آئیے! واپسی کا سفر اختیار کر لیں.

متفرق ویڈیوز جو کسی بھی موضوع سے متعلق ہوں
Post Reply
وارث اقبال
کارکن
کارکن
Posts: 69
Joined: Wed May 30, 2012 10:36 am
جنس:: مرد

آئیے! واپسی کا سفر اختیار کر لیں.

Post by وارث اقبال »

آئیے! واپسی کا سفر اختیار کر لیں
یہ کیا ہوا ،یہ کیسے ہوا، یہ کیوں ہوا ؟ یہ وہ سوالات ہیں جو فطرت کےعتاب کاشکارقوموں کی سر بستہ تاریخ سے آج بھی سنائی دیتےہیں فقط سننے والے کان چاہئیں۔ جو بھی ٹیلا کھودیں ،جو شکستہ اوراق پڑھیں ان قوموں بستیوں اور تہذیبوں کے زوال کے اسبا ب کافی حد تک ایک جیسے دکھائی دیتے ہیں۔ ان اسباب کی ایک فہرست بنائیں اور پھر اپنی قوم کےعادت و حرکات کا مطالعہ کریں تو کم وپیش ایک جیسے ہی دکھائی دیتے ہیں وہی کرپشن ، وہی بے ایمانی، وہی ذخیرہ اندوزیاں ، وہی مکاریاں ، وہی درباری سازشیں اور وہی ہیرا پھیریاں۔ تو پھر کیا وہ دن دور ہے جب کوئی جابر حکمران ہمار امقدر بن جائیں ۔ کیا وہ جابر حکمران روز ہمارے شہروں کی گلیوں کو خون سے لال نہیں کر رہے ، کیا وہی جابر حکمران ہماری نیوکلئیر قوت کی حامل فوج پر حملے کر کر کے اپنے ہونے کا ثبوت نہیں دے رہے۔ ہم کب تک اپنے کانوں میں مفادات کی روئی ٹھونسے پڑے رہیں گے ، ہم کب تک اپنی آنکھوں پر اپنی اغراض کا چشمہ پہنے سکون کی حالت میں رہیں گے۔
میں ہر شام جب کسی ہسپتال کا حال دیکھتا ہوں تو سو چتا ہوں کہ آج کی اس رات سے ایک نئی قوم جنم لے گی ، سڑکیں گلیاں محلے صاف ہوں گے، بازاروں کو ڈٹول سے دھو دیا گیا ہو گا، سڑکوں کے کنارے اگافالتو گھاس کٹ چکا ہو گا، سڑکوں پر ٹریفک سکون اور قانون کے مطابق رواں دواں ہو گا، ادارے اپنی اپنی جگہ عوام کی خدمت کر رہے ہوں گے۔ ڈاکٹر سرکاری ہسپتال چھوڑ کر پرائیویٹ ہسپتالوں میں دولت کی فروانی کے حصول کے لیئے نہیں بھاگ رہے ہوں گے۔ سرکاری ہسپتالوں میں بھی ان کے چہروں پر وہی شگفتگی ہوگی جو شام کو اپنے کلینک یا پرائیویٹ ہسپتال میں ہوتی ہے۔ جس طرح نالائق بچے اسکولوں سے بھاگتے ہیں یہ لائق بچے سرکاری ہسپتالوں سے نہیں بھاگیں گے۔
حکومتِ وقت بڑے بڑے پل ، پلازے اور سڑکیں بنانے کی بجائے ہر بے گھر کے لئے گھر بنانے کا اعلان کرے گی۔بازاروں میں کم اور مناسب دام دیکھ کر میں حیران رہ جاؤں گا۔
امن کے پہرے ہو ں گے، قانون کی حکمرانی ہوگی، ہر شخص اپنے ارد گر دچالیس گھروں کی ہمسائیگی کا حق ادا کررہاہو گا۔ ہر دہشت گرد مارا جا چکا ہو گا۔ ٹی وی کے اینکر جو کہہ رہے ہوں گے ان پر عمل بھی کر رہے ہوں گے،علما اسلام کو پگڑیوں کے رنگوں میں تقسیم نہیں کر رہے ہوں گے۔ اساتذہ بچوں کے لئے سہولت کار، رہنما ، مددگار اور محسن کا کردار ادا کررہے ہوں گے۔
لیکن میرا خواب خواب رہتاہے، تعبیر قریب سے نہیں گذرتی ،وہی نکاہت، وہی کسمپرسی، وہی شکستوں سے چور چہرے وہی بے ایمان شکلیں، وہی بے کیف مجلسیں ، وہی قاتل سڑکیں وہی عیار حکمرانیاں، وہی غیبتیں وہی مکاریاں ، وہی فریب ، وہی عیاریاں اور سب سے بڑھ کر یہ زعم کے ہم پر عذاب نہیں آسکتا ہم پر آسمانی قہر نہیں ٹوٹ سکتا، چند راتوں کی عبادت چند دنو ں کے روزے، ہمیں ہماری تمام خباثتوں سےنجات دلا سکتے ہیں۔ ہمیں محمد مصطفےٰ ؐ کی شفاعت ملے گی ۔ یقیناٰٰ ملے گی ، یقیناََ محبوبِ خدا ؐ ہماری شفاعت کے لیئے موجود ہوں گے لیکن کیا ہم انہیں دیکھ پائیں گے۔ کیا ہمارے گناہوں کی پٹی ہماری آنکھوں پر نہ بندھی ہو گی۔ ہمارےکانوں کو گناہوں کی گندگی نے بند نہ کر دیا ہو گا، کیا جب رسولِ خدا اپنے پیاروں کے
ہمراہ پکاریں گے کہ کوئی ہے جو شفاعت چاہتا ہے تو کیا ہم سن سکیں گے ہم دیکھ سکیں گے۔ اس کا جواب تو کوئی عالمِ دین ہی دے گا لیکن مجھے لگتا ہے کہ ہم اس قابل نہیں، ہاں ہم اس قابل ہو سکتے ہیں ۔ واپس چلے شاہِ تاجدار ، رحمتِ عالم کے شہر مدینہ منورہ اور رو رو اپنے آقاکا دامن تھام لیں کیونکہ مدینہ کاقانون اور ضوابط ہی ہمیں بچا سکتے ہیں۔
خدا کے لئے ظلم کے نظام کے انکاری ہو جائیں، اب بھی ظلم چھوڑ دیں اب بھی مساوات ، اخوت اور میثاقِ مدینہ قائم کرلیں۔ مظلوموں کو، ہاریوں کو، اقلیتوں کو اور پسے ہوئے طبقوںکو ان کے حقوق واپس لوٹا دیں۔
اور
ہمیں کچھ مشقت کرنے کی ضرورت نہیں ، نہ برسوں کی عبادت کی ضرورت، نہ برسوں کی ریاضت کی ضرورت ،۔ ضرورت ہے توفقظ استغفارکی ، اچھے اعمال کی ،رحم کی اور اس دعا کی کہ اللہ ہماری ظلم سہنے کی عادت کو ختم کر دے۔
جو قومیں نہیں سنبھلتیں تاریخ انہیں بہت بھیانک سبق سکھاتی ہے۔ دور کیا جانا دیکھ لو ٹیکسلا کو بابل و نینوا کو۔۔۔۔
ابھی بھی وقت ہے آئیے!واپسی کا راستہ اختیار کر لیں۔۔۔۔۔۔۔۔
ورنہ پتہ نہیں کب باری آ جائے اور پھر رنگا رنگا روزز،،،،،،،،،،، رنگا رنگا رنگا روزز
Post Reply

Return to “متفرق”