سال گرہ

اگر آپ شاعر ہیں اور اپنی شاعری ہمیں بھی سنانا پسند کرتے ہیں تو یہاں لکھئے
Post Reply
وارث اقبال
کارکن
کارکن
Posts: 69
Joined: Wed May 30, 2012 10:36 am
جنس:: مرد

سال گرہ

Post by وارث اقبال »

چپکے سے آئی اور گزر گئی سال گرہ میری
کتنا لمبا سفر تھا ماضی کا
کتنی کٹھن راہگزر تھی ماضی کی
کتنی راتیں آنسوؤں میں تر گذریں
کتنے پہر دھوپ میں جلتا رہا بدن
کتنے پہر برف بن کر گھلتی رہی لگن
میں ایسے دشت کاراہی تھا کہ جس میں
کانٹے تھے پھول نہ تھے
موت تھی حیات نہ تھی
قہر اتنا تھا کہ ہونٹوں پہ اُگیں کانٹے
دھوپ اتنی تھی کہ برف بھی جلنے لگے
کتنے لوگ ہمراہی ہوئے، مگر خزان کے پتے ہوئے
کتنے پہر صحرا میں بھٹکتا رہا
کتنے پہرمحبتوں سے کھٹکتا رہا
کبھی عصائے موسیٰ کو ڈھونڈا
کبھی صنم کدے میں خداکو تلاش کیا
کبھی اندر جھانکا کبھی باہر تلاش کیا
کبھی عہدِ حبس میں ہوا کو تلاش کیا
کبھی ہوا میں عہدِ حبس تلاش کیا
کبھی میرِ منزل کو ڈھونڈا کبھی رہزن تلاش کیا
کبھی رہزنوں کی ٹولی میں خود کو تلاش کیا
کتنے پہر اور محبتوں میں جلنا ہوگا
کتنے پہر اور نفرتوں میں پلنا ہوگا
کب ٹوٹے کا یہ ہجر کا سکوت
کب ٹوٹے گا فراق کا یہ سلسلہ
آہ
تیرا آنا بھی ہو اکا جھونکا تھا
لیکن
بہت کچھ دے گیا مجھ کو
اک کسک
اک تپک
اک جلن
اک لمس
بارشوں کا موسم
برف کی چبھن
ندی کی تڑپ
سمندرکی بے تابی
خزان رسیدہ رتوں میں گلابوں کی مہک
مگر
خامشی
دشت کی خامشی
سکون
ساحل کا سکون
تنہائی
جیسے
کسی کل کے محل کی فصیل
کسی ہجرے کسی محراب کی قندیل
کسی برفانی پربت کی ملکہ یا رانی
کسی جھیل کی برف میں چھپا پانی
بس اور نہیں
پتوں کے ڈھیر میں چھپا اک پتا تنہا
بندوں کے ہجوم میں چھپا اک بندا تنہا
اور
سازندوں کی ٹولی میں چھپا اک سازندہ تنہا
بولتا ،گاتا، ہنستا، بہکتا، چہکتا
مگر
تنہا
بندوں کے ہجوم میں چھپا اک بندا تنہا

وارث اقبال
[center][/center]
Post Reply

Return to “آپ کی شاعری”