مستنصرحسین تارڑ کی کتاب“چک چک“سےانتخاب

اردو نثری قلم پارے اس فورم میں ڈھونڈئے
Post Reply
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

مستنصرحسین تارڑ کی کتاب“چک چک“سےانتخاب

Post by چاند بابو »

[center]یہ شکل سےحلال لگتا ہے[/center]

میں اس وقت پندرہ‘سولہ برس کا تھا اور پہلی مرتبہ ولایت جا رہا تھا جہاز میں میری برابر کی نشست پرایک مولانا براجمان تھے‘وہ خاصے معصوم تھے میں نے دریافت کیا کیوں چچاجان آپ کس سلسے میں انگلستان جارہے ہیں تو کہنے لگے
"بیٹا میں کافروں کو مسلمان کرنے جارہا ہوں "
میں نے پوچھا
"آپ کو انگریزی آتی ہے ؟"
کہنےلگےِ"نہیں آتی‘جس کو مسلمان ہونا ہوگا"اسے خودبخود میری زبان سمجھ آجائے گی "
ہم کراچی سے طہران"قاہرہ، ایتھنز رکتے روم پہنچے‘ایئرلائن کی طرف سےاعلان کیاگیا کہ مسافر حضرات ایئرپورٹ کے ریستوران میں اپنی مرضی کا کھانا تناول فرمائیں‘بل کمپنی کے ذمہ ہوگا ریستوران میں بیٹھے تو میں نے ایک چکن روسٹ کا آرڈر دیا
"مولانا! آپ کیاکھائیں گے ؟"میں نے اپنے ہم سفرچچاجان سے پوچھا تو انہوں نے کہا
اس گوری لڑکی سے کہو کہ میرے لیے ابلی ہوئی سبزیاں لےآئےکیونک ہ گوشت تویہاں حلال نہیں ہوگا "
میں نے بھی بھوک کی وجہ سے اس طرف دھیان نہیں دیاتھا بہرحال خوشبودار مرغ کے گرد انڈے اور آلو کے قتلےاور سلاد وغیرہ بہار دکھا رہے تھےجب کہ گوری لڑکی نے ایک پلیٹ مولانا کے آگےرکھ دی جس میں ایک ابلی گاجر اور دو ابلےآلو پڑے تھے سفری چچاجان نے گاجرکھانے کی کوشش کی مگر میرے روسٹ سے ان کی نظریں نہ ہٹتی تھیں
بالآخر انہوں نے گرجدارآواز میں کہا
"برخودار! اس گوری ہوٹل والی زنانی سے کہو‘میرے لیے بھی یہی مرغ لےآئے "یہ شکل سےحلال لگتا ہے..
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: مستنصرحسین تارڑ کی کتاب“چک چک“سےانتخاب

Post by چاند بابو »

[center]دھکے بہت ضروری ہیں [/center]

اُس زمانےکاکابل ایک پرسکون شہرتھاسازشیں ان دنوں بھی ہوتی ہوں گی لیکن عام گلیوں اور بازاروں میں دُور کہیں محلات میں اور بیرکوں میں۔۔۔۔کرفیو غیر ملکی فوجیں اور دھماکے ابھی شروع نہیں ہوئے تھے۔۔۔۔۔مَیں انگلستان سے واپس آرہا تھااور کابل میں تھاایک صبح میں پشاور جانے کے لیے کوئی بس تلاش کررہا تھا کہ میرے کندھے پر ایک زوردار دھپ رسید ہوئی اور پھر ایک قہقہہ سنائی دیا۔۔۔۔ اوئےیہاں کیا کررہے ہو؟ یہ میرا دوست ناصر تھاوہ بھی یورپ سے واپس آرہا تھاخیرخیریت دریافت کرنے اور مناسب قسم کی لاہوری گالی گلوچ کے بعد میں نے اسے بتایاکہ میں پاکستان کےلیے اتنا اداس ہوں کہ فوراپشاور پہنچنا چاہتا ہوں۔

نو پرابلم؛ وہ کہنے لگاآج ایک بجے جمیل ہوٹل کے سامنے سے پاکستانی سیّاحوں کی ایک بس پشاور جارہی ہے میں بھی اسی میں جارہاہوں تم بھی چلے جانا جگہ بہت ہے۔ اور واقعی جگہ بہت تھی میں کئی ماہ کی سیاحت کے بعدوطن لوٹ رہا تھا اور میرا جی چاہتا تھا کہ اس کوچ میں جیٹ انجن لگ جائے اور ہم یکدم سے لاہور پہنچ جائیں۔۔۔۔۔۔ناصر یورپ سے بیزار لوٹ رہا تھا اوئے دفع کر ان چٹے باندروں کو۔۔۔۔۔کوئی ملک ہےتوبہ توبہ نہ کھانے کو نہ پینے کو۔۔۔۔۔میں لاہور پہنچتے ہی نفل ادا کروں گا کہ یااللہ تیرا شکر ہے تو مجھے واپس اپنے وطن میں اپنے گھر میں خیرخیریت سے لے آیا ۔۔۔۔۔دفع کریورپ کو۔ اور میں بھی اسی قسم کی گفتگوکررہا تھا ہاں گھومنے پھرنے کے لیے تو ٹھیک ہے لیکن یار وہاں آزادی نہیں ہے پتہ ہے کس قسم کی آزادی۔۔۔۔۔۔مثلا بلند آواز میں قہقہہ لگاؤتو سب تمہیں گھوررہے ہیں یونہی کسی فٹ پاتھ پر بے مقصد کھڑے ہوجاؤتو پولیس والا آجاتا ہے۔۔۔۔اور پھر ہر وقت ““پاکی بیشنگ“ کا خطرہ رہتا ہے۔

یار عجیب بات ہے ناصر کہہ رہا تھاپہلے پہل میرا خیال تھاکہ میں صرف اپنے بال بچوں اور گھر والوں سے اداس رہتا ہوں اور پھر پتہ چلا کہ نہیں۔۔۔۔۔میں اپنے وطن سے اداس ہوں یقین جانو ایک جگہ سوئیٹزرلینڈ میں جھیل کے کنارے تمام ملکوں کے جھنڈے نصب تھے۔۔۔۔۔میں نے پاکستانی پرچم کے ڈنڈے کے ساتھ لگ کرجو رونا شروع کیا ہے تو ایک میم نے آکر چپ کرایا، شائد اسی لیے تم رو رہے تھے کہ کوئی میم آئے اور چپ کرائے، میں نے ہنس کرکہا۔ طورخم کے باڈر سے جب ہم پاکستان میں داخل ہوئےتو ناصر باقاعدہ زمین کوچومنے لگا اور ہم ایک دوسرے سے بغل گیرہوکر وہاں ناچنے لگےکہ اوئےپاغلا پاکستان آگیا اوئے پاکستان آگیا۔

پشاور پہنچے تو کوچ میں سوار مسافروں نے فیصلہ کیا کہ رات یہیں بسر کی جائے اور اگلی صبح لاہور جایا جائےپہلے تو ہم نے بھی اتفاق کرلیالیکن یکدم ناصر مجھے جھنجوڑ کرکہنے لگا “اوئے پاغلا“ یہاں بیٹھ کر کیا کرنا ہےاوئے لاہور چل لاہور۔ چنانچہ ہم اپنا سامان اٹھا کر پشاورریلوے اڈہ پر پہنچے اور خیبرمیل میں سوار ہوگئے اگلی صبح میں اپنی نشت پر اکڑوں بیٹھانیند سے جُھول رہا تھاکہ ناصر نے جگا دیااوئے پاغلا لاہور آگیا وہ دیکھ مقبرہ جہانگیر۔۔۔۔
آہو مقبرہ جہانگیر۔۔۔۔میں نےایک بچے کی طرح چلّا کرکہا۔
اوئے بارہ دری دریا دریائے راوی دیکھ دیکھ مستنصر دریائے راوی آگیا ہےوہ باقاعدہ شورکرہا تھا۔
ہاں ہاں راوی ۔۔۔۔۔۔۔ کیا بات ہے راوی،،
اوئے مینارِپاکستان ۔۔۔۔۔۔ دیکھ تو سہی اپنا مینارِپاکستان۔ ناصر اُچھل اُچھل کرباہردیکھ رہا تھا۔۔۔۔۔کیا بات ہے اوئے دیکھ شیرنوالہ دروازہ، سرکلرسڑک ریوالی سینما۔

ہم شور مچارہے تھےکہ گاڑی پلیٹ فارم میں داخل ہوگئی۔ اسی دوران کسی مسافر نے دوسرے مسافر سے کہا کہ ان دونوں نے سرکھا رکھا ہے تبھی تو لاہور کو دیکھ کر دیوانے ہورہے ہیں “پاگل خانے“ ہم اڈے سے باہر نکلے تو اور زیادہ پاگل خانے ہوگئے۔۔۔۔۔ہم اڈے کےقلیوں کو دیکھ کر خوش ہورہے تھےکہ یہ لاہور کے ہیں پاکستان کے ہیں اور باہر کھڑے تانگوں اور ان کے گھوڑوں کو دیکھ کر خوش ہورہے تھے۔۔۔۔۔۔اوئے پاغلا اپنا وطن اپنا ہی ہوتا ہے۔۔۔۔اب ہے کسی کی جرات کہ ہمیں آکر کچھ کہے جو مرضی آئے وہ کرو بیشک دھمالیں ڈالواور بڑھکیں لگاؤ۔۔۔۔۔ہابکری۔

ہم نے رکشہ کی بجائے تانگہ کرائے پر لیا اور اس پر سوار ہوگئے اب بھی ہم ہر شے کو حیرت سے دیکھ رہے تھےاور پاگلوں کی طرح شور مچارہے تھے۔۔۔۔۔۔۔ہال سڑک اور میکلوڈ سڑک کے چوک میں ٹریفک بند تھی کوئی بہت بڑا جلوس تھاہمارا تانگہ بھی رک گیاجلوس کے شرکاء جو نعرے لگا رہے تھے وہ ناصر نے سنے توبھڑک اٹھا “اوئے یہ سارے پاگل خانے ہیں ہم نہیں“ ان کو قدر ہی نہیں وطن کی آزادی کی۔۔۔۔۔اوئے ان کو کوئی سمجھائے کہ یہ بڑی نعمت ہے اپنا گھر اپنا وطن،،۔

اس بات کو کئی سال ہوگئے ہیں ۔۔۔۔۔ چند روز پیشتر ناصرسے پھر ملاقات ہوئی کہنے لگایار کہیں چلنا چاہیے۔ میں نے پوچھا کہاں؟ کہنے لگا کہ کہیں بھی پاکستان سے باہر۔۔۔۔۔لیکن وجہ؟۔۔۔۔۔سنو اس نے میرے کندھے پر ہاتھ رکھ کرکہا گھر کی قدروقیمت گھر سے باہر جاکر ہوتی ہے۔۔۔۔۔۔اردگردماحول ایسابن رہا ہے کہ میں بھی کچھ کچھ متاثر ہورہا ہوں کہ ہم وطن سے باہر جائیں اور دھکّے کھا کرواپس آئیں پھر ہمیں پتہ چلے کہ آزادی کیا چیز ہے اور وطن کیا شے ہے؟ کیا وطن اور آزادی کی قدرقیمت جاننے کے لیے دھکّے کھانا ضروری ہیں؟،،

ہاں وہ سر ہلا کربولا اگر آپ عقلمند ہوں تو دھکّوں کے بغیر بھی سمجھ جاتے ہیں ورنہ دھکّے بہت ضروری ہیں۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
نورمحمد
مشاق
مشاق
Posts: 3928
Joined: Fri Dec 03, 2010 5:35 pm
جنس:: مرد
Location: BOMBAY _ AL HIND
Contact:

Re: مستنصرحسین تارڑ کی کتاب“چک چک“سےانتخاب

Post by نورمحمد »

ورنہ دھکّے بہت ضروری ہیں۔ . . .

بہت خوب چاند بھائی . . . . حقیقت ہے چاند بھائی . . . ہر چیز کی قدروقیمت اس سے جدا ہونے یا کھو جانے پر محسوس ہوتی ہے . بس اللہ تعالی ہمیں عقل سلیم عطا کرے اور اس عظیم نعمت ( آزادی) کی قدر کرنے والا بنا دے . آمین
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: مستنصرحسین تارڑ کی کتاب“چک چک“سےانتخاب

Post by چاند بابو »

پسندیدگی کا بہت شکریہ نور محمد بھیا،
واقعی تارڑ صاحب نے درست لکھا ہے،
احساس تب ہی ہوتا ہے جب چیز پاس موجود نا ہو۔
ہمیں اسلام بھی اور وطن بھی وراثت میں ملا ہے اسی لئے ہمیں اس کی قدر نہیں ہے۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
محمد
دوست
Posts: 403
Joined: Thu Oct 21, 2010 3:45 pm
جنس:: مرد

Re: مستنصرحسین تارڑ کی کتاب“چک چک“سےانتخاب

Post by محمد »

عمدہ اقتباس پیش کرنے کا شکریہ.
افتخار
معاون خاص
معاون خاص
Posts: 11810
Joined: Sun Jul 20, 2008 8:58 pm
جنس:: مرد
Contact:

Re: مستنصرحسین تارڑ کی کتاب“چک چک“سےانتخاب

Post by افتخار »

zub;ar
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: مستنصرحسین تارڑ کی کتاب“چک چک“سےانتخاب

Post by چاند بابو »

پسندیدگی کا شکریہ۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
یاسر عمران مرزا
مشاق
مشاق
Posts: 1625
Joined: Wed Mar 18, 2009 3:29 pm
جنس:: مرد
Location: جدہ سعودی عرب
Contact:

Re: مستنصرحسین تارڑ کی کتاب“چک چک“سےانتخاب

Post by یاسر عمران مرزا »

زبردست ، اچھی شئرنگ ہیں. شکریہ. جزاک اللہ
Post Reply

Return to “نثر”