر پڑھنےوا لے کی آنکھ میں آ رہےہیں۔
مھجے ایک شعر یاد آرہا ہے جو اتنا حقیقت کے قریب ہے کہ آپ پڑھئیں گے‌تو‌اندازہ ہو جائے گا

ایک مدت سےمیری ماں نہیں سوئی تابش
میں نے اک بار کہا تھا مجھے ڈر لگتا ہے
[center]کٹی اِک عمر بیٹھے ذات کے بنجر کناروں پر
کبھی تو خود میں اُتریں اور اسبابِ زیاں ڈھونڈیں[/center]
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: بوڑھے ماں باپ کے حقوق

Post by چاند بابو »

بہت خوب بے شک سلیم بھیا ایسی ہی ہوتی ہے ماں۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
Post Reply

Return to “اردو شاعری”